بٹ کوائن اور دوسری ڈیجیٹل کرنسی کی مائننگ ماحول کے لئے شدید خطرہ
Posted: Sat Jan 13, 2018 11:56 pm
سال 2007 میں پیش ہونے والی اور 2009 میں دنیا کے سامنے آنے والی ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن نے بہت جلد ہی دنیا بھر کو اپنی جانب متوجہ کرلیا اور آہستہ آہستہ یہ کرنسی دنیا میں اتنی مقبولیت حاصل کر گئی کہ سال 2017 میں اس کے ایک سکے کی قیمت 20 ہزار امریکی ڈالر سے بھی تجاوز کر گئی، اس وقت جب یہ تحریر لکھی جا رہی ہے اس ایک سکے کی قیمت 14300 امریکی ڈالر ہے جو پاکستانی روپے میں تقریبا 15 لاکھ 73 ہزار روپے بنتی ہے۔
بٹ کوائن کی زبردست مقبولیت دیکھتے ہوئے دنیا میں اور بھی بہت ساری ڈیجیٹل کرنسی کی قسمیں متعارف کروائی گئی ہیں، ویب سائیٹ کوائن مارکیٹ کیپ کے مطابق اس وقت دنیا میں 1400 سے زیادہ اقسام کی ڈیجیٹل کرنسی کی قسمیں موجود ہیں۔
بٹ کوائن کا کوئی مالک نہیں ہے بلکہ یہ کرنسی ریگولیٹڈ بھی نہیں ہے ۔ یہ کرنسی ایک فرد سے دوسرے فرد تک کسی بینک یا ادارے کے عمل دخل کے بغیر منتقل کی جاسکتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ دنیا کے تقریبا تمام ممالک میں یہ کرنسی قانونی تو ہے مگر عموما ٹیکس نیٹ ورک میں اس کا کوئی حصہ نہیںہے اس وجہ سے اس کرنسی کو بہت سارے ایسے افراد بھی حاصل کرنے کے لئے پاگل ہو رہے ہیں جن کے کاروبار غیر قانونی ہیں اور وہ اپنی یہ غیر قانونی کاروبار سے بنائی گئی رقم اداروںاور حکومتوں سے چھپانا چاہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ڈیجیٹل کرنسیوں کی مانگ بہت بڑھ چکی ہے۔
تقریبا تمام اقسام کی ڈیجیٹل کرنسی کو جس عمل سے حاصل کیا جاتا ہے اسے مائننگ کہا جاتا ہے بٹ کوائن کو مائننگ کے عمل سے حاصل کرنے کے لیے بہت سے طاقتور کمپیوٹرز کو جوڑ کر ان سے خاص قسم کی ریاضیاتی مساواتوں کو حل کروایا جاتا ہے۔ یوں ایک خاص عرصے بعد آپ ایک ستوشی جو بٹ کوائن کی سب سے چھوٹی اکائی ہے، بنا لیتے ہیں اور دس کروڑ ستوشی کا ایک مکمل بِٹ کوائن ہوتا ہے۔ جیسے جیسے بٹ کوائن کی مانگ میں اضافہ ہوتا گیا اسی طرح بٹ کوائن مائننگ کے لئے طاقتور سے طاقتور کمپیوٹرز بنانے کا عمل بھی زور پکڑ گیا۔
[align=center][/align]
بٹ کوائن مائننگ کے عمل میں بہت زیادہ بجلی استعمال ہوتی ہے، اور شاید آپ میں سے اکثریت یہ بات نہ جانتی ہو کہ ایک بٹ کوائن کی ماننگ کے لئے درکار بجلی کئی پاکستانی گھروںکے ایک ماہ کے استعمال سے بھی زیادہ ہے۔برطانیہ کے تحقیقاتی ادارے پاور کمپیئر کی رپورٹ کے مطابق رواں سال بٹ کوائن مائننگ کے لئے استعمال ہونے والی بجلی کی مقدار اتنی ہے کہ یہ کی مقدار 159 ممالک میں استعمال ہونے والی اوسط بجلی کے برابر ہے اور یہ ممالک افریقی یا پسماندہ ممالک نہیں بلکہ آئرلینڈ جیسا انتہائی ترقی یافتہ ملک اس کی ایک مثال ہے۔
[align=center][/align]
یہ اعدادوشمار بٹ کوائن اور اور کرپٹو کرنسی کے اعدادشمار فراہم کرنے والی کمپنی ڈجی کانومسٹ کے فراہم کردہ اعدادوشمار پر مشتمل ہے جس کے مطابق آج 12 جنوری 2018، جس وقت یہ تحریر لکھی جا رہی ہے اس وقت تک بٹ کوائن ایک دن میں 40 ٹیراواٹ سے زیادہ بجلی استعمال کر چکا ہے اور 2016 میں پاکستان کی ایک سال کی بجلی کی پیداوار 196 ٹیراواٹ تھی اس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ بٹ کوائن مائننگ کے لئے کس قدر بجلی استعمال ہو رہی ہے۔ اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ بٹ کوائن مائننگ چین میں ہو رہی ہے جس کی وجہ وہاں دستیاب بجلی کے ریٹس دنیا میں کسی بھی ترقی یافتہ ملک کے ریٹس سے کم ہیں، مگر ماہرین کے مطابق بٹ کوائن مائننگ نہ صرف دنیا کی معشت پر تیزی سے اثر انداز ہو رہی ہے بلکہ یہ آنے والے دنوں میں دنیا کے ماحول کے لئے شدید خطرے کا باعث بن جائے گی۔
[align=center][/align]
اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ اس استعمال ہونے والی بجلی کا اکثر حصہ روائتی طریقوں یعنی تیل یا کوئلہ سے بنایا جاتا ہے جو کہ ماحول دوست نہیں ہے اور ان طریقوں سے بننے والا ہر یونٹ ماحول پر برا اثر چھوڑ رہا ہے آئندہ دنوں میں بجلی کا یہ استعمال اور بھی بڑھنے والا ہے اور اس کا مطلب ماحول اور بھی ڈسٹرب ہونے والا ہے۔
[align=center][/align]
ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومتیں اس طرف سنجیدگی سے توجہ دیں اور اس سے پہلے کہ یہ مسئلہ عفریت بن کر ابھر آئے بجلی بنانے کے ماحول دوست طریقوں کی زیادہ سے زیادہ فروغ دیا جائے تاکہ آنے والے دنوں میں بجلی کی زیادہ کھپت ماحول پر اثر انداز ہو کر دنیا کی تباہی کا باعث نہ بن جائے۔
تحریر: ماجد چوہدری (چاند بابو)
ایڈمن اردونامہ فورم
بٹ کوائن کی زبردست مقبولیت دیکھتے ہوئے دنیا میں اور بھی بہت ساری ڈیجیٹل کرنسی کی قسمیں متعارف کروائی گئی ہیں، ویب سائیٹ کوائن مارکیٹ کیپ کے مطابق اس وقت دنیا میں 1400 سے زیادہ اقسام کی ڈیجیٹل کرنسی کی قسمیں موجود ہیں۔
بٹ کوائن کا کوئی مالک نہیں ہے بلکہ یہ کرنسی ریگولیٹڈ بھی نہیں ہے ۔ یہ کرنسی ایک فرد سے دوسرے فرد تک کسی بینک یا ادارے کے عمل دخل کے بغیر منتقل کی جاسکتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ دنیا کے تقریبا تمام ممالک میں یہ کرنسی قانونی تو ہے مگر عموما ٹیکس نیٹ ورک میں اس کا کوئی حصہ نہیںہے اس وجہ سے اس کرنسی کو بہت سارے ایسے افراد بھی حاصل کرنے کے لئے پاگل ہو رہے ہیں جن کے کاروبار غیر قانونی ہیں اور وہ اپنی یہ غیر قانونی کاروبار سے بنائی گئی رقم اداروںاور حکومتوں سے چھپانا چاہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ڈیجیٹل کرنسیوں کی مانگ بہت بڑھ چکی ہے۔
تقریبا تمام اقسام کی ڈیجیٹل کرنسی کو جس عمل سے حاصل کیا جاتا ہے اسے مائننگ کہا جاتا ہے بٹ کوائن کو مائننگ کے عمل سے حاصل کرنے کے لیے بہت سے طاقتور کمپیوٹرز کو جوڑ کر ان سے خاص قسم کی ریاضیاتی مساواتوں کو حل کروایا جاتا ہے۔ یوں ایک خاص عرصے بعد آپ ایک ستوشی جو بٹ کوائن کی سب سے چھوٹی اکائی ہے، بنا لیتے ہیں اور دس کروڑ ستوشی کا ایک مکمل بِٹ کوائن ہوتا ہے۔ جیسے جیسے بٹ کوائن کی مانگ میں اضافہ ہوتا گیا اسی طرح بٹ کوائن مائننگ کے لئے طاقتور سے طاقتور کمپیوٹرز بنانے کا عمل بھی زور پکڑ گیا۔
[align=center][/align]
بٹ کوائن مائننگ کے عمل میں بہت زیادہ بجلی استعمال ہوتی ہے، اور شاید آپ میں سے اکثریت یہ بات نہ جانتی ہو کہ ایک بٹ کوائن کی ماننگ کے لئے درکار بجلی کئی پاکستانی گھروںکے ایک ماہ کے استعمال سے بھی زیادہ ہے۔برطانیہ کے تحقیقاتی ادارے پاور کمپیئر کی رپورٹ کے مطابق رواں سال بٹ کوائن مائننگ کے لئے استعمال ہونے والی بجلی کی مقدار اتنی ہے کہ یہ کی مقدار 159 ممالک میں استعمال ہونے والی اوسط بجلی کے برابر ہے اور یہ ممالک افریقی یا پسماندہ ممالک نہیں بلکہ آئرلینڈ جیسا انتہائی ترقی یافتہ ملک اس کی ایک مثال ہے۔
[align=center][/align]
یہ اعدادوشمار بٹ کوائن اور اور کرپٹو کرنسی کے اعدادشمار فراہم کرنے والی کمپنی ڈجی کانومسٹ کے فراہم کردہ اعدادوشمار پر مشتمل ہے جس کے مطابق آج 12 جنوری 2018، جس وقت یہ تحریر لکھی جا رہی ہے اس وقت تک بٹ کوائن ایک دن میں 40 ٹیراواٹ سے زیادہ بجلی استعمال کر چکا ہے اور 2016 میں پاکستان کی ایک سال کی بجلی کی پیداوار 196 ٹیراواٹ تھی اس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ بٹ کوائن مائننگ کے لئے کس قدر بجلی استعمال ہو رہی ہے۔ اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ بٹ کوائن مائننگ چین میں ہو رہی ہے جس کی وجہ وہاں دستیاب بجلی کے ریٹس دنیا میں کسی بھی ترقی یافتہ ملک کے ریٹس سے کم ہیں، مگر ماہرین کے مطابق بٹ کوائن مائننگ نہ صرف دنیا کی معشت پر تیزی سے اثر انداز ہو رہی ہے بلکہ یہ آنے والے دنوں میں دنیا کے ماحول کے لئے شدید خطرے کا باعث بن جائے گی۔
[align=center][/align]
اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ اس استعمال ہونے والی بجلی کا اکثر حصہ روائتی طریقوں یعنی تیل یا کوئلہ سے بنایا جاتا ہے جو کہ ماحول دوست نہیں ہے اور ان طریقوں سے بننے والا ہر یونٹ ماحول پر برا اثر چھوڑ رہا ہے آئندہ دنوں میں بجلی کا یہ استعمال اور بھی بڑھنے والا ہے اور اس کا مطلب ماحول اور بھی ڈسٹرب ہونے والا ہے۔
[align=center][/align]
ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومتیں اس طرف سنجیدگی سے توجہ دیں اور اس سے پہلے کہ یہ مسئلہ عفریت بن کر ابھر آئے بجلی بنانے کے ