Page 1 of 1

اتفاق میں برکت ہے ۔ ابنِ انشاء

Posted: Thu Aug 05, 2010 1:56 pm
by محمد شعیب
ايک بڑے مياں جنہوں نے اپني زندگي ميں بہت کچھ کمايا بنايا تھا۔ آخر بيمار ہوئے، مرض الموت ميں گرفتار ہوئے۔ ان کو اور تو کچھ نہیں، کوئي فکر تھي تو يہ کہ ان کے پانچوں بيٹوں کي آپس میں نہیں بنتي تھي۔ گاڑھي کيا پتلي بھي نہیں چھنتي تھي۔ لڑتے رہتے تھے کبھي کسي بات پر اتفاق نہ ہوتا تھا حالانکہ اتفاق ميں بڑي برکت ہے۔
آخر انہوں نے بيٹوں پر اتحاد و اتفاق کي خوبياں واضح کرنے کے لئے ايک ترکيب سوچي۔ ان کو اپنے پا س بلايا اور کہا ۔ ديکھو اب میں کوئي دم کا مہمان ہوں سب جا کر ايک ايک لکڑي لاؤ۔
ايک نے کہا۔ لکڑي؟ آپ لکڑيوں کا کيا کريں گے؟ دوسرے نے آہستہ سے کہا ۔بڑے مياں کا دماغ خراب ہو رہا ہے۔ لکڑي نہیں شايد ککڑي کہہ رہے ہیں، ککڑي کھانے کو جي چاہتا ہوگا۔ تيسرے نے کہا نہیں کچھ سردي ہے شايد آگ جلانے کو لکڑياں منگاتے ہوں گے ۔ چوتھے نے کہا بابو جي کوئلے لائيں؟ پانچويں نے کہا نہیں اپلے لاتا ہوں وہ زيادہ اچھے رہيں گے۔
باپ نے کراہتے ہوئے کہا ارے نالائقو میں جو کہتا ہوں وہ کرو۔ کہیں سے لکڑياں لاؤ جنگل سے۔ ايک بيٹے نے کہا۔ يہ بھي اچھي رہي، جنگل يہاں کہا؟ اور محکمہ جنگلات والے لکڑي کہاں کاٹنے ديتے ہيں۔
دوسرے نے کہا آپنے آپے ميں نہیں ہيں بابو جي بک رہے ہيں جنون ميں کيا کيا کچھ۔ تيسرے نے کہا بھئي لکڑيوں والي بات اپُن کي تو سمجھ میں نہیں آئي۔
چوتھے نے کہا۔ بڑے مياں نے عمر بھر ميں ايک ہي تو خواہش کي ہے اسے پورا کرنے ميں کيا حرج ہے؟ پانچويں نے کہا اچھا میں جاتا ہوں ٹال پر سے لکڑياں لاتا ہوں۔ چنانچہ وہ ٹال پرگيا، ٹال والے سے کہا خان صاحب ذرا پانچ لکڑياں تو دينا اچھي مضبوط ہوں۔
ٹال والے نے لکڑياں ديں۔ ہر ايک خاصي موٹي اور مضبوط ۔ باپ نے ديکھا اس کا دل بيٹھ گيا۔ يہ بتانا بھي خلاف مصلحت تھا کہ لکڑياں کيوں منگائي ہيں اور اس سے کيا اخلاقي نتيجہ نکالنا مقصود ہے۔ آخر بيٹوں سے کہا۔ اب ان لکڑيوں کا گھٹا باندھ دو۔
اب بيٹوں ميں پھر چہ ميگوئياں ہوئيں،گٹھا، وہ کيوں؟ اب رسي کہاں سے لائیں بھئي بہت تنگ کيا اس بڈھے نے ۔ آخر ايک نے اپنے پاجامے ميں سے ازار بند نکالا اور گھٹا باندھا۔
بڑے مياں نے کہا۔ اب اس گھٹے کو توڑو۔ بيٹوں نے کہا۔ تو بھئي يہ بھي اچھي رہي۔ کيسے توڑيں ۔ کلہاڑا کہاں سے لائيں ۔
باپ نے کہا کلہاڑي سے نہیں ۔ہاتھوں سے توڑو گھٹنے سے توڑو۔
حکم والد مرگ مفاجات ۔
پہلے ايک نے کوشس کي ۔پھر دوسرے نے پھر تيسرے نے پھر چوتھے نے پھر پانچويں نے۔ لکڑيوں کا بال بيکا نہ ہوا۔ سب نے کہا بابو جي ہم سے نہیں ٹوٹتا يہ لکڑيوں کا گھٹا۔
باپ نے کہا اچھا اب ان لکڑيوں کو الگ الگ کر دو ، ان کي رسي کھول دو۔ ايک نے جل کر کہا رسي کہاں ہے ميرا ازار بند ہے اگر آپ کو کھلوانا تھا تو گھٹا بندھوايا ہي کيوں تھا۔ لاؤ بھئي کوئي پنسل دينا ازار بند ڈال لوں پاجامے میں۔ باپ نے بزرگانہ شفقت سے اس کي بات کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا اچھا اب ان لکڑيوں کو توڑو ايک ايک کر کے توڑو۔
لکڑياں چونکہ موٹي موٹي اور مضبوط تھيں۔ بہت کوشش کي کسي سے نہ ٹوٹيں آخر میں بڑے بھائي کي باري تھي۔ اس نے ايک لکڑي پر گھٹنے کا پورا زور ڈالا اور تڑاخ کي آواز آئي۔
باپ نے نصيحت کرنے کے لئے آنکھيں ايک دم کھول ديں، کيا ديکھتا ہے کہ بڑا بيٹا بے ہوش پڑا ہے۔ لکڑي سلامت پڑي ہے۔ آواز بيٹے کے گھٹنے کي ہڈي ٹوٹنے کي تھي۔
ايک لڑکے نے کہا يہ بڈھا بہت جاہل ہے۔
دوسرے نے کہا۔ اڑيل ضدي۔
تيسرے نے کہا، کھوسٹ ، سنکي عقل سے پيدل، گھا مڑ۔
چوتھے نے کہا۔ سارے بڈھے ايسے ہي ہوتے ہيں کمبخت مرتا بھي نہیں۔
بڈھے نے اطمينان کا سانس ليا کہ بيٹوں ميں کم از کم ايک بات پر تو اتفاق رائے ہوا۔ اس کے بعد آنکھيں بند کيں اور نہايت سکون سے جان دے دي۔


