☎خليل جبران☎
-
- مدیر
- Posts: 10960
- Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
- جنس:: مرد
- Location: اللہ کی زمین
- Contact:
Re: ☎خليل جبران☎
بہت خوب
-
- ٹیم ممبر
- Posts: 40424
- Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
- جنس:: عورت
- Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه
Re: ☎خليل جبران☎
محترم محمد صاحب بہترین اضافہ پر آپ کا شکریہ اور بھی مزید کا انتظار ہے
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: ☎خليل جبران☎
بہت خوب نیا اضافہ شاندار ہے۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Re: ☎خليل جبران☎
محمد بھائی شکریہ
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
Re: ☎خليل جبران☎
[center]ماں[/center]
دنیائے فردوس کے پر مسرت ترانوں میں وہ کشش نہیں اور نہ بربط شیریں سے نکلے ہوئے پر فضا نغموں میں وہ شیرینی ہے ، پہاڑی جھرنوں کی سہانی آواز ایسی مسرور کن نہیں اور نہ ہی سمندری ہواؤں کے جلترنگ میں وہ لطافت ہے۔
ماہ چہاردہم کی تابانی اس قدر پر کیف نہیں اور نہ ہی حسین پھولوں کے حسن میں اس قدر دلکشی ہے۔
کائنات کی دلفریبیاں اس پیارے نام کا مقابلہ نہیں کر سکتیں۔ اس کے تمام افسوں، ماں کے مقدس تبسم کے آگے ہیچ ہیں اس ذرہ نا چیز کی طرح جو مہر عالم تاب کا مقابلہ کرنے سے معذور ہے۔
دنیا کی تمام مسرتیں اس ایک لفظ میں مجمع ہیں اور تمام لطافتیں اسی میں پوشیدہ! دہر کی تمام خوبیوں کا مجموعہ یہی مقدس ترین ہستی ہے اور محفل حیات کی آرائش جس کا وجود اس شیریں راگ سے کم نہیں جو سنسان اور تاریک راتوں میں سب کو متوجہ کر لیتا ہے۔ از سر نو تازگی حیات عطا کرتا ہے۔
ماں ایک نعمت ہے نایاب نعمت! اس کا نعم البدل ناممکن ہے۔ قطعی ناممکن! زمین کی گہرائیاں اس جواہر کو اگلنے کے ناقابل ہیں اور آسمان ایسا فرشتہ رحمت بھیجنے سے قاصر۔
خوش نصیب ہیں وہ ہستیاں جو اس بے بہا نعمت سے مالا مال ہیں جن کے سروں پر ماں کا مقدس سایہ ہے اور اس کے میٹھے میٹھے سانسوں میں پوشیدہ جنت۔
اور اس بد نصیب کا کیا ذکر جو اس مخزن لطف و کرم سے محروم ہے جس کی بہار حیات پر وقت سے پہلے ہی خزاں نے غلبہ پا لیا۔
[center]*******[/center]
دنیائے فردوس کے پر مسرت ترانوں میں وہ کشش نہیں اور نہ بربط شیریں سے نکلے ہوئے پر فضا نغموں میں وہ شیرینی ہے ، پہاڑی جھرنوں کی سہانی آواز ایسی مسرور کن نہیں اور نہ ہی سمندری ہواؤں کے جلترنگ میں وہ لطافت ہے۔
ماہ چہاردہم کی تابانی اس قدر پر کیف نہیں اور نہ ہی حسین پھولوں کے حسن میں اس قدر دلکشی ہے۔
کائنات کی دلفریبیاں اس پیارے نام کا مقابلہ نہیں کر سکتیں۔ اس کے تمام افسوں، ماں کے مقدس تبسم کے آگے ہیچ ہیں اس ذرہ نا چیز کی طرح جو مہر عالم تاب کا مقابلہ کرنے سے معذور ہے۔
دنیا کی تمام مسرتیں اس ایک لفظ میں مجمع ہیں اور تمام لطافتیں اسی میں پوشیدہ! دہر کی تمام خوبیوں کا مجموعہ یہی مقدس ترین ہستی ہے اور محفل حیات کی آرائش جس کا وجود اس شیریں راگ سے کم نہیں جو سنسان اور تاریک راتوں میں سب کو متوجہ کر لیتا ہے۔ از سر نو تازگی حیات عطا کرتا ہے۔
ماں ایک نعمت ہے نایاب نعمت! اس کا نعم البدل ناممکن ہے۔ قطعی ناممکن! زمین کی گہرائیاں اس جواہر کو اگلنے کے ناقابل ہیں اور آسمان ایسا فرشتہ رحمت بھیجنے سے قاصر۔
خوش نصیب ہیں وہ ہستیاں جو اس بے بہا نعمت سے مالا مال ہیں جن کے سروں پر ماں کا مقدس سایہ ہے اور اس کے میٹھے میٹھے سانسوں میں پوشیدہ جنت۔
اور اس بد نصیب کا کیا ذکر جو اس مخزن لطف و کرم سے محروم ہے جس کی بہار حیات پر وقت سے پہلے ہی خزاں نے غلبہ پا لیا۔
[center]*******[/center]
Re: ☎خليل جبران☎
سبحان اللہ۔
Re: ☎خليل جبران☎
شکریہ
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
-
- ٹیم ممبر
- Posts: 40424
- Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
- جنس:: عورت
- Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه
Re: ☎خليل جبران☎
خوب صورت اور بہترین اضافہ کا شکریہ
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
-
- ٹیم ممبر
- Posts: 40424
- Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
- جنس:: عورت
- Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه
Re: ☎خليل جبران☎
[center]☎خليل جبران☎
انسان اور فطرت
ایک دن صبح میں بیٹھا فطرت پر غور کر رہا تھا کہ بادِ نسیم کا ہلکا سا جھونکا درختوں سے ہوتا ہوا میرے پاس سے گزر گیا. میں نے اس جھونکے کو ایک بھوے بھٹکے یتیم کی طرح آہیں بھرتے سنا ”اے بادِ نسیم تو کیوں آہیں بھرتی ہے؟” میں نے پوچھا بادِ نسیم نے جواب دیا ”اس لیے کہ میں شہر سے لوٹ کر آئی ہوں. جس کی سڑکیں سورج کی گرمی کی وجہ سے ابھی تک تپ رہی ہیں. محتلف بیماریوں کے جراثیم نرم و نازک پاکیزہ لباس کے ساتھ چمٹ گئے ہیں. کیا تم اب بھی آہیں بھرنے کا طعنہ دیتے ہو؟”.
پھر میں نے پھولوں کے اشک آلود چہروں کی طرف دیکھا وہ آہستہ آہستہ سسکیاں لے رہے تھے.”اے حسین و جمیل پھولوں! تم کیوں روتے ہو؟” میں نے سوال کیا. ایک پھول نے اپنا نرم و نازک سر اٹھایا اور سرگوشی کے لہجے میں کہنے لگا. “ہم اس لیے روتے ہیں کہ ابھی کوئی شخص ہمیں توڑ کر لے جائے گا اور شہر کی کسی منڈی میں فروخت کر دے گا”.
پھر میں نے ندی کو بیوی کی طرح آہ زاری کرتے سنا جیسے وہ اپنے اکیلے بچے کی موت پر ماتم کر رہی ہو
“اے پاکیزہ ندی بھلا تو کیوں رو رہی ہے”؟ میں نے ہمدردی سے سوال کیا.
یہ سن کر ندی نے کہا “میں اس لیے رو رہی ہوں کہ انسان نے مجھے شہر جانے پر مجبور کر دیا ہے. وہ مجھے گندی نالیوں میں ڈال کر میری پاکیزگی کو ملوث کرتا ہے اور میری صفائی قلب کو نجاست سے گندہ کرتا ہے”.
