تلخیاں - ساحر لدھیانوی

اردوشاعری کی کتابیں پڑھیں اور ڈاونلوڈ کیجئے
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

سوچتا ہوں

Post by سیدتفسیراحمد »

سوچتا ہوں

سوچتا ہوں‌کہ محبت سے کنارا کرلوں
دل کو بیگانۂ ترغیب و تمنا کرلوں

سوچتا ہوں‌کہ محبت ہے جنونِ رسوا
چند بے کار سے بے ہودہ خیالوں کا ہجوم

ایک آزاد کو پابند بنانے کی ہوس
ایک بیگانے کو اپنانے کی سعئ موہوم

سوچتا ہوں کہ محبت سے سرور و مستی
اس کی تنویر سے روشن ہے فضائے ہستی

سوچتا ہوں کہ محبت ہے بشر کی فطرت
اس کا مٹ جانا مٹا دینا بہت مشکل ہے

سوچتا ہوں کہ محبت سے ہے تابندہ حیات
اور یہ شمع بجھا دینا بہت مشکل ہے

سوچتا ہوں کہ محبت پہ کڑی شرطیں ہیں
اس تمدن میں مسرت پہ بڑی شرطیں ہیں

سوچتا ہوں کہ محبت ہے اک افسردہ سی لاش
چادرِ عزت و ناموس میں کفنائی ہوئی

دورِ سرمایہ کی روندی ہوئی رسوا ہستی
درگہِ مذہب و اخلاق سے ٹھکرائی ہوئی

سوچتا ہوں کہ بشر اور محبت کا جنوں
ایسے بوسیدہ تمدن میں ہے اک کار زبوں

سوچتا ہوں کہ محبت نہ بچے گی زندہ
پیش ازاں وقت کہ سڑ جائے یہ گلتی ہوئی لاش

یہی بہتر ہے کہ بیگانۂ الفت ہو کر
اپنے سینے میں‌کروں جذبۂ نفرت کی تلاش

سوچتا ہوں کہ محبت سے کنارا کر لوں
دل کو بیگانۂ ترغیب و تمنا کر لوں
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

ناکامی

Post by سیدتفسیراحمد »

ناکامی

میں نے ہر چند غمِ عشق کو کھونا چاہا
غمِ الفت غمِ دنیا میں سمونا چاہا

وہی افسانے مری سمت رواں ہیں اب تک
وہی شعلے مرے سینے میں نہاں ہیں اب تک

وہی بے سود خلش ہے مرے سینے میں ہنوز
وہی بیکار تمنائیں جواں ہیں‌اب تک

وہی گیسو مری راتوں پہ ہیں بکھرے بکھرے
وہی آنکھیں مری جانب نگراں ہیں اب تک

کثرتِ غم بھی مرے غم کا مداوا نہ ہوئی!
میرے بے چین خیالوں کو سکون مل نہ سکا

دل نے دنیا کے ہر اک درد کو اپنا تو لیا
مضمحل روح کو اندازِ جنوں مل نہ سکا

میری تخئیل کا شیرازۂ برہم ہے وہی
میرے بجھتے ہوئے احساس کا عالم ہے وہی

وہی بے جان ارادے وہی بے رنگ سوال
وہی بے روح کشاکش وہی بے چین خیال

آہ اس کشمکشِ صبح و مسا کا انجام
میں بھی ناکام مری سعی عمل بھی ناکام
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

مجھے سوچنے دے

Post by سیدتفسیراحمد »

مجھے سوچنے دے

میری ناکام محبت کی کہانی مت چھیڑ
اپنی مایوس امنگوں کا فسانہ نہ سنا

زندگی تلخ سہی ، زہر سہی، سم ہی سہی
دردو آزار سہی، جبر سہی، غم ہی سہی

لیکن اس درد و غم و جبر کی وسعت کو تو دیکھ
ظلم کی چھاؤں میں دم توڑتی خلقت کو تو دیکھ

اپنی مایوس امنگوں کا فسانہ نہ سنا
میری ناکام محبت کی کہانی مت چھیڑ

جلسہ گاہوں میں یہ دہشت زدہ سہمے انبوہ
رہ گزاروں پہ فلاکت زدہ لوگوں کا گروہ

بھوک اور پیاس سے پژمردہ سیہ فام زمیں
تیرہ و تار مکاں، مفلس و بیمار مکیں

نوعِ انساں میں یہ سرمایہ و محنت کا تضاد
امن و تہذیب کے پرچم تلے قوموں کا فساد

ہر طرف آتش و آہن کا یہ سیلابِ عظیم
نت نئے طرز پہ ہوتی ہوئی دنیا تقسیم

لہلہاتے ہوئے کھیتوں پہ جوانی کا سماں
اور دہقان کے چھپر میں نہ بتی نہ دھواں

یہ فلک بوس ملیں دلکش و سمیں بازار
یہ غلاظت پہ چھپٹتے ہوئے بھوکے نادار

دور ساحل پہ وہ شفاف مکانوں کی قطار
سرسراتے ہوئے پردوں میں سمٹتے گلزار

درو دیوار پہ انوار کا سیلابِ رواں
جیسے اک شاعرِ مدہوش کے خوابوں کا جہاں

یہ سبھی کیوں ہے یہ کیا ہے مجھے کچھ سوچنے دے
کون انساں کا خدا ہے مجھے کچھ سوچنے دے

