Page 1 of 1

غزل - خود کو میں دیکھتا ہوں حسرت سے

Posted: Mon Jan 22, 2024 5:31 pm
by شاہین فصیح ربانی
غزل

خود کو میں دیکھتا ہوں حسرت سے
آئنہ دیکھتا ہے حیرت سے

پل جو لبریز ہوں محبت سے
ہاتھ آتے نہیں سہولت سے

بن گیا دیپ میری نسبت ہے
جل رہا ہے وہ میری شہرت سے

کھلی آنکھوں سے دیکھیے چاہے
خواب ہوتے نہیں حقیقت سے

چائے پینے کو آؤں گا لیکن
منسلک ہے یہ وعدہ فرصت سے

جب کوئی شوخیاں دکھاتا ہے
یاد آتا ہوں خود کو شدت سے

اس نے حصہ لیا نہ بولی میں
وہ جو واقف ہے میری قیمت سے

کیوں جدائی نہ بار ہو اس کی
ساتھ لایا ہوں اس کو جنت سے

عشق نے کر لیا شکار مجھے
کون سمجھے گا میری حالت سے

کاٹ الفاظ کی نہ پوچھ فصیح
کاٹ دیتے ہیں دل نفاست سے

شاہین فصیح ربانی