اردو کی آخری کتاب.. ابن انشاء

Re: اتفاق میں برکت ہے ۔ ابنِ انشاء

Posted: Thu Aug 05, 2010 8:32 pm
by چاند بابو
واہ جی شعیب بھیا کیا بات ہے۔ بہت خوب شئیرنگ ہے۔
کیا بات ہے ابنِ انشا ء کے مزاح کی۔

Re: اتفاق میں برکت ہے ۔ ابنِ انشاء

Posted: Thu Aug 05, 2010 8:34 pm
by محمد شعیب
چاند بابو
آپ بھی اردو کی آخری کتاب سے کچھ شئر کر دیں..

Re: اتفاق میں برکت ہے ۔ ابنِ انشاء

Posted: Thu Aug 05, 2010 9:27 pm
by بلال احمد
کیا یہ آفر صرف چاند بابو کے لیے مخصوص ہے یا ;)

Re: اتفاق میں برکت ہے ۔ ابنِ انشاء

Posted: Thu Aug 05, 2010 9:33 pm
by محمد شعیب
بلال احمد wrote:کیا یہ آفر صرف چاند بابو کے لیے مخصوص ہے یا ;)
نہیں بھائی ....
ہر باذوق کے لئے ہے جناب.

پینا حرام ہے نہ پلانا حرام ہے
لکھا ہوا ہے پیر مغاں کی دکان پر
کم ظرف کو شراب پلانا حرام ہے

Re: اتفاق میں برکت ہے ۔ ابنِ انشاء

Posted: Thu Aug 05, 2010 9:46 pm
by بلال احمد
اصل میں اپنے سپیشلی چاند بھائی کو آفر کی تھی اس لیے میں‌نے کہا پہلے کنفرم کر لوں :lol: :lol:

Re: اتفاق میں برکت ہے ۔ ابنِ انشاء

Posted: Thu Aug 05, 2010 11:43 pm
by چاند بابو
جی شعیب بھیا آپ کا بے حد شکریہ کہ مجھے جیسے بے ذوق آدمی کو باذوق کہہ گئے۔
بہرحال انشااللہ کل کچھ شئیر کروں گا، ویسے اردوکی پہلی کتاب میں سے تقریبا تمام موضوعات اردونامہ پر پہلے ہی شئیر ہو چکے ہیں۔
کل انشااللہ مزاح میں سے کچھ اچھی سی منتخب تحریر یہاں شئیر کروں گا۔

Re: اتفاق میں برکت ہے ۔ ابنِ انشاء

Posted: Fri Aug 06, 2010 1:29 am
by محمد شعیب
چاند بابو wrote:جی شعیب بھیا آپ کا بے حد شکریہ کہ مجھے جیسے بے ذوق آدمی کو باذوق کہہ گئے۔
بہرحال انشااللہ کل کچھ شئیر کروں گا، ویسے اردوکی پہلی کتاب میں سے تقریبا تمام موضوعات اردونامہ پر پہلے ہی شئیر ہو چکے ہیں۔
کل انشااللہ مزاح میں سے کچھ اچھی سی منتخب تحریر یہاں شئیر کروں گا۔
اردو کی پہلی کتاب سے یا اردو کی آخری کتاب سے ؟؟ :)

Re: اتفاق میں برکت ہے ۔ ابنِ انشاء

Posted: Fri Aug 06, 2010 8:09 pm
by چاند بابو
اوہو اردو کی آخری کتاب۔

Re: اتفاق میں برکت ہے ۔ ابنِ انشاء

Posted: Sat Feb 21, 2015 10:07 pm
by محمد شعیب
2010 سے ابھی تک چاند بابو کو شئر کرنے کا وقع نہیں ملا n;a;n;a

Re: اتفاق میں برکت ہے ۔ ابنِ انشاء

Posted: Tue Feb 24, 2015 12:57 am
by چاند بابو
ہاہاہاہاہا
معذرت چاہتا ہوں کہ اپنی وہی سستی روی کی وجہ سے ادھر دھیان نہیں دے پایا.
چلئے کوئی بات نہیں اب شئیر کر کے اپنی غلطی سدھار لیتا ہوں.

تو لیجئے جناب اردو کی آخری کتاب سے اقتباسات پیش ہیں.

حضرت شیخ‌سعدی فرماتے ہیں
ایک غلام عجمی ایک کشتی میں بیٹھا جا رہا تھا ۔ اس نے پہلے کبھی دریا کی صورت نہ دیکھی تھی ۔ بیچ دھارے کے کشتی پر موجوں کے تھپیڑے جو پڑے تو لگا چیخنے چلانے اور واویلا مچانے ۔ ہر چند لوگوں نے دلاسا دیا ، پکڑ پکڑ کر بٹھایا لیکن۔
[center]کسی صورت نہ دل کی بیقراری کو قرار آیا[/center]
ایک دانا بھی کشتی میں بیٹھا تھا ۔شیخ سعدی کے زمانے میں‌ دانا اسی طرح جابجا موجود رھتے تھے جس طرح ہر بس میں ایک کنڈکٹر اور ہر محکمے میں ایک افسر تعلقات عامہ ہوتا ہے۔ اس نے لوگوں کی طرف داد طلب نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا کہ اگر تم لوگ کہو تو میں ایک ترکیب سے اسے ابھی خاموش کرادوں؟
مسافر بےلطف ہو رہے تھے فارسی میں‌بولے “ازیں‌چہ بہتر“ اس پر اس نے مسافر مذکورہ کو دریا میں ‌پھینکوا دیا اور جب وہ چند غوطے کھا کر ادھ موا ہو گیا تو ملاحوں‌سے کہا کہ اب اسے کشتی میں گھسیٹ لاؤ۔ احتیاط کا تقاضا تو یہ تھا کہ وہ ملاحوں‌سے پوچھ لیتا کہ بھائیو تمہیں تیرنا بھی آتا ہے؟ فرض‌کیجئیے اگر وہ تیراکی میں‌اس دانا کی طرح اور ہماری طرح کورے ہوتے تو غضب ہو جاتا دانا صاحب کی بھد ہو جاتی۔ مقدمہ الگ ان پر چلتا لیکن خیر ایک ملاح اسے کشتی کے قریب گھسیٹ لایا وہ شخص دونوں ہاتھوں سے کشتی کے کے کنارے کو پکڑ کر اس پر سوار ہوگیا اور آرام سے چپ چاپ ایک کونے میں‌جا بیٹھا ۔ لوگوں نے حیران ہو کر پوچھا۔ اس میں بھید کیا ہے؟ اس زمانے میں لوگ عموماً کند ذہن ہوتے تھے، ذرا ذرا سی بات پوچھنے کے لیے داناؤں کے پاس دوڑے چلے جاتے تھے ۔
دانا نے مونچھوں پر تاؤ دیتے ہوئے کہا ۔
اے سادہ لوحو ۔ یہ شخص اس سے پہلے نہ غرق ہونے کی مصیبت کو جانتا تھا نہ کسی کو سلامتی کا ذریعہ مانتا تھا ۔اب دونوں‌باتوں سے واقف ہو گیا ہے تو آرام سے بیٹھ گیا ہے


گائے

[center]رب کا شکر ادا کر بھائی
جس نے ہماری گائے بنائی[/center]

یہ شعر مولوی اسماعیل میرٹھی کا ہے۔ شیخ سعدی وغیرہ کا نہیں۔ یہ بھی خوب جانور ہے۔ دودھ کم دیتی ہے۔ عزت زیادہ کراتی ہے۔ پرانے خیال کے ہندو اسے ماتا جی کہہ کرپکارتے ہیں۔ ویسے بچھڑوں سے بھی اس کا یہی رشتہ ہوتا ہے۔
صحیح الخیال ہندو گائے کا دودھ پیتے ہیں،اس کے گوبر سے چوکا لیپتے ہیں لیکن اس کو کاٹنا پاپ سمجھتے ہیں۔ ان کے عقیدے میں جو گائے کو کاٹتا ہے۔ اور کھاتا ہے سیدھا نرک (دوزخ) میں جاتا ہے۔ راستے میں کہیں دم نہیں لیتا۔ یہی وجہ ہے گائے دودھ دینا بندھ کر دے توہندو اسے قصاب کے ہاتھ بیچ دیتے ہیں۔ قصاب مسلمان ہوتا ہے اُسے ذبح کرتا ہے اور دوسرے مسلمانوں کو کھلاتا ہے۔ تو یہ سارے نرک میں جاتے ہیں۔ بیچنے والے کو روحانی تسکین ہوتی ہے۔ پیسےالگ ملتے ہیں۔
جن گائیوں کو قصاب قبول نہ کریں انھیں گئو شالاوں میں رکھا جاتا ہے، جہاں وہ بھوکی رہ کر تپسیا کرتی ہیں۔اور کووں کے ٹھونکے کھاتی پر لوک سدھارتی ہیں۔ غیر ملکی سیاح ان کے فوٹو کھینچتے ہیں۔ کتابوں میں چھاپتے ہیں۔ کھالیں برآمد کی جاتی ہیں۔ زرمبادلہ کمایا جاتا ہے۔
شاستروں میں لکھاہے کہ دنیا گائے کے سینگوں پر قائم ہے۔ گائے خود کس چیز پر کھڑی ہے۔ اس کا گوبر کہاں گرتا ہے اور پیشاب کہاں جاتا ہے۔ یہ تفصلات بخوفِ طوالت شاستروں‌میں نہیں لکھیں۔

Re: اتفاق میں برکت ہے ۔ ابنِ انشاء

Posted: Tue Mar 03, 2015 9:15 pm
by محمد شعیب
دیر آئے پر درست آئے.
چلو کئی سال بعد چاند بابو نے وعدہ تو پورا کیا.
یہ کتاب سادہ اور پر لطف مزاح کا بہترین نمونہ ہے.

Re: اتفاق میں برکت ہے ۔ ابنِ انشاء

Posted: Thu Mar 05, 2015 4:14 pm
by بلال احمد
بہت عمدہ، اس کا مطبل ہے چاند بھائی کو وقتا فوقتا غصہ دلاتےرہنا چاہیے :P :P