اپنی مایوس امنگوں کا فسانہ نہ سنا
میری ناکام محبت کی کہانی مت چھیڑ
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

Post by سیدتفسیراحمد »

اشعار

عقائد وہم ہیں، مذہب خیال خام ہے ساقی
ازل سے ذہنِ انساں بستۂ اوہام ہے ساقی

حقیقت آشنائی اصل میں گم کردہ راہی ہے
عروسِ آگہی پروردۂ ابہام ہے ساقی

مبارک ہو ضعیفی کو خرد کا فلسفہ رانی؟
جوانی بے نیاز عبرتِ انجام ہے ساقی

ہوس ہوگی اسیرِ حلقۂ نیک و بد عالم
محبت ماورائے فکرِ ننگ و نام ہے ساقی

ابھی تک راستے کے پیچ و خم سے دل دھڑکتا ہے
مرا ذوق طلب شاید ابھی تک خام ہے ساقی

وہاں بھیجا گیا ہوں چاک کرنے پردۂ شب کو
جہاں ہر صبح کے دامن پہ عکس شام ہے ساقی

مرے ساغر میں مے ہے اور ترے ہاتھوں میں بربط ہے
وطن کی سرزمیں میں بھوک سے کہرام ہے ساقی

زمانہ برسرِ پیکار ہے پر ہول شعلوں سے
ترے لب پر ابھی تک نغمۂ خیام ہے ساقی
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

صبحِ نوروز

Post by سیدتفسیراحمد »

صبحِ نوروز

پھوٹ پڑیں مشرق سے کرنیں
حال بنا ماضی کا فسانہ
گونجا مستقبل کا ترانہ
بھیجے ہیں احباب نے تحفے
اٹے پڑے ہیں میز کے کونے
دلہن بنی ہوئی ہیں راہیں
جشن مناؤ سالِ نو کے

نکلی ہے بنگلے کے در سے
اک مفلس دہقان کی بیٹی
افسردہ مرجھائی ہوئی سی
جسم کے دکھتے جوڑ دباتی
آنچل سے سینے کوچھپاتی
مٹھی میں اک نوٹ دبائے
جشن مناؤ سالِ نو کے

بھوکے، زرد گداگر بچے
کار کے پیچھے بھاگ رہے ہیں
وقت سے پہلے جاگ اُٹھے ہیں
پیپ بھری آنکھیں سہلاتے
سر کے پھوڑوں کو کجھلاتے
وہ دیکھو کچھ اور بھی نکلے
جشن مناؤ سالِ نو کے
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

گریز

Post by سیدتفسیراحمد »

گریز

مرا جنونِ وفا ہے زوال آمادہ
شکست ہوگیا تیرا فسوانِ زیبائی

ان آرزوں پہ چھائی ہے گردِ مایوسی
جنہوں نے تیرے تبسم میں پرورش پائی

فریبِ شوق کے رنگیں طلسم ٹوٹ گئے
حقیقتوں نے حوادث سے پھر جلاپائی

سکون و خواب کے پردے سرکتے جاتے ہیں
دل و دماغ میں وحشت کی کارفرمائی

وہ تارے جن میں محبت کا نورِ تاباں تھا
وہ تارے ڈوب گئے لے کے رنگ و رعنائی

سلاگئی تھیں جنھیں تیر ملتفت نظریں
وہ درد جاگ اُٹھے پھر سے لے کے انگڑائی

عجیب عالمِ افسردگی ہے رو بہ فروغ
نہ اب نظر کو تقاضا نہ دل تمنائی

تری نظر، ترے گیسو، تری جبیں ، ترے لب
مری اداس طبعیت ہے سب سے اکتائی

میں زندگی کے حقائق سے بھاگ آیا تھا
کہ مجھ کو خود میں چھپا لے تری فسوں زائی

مگر یہاں بھی تعاقب کیا حقائق نے
یہاں بھی مل نہ سکی جنتِ شکیبائی

ہر ایک ہاتھ میں لے کر ہزار آئینے
حیات بند دریچوں سے بھی گزر آئی

مرے ہر ایک طرف ایک شور گونج اٹھا
اور اس میں ڈوب گئی عشرتوں کی شہنائی

کہاں تلک کوئی زندہ حقیقتوں سے بچے
کہاں تلک کرے چھپ چھپ کے نغمہ پیرائی

وہ دیکھ سامنے کے پر شکوہ ایواں سے
کسی کرائے کی لڑکی کی چیخ ٹکرائی

وہ پھر سماج نے دو پیار کرنے والوں کو
سزا کے طور پر بخشی طویل تنہائی

پھر ایک تیرہ و تاریک چھونپڑی کے تلے
سسکتے بچے پہ بیوہ کی آنکھ بھر آئی

وہ پھر بکی کسی مجبور کی جواں بیٹی!
وہ پھر جھکا کسی در پر غرورِ برنائی

وہ پھر کسانوں کے مجمع پہ گن مشینوں سے
حقوق یافتہ طبقے نے آگ برسائی

سکوتِ حلقۂ زنداں سے ایک گونج اُٹھی
اور اس کے ساتھ مرے ساتھیوں کی یاد آئی

نہیں نہیں مجھے یوں ملتفت نظر سے نہ دیکھ
نہیں نہیں مجھے اب تابِ نغمہ پیرائی

مرا جنونِ وفاہے زوال آمادہ
شکست ہوگیا تیرا فسونِ زیبائی
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

کچھ باتیں

Post by سیدتفسیراحمد »

کچھ باتیں

دیس کے ادبار کی باتیں کریں
اجنبی سرکار کی باتیں کریں

اگلی دنیا کے فسانے چھوڑ کر
اس جہنم زار کی باتیں کریں

ہو چکے اوصاف پردے کے بیاں
شاہدِ بازار کی باتیں کریں

دہر کے حالات کی باتیں کریں
اس مسلسل رات کی باتیں کریں

من و سلویٰ کا زمانہ جا چکا
بھوک اور آفات کی باتیں کریں

آو پرکھیں دین کے اوہام کو
علمِ موجودات کی باتیں کریں

جابرو مجبور کی باتیں کریں
اس کہن دستور کی باتیں کریں

تاجِ شاہی کے قصیدے ہو چکے
فاقہ کش جمہور کی باتیں کریں

گرنے والے قصر کی توصیف کیا
تیشۂ مزدور کی باتیں کریں
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

چکلے

Post by سیدتفسیراحمد »

چکلے

یہ کوچے یہ نیلام گھر دلکشی کے
یہ لٹتے ہوئے کارواں زندگی کے
کہاں ہیں کہاں ہیں محافظ خودی کے
ثنا خوانِ تقدیسِ مشرق کہاں ہیں؟

یہ پر پیج گلیاں یہ بے خواب بازار
یہ گمنام راہی یہ سِکّوں کی جھنکار
یہ عصمت کے سودے یہ سودوں پہ تکرار
ثنا خوانِ تقدیس مشرق کہاں ہیں؟

تعفّن سے پر نیم روشن یہ گلیاں
یہ مسلی ہوئی ادھ کھلی زرد کلیاں
یہ بکتی ہوئی کھوکلی رنگ رلیاں
ثنا خوانِ تقدیسِ مشرق کہاں ہیں؟

وہ اجلے دریچوں میں پائل کی چھن چھن
تنفس کی الجھن پہ طبلے کی دھن دھن
یہ بے روح کمروں میں کھانسی کی ٹھن ٹھن
ثنا خوان تقدیسِ مشرق کہاں ہیں؟

یہ گونچے ہوئے قہقہے راستوں پر
یہ چاروں طرف بھیڑ سی کھڑکیوں پر
یہ آواز کھنچتے ہوئے آنچلوں پر
ثنا خوانِ تقدیس مشرق کہاں ہیں؟

یہ پھولوں کے گجرے یہ پیکوں کے چھینٹے
یہ بے باک نظریں یہ گستاخ فقرے
یہ ڈھلکے بدن اور یہ مدقوق چہرے
ثنا خوانِ تقدیس مشرق کہاں ہیں؟

یہ بھوکی نگاہیں حسینوں کی جانب
یہ بڑھتے ہوئے ہاتھ سینوں کی جانب
لپکتے ہوئے پاؤں زینوں کی جانب
ثنا خوان تقدیس مشرق کہاں ہیں

یہاں پیر بھی آچکے ہیں جواں بھی
تنو مند بیٹے بھی، ابا میاں بھی
یہ بیوی بھی ہے اور بہن بھی ہے ماں بھی
ثنا خوان تقدیسِ مشرق کہاں ہیں؟

مدد چاہتی ہے یہ حوّا کی بیٹی
یشودھا کی ہم جنس رادھا کی بیٹی
پیمبر کی امت، زلیخا کی بیٹی
ثنا خوانِ تقدیس مشرق کہاں ہیں؟

بلاؤ خدایانِ دین کو بلاؤ
یہ کوچے، یہ گلیاں، یہ منظر دکھاؤ
ثنا خوانِ تقدیس مشرق کو لاؤ
ثنا خوانِ تقدیس مشرق کہاں ہیں؟
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

طرحِ نو

Post by سیدتفسیراحمد »

طرحِ نو

سعئی بقائے شوکتِ اسکندری کی خیر
ماحولِ خشت بار میں شیشہ گری کی خیر

بیزار ہے کنشت و کلیسا سے اک جہاں
سوداگرانِ دین کی سوداگری کی خیر

فاقہ کشوں کے خون میں ہے جوشِ انتقام
سرمایہ کے فریب جہاں پروری کی خیر

طبقاتِ متبذل میں ہے تنظیم کی نمود
شاہنشہوں کے ضابطۂ خود سری کی خیر

احساس بڑھ رہا ہے حقوقِ حیات کا
پیدائشی حقوقِ ستم پروری کی خیر

ابلیس خندہ زن ہے مذاہب کی لاش پر
پیغمبرانِ دہر کی پیغمبری کی خیر

صحنِ جہاں میں رقص کناں ہیں تباہیاں
آقائے ہست و بود کی صنعت گری کی خیر

شعلے لپک رہے ہیں جہنم کی گود سے
باغِ جناں میں جلوۂ حورو پری کی خیر

انساں اُلٹ رہا ہے رخِ زیست کا نقاب
مذہب کے اہتمام فسوں پروری کی خیر

الحاد کر رہا ہے مرتب جہانِ نو
دیرو حرم کے حیلۂ غارت گری کی خیر
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

تاج محل

Post by سیدتفسیراحمد »

تاج محل

تاج تیرے لیے اک مظہرِ الفت ہی سہی
تجھ کو اس وادئ رنگیں سے عقیدت ہی سہی

میری محبوب کہیں اور ملا کر مجھ سے
بزم شاہی میں غریبوں کا گزر کیا معنی؟
ثبت جس راہ میں ہوں سطوتِ شاہی کے نشاں
اس پہ الفت بھری روحوں کا سفر کیا معنی؟

میری محبوب پس پردۂ تشہیرِ وفا
تو نے سطوت کے نشانوں کو تو دیکھا ہوتا
مردہ شاہوں کے مقابر سے بہلنے والی
اپنے تاریک مکانوں کو تو دیکھا ہوتا

ان گنت لوگوں نے دنیا میں محبت کی ہے
کون کہتا ہے کہ صادق نہ تھے جذبے ان کے
لیکن ان کے لیے تشہیر کا سامان نہیں
کیونکہ وہ لوگ بھی اپنی ہی طرح مفلس تھے

یہ عمارات و مقابر یہ فصیلیں یہ حصار
مطلق الحکم شہنشاہوں کی عظمت کے ستوں
سینۂ دہر کے ناسور میں کہنہ ناسور
جذب ہے ان میں ترے اور مرے اجداد کا خوں

میری محبوب! انہیں بھی تو محبت ہوگی!
جن کی صناعی نے بخشی ہے اسے شکلِ جمیل
ان کے پیاروں کے مقابر رہے بے نام و نمود
آج تک ان پہ جلائی نہ کسی نے قندیل

یہ چمن زار یہ جمنا کا کنارہ، یہ محل
یہ منقش درو دیوار یہ محراب یہ طاق
اک شہنشاہ نے دولت کا سہارا لے کر
ہم غریبوں کی محبت کا اڑایا ہے مذاق


میری محبوب! کہیں اور ملا کر مجھ سے
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

Post by سیدتفسیراحمد »

ختم شد
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Post by چاند بابو »

بہت خوب تفسیر بھیا آپ نے ساحر لدھیانوی کی تلخیاں اردونامہ پر پیش کر کے اردونامہ کے حسن اور اس کے علمی ذخیرے میں‌ گراں قدر اضافہ کیا ہے جس کے لئے ہم سب آپ کے بہت مشکور ہیں۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
پپو
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 17803
Joined: Tue Mar 11, 2008 8:54 pm

Post by پپو »

بہت شکریہ تفسیر بھائی تلخیاں میری چند پسندیدہ شاعری کی کتابوں میں شامل ہے اسے اردو نامہ کی زینت بنانے پر میں آپکا تہ دل مشکور ہوں
Post Reply

Return to “اردوشاعری”