پھر میں نے پرندوں کو آہیں بھرتے سنا پھر میں نے پوچھا “اے پیارے پرندوں تمہیں کیا دکھ ہے؟ تم کیوں آہیں بھرتے ہوِ اُن میں سے ایک پرندہ اُڑ کر میرے پاس آیا اور کہنے لگا! “یہ ابن آدم ابھی مسلح ہتھیاروں سے لیس ہو کر میرے اس کھیت میں آئیں گے اور اس طرح ہم پر حملہ آور ہوں گے جیسے ہم سچ مچ ان کے دشمن ہیں ہم اس وقت ایک دوسرے کو الوداع کہہ رہے ہیں کیوں کی ہمیں پتہ نہیں کہ کون شام کو صحیح سلامت گھر لوٹے گا اور کون موت کا شکار ہو گا. ہم جہاں جاتے ہیں موت ہمارا پیچھا نہیں چھوڑتی”
اب پہاڑوں کے پیچھے سورج طلوع ہو رہا ہے اور درختوں کی چوٹیوں پر اپنی سنہری کرنوں کو بکھیر رہا ہے. میں نے سراپا حُسن کی طرف دیکھا اور کہا “جس چیز کو دست قدرت نے جنم دیا ہے. انسان اُس کو کیوں برباد کر رہا ہے؟”.[/center]
انسان اور فطرت
ایک دن صبح میں بیٹھا فطرت پر غور کر رہا تھا کہ بادِ نسیم کا ہلکا سا جھونکا درختوں سے ہوتا ہوا میرے پاس سے گزر گیا. میں نے اس جھونکے کو ایک بھوے بھٹکے یتیم کی طرح آہیں بھرتے سنا ”اے بادِ نسیم تو کیوں آہیں بھرتی ہے؟” میں نے پوچھا بادِ نسیم نے جواب دیا ”اس لیے کہ میں شہر سے لوٹ کر آئی ہوں. جس کی سڑکیں سورج کی گرمی کی وجہ سے ابھی تک تپ رہی ہیں. محتلف بیماریوں کے جراثیم نرم و نازک پاکیزہ لباس کے ساتھ چمٹ گئے ہیں. کیا تم اب بھی آہیں بھرنے کا طعنہ دیتے ہو؟”.
پھر میں نے پھولوں کے اشک آلود چہروں کی طرف دیکھا وہ آہستہ آہستہ سسکیاں لے رہے تھے.”اے حسین و جمیل پھولوں! تم کیوں روتے ہو؟” میں نے سوال کیا. ایک پھول نے اپنا نرم و نازک سر اٹھایا اور سرگوشی کے لہجے میں کہنے لگا. “ہم اس لیے روتے ہیں کہ ابھی کوئی شخص ہمیں توڑ کر لے جائے گا اور شہر کی کسی منڈی میں فروخت کر دے گا”.
پھر میں نے ندی کو بیوی کی طرح آہ زاری کرتے سنا جیسے وہ اپنے اکیلے بچے کی موت پر ماتم کر رہی ہو
“اے پاکیزہ ندی بھلا تو کیوں رو رہی ہے”؟ میں نے ہمدردی سے سوال کیا.
یہ سن کر ندی نے کہا “میں اس لیے رو رہی ہوں کہ انسان نے مجھے شہر جانے پر مجبور کر دیا ہے. وہ مجھے گندی نالیوں میں ڈال کر میری پاکیزگی کو ملوث کرتا ہے اور میری صفائی قلب کو نجاست سے گندہ کرتا ہے”.
پھر میں نے پرندوں کو آہیں بھرتے سنا پھر میں نے پوچھا “اے پیارے پرندوں تمہیں کیا دکھ ہے؟ تم کیوں آہیں بھرتے ہوِ اُن میں سے ایک پرندہ اُڑ کر میرے پاس آیا اور کہنے لگا! “یہ ابن آدم ابھی مسلح ہتھیاروں سے لیس ہو کر میرے اس کھیت میں آئیں گے اور اس طرح ہم پر حملہ آور ہوں گے جیسے ہم سچ مچ ان کے دشمن ہیں ہم اس وقت ایک دوسرے کو الوداع کہہ رہے ہیں کیوں کی ہمیں پتہ نہیں کہ کون شام کو صحیح سلامت گھر لوٹے گا اور کون موت کا شکار ہو گا. ہم جہاں جاتے ہیں موت ہمارا پیچھا نہیں چھوڑتی”
اب پہاڑوں کے پیچھے سورج طلوع ہو رہا ہے اور درختوں کی چوٹیوں پر اپنی سنہری کرنوں کو بکھیر رہا ہے. میں نے سراپا حُسن کی طرف دیکھا اور کہا “جس چیز کو دست قدرت نے جنم دیا ہے. انسان اُس کو کیوں برباد کر رہا ہے؟”.[/center]
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
Re: ☎خليل جبران☎
اضافہ پر شکریہ
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
Re: ☎خليل جبران☎
[center]محبت[/center]
[center]آشفہ مو اور چاک گریباں
عاشق صادق، طفل یزداں
کیف جنوں میں رقصاں رقصاں
پاؤں دریدہ، حال پریشاں
