گئی تیمور کے گھر سے حمیت جس کا نام تھا

اردو نثری قلم پارے اس فورم میں ڈھونڈئے
Post Reply
مدرس
مدیر
مدیر
Posts: 1120
Joined: Thu Apr 01, 2010 12:42 pm
جنس:: مرد
Location: krachi
Contact:

گئی تیمور کے گھر سے حمیت جس کا نام تھا

Post by مدرس »

ایک ای میل میرے پاس آئی ہے ...یہ تحیریر کسی محمد بن مالک کی ہے
اس کا اچھا سا عنوان دیں‌
تم کیسی قوم ہو؟؟!
نہ تمہارے فیصلے تمہارے ہاتھ میں ہیں
نہ تمہارے معاملے تمہارے اختیار میں ہیں
تم جو فصل اُگاتے ہو اُس کے حقوق کسی اور کے نام ہوتے ہیں
تم جو کپڑا بنتے ہو اس کی قیمت کسی اور کی جیب میں جاتی ہے
تم پسینہ بہاؤ، تو کسی اور کو اِس کا صلہ ملے
تم لہو ٹپکاؤ، تو کسی اور کو اِس کا خراج نصیب ہو
تمہاری جانوں کے نذرانے کسی اور کے دَر پر سجائے جاتے ہیں
تمہارے ’شہیدوں‘ کے لاشے استعمار کی چوکھٹ پر نیلام ہوتے ہیں
تمہاری محنت و قربانی سے کسی اور کے شب و روز سنورتے ہیں
کسی اور کی سرفرازی و سر بلندی کے لیے تمہیں سب رُسوائی جھیلنی ہوتی ہے
نا آسودہ تمہاری رُوحیں آرزوؤں کے صحراؤں میں بھٹکتی ہیں
تمہارے شکستہ ڈھانچوں کی خشت پر قصرِ استعمار کی تعمیر ہوتی ہے
تمہاری خواہشوں کی لحد پر فراعینِ وقت کی مملکت اُستُوار ہوتی ہے
تمہارے ضمیر کا رونا ہی کیا کہ تم ایک غلام قوم ہو
تمہاری غیرتوں کا سودا کیا معنی؟ کہ غلامی میں کیا سودے بازی!!
تم کیا جانو غیرت کا مفہوم!!!
”غیرت ہے بڑی چیز جہانِ تگ و دو میں!“....
دو صدیاں ’ بحرِ غلامی‘ میں ڈبکیاں کھاتی قوم کیا جانے ضمیر کیا شے ہے!!
غلام کیا جانیں کہ ٓازاد قوموں کے ہاں ’عزت‘ اور’ زندگی‘ میں کوئی فرق نہیں ہوا کرتا!
جس قوم کو عزت کے بغیر جینے کا ڈھنگ آتا ہو، اُس کا مقدر غلامی نہ ہو تو پھر کیا ہو؟!
’نگاہِ بندہ ٔ حُر‘ پھراِس قوم کو نصیب ہو تو کیسے ہو !؟
کسی ’مردِ آزاد‘ کا نورِ بصیرت اِسے عطا ہو تو کیونکر ہو!؟
تمہی تو ہو جس سے غلامی کے نئے دور کی تاریخ شروع ہوتی ہے
وہ دورِ غلامی، جس میں ہر ’فرد‘ اپنی من مانیوں میں آزاد ہوتا ہے۔ ’قوم‘ البتہ غلام رہتی ہے!!!
وہ دورِ غلامی جس میں ہر فکرِ خام کو آزادی ٔ افکار سے بہرہ یاب کرکے انسان سے حیوان بنایا جاتا ہے
تمہیں کیا خبر کہ مادر پدر آزادی ٔ افکار ہی تو دراصل ’قومی غلامی‘ کا پہلا باب ہے
عقیدے سے اُبھرنے والی قوم ، افکار کے سیلاب میں ڈوبی دنیا کے اندر فکر کی آزادی قبول کرلے تو اُس کی نئی غلامی دراصل یہیں سے شروع ہوتی ہے
تم عجیب قوم ہو!
تمہارا ہر فرد ’آزاد‘ ہے، لیکن تم پوری کی پوری غلام ہو!!
تمہارا کونسا مسئلہ ”قومی مسئلہ“ ہے؟؟؟
تمہاری قوم نے کبھی کسی معاملے پر اتفاق بھی کیا ہے؟؟؟
تمہارے ہاں کوئی ایسا معاملہ بھی پایا جاتا ہے جس پر پوری قوم کے اُٹھ کھڑے ہونے کا سوال پیدا ہو سکتا ہو؟؟؟
تمہارا کوئی مسئلہ ایسا بھی ہے جس میں بات محض بیانات، مذاکرات، مطالبات اور احتجاجوں تک پہنچ کر نیست و نابود نہ ہو جاتی ہو؟؟
تم کوئی قوم بھی ہو یا محض ’افراد‘ کا مجمع؟؟
یا زیادہ سے زیادہ گروپوں، تنظیموں، پارٹیوں، جماعتوں اور اداروں کا معجونِ مرکب!!؟؟
تم سبھی کچھ ہو بتاؤ تو ’اِک قوم‘ بھی ہو!
تمہارے جوانوں کے گبرو جسم سرِ بازار لہو میں سجتے رہیں
تمہارے بیٹوں کے دریدہ لاشے سرِ شام گھروں میں جاتے رہیں
تمہاری بیٹیوں کی چادریں سرِ عام نیلام ہوتی رہیں
تمہاری ماؤں کی بوڑھی آنکھیں ہر روز کسی کی راہ تکتی رہیں
تمہارے کم سنوں کو شب و روز کسی کا انتظار ہوتا رہے
تمہارے معمولات میں کوئی فرق نہیں آنا
تمہارے کارپردازوں کے ’کاروبار‘ میں کوئی تعطل واقع نہیں ہونا!
جب قوم محض ’افراد‘ یا پارٹیوں کا مجمع رہ جائے تو پھر کوئی مسئلہ قومی نہیں ہوتا!
پھر مسائل یا تو افراد کے ہوتے ہیں یا پارٹیوں کے
حکومت بھی ایک پارٹی ہی ہوتی ہے
وہ صرف ’حکومتی مسائل‘ اپنی صوابدید پر حل کرتی ہے
باقی جس کا جو بس چلتا ہے اُتنا ہی کر پاتا ہے
ایسے میں تمہاری حکومت تمہاری ”عافیت“ کا سودا کر آئے
اُسے پامال ہونے کے لیے دشمن کے حوالے کر آئے
تو یہ بھی بس ایک گھر یا ایک گروہ کا ہی مسئلہ ہے!
لوگ لاکھ احتجاج کر لیں اور مطالبات سے آسمان سر پر اُٹھا لیں
حکومت اور اُن کے آقاؤں کو پتہ ہے کہ اِنہوں نے اِس سے زیادہ کچھ نہیں کرنا
اِس کے بعد اِنہوں نے پچھلے تمام ’قومی‘ و ’دینی‘ مسائل کی طرح اِس پر بھی بالآخر ٹھنڈا پڑ جانا ہے!
وقت کی گرد نے آہستہ آہستہ اِس کو بھی دھند لا دینا ہے۔ ’قوم‘ کو آخر ’صبر‘ آجانا ہے!!
وہ بھی کیا سادہ دور تھا جب سٹلائیٹ تھا نہ ریڈیو، نہ فون، نہ موٹریں، نہ ہوائی جہاز، نہ انٹر نیٹ
کافروں کے ملک سے ایک مسلمان عورت دشمن کی ایک بد تمیزی پر پکار لگاتی ہے
”وا معتصماہ !!!!“ کہاں ہے او معتصم!
ہزاروں میل دور بغداد میں مسلمانوں کے خلیفہ معتصم باللہ کو جونہی اِس پُکار کی خبر پہنچتی ہے، بے اختیار ”لبیک یا اختاہ لبیک یا اختاہ“ پکارتا ہوا اُٹھ کھڑا ہوتا ہے
ایک لشکرِ عظیم کے ساتھ کفار کے اُس ملک پر ایسی یلغار کرتا ہے کہ اُس کی اینٹ سے اینٹ بج جاتی ہے۔ تب تک خلیفہ گویا نہ کچھ کھاتا ہے نہ پیتا ہے نہ سوتا ہے
شہر فتح ہوتا ہے۔ تب خلیفۃ المسلمین اپنی مسلمان بہن کو بدلہ دلواتا ہے
آہ!!!!!
یہ ”وا معتصماہ“ محض ایک واقعہ نہیں، مسلمانوں کی بارہ سو سالہ عظمت و سطوت ، غیرت و خودداری، سرفروشی و جانبازی اور سَر بلندی و سرفرازی کی تاریخ ہے
تھے تو آباءوہ تمہارے ہی مگر تم کیا ہو؟! ہاتھ پر ہاتھ دھرے منتظرِفردا ہو!!
اُف، وہ غیرت اب کہاں سے لائی جائے!
وہ ایمانی عزت کا مفہوم کیسے دوبارہ زندہ کیا جائے!
