پروین شاکر - مجموعہ کلام

اردوشاعری کی کتابیں پڑھیں اور ڈاونلوڈ کیجئے
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

Post by سیدتفسیراحمد »

مری دعا ترے رخشِ صبا خرام کے نام

مری دُعا ترے رخشِ صبا خرام کے نام!
کہ میں نے اپنی محبت سپرد کی ہے تجھے
سو دیکھ!میری امانت سنبھال کے رکھنا
اسے بہار کی نرماہٹوں نے پالا ہے
سو اس کو گرم ہوا سے بہت بچا رکھنا
یہ گُل عذار نہیں آشنائے سختی گل
یہ ساتھ ہو تو بہت احتیاط سے چلنا
مزاج اس کا ہَواؤں کی طرح سرکش ہے
سو اس کی جنبشِ ابرو کو دیکھتے رہنا
نہیں، یہ سُننے کا عادی نہیں رہا ہے کبھی
سو اس کی بات ‘ وہ کیسی ہو، مانتے رہنا
اطاعت اس کی بہر گام اَب ہے تیرا کام!
ہَوا کے ساتھ اُسے یہ پیام بھی پہنچے
کہ خوش نصیب ہے تو اس کا ہمسفر ٹھہرا
میں تیرہ بخت تھی، اس سے بچھڑ گئی کب کی
بھٹک رہی ہوں گھنے جنگل میں اب تنہا
تو اس کے لمس سے ہر روز زندگی پائے
میں اُس کے ہجر میں ہر رات لمسِ مرگ چکھوں
ترے گلے میں وہ ہر روز باہیں ڈالتا ہے
مرے بدن کو وہ حلقہ مگر نصیب نہیں
وہ تیرے جسم سے کتنا قریب ہوتا ہے
مگر میں اُس کے بدن کی مہک کہاں ڈھونڈوں
کہ اُس کے شہر کی پاگل ہوائیں___ میرے گھر
نجانے کون سی گلیوں سے ہوکے آتی ہے
کہ وہ مہک کہیں رستے میں چھوٹ جاتی ہے
اُسی کی یاد میں ہوتی ہے اب تو صبح وشام
ہَوا کے ہاتھ اُسے یہ پیام بھی پہنچے
کہ تیری عُمر خُدائے ازل دراز کرے
جو خواب بھی تیری آنکھوں میں ہو‘وہ پورا ہو
کہ تیرے ساتھ نے اُس کو بہت خوشی دی ہے
وہ اپنے سارے رفیقوں میں سربلند ہُوا!
شکستہ دل تھا مگر آج ارجمند ہُوا
غریبِ شہر کو جینے کا آسرا تو دیا
بہت اُداس تھا، تُونے اُسے ہنساتو دیا
(میں کس زباں میں ،بتا،تجھ کو شکریہ لکھوں)
دُعا یہ ہے کہ تجھے ہر خوشی میسر ہو!
اِسی طرح سے کبھی تو بھی سر اُٹھاکے چلے
کبھی تجھے بھی کوئی بھیجے تہنیت کا پیام!
ہَوا کے ساتھ اُسے یہ پیام بھی پہنچے
کہ اپنے آقا کے ہمراہ سیر کو نکلے
تواسپِ تازی،کسی دِن زقند ایسی بھرے
کہ اُڑکے میرے نگر،میرے شہر آپہنچے
تمام عُمر دعائیں رہیں گی اُس کے نام!!
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

Post by سیدتفسیراحمد »

خُوشبو کی زباں

زباںِ غیر میں لِکھا ہے تُونےخط مُجھ کو
بہت عجیب عبارت ، بڑی ادق تحریر
یہ سارے حرف مری حدِ فہم سے باہر
میں ایک لفظ بھی محسوس کر نہیں سکتی
میں ہفت خواں تو کبھی بھی نہ تھی۔مگر اس وقت
یہ صورت ورنگ، یہ آہنگ اجنبی ہی سہی
مجھے یہ لگتا ہے جیسے میں جانتی ہوں انھیں
(ازل سے میری سماعت ہے آشنا اِن سے!)
کہ تیری سوچ کی قربت نصیب ہے اِن کو
یہ وہ زباں ہے جسے تیرا لمس حاصل ہے
ترے قلم نے بڑے پیار سے لکھا ہے انھیں
رچی ہُوئی ہے ہر اک لفظ میں تری خوشبو
تری وفا کی مہک، تیرے پیار کی خوشبو
زبان کوئی بھی ہو خوشبو کی ۔وہ بھلی ہوگی!
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

Post by سیدتفسیراحمد »

تمام رات میرے گھر کا ایک درکُھلارہا

تمام رات میرے گھر کا ایک درکُھلارہا
میں راہ دیکھتی رہی وہ راستہ بدل گیا
وہ شہر ہے کہ جادوگرنیوں کا کوئی دیس ہے
وہاں تو جوگیا،کبھی بھی لوٹ کر نہ آسکا
میں وجہِ ترکِ دوستی کو سُن کر مُسکرائی تو
وہ چونک اُٹھا۔عجب نظر سے مجھ کو دیکھنے لگا
بچھڑ کے مُجھ سے، خلق کو عزیز ہوگیا ہے تُو
مجھے تو جو کوئی ملا، تجھی کو پُوچھتا رہا
وہ دلنواز لمحے بھی گئی رُتوں میں آئے۔جب
میں خواب دیکھتی رہی، وہ مجھ کو دیکھتا رہا
وہ جس کی ایک پل کی بے رُخی بھی دل کو بار تھی
اُسے خود اپنے ہاتھ سے لکھا ہے۔مجھ کو بُھول جا
دمک رہا ہے ایک چاند سا جبیں پہ اب تلک
گریزپا محبتوں کا کوئی پل ٹھہر گیا
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

Post by سیدتفسیراحمد »

اس کے مسیحا کے لیے ایک نظم

اجنبی!
کبھی زندگی میں اگر اکیلا ہو
اور درد حد سے گزرجائے
آنکھیں تری
بات بے بات رو پڑیں
تب کوئی اجنبی
تیر ی تنہائی کے چاند کا نرم ہالہ بنے
تیری قامت کا سایہ بنے
تیرے زخموں کا سایہ بنے
تیری پلکوں سے شبنم چُنے
تیرے دُکھ کا مسیحا بنے
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

Post by سیدتفسیراحمد »

تشکر



دشتِ غُربت میں جس پیڑ نے
میرے تنہا مُسافر کی خاطر گھنی چھاؤں پھیلائی ہے
اُس کی شادابیوں کے لیے
میری سب اُنگلیاں
ہَوا میں دُعا لِکھ رہی ہیں
ناعمہ
کارکن
کارکن
Posts: 23
Joined: Sat Apr 04, 2009 4:12 am
جنس:: مرد
Location: ویانا، آسٹریا

Post by ناعمہ »

بہترین کلیکشن
Post Reply

Return to “اردوشاعری”