اکل و شرب سے اس کو عداوت
عہد محبت، پسر صداقت
سب کے لبوں پہ ایک ہی کلمہ
عہد جہالت، ابن حماقت
محروم محبت، ابن نحوست
صید جہالت، عبد ضلالت
جرم تکفیر عشق جو بھی کرتا ہے
درار لعنت پہ روز چڑھتا ہے
لا، نے مجھے دے
اور نغمہ زن ہو
کہ نغمہ بہترین دیوانگی ہے
اور نے کی درد بھری لے
ہر شے سے زیادہ قرار و ثبات رکھتی ہے
*****
[/center]
لوگوں کی محبت
بہت سی شکلوں میں بٹی ہوئی ہے
جن میں اکثر باغ میں اگی ہوئی
اس گھاس کی مثال ہیں
جس میں پھول آتے ہیں نہ پھل
بہت سی محبتیں ان راحتوں کی مثال ہیں
جو بہت کم میسر آتی ہیں
عیش کوش کےلیے محبت پوشیدہ
افعی کی طرح ہے
جو موقع ملتے ہی ڈس لے گا
جسم اسے حجلہ لذات میں لے جائے
تو محبت خودکشی کا ارتکاب کر لیتی ہے
گویا وہ اس شاہ کی طرح ہے
جو زنداں میں بند
حیات سے بےزار ہو
اور اس کے احباب نے
اس سے کنارہ کشی کر لی ہو
*****
[center]آشفہ مو اور چاک گریباں
عاشق صادق، طفل یزداں
کیف جنوں میں رقصاں رقصاں
پاؤں دریدہ، حال پریشاں
اکل و شرب سے اس کو عداوت
عہد محبت، پسر صداقت
سب کے لبوں پہ ایک ہی کلمہ
عہد جہالت، ابن حماقت
محروم محبت، ابن نحوست
صید جہالت، عبد ضلالت
جرم تکفیر عشق جو بھی کرتا ہے
درار لعنت پہ روز چڑھتا ہے
لا، نے مجھے دے
اور نغمہ زن ہو
کہ نغمہ بہترین دیوانگی ہے
اور نے کی درد بھری لے
ہر شے سے زیادہ قرار و ثبات رکھتی ہے
*****
[/center]
لوگوں کی محبت
بہت سی شکلوں میں بٹی ہوئی ہے
جن میں اکثر باغ میں اگی ہوئی
اس گھاس کی مثال ہیں
جس میں پھول آتے ہیں نہ پھل
بہت سی محبتیں ان راحتوں کی مثال ہیں
جو بہت کم میسر آتی ہیں
عیش کوش کےلیے محبت پوشیدہ
افعی کی طرح ہے
جو موقع ملتے ہی ڈس لے گا
جسم اسے حجلہ لذات میں لے جائے
تو محبت خودکشی کا ارتکاب کر لیتی ہے
گویا وہ اس شاہ کی طرح ہے
جو زنداں میں بند
حیات سے بےزار ہو
اور اس کے احباب نے
اس سے کنارہ کشی کر لی ہو
*****
-
- ٹیم ممبر
- Posts: 40424
- Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
- جنس:: عورت
- Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه
Re: ☎خليل جبران☎
آپ کا بہت بہت شکریہبلال احمد wrote:اضافہ پر شکریہ
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
-
- ٹیم ممبر
- Posts: 40424
- Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
- جنس:: عورت
- Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه
Re: ☎خليل جبران☎
محمد wrote:[center]محبت[/center] لوگوں کی محبت
بہت سی شکلوں میں بٹی ہوئی ہے
جن میں اکثر باغ میں اگی ہوئی
اس گھاس کی مثال ہیں
جس میں پھول آتے ہیں نہ پھل
بہت سی محبتیں ان راحتوں کی مثال ہیں
جو بہت کم میسر آتی ہیں
عیش کوش کےلیے محبت پوشیدہ
افعی کی طرح ہے
جو موقع ملتے ہی ڈس لے گا
جسم اسے حجلہ لذات میں لے جائے
تو محبت خودکشی کا ارتکاب کر لیتی ہے
گویا وہ اس شاہ کی طرح ہے
جو زنداں میں بند
حیات سے بےزار ہو
اور اس کے احباب نے
اس سے کنارہ کشی کر لی ہو
*****
خوب صورت اضافہ پر آپ کا بہت بہت شکریہ
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
Re: ☎خليل جبران☎
آپکا بھی شکریہ.{أضواء} wrote:خوب صورت اضافہ پر آپ کا بہت بہت شکریہمحمد wrote:
میں آج اس کے پہلے صفحے دیکھ رہا تھا تو پتہ چلا کہ یہ دھاگہ تو آپ کا ہے اور میں نے بغیر پوچھے دخل اندازی کر دی
لیکن اب شروع ہو ہی گیا ہوں تو.......