آہ، وہ تمام دنیا میں مسلمانوں کی جان و مال اور عزت و عصمت کی محافظ اور اُن کی ”عافیت“ کی ضامن خلافت ِ اسلامیہ ہمارے پاس نہیں
مسلمان اپنی ملت سے کٹ کر اپنی اپنی وطنیتوں میں گُم ہیں
مسلم تنظیموں اور جماعتوں کے درمیان مقاصد اور عمل میں کوئی قابلِ ذکر اشتراک اور یکجہتی نہیں پائی جاتی! ابھی وہ شاید یہ سوچنے پر ہی نہیں آئے کہ اُمّت کی سطح پر مل جُل کر کوئی مفید کام کس طرح کیا جا سکتا ہے!!
بہت سے داعی ابھی اِسی میں بھٹک رہے ہیں کہ انہیں دراصل کرنا کیا ہے!!
بہت سوں کے ہاں خلافت کے لیے مہدی کے انتظار سے بڑھ کر تسلّی بخش شے کوئی اور نہیں!
ہماری تحریکوں اور دینی رہنماؤں کی توقعات ہیں کہ اپنے دختر فروش حکمرانوں سے ختم ہونے کا نام نہیں لیتیں
ہمارے حکمران!! کہ اپنوں میں سے جس کے دوست ہوں اُسے پھر کسی دشمن کی ضرورت نہ رہے!!!
جس پر مہربان ہو جائیں اُس کی عاقبت پر سوالیہ نشان پڑ جائے!
سونے پہ ہاتھ رکھ دیں تو مٹی ہو جائے!!!
آخر کوئی حد ہے ان ’نیک اُمیدوں‘ کی، حسین تمناؤں کی، سنہرے خوابوں کی؟؟!!....
اِس طرح اگر گھر بیٹھ کے انتظار کیا جاتا رہے گا تو یہ انتظار قیامت تک کبھی ختم نہ ہوگا
یہاں کی دینی تحریکوں کو خود ہی کچھ کر دکھانا ہوگا
دین اور ملت ِ اسلامیہ کا درد رکھنے والے مسلمانوں کو ابھی اپنا کردار نبھانا ہوگا
اِس قوم کو حقیقتاًایک قوم میں تبدیل کرنے کے لیے....
تمام سرحدیں چیر کر مسلم قوم کو ایک جسد ِ واحد بنا دینے کے لیے....
وطنیتوں اور علاقائیتوں کے بتوں کو پاش پاش کر دینے کے لیے....
یوں.... خلافت ِ اسلامیہ بحال کرنے کی راہ ہموار کرنے کے لیے
تاکہ ایک طرف اسے اپنے عاقبت نا اندیش اور ضمیر فروش حکمرانوں سے چھٹکارا ملے
پھر کبھی کوئی اِس قوم پر مسلط ہو کر اِس کی ”عافیت“ کا سودا کرنے کا خیال بھی دِل میں نہ لا سکے
اور دوسری طرف عالمی بدمعاشوں کے منہ میں لگام ڈال کے انہیں اُن کی اوقات پہ رکھا جائے
اور وہ کسی زندہ قوم کی بیٹی کو اُس کے ملک سے اغواءکر کے اور برسوں محبوس رکھ کے انسانیت سوز سلوک کرنے کا سوچتے ہوئے بھی تھر تھر کانپیں
پھر اپنے ہی ملک کی اپنی عدالت میں اپنے گواہوں کی روشنی میں ایک کافر، حربی، معاند ملک کو کسی معصوم و مجبور ”عافیہ“ کو چھیاسی برس تک پس ِ زِنداں دھکیل دینے کا کوئی سوال ہی ہرگز ہر گز پیدا نہ ہو سکتا ہو!
اور اگر کبھی کسی گما شتہ ٔ ابلیس کو کوئی شیطانی کیڑا کلبلائے تو تاریخ ایک بار پھر دےکھے کہ محض ایک ”وا معتصماہ“ سے یہ مسلم قوم دنیا کا نقشہ کس طرح پلٹ کر رکھ دیتی ہے
<a rel="nofollow" href="http:///www.darseislam.com">درس اسلام</a>
علی عامر
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 5391
Joined: Fri Mar 12, 2010 11:09 am
جنس:: مرد
Location: الشعيبہ - المملكةالعربيةالسعوديه
Contact:

Re: اس تحریر کا عنوان کیا ہونا چاہئے

Post by علی عامر »

بے حسی
مدرس
مدیر
مدیر
Posts: 1120
Joined: Thu Apr 01, 2010 12:42 pm
جنس:: مرد
Location: krachi
Contact:

Re: اس تحریر کا عنوان کیا ہونا چاہئے

Post by مدرس »

عنوان کے ساتھ تھوڑا سا جامع تبصرہ حل کے ساتھ بھی ہو تو بہتر رہیگا !
<a rel="nofollow" href="http:///www.darseislam.com">درس اسلام</a>
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: اس تحریر کا عنوان کیا ہونا چاہئے

Post by اضواء »

جب قوم میں باہم تعاون اور اتحاد ہو تو وہ قوم کبھی عاجز نہیں‌رہتی !!!

”وا معتصماہ“
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
اعجازالحسینی
مدیر
مدیر
Posts: 10960
Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین
Contact:

Re: اس تحریر کا عنوان کیا ہونا چاہئے

Post by اعجازالحسینی »

گئی تیمور کے گھر سے حمیت جس کا نام تھا
[center]ہوا کے رخ پے چلتا ہے چراغِ آرزو اب تک
دلِ برباد میں اب بھی کسی کی یاد باقی ہے
[/center]

روابط: بلاگ|ویب سائیٹ|سکرائبڈ |ٹویٹر
زاہد رند
کارکن
کارکن
Posts: 38
Joined: Wed May 19, 2010 5:16 pm
جنس:: مرد
Location: Dubai, UAE

Re: اس تحریر کا عنوان کیا ہونا چاہئے

Post by زاہد رند »

غیرت ہے بڑی چیز جہان تگ و دو میں
پہناتی ہے درویش کو تاج سردارا
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: اس تحریر کا عنوان کیا ہونا چاہئے

Post by چاند بابو »

واہ واہ بہت خوب عنوان سارے کے سارے اچھے ہیں لیکن آخر والے دو واقعی زیادہ اچھے ہیں۔
اب آگے مدرس بھیا فیصلہ کریں کہ حتمی عنوان کیا ہونا چاہئے۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
علی عامر
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 5391
Joined: Fri Mar 12, 2010 11:09 am
جنس:: مرد
Location: الشعيبہ - المملكةالعربيةالسعوديه
Contact:

Re: اس تحریر کا عنوان کیا ہونا چاہئے

Post by علی عامر »

[center]غیرت ہے بڑی چیز جہان تگ و دو میں
پہناتی ہے درویش کو تاج سردارا
[/center]



