ہپناٹزم کیا ہے اور کیسے۔۔۔؟

اگر آپ کالم لکھنا چاہتے ہیں یا لکھتے ہیں تو اپنی نوکِ قلم کے شہکار یہاں شئیر کریں
Post Reply
میاں محمد اشفاق
منتظم سوشل میڈیا
منتظم سوشل میڈیا
Posts: 6107
Joined: Thu Feb 09, 2012 6:26 pm
جنس:: مرد
Location: السعودیہ عربیہ
Contact:

ہپناٹزم کیا ہے اور کیسے۔۔۔؟

Post by میاں محمد اشفاق »

ہپناٹزم کیا ہے اور کیسے۔۔۔؟
تحریر :میاں محمد اشفاق

Image

Image
لوگ ہزاروں سالوں سے ہپناٹزم کا استعمال کر رہے ہیں کچھ کلچرز میں اس کی خاص مذہبی اہمیت ہے لیکن سترہویں صدی کے آخر تک اس کا سائنسی تصور نہیں تھا۔ ہپناسس دو صدیوں سے زیادہ عرصے سے لوگوں میں نہ صرف زیر بحث ہے بلکہ اس پہ بہت سوچ بچار بھی کرتے رہتے ہیں جبکہ سائنس کے مطابق اسکا مکمل طریقہ کار ابھی تک خاص واضح نہیں ہوا ۔ ہمیں کسی شخص پر ہپناسس کا اثر نظر تو آتا ہے مگر یہ کبھی واضح نہیں ہوا کہ وہ شخص اس کے زیر اثر آتا کیسے ہے یہ پہیلی ایک بڑی پہیلی کے اندر کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے ۔ اصل پہیلی تو انسانی ذہن ہے جو کہ کام کیسے کرتا ہے۔ فی الحال مستقبل تک میں یہ ممکن نہیں لگتا کہ سائنسدان کبھی انسانی ذہن کو واضح طور پر بیان کرنے کے قابل ہو سکیں گے اس لئے پھر یہی اندازہ ہے کہ ہپناسس بھی ایک بند راز کی صورت موجود رہے گا۔
لیکن ماہر نفسیات نے ہپناسس کی عمومی خصوصیات ضرور سمجھ لی ہیں اور انھوں نے اسکا دائرہ کار بھی کچھ حد تک واضح کر دیا ہے ۔ یہ ایک ٹرانس یا بے خودی کی کیفیت کو کہتے ہیں جس میں شدید ایما پذیری ، سکون اور حد سے بڑھا ہوا تخیل ہوتا ہے۔ درحقیقت یہ نیند کی طرح نہیں ہوتی کیونکہ سبجیکٹ اس دوران سارا وقت مکمل ہوش میں رہتا ہے۔ یہ دن میں خواب کے دیکھنے جیسی کیفیت ہوتی ہے یا پھر جیسا کہ آپ کسی پسندیدہ مووی یا کتاب میں کھو سے جاتے ہیں۔ آپ مکمل ہوش میں ہوتے ہوئے بھی ارد گرد سے بیگانہ ہو کر رہ جاتے ہیں آپ کسی اور سوچ کی بجائے مکمل طور پر اس ایک خیال کے پابند ہو کر رہ جاتے ہیں۔ روزمرہ میں کسی مووی یا ڈے ڈریمنگ کے تصور میں خیالی دنیا آپ کے جذبات پہ اتنا حاوی ہو جاتی ہے کہ آپ کو وہ حقیقی لگنے لگتی ہے۔ خیالی واقعات آپ کو حقیقی ڈر، دکھ یا خوشی میں لے جاتے ہیں کہ جیسے آپ کسی بھوت پریت کے خوف سے صوفے میں بیٹھے ہی جھٹکا کھا جائیں۔ کچھ ماہرین نے ٹرانس کی ایسی تمام کیفیات کو سیلف ہپناسس کا نام دیا ہے۔ بیسویں صدی میں ہپناسس کے ماہر ملٹن ایرکسن نے دعوی کیا کہ لوگ خود کو روزانہ کی بنیاد پر ہپناٹائز کرتے ہیں جبکہ زیادہ تر ماہر نفسیات ارادی توجہ اور سکون کی بدولت پیدا کی گئی کیفیت کے دوران کام کرتے ہیں۔ ہپناسس کی یہ گہری کیفیت سونے اور جاگنے کے بیچ کی پر سکون کیفیت میں حاصل کی جاتی ہے۔ ہپناسس کے روایتی طریقہ کار میں آپ ہپناٹائزر پہ اتنا یقین رکھتے ہیں کہ اگر وہ کہے کہ آپ کی زبان سوج کے دوگنے سائز کی ہو گئی ہے تو یقینا آپ کو نہ صرف ایسا ہی محسوس ہو گا بلکہ بولنے میں بھی دشواری ہو گی اور اگر ہپناٹائزر کہے کہ آپ کافی پی رہے ہیں تو آپ کو اس کا ذائقہ اپنا منہ کے اندر محسوس ہو گا اور اگر وہ کہے کہ آپ خوف میں مبتلا ہیں تو آپ فورا خوفزدہ ہو کر خود پسینے میں بھیگا محسوس کریں گے۔ لیکن اس سارے وقت میں آپ کو یہ احساس بھی ہو گا کہ یہ سب خیالی ہے۔ بالکل ایسے ہی جیسے کہ بچے کوئی خیالی کھیل کھیلتے ہوئے حقیقت کی طرح مگن ہوتے ہیں۔ اس خاص ذہنی کیفیت کے زیر اثر لوگ بہت پرسکون محسوس کرتے ہیں غالبا وہ اس دوران اپنی پریشانیوں اور شبہات کو ایک طرف کر دیتے ہیں جو کہ روزمرہ کی زندگی میں ان پر اثر انداز رہتے ہیں۔ یہی کیفیت کوئی مووی دیکھنے کے دوران بھی ہوتی ہے کہ آپ اپنی جاب ،خاندان اور دوستوں کی پریشانیوں کو بھول جاتے ہیں اور آپ اس مووی کی کہانی میں ہی مگن ہوئے رہتے ہیں اور جو کچھ آپ کو سکرین پہ دکھائی دے رہا ہوتا ہے آپ کو وہی حقیقت لگ رہی ہوتی ہے۔
اس کیفیت کے دوران آپ شدید قسم کی ایما پذیری میں ہوتے ہیں اور اسی دوران جب ہپناٹائزر آپ کو کچھ کہتا ہے تو آپ وہ کر گزرتے ہیں اور یہی چیز سٹیج ہپناسس کو بہت زیادہ دلفریب کر دیتی ہے اور نوجوان ناچتے اور جھومتے ہوئے سٹیج پر پہنچ جاتے ہیں شرمندگی کا احساس کہیں اڑ کر دور چلا جاتا ہے اور ہپناٹائزڈ شخص کی اخلاقی اقدار آرام سے ایک طرف سوئی رہ جاتی ہیں۔ ہپناٹسٹ کبھی بھی آپ کو وہ کرنے کو نہیں کہے گا جو کہ آپ کرنا نہیں چاہتے ہیں۔
تحلیل نفسی کے ماہرین کے مطابق ہپناسس کسی شخص کے تحت الشعور تک براہ راست رسائی کا ایک بہترین طریقہ ہے۔ عموما آپ اپنے شعور میں پیدا ہونے والی سوچوں کے بارے میں آگاہ ہوتے ہیں اور شعور صرف ان مسائل کے بارے میں سوچتا ہے جن سے فوری نپٹنا ہو شعوری طور پر بات چیت کے لئے الفاظ سوچنا، یہ یاد کرنا کہ چابیاں کہاں رکھ دی تھیں لیکن اس تمام عمل کے دوران تحت الشعور ہمارے شعور کے شانہ بشانہ کام کر رہا ہوتا ہے۔ دراصل یہ ہمارا تحت الشعور ہی ہوتا ہے جو وسیع معلومات میں سے ہماری مطلوبہ معلومات کھنگالتاہے۔ یہ خیالات کا خاکہ بنا کر ہمارے شعوری ذہن کو دیتا ہے۔ جب کوئی نیا خیال ایک دم ہمارے ذہن میں آئے تو اس کی وجہ دراصل یہی ہوتی ہے کہ ہم غیر ارادی طور پر اس کے بارے میں پہلے سے سوچ چکے ہوتے ہیں۔ ایک کار ڈرائیو کرتے ہوئے ہم ایک ایک چیز سوچ کر نہیں کرتے تحت الشعور میں ہی وہ تمام معلومات سٹور ہوتی ہیں جنھیں ہمارا جسم دماغ تک پہنچاتا ہے۔
ماہرین نفسیات کا اس بات پر یقین ہے کہ پرسکون ماحول اور ایسی ورزشیں جو فوکس کرنے میں دماغ کے لئے معاون ہوتی ہیں ( درحقیقت ہپناسس کا ایک حصہ ہوتی ہیں)، ان کی مدد سے ذہن کے شعوری حصے کو نیند جیسی آرام کی کیفیت میں ڈال کر تاکہ وہ سوچنے کے عمل میں کم حصہ لے، ہپناٹزم کا عمل کیا جاسکتا ہے۔ جب نیند جیسی کیفیت طاری ہو گی تو تحت الشعور کو کام کرنے کے لئے زیادہ جگہ ملے گی کیونکہ شعور اپنا کام کچھ وقت کے لئے روک دے گا اور ہپناٹسٹ کو تحت الشعور تک براہ راست رسائی حاصل کر کے کام کرنا آسان ہو گا اور اس طرح ہپناٹزم دماغ میں کنٹرول پینل کی طرح بن جائے گا۔ اس دوران ہمارے شعور کی سروائیول تحریک اپنے خیالات لے کر آتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ بہت سی باتوں سے دماغ ہپناسس کے دوران اختلاف کرتا ہے۔
تحت الشعور جذباتی احساسات کو کنٹرول کرتا ہے اس لئے جب ہپناٹسٹ کی اس تک براہ راست رسائی ہو جاتی ہے تو وہ ان تمام یادوں کا سٹور ہاوس ہوتا ہے اس لئے ہپناسس کے عمل کے دوران پرانے واقعات جو کہ مکمل ذہن سے نکل چکے ہوتے ہیں ان تک پہنچا جا سکتا ہے۔ سائیکاٹرسٹ ہپناٹزم کے ذریعے پرانی یادیں ابھارتے ہیں تاکہ ان سے متعلقہ نفسیاتی مسائل کو حل کیا جا سکے۔ جیسا کہ متعلقہ شخص کا ذہن اس وقت سامنے ہوتا ہے تو غلط یادوں کو پیدا کرنا بھی ممکن ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہپناسس کا عمل صرف کسی انتہائی ذمہ دار، محتاط اور تجربہ کار سائیکاٹرسٹ کو کرنا چاہیئے ورنہ اس کے شدید نقصان بھی ہو سکتے ہیں۔
ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِمنافقت
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: ہپناٹزم کیا ہے اور کیسے۔۔۔؟

Post by چاند بابو »

بہت خوب میاں صاحب بہت معلوماتی تحریر ہے۔
ایک دور میں‌ ہمیں‌بھی بہت شوق تھا ہپناٹزم اور ٹیلی پیتھی سیکھنے کا لیکن افسوس ناکام رہے۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
علی خان
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 2628
Joined: Fri Aug 07, 2009 2:13 pm
جنس:: مرد

Re: ہپناٹزم کیا ہے اور کیسے۔۔۔؟

Post by علی خان »

ماجد بھیا میں نے پورے 3 سال تک موم بتی والی مشق کی تھی۔ اور ایک حاض مقام تلک بھی پہنچا تھا۔ مگر پھر کسی وجہ سے اس مشق سے کنارہ کشی اختیار کی تھی۔ مگر ہے بہت ہی اعلیٰ یہ پریکٹس میری آج بھی دلی تمنا ہے کہ میں اسکو دوبارہ سے شروع کروں۔
میں آج زد میں ہوں خوش گماں نہ ہو
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں .
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: ہپناٹزم کیا ہے اور کیسے۔۔۔؟

Post by چاند بابو »

علی خان wrote:ماجد بھیا میں نے پورے 3 سال تک موم بتی والی مشق کی تھی۔ اور ایک حاض مقام تلک بھی پہنچا تھا۔ مگر پھر کسی وجہ سے اس مشق سے کنارہ کشی اختیار کی تھی۔ مگر ہے بہت ہی اعلیٰ یہ پریکٹس میری آج بھی دلی تمنا ہے کہ میں اسکو دوبارہ سے شروع کروں۔
ارے واہ بہت خوب اس کا مطلب یہ ہے حقیقت ورنہ میں‌تو اسے افسانوی کام ہی سمجھتا رہا آج تک۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
علی خان
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 2628
Joined: Fri Aug 07, 2009 2:13 pm
جنس:: مرد

Re: ہپناٹزم کیا ہے اور کیسے۔۔۔؟

Post by علی خان »

چاند بابو wrote:
علی خان wrote:ماجد بھیا میں نے پورے 3 سال تک موم بتی والی مشق کی تھی۔ اور ایک حاض مقام تلک بھی پہنچا تھا۔ مگر پھر کسی وجہ سے اس مشق سے کنارہ کشی اختیار کی تھی۔ مگر ہے بہت ہی اعلیٰ یہ پریکٹس میری آج بھی دلی تمنا ہے کہ میں اسکو دوبارہ سے شروع کروں۔
ارے واہ بہت خوب اس کا مطلب یہ ہے حقیقت ورنہ میں‌تو اسے افسانوی کام ہی سمجھتا رہا آج تک۔
نہیں ماجد بھیا ۔ اگر یہ پوری حقیقت نہیں ہے۔ تو پورا افسانہ بھی نہیں ہے۔ اور جو کچھ یا جہاں تلک میں گیا تھا۔ وہاں تک تو میں اسکو مانتا بھی ہوں۔ کہ ہاں یہ سچ ہے۔ مگر سب سے مشکل ہی یہی ہے کہ اس میں کسی بھی حاص جگہ تک جانا یا کامیاب ہونا تقریبا ناممکن ہی ہے۔ اور جو کامیابی اس وقت میں نے اس میں پائی تھی وہ بھی بس ایک اتفاق ہی آپ کہہ سکتے ہیں۔ مگر اس سے یہ ہوا تھا۔ کہ میری نظر بہت ہی تیز ہوگئی تھی۔ اُس وقت کسی بھی چیز کو نظر لگانا پھر میرے بائیں ہاتھ کا کام تھا۔ اورمیری اسی شرارت کی وجہ سے ایک چھوٹا سا کہہ سکتے ہیں مالی نقصان ہو گیا تھا۔ جس کے بعد اس مالی نقصان کے احساس کو لے کر میں نے اس پریکٹس کو چھوڑ دیا تھا۔
میں آج زد میں ہوں خوش گماں نہ ہو
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں .
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: ہپناٹزم کیا ہے اور کیسے۔۔۔؟

Post by چاند بابو »

علی خان wrote:
چاند بابو wrote:
علی خان wrote:ماجد بھیا میں نے پورے 3 سال تک موم بتی والی مشق کی تھی۔ اور ایک حاض مقام تلک بھی پہنچا تھا۔ مگر پھر کسی وجہ سے اس مشق سے کنارہ کشی اختیار کی تھی۔ مگر ہے بہت ہی اعلیٰ یہ پریکٹس میری آج بھی دلی تمنا ہے کہ میں اسکو دوبارہ سے شروع کروں۔
ارے واہ بہت خوب اس کا مطلب یہ ہے حقیقت ورنہ میں‌تو اسے افسانوی کام ہی سمجھتا رہا آج تک۔
نہیں ماجد بھیا ۔ اگر یہ پوری حقیقت نہیں ہے۔ تو پورا افسانہ بھی نہیں ہے۔ اور جو کچھ یا جہاں تلک میں گیا تھا۔ وہاں تک تو میں اسکو مانتا بھی ہوں۔ کہ ہاں یہ سچ ہے۔ مگر سب سے مشکل ہی یہی ہے کہ اس میں کسی بھی حاص جگہ تک جانا یا کامیاب ہونا تقریبا ناممکن ہی ہے۔ اور جو کامیابی اس وقت میں نے اس میں پائی تھی وہ بھی بس ایک اتفاق ہی آپ کہہ سکتے ہیں۔ مگر اس سے یہ ہوا تھا۔ کہ میری نظر بہت ہی تیز ہوگئی تھی۔ اُس وقت کسی بھی چیز کو نظر لگانا پھر میرے بائیں ہاتھ کا کام تھا۔ اورمیری اسی شرارت کی وجہ سے ایک چھوٹا سا کہہ سکتے ہیں مالی نقصان ہو گیا تھا۔ جس کے بعد اس مالی نقصان کے احساس کو لے کر میں نے اس پریکٹس کو چھوڑ دیا تھا۔
ارے واہ کیا بات ہے۔
ہپناٹزم یا ٹیلی پیتھی حقیقت ہو یا نہ ہو آپ کی بات نے میرا ایک بہت بڑا مسئلہ حل کر دیا دراصل میں نے پڑھا تھا کہ رسول اللہؐ کے وقت عرب میں ایسے لوگ موجود تھے جو نظر لگانے میں شہرت رکھتے تھے اور ان کی یہ حالت تھی کہ دعویٰ کرکے نظر لگاتے اور جس چیز کو نقصان پہنچانے کے ارادے سے دیکھتے، ان کے دیکھتے ہی وہ چیز تباہ ہو جاتی۔ تبلیغ اسلام کے موقع پر کفار نے ان افراد کی خدمات حاصل کیں مگر اللہ نے اپنے نبیؐ کو ان کے شر سے محفوظ رکھا اور ان بدنیتوں کے تمام حربے ناکام ہوگئے، ان کی اس شرانگیزی کو قرآن میں اس طرح سے بیان کیا گیا ہے۔
سورۃ القلم آیت نمبر52-50