میں سوچتا ہوں کہ جب تک کوئی اٹھا کر باہر پھینک دے تب تک جاری رکھوں.
Re: ☎خليل جبران☎
[center]"کل " اُس ضرورت سے زیادہ محتاط کتے کے لیے کیا تحفہ لائے گی
جو آج ایک لق و دق ریگستان کی ریت میں اپنی چاٹی ہوئی ہڈی
نہایت احتیاط کے ساتھ دبا دیتا ہے
اور خود قافلے کے پیچھے پیچھے گزرا چلا جاتا ہے۔
[/center]
[center]*****[/center]
[center]پیاس کا اندیشہ.....
اس وقت جب تمہارا کنواں پانی سے بھرا ہوا ہے.....
بجائے خود ایک کبھی نہ تسکین پانےوالی پیاس ہے۔
[/center]
[center]*****[/center]
[center]مانگتے کو دینا کارِ نیک ہے
مگر نیک تر کام یہ ہے کہ بغیر مانگے، سمجھ کر دیا جائے۔
[/center]
[center]*****[/center]
[center]جس قدر زیادہ غم تمہارے اندر جاگزیں ہوتا ہے
اتنی ہی زیادہ گنجائش مسرت کے لیے پیدا ہوتی ہے۔
[/center]
[center]*****[/center]
جو آج ایک لق و دق ریگستان کی ریت میں اپنی چاٹی ہوئی ہڈی
نہایت احتیاط کے ساتھ دبا دیتا ہے
اور خود قافلے کے پیچھے پیچھے گزرا چلا جاتا ہے۔
[/center]
[center]*****[/center]
[center]پیاس کا اندیشہ.....
اس وقت جب تمہارا کنواں پانی سے بھرا ہوا ہے.....
بجائے خود ایک کبھی نہ تسکین پانےوالی پیاس ہے۔
[/center]
[center]*****[/center]
[center]مانگتے کو دینا کارِ نیک ہے
مگر نیک تر کام یہ ہے کہ بغیر مانگے، سمجھ کر دیا جائے۔
[/center]
[center]*****[/center]
[center]جس قدر زیادہ غم تمہارے اندر جاگزیں ہوتا ہے
اتنی ہی زیادہ گنجائش مسرت کے لیے پیدا ہوتی ہے۔
[/center]
[center]*****[/center]
-
- ٹیم ممبر
- Posts: 40424
- Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
- جنس:: عورت
- Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه
Re: ☎خليل جبران☎
یہ دھاگہ میرا ہو یا آپ کا سب ““ ہمارا ہی ہے““ آپ کی موجودگیمحمد wrote:آپکا بھی شکریہ.{أضواء} wrote:خوب صورت اضافہ پر آپ کا بہت بہت شکریہمحمد wrote:
میں آج اس کے پہلے صفحے دیکھ رہا تھا تو پتہ چلا کہ یہ دھاگہ تو آپ کا ہے اور میں نے بغیر پوچھے دخل اندازی کر دی
لیکن اب شروع ہو ہی گیا ہوں تو.......
میں سوچتا ہوں کہ جب تک کوئی اٹھا کر باہر پھینک دے تب تک جاری رکھوں.
اور اضافہ پر موضوع کی خوبصورتی اور معلومات
میں اضافہ ہی ہوتا ہے
بہت بہت شکریہ !!!! ہمیں مزید اور جدید کا انتظار رہیگا
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
-
- ٹیم ممبر
- Posts: 40424
- Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
- جنس:: عورت
- Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه
Re: ☎خليل جبران☎
[center]☎خليل جبران☎
ماں کی گود
قادسیہ کی وادی میں جہاں ایک بڑا دریا بہتا ہے دو چھوٹی چھوٹی ندیاں باہم ملنے پر یوں گویا ہوئیں.
پہلی بولی
“کہو سہیلی راستہ کیسے کٹا تمہارا”
دوسری نے کہا.