:clap: :clap:
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: اس تحریر کا عنوان کیا ہونا چاہئے

Post by چاند بابو »

کیا موضوع کا نام تبدیل نہیں کیا جائے گا اور ایسے ہی اس موضوع کو بھول جایا جائے؟
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
شازل
مشاق
مشاق
Posts: 4490
Joined: Sun Apr 12, 2009 8:48 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: اس تحریر کا عنوان کیا ہونا چاہئے

Post by شازل »

منطقی انجام تک پہنچایا جائے
مدرس
مدیر
مدیر
Posts: 1120
Joined: Thu Apr 01, 2010 12:42 pm
جنس:: مرد
Location: krachi
Contact:

Re: اس تحریر کا عنوان کیا ہونا چاہئے

Post by مدرس »

گئی تیمور کے گھر سے حمیت جس کا نام تھا
مجھے یہ پسند آیا ہے چاند بھائی سے گزارش اس کا نام بدل دیں

مجھے بدلنا نہیں آرہا ;(
<a rel="nofollow" href="http:///www.darseislam.com">درس اسلام</a>
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: گئی تیمور کے گھر سے حمیت جس کا نام تھا

Post by چاند بابو »

لیجئے جناب حکم کی تعمیل کر دی گئی ہے۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
مدرس
مدیر
مدیر
Posts: 1120
Joined: Thu Apr 01, 2010 12:42 pm
جنس:: مرد
Location: krachi
Contact:

Re: گئی تیمور کے گھر سے حمیت جس کا نام تھا

Post by مدرس »

کیا مجھے اس کا اختیار نہیں‌ہے
<a rel="nofollow" href="http:///www.darseislam.com">درس اسلام</a>
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: گئی تیمور کے گھر سے حمیت جس کا نام تھا

Post by چاند بابو »

کیا آپ انتظامیہ کا حصہ نہیں ہیں؟
اگر ہیں تو پھر تو یقینا آپ کو اختیار حاصل ہے۔
اور میرے خیال میں تو آپ انتظامیہ کے رکن ہیں۔

لیکن اگر آپ انتظامی رکن نہیں ہیں
تو مزے کی بات ہے کہ آپ اپنی لگائی ہوئی پوسٹ کو پھر بھی تبدیل کر سکتے ہیں۔
دراصل میرے خیال میں آپ اس کا طریقہ بھول رہے ہیں۔
اس کا طریقہ یہ ہے کہ اپنی اس پوسٹ کو قطع برید میں کھولیں جس کا عنوان تبدیل کرنا ہو۔
پھر اس کا عنوان تبدیل کر کے پھر سے ارسال کر دیں۔ لو جی ہو گیا کام بس۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
مدرس
مدیر
مدیر
Posts: 1120
Joined: Thu Apr 01, 2010 12:42 pm
جنس:: مرد
Location: krachi
Contact:

Re: گئی تیمور کے گھر سے حمیت جس کا نام تھا

Post by مدرس »

بہت شکریہ جناب
<a rel="nofollow" href="http:///www.darseislam.com">درس اسلام</a>
بلال احمد
ناظم ویڈیو سیکشن
ناظم ویڈیو سیکشن
Posts: 11973
Joined: Sun Jun 27, 2010 7:28 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: گئی تیمور کے گھر سے حمیت جس کا نام تھا

Post by بلال احمد »

اعجاز بھائی عنوان منتخب ہونے پر مبارک ہو. :inlove: :inlove: :inlove:
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
اعجازالحسینی
مدیر
مدیر
Posts: 10960
Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین
Contact:

Re: گئی تیمور کے گھر سے حمیت جس کا نام تھا

Post by اعجازالحسینی »

شکریہ بھائی لوگو :inlove: :inlove: :inlove: :inlove:
[center]ہوا کے رخ پے چلتا ہے چراغِ آرزو اب تک
دلِ برباد میں اب بھی کسی کی یاد باقی ہے
[/center]

روابط: بلاگ|ویب سائیٹ|سکرائبڈ |ٹویٹر
Post Reply

Return to “نثر”