’’اور ضرور کافر تو ایسے معلوم ہوتے ہیں کہ گویا اپنی بدنظر لگا کر تمہیں گرا دیں گے جب قرآن سنتے ہیں اور کہتے ہیں یہ ضرور عقل سے دور ہے اور یہ (قرآن) تو نصیحت ہے سارے جہان کے لئے ‘‘۔

مجھے سمجھ نہیں‌آتی تھی کہ کیا ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ کوئی اپنی مرضی سے یا بتا کر بھی نظربد لگا سکتا ہے کیونکہ میں‌اسے صرف ایک اتفاق سمجھتا تھا کہ میں‌نے کسی کی کوئی بہت اچھی چیز دیکھی ماشااللہ نہیں‌پڑھا تو ہو سکتا ہے کہ اسے نظر لگ جائے لیکن ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ میں نے کسی کی اچھی چیز دیکھی اور ارادے سے اسے نظر بد لگا دی۔
لیکن آپ کا جواب پڑھ کر مجھے یقین ہو گیا کہ ایسا ممکن ہے چاہے کچھ مشقت سے ہی ہوتا ہو گا لیکن ہو جاتا ہے۔

شکریہ آپ نے ایک نقطہ حل کر دیا۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
علی خان
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 2628
Joined: Fri Aug 07, 2009 2:13 pm
جنس:: مرد

Re: ہپناٹزم کیا ہے اور کیسے۔۔۔؟

Post by علی خان »

چاند بابو wrote:
علی خان wrote:
چاند بابو wrote:
علی خان wrote:ماجد بھیا میں نے پورے 3 سال تک موم بتی والی مشق کی تھی۔ اور ایک حاض مقام تلک بھی پہنچا تھا۔ مگر پھر کسی وجہ سے اس مشق سے کنارہ کشی اختیار کی تھی۔ مگر ہے بہت ہی اعلیٰ یہ پریکٹس میری آج بھی دلی تمنا ہے کہ میں اسکو دوبارہ سے شروع کروں۔
ارے واہ بہت خوب اس کا مطلب یہ ہے حقیقت ورنہ میں‌تو اسے افسانوی کام ہی سمجھتا رہا آج تک۔
نہیں ماجد بھیا ۔ اگر یہ پوری حقیقت نہیں ہے۔ تو پورا افسانہ بھی نہیں ہے۔ اور جو کچھ یا جہاں تلک میں گیا تھا۔ وہاں تک تو میں اسکو مانتا بھی ہوں۔ کہ ہاں یہ سچ ہے۔ مگر سب سے مشکل ہی یہی ہے کہ اس میں کسی بھی حاص جگہ تک جانا یا کامیاب ہونا تقریبا ناممکن ہی ہے۔ اور جو کامیابی اس وقت میں نے اس میں پائی تھی وہ بھی بس ایک اتفاق ہی آپ کہہ سکتے ہیں۔ مگر اس سے یہ ہوا تھا۔ کہ میری نظر بہت ہی تیز ہوگئی تھی۔ اُس وقت کسی بھی چیز کو نظر لگانا پھر میرے بائیں ہاتھ کا کام تھا۔ اورمیری اسی شرارت کی وجہ سے ایک چھوٹا سا کہہ سکتے ہیں مالی نقصان ہو گیا تھا۔ جس کے بعد اس مالی نقصان کے احساس کو لے کر میں نے اس پریکٹس کو چھوڑ دیا تھا۔
ارے واہ کیا بات ہے۔
ہپناٹزم یا ٹیلی پیتھی حقیقت ہو یا نہ ہو آپ کی بات نے میرا ایک بہت بڑا مسئلہ حل کر دیا دراصل میں نے پڑھا تھا کہ رسول اللہؐ کے وقت عرب میں ایسے لوگ موجود تھے جو نظر لگانے میں شہرت رکھتے تھے اور ان کی یہ حالت تھی کہ دعویٰ کرکے نظر لگاتے اور جس چیز کو نقصان پہنچانے کے ارادے سے دیکھتے، ان کے دیکھتے ہی وہ چیز تباہ ہو جاتی۔ تبلیغ اسلام کے موقع پر کفار نے ان افراد کی خدمات حاصل کیں مگر اللہ نے اپنے نبیؐ کو ان کے شر سے محفوظ رکھا اور ان بدنیتوں کے تمام حربے ناکام ہوگئے، ان کی اس شرانگیزی کو قرآن میں اس طرح سے بیان کیا گیا ہے۔
سورۃ القلم آیت نمبر52-50

’’اور ضرور کافر تو ایسے معلوم ہوتے ہیں کہ گویا اپنی بدنظر لگا کر تمہیں گرا دیں گے جب قرآن سنتے ہیں اور کہتے ہیں یہ ضرور عقل سے دور ہے اور یہ (قرآن) تو نصیحت ہے سارے جہان کے لئے ‘‘۔

مجھے سمجھ نہیں‌آتی تھی کہ کیا ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ کوئی اپنی مرضی سے یا بتا کر بھی نظربد لگا سکتا ہے کیونکہ میں‌اسے صرف ایک اتفاق سمجھتا تھا کہ میں‌نے کسی کی کوئی بہت اچھی چیز دیکھی ماشااللہ نہیں‌پڑھا تو ہو سکتا ہے کہ اسے نظر لگ جائے لیکن ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ میں نے کسی کی اچھی چیز دیکھی اور ارادے سے اسے نظر بد لگا دی۔
لیکن آپ کا جواب پڑھ کر مجھے یقین ہو گیا کہ ایسا ممکن ہے چاہے کچھ مشقت سے ہی ہوتا ہو گا لیکن ہو جاتا ہے۔

شکریہ آپ نے ایک نقطہ حل کر دیا۔
ماجدبھیا ۔
اپکا بھی بہت بہت شکریہ کہ ایک بھولا ہوا سبق یا د دلا دیا ۔ واقعی یہ بات بر حقیقت ہے۔ اور اراداتااس طرح کرنا ممکن تھا۔ اور میں اسکی ایک مثال ہوں۔ میں نے اسطرح بارہا بار کرکے دیکھا تھا۔ اور ایک بات اور اس وقت میری آنکھیں بہت زیادہ سرخ ہوا کرتی تھی۔ اور ان میں ایک حاص قسم کی چمک ہوا کرتی تھی۔اُن دنوں میں کوئی بھی بندہ زیادہ دیر تک میری انکھوں میں نہیں دیکھ سکتا تھا۔ سامنے والی کی آنکھوں سے پانی بہنے لگ پڑھتا۔
اور میرے جاننے والے مجھے کہتے تھے کہ تمھاری انکھوں سے چنگاریاں سی پھوٹتی ہیں۔
خیر بحر حال یہ سب کچھ اپکے معلومات میں اضافے کے لئے تھا۔ اسکے فائدے بھی تھے مگر اسکےنقصانات فائدوں سے زیادہ تھے۔ اس لئے اللہ پاک نے توفیق دی۔ اور میں نے اسکو چھوڑ دیا ۔
میں آج زد میں ہوں خوش گماں نہ ہو
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں .
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: ہپناٹزم کیا ہے اور کیسے۔۔۔؟

Post by چاند بابو »

بہت بہت شکریہ علی بھیا۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Post Reply

Return to “اردو کالم”