“بہن میرا راستہ تو بہت ہی خراب تھا. پن چکی کا پہیہ ٹوٹا ہوا تھا اور چکی والا بوڑھا جو راستہ کاٹ کر مجھے اپنے کھیتوں میں لے جایا کرتا تھا مر چکا ہے. میں ہاتھ پاؤں مارتی جو دھوپ میں بیٹھے مکھیاں مارتے رہتے ہیں. ان کے کیچڑ سے پہلو بچاتی آرہی ہوں، مگر تمہاری راہ کیسی تھی؟
پہلی ندی بولی
“میری راہ بلکل مختلف تھی. میں پہاڑوں پر سے اُچکتی ، شرمیلی بیلوں اور معطر پھولوں سے اُلجھتی چلی آرہی ہوں. چاندی کی کٹوریاں بھر بھر کر مرد اور عورتیں میرا پانی پیتے تھے اور چھوٹے چھوٹے بچے اپنے گلابی پاؤں میرے کنارے کھنگالتے تھے. میرے چاروں طرف قہقہے تھے اور رسیلے گیت تھے لیکن افسوس کہ بہن تیرا راستہ خوشگوار نہ تھا.
“چلو جلدی چلو” دریا کی چیخ سنائی دی ، چلو چپ چاپ بڑھتے چلو مجھ میں سما جاؤ. ہم سمندر کی طرف جا رہے ہیں. آؤ میری گود میں پہنچ کر تم اپنی سب کوفت بھول جاؤ گی. خوشی اور غم کے تمام قصے خودبخود محو ہو جائیں گے.
“آؤ کے ہم اپنے راستے کی تمام کلفتیں بھول جائیں گے. سمندر میں اپنی ماں کی گود میں پہنچ کر ہم سب کچھ بھول جائیں گے.”
““““““““““““““““““““
[/center]
ماں کی گود
قادسیہ کی وادی میں جہاں ایک بڑا دریا بہتا ہے دو چھوٹی چھوٹی ندیاں باہم ملنے پر یوں گویا ہوئیں.
پہلی بولی
“کہو سہیلی راستہ کیسے کٹا تمہارا”
دوسری نے کہا.
“بہن میرا راستہ تو بہت ہی خراب تھا. پن چکی کا پہیہ ٹوٹا ہوا تھا اور چکی والا بوڑھا جو راستہ کاٹ کر مجھے اپنے کھیتوں میں لے جایا کرتا تھا مر چکا ہے. میں ہاتھ پاؤں مارتی جو دھوپ میں بیٹھے مکھیاں مارتے رہتے ہیں. ان کے کیچڑ سے پہلو بچاتی آرہی ہوں، مگر تمہاری راہ کیسی تھی؟
پہلی ندی بولی
“میری راہ بلکل مختلف تھی. میں پہاڑوں پر سے اُچکتی ، شرمیلی بیلوں اور معطر پھولوں سے اُلجھتی چلی آرہی ہوں. چاندی کی کٹوریاں بھر بھر کر مرد اور عورتیں میرا پانی پیتے تھے اور چھوٹے چھوٹے بچے اپنے گلابی پاؤں میرے کنارے کھنگالتے تھے. میرے چاروں طرف قہقہے تھے اور رسیلے گیت تھے لیکن افسوس کہ بہن تیرا راستہ خوشگوار نہ تھا.
“چلو جلدی چلو” دریا کی چیخ سنائی دی ، چلو چپ چاپ بڑھتے چلو مجھ میں سما جاؤ. ہم سمندر کی طرف جا رہے ہیں. آؤ میری گود میں پہنچ کر تم اپنی سب کوفت بھول جاؤ گی. خوشی اور غم کے تمام قصے خودبخود محو ہو جائیں گے.
“آؤ کے ہم اپنے راستے کی تمام کلفتیں بھول جائیں گے. سمندر میں اپنی ماں کی گود میں پہنچ کر ہم سب کچھ بھول جائیں گے.”
““““““““““““““““““““
[/center]
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
Re: ☎خليل جبران☎
جناب محمد صاحب جب شروع ہو ہی گئے ہیں تو جب تک فیول ہے لگے رہیں.محمد wrote:لیکن اب شروع ہو ہی گیا ہوں تو.......
اور جب فیول ختم ہو جائے گا تو پھک پھک کر خود ہی......
عمدہ اضافہ کے لئے دونوں احباب کا شکریہ
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
-
- ٹیم ممبر
- Posts: 40424
- Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
- جنس:: عورت
- Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه
Re: ☎خليل جبران☎
بلال احمد آپ کا بھی بہت بہت شکریہ
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]