معروف شاعر جناب امجد خان تجوانہ کا شعری مجموعہ "مرے ساتھ نہ چل" شائع ہو گیا

اردوشاعری کی کتابیں پڑھیں اور ڈاونلوڈ کیجئے
Post Reply
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

معروف شاعر جناب امجد خان تجوانہ کا شعری مجموعہ "مرے ساتھ نہ چل" شائع ہو گیا

Post by چاند بابو »

معروف شاعرو ادیب معروف شاعر جناب امجد خان تجوانہ کا پہلا شعری مجموعہ کتابی شکل میں "مرے ساتھ نہ چل‘‘ کے عنوان سے شائع ہو گیا۔ اردو نظموں اور غزلوں پر مشتمل اس کتاب کا دیباچہ معروف اردو شاعر جناب زعیم الرشید اور اور فلیپ پر رائے معروف اردو شاعر نے لکھا ہے۔ کتاب 120صفحات پرمشتمل ،مجلداور ٹائٹل متاثرکن ہے۔ اس شعری مجموعے کو معروف ادارے نظمینہ پبلیکشن کے زیر اہتمام شائع کیا گیا ہے۔
بورے والا سے تعلق رکھنے والے امجد خان تجوانہ پیشہ کے لحاظ سے بزنس مین اور اردو شعروادب سے گہرا شغف رکھتے ہیں۔

[align=center]Image[/align]

امجد تجوانہ کے بارےمیں معروف شاعر زعیم رشید اپنے دیباچے میں رقم طراز ہیں کہ ڈھڈی فیملی موضع تجوانہ سے تعلق رکھنے والے خوبصورت نوجوان امجد تجوانہ سے میرا پہلا تعارف چھوٹے بھائی فہیم رشید نے کروایا، ہم دوست رات کو اکثر چائے خانہ پر بیٹھے شاعری پر گفتگو کرتے۔ ایک دن خواجہ منور نے یہ بھید کھولا کہ امجد تجوانہ کو بھی شاعری کا لپکا ہے۔ وہاں ہونے والی تنقید سے بچنے کے لئے امجد نے اپنی شاعری تو نہ سنائی تاہم اگلے دن سے اپنی ڈائری کے ساتھ میرے گھر موجود تھا۔ کسی شخص میں سیکھنے کا جذبہ ہو اور اسے بھرپور ادبی ماحول مل جائے تو اسے خوش قسمتی ہی قرار دیا جا سکتا ہے اتفاقا اسی روز میرے گھر نظمینہ کی ادبی نشست ہو رہی تھی۔ امجد تجوانہ نے اپنے خوبصورت انداز میں غزل سنا کر سب کو چونکا دیا۔ پھر تو ملاقاتیں روز ہونے لگیں اور اب یہ عالم ہے کہ ہم دن میں بھی کئی کئی دفعہ ملتے ہیں۔ یہ ایک شعر بھی کہہ لے تو سمجھیں ہمیں ملاقات کا بہانہ میسر آ گیا اور پھر اس کی تخلیق پر لمبی بحث۔۔۔۔۔ میں نے لندن سے واپس آ کر بوریوالا میں ادبی جمود کو ختم کرنے کے لئے نظمینہ کی بنیاد رکھی تو جلد ہی سیکھنے سکھانے کے عمل میں بہترین لوگ جمع ہونے لگے۔دوستوں کو اکٹھا کرنے میں امجد تجوانہ ایک پل کر کام کرتے ہیں۔
ان دنوں امجد تجوانہ ادبی تنظیم نظمینہ کے پریس سیکرٹری کے طور پر کام کررہے ہیں، ادبی تقاریب کے انعقاد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں اور مشق سخن جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا ایک شعر دیکھئے۔۔۔
وہم ہے یا گمان زیادہ ہے
سرپہ اِک آسمان زیادہ ہے
امجد تجوانہ چپ چاپ خاموش جذبوں کو زبان دے رہا ہے، وہ نئی نسل کو ماضی و حال کی حقیقتوں سے بھی روشناس کروا رہا ہے اور مستقبل کی راہیں بھی دکھا رہا ہے۔ میرا ایمان ہے کہ سخن وری کا ہنر انسان کو خدائے بزرگ و برتر کی عطاکردہ اضافی صفات میں سے ایک اعلیٰ پائے کی صفت ہے۔
امجد خان تجوانہ کا شعری مجموعہ پڑھنے اور ڈاونلوڈ کرنے کے لئے یہاں کلک کیجئے۔


قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Post Reply

Return to “اردوشاعری”