عورت کو مردوں کے کسی بھی ادارہ کی سربراہ بنانے کی ممانعت

مذاہب کے بارے میں گفتگو کی جگہ
Post Reply
islamic student
کارکن
کارکن
Posts: 5
Joined: Tue Jul 10, 2018 10:26 pm
جنس:: مرد

عورت کو مردوں کے کسی بھی ادارہ کی سربراہ بنانے کی ممانعت

Post by islamic student »

:bismillah:;

a.a

مجوزین یہ کہتے ہیں کہ عورت کو ریاست کا سربراہ یعنی صدر مملکت بنانا تو جائز نہیں ہے، لیکن انتظامیہ کا سربراہ یعنی وزیر اعظم بنانا جائز ہے اورقرآن مجید، احادیث صحیحہ اور فقہاء امت کی تصریحات کے اعتبار سے عورتوں کو مردوں کے کسی بھی ادارہ کا سربراہ بنانا جائز نہیں ہے، کیونکہ جب عورت مردوں کے کسی ادارہ کی سربراہ ہوگی تو لازماً عورت گھر سے نکلے گی اور عرف اور عادت یہ ہے کہ ایسی عور ت گھر سے بےحجاب نکلتی ہے اور عورت اور مرد لازماً ایک دور سے کی طرف دیکھیں گے اور ایک دوسرے سے باتیں کریں گے اور عرف اور معمول یہ ہے کہ عورت لوچ دار آواز میں باتیں کرتی ہے اور بلند آواز سے تقریر کرتی ہے حالانکہ عورت کے لئے یہ تمام امور شریعت میں ممنوع ہیں۔ ہم قرآن اور سنت سے عورت کے بےپردہ گھر سے باہر نکلنے کی ممانعت پر دلائل پیش کریں گے۔

عورت کے گھر سے باہر بےپردہ نکلنے کے متعلق قرآن اور سنت کی تصریحات
اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور پرانی جاہلیت کی طرح بےپردہ نہ پھرو۔

الاحزاب : ٣٣
حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا عورت واجب الستر ہے جب وہ گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اس کو تاکتا ہے، وہ اپنے رب کی رحمت کے اس وقت زیادہ قریب ہوتی ہے جب وہ اپنے گھر کی کوٹھڑی میں ہو۔



(المعجم الکبیر رقم الحدیث : ٩٤٨١، حافظ الہیثمی نے کہا اس حدیث کے تمام راویوں کی توثیق کی گئی ہے، مجمع الزوائد ج ٢ ص ٣٥)

حضرت ابوموسٰ اشعری (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو عورت خوشبو لگا کر لوگوں کے پاس سے گزرے تاکہ انہیں اس کی خوشبو آئے وہ زانیہ ہے۔

(سنن ترمذی رقم الحدیث : ٥١٤١ : مسند احمد ج ٢ ص ٢٤٦ )
آج کل عرف اور معمول یہ ہے کہ جو عورت بےپردہ گھر سے باہر نکلتی ہے وہ خوشبو لگا کر باہر نکلتی ہے۔

پردہ کے لزوم کے متعلق قرآن اور سنت کی تصریحات
(الاحزاب : ٥٣)

اور جب تم نبی کی ازواج (مطہرات) سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے پیچھے سے مانگو، یہ تمہارے اور ان کے لئے پاکیزگی کا سبب ہے۔
نیز اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے
اے نبی ! اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں کو یہ حکم دیں کہ وہ (گھر سے نکلتے وقت) اپنی چادروں کا کچھ حصہ (آنچ، پلویا گھونگٹ) اپنے چہروں پر لٹکائے رہیں، یہ پردہ ان کی اس شناخت کے لئے بہت قریب ہے (کہ یہ پاکدامن آزاد عورتیں ہیں آوارہ گرد باندیاں نہیں ہیں) سو ان کو ایذا نہ دی جائے اور اللہ بہت بخشنے والا بےحد رحم فرمانے والا ہے۔
(الاحزاب : ٥٩)
حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عورت (سراپا) واجب الستر ہے جب وہ گھر سے ابہر نکلتی ہے تو شیطان اس کو تاکتا ہے۔
(سنن ترمذی رقم الحدیث : ١١٧٣، الترغیب والترہیب ج ١ ص ٢٧٧)



حضرت ام سلمہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس وہ اور حضرت میمونہ حاضر تھیں، اسی اثناء میں حضرت ابن ام مکتوم آگئے یہ اس وقت کا واقعہ ہے جب حجاب کے احکام نازل ہوچکے تھے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس سے پردہ کرو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا یہ نابینا نہیں ہے، ہم کو دیکھے گا نہ پہچانے گا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم دونوں بھی نابینا ہو، کیا تم اس کو نہیں دیکھیتیں ؟ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔



سنن ترمذی رقم الحدیث : ٢٧٧٨، سنن ابو دائود رقم الحدیث ٤١١٢، مسند احمد ج ٦ ص ٢٩٦ السنن الکبریٰ للنسائی رقم الحدیث : ١٨٢٢٢، مسند ابو یعلیٰ رقم الحدیث ٦٩٢٢
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: عورت کو مردوں کے کسی بھی ادارہ کی سربراہ بنانے کی ممانعت

Post by چاند بابو »

بہت خوب محترم آپ کی تحریر بہت عمدہ ہے شئیر کرنے کا شکریہ۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
sumreen.shahid
کارکن
کارکن
Posts: 7
Joined: Sun Oct 07, 2018 2:41 pm

Re: عورت کو مردوں کے کسی بھی ادارہ کی سربراہ بنانے کی ممانعت

Post by sumreen.shahid »

بہت ہی عمدہ تحریر ہے۔ واقعی عورت ناقص العقل ہے۔ اور فیصلہ سازی میں مردوں کی ہم پلہ نہیں ہے۔ مرد چونکہ بہت کچھ زمانے کی سختیوں سے سیکھ چکا ہوتا ہے اس وجہ سے اسکا تجربہ اور مشاہدہ عورت سے زیادہ ہوتا ہے جو کہ بہتر فیصلہ سازی میں معاون اور مدد گارثابت ہوتا ہے۔
Post Reply

Return to “مذہبی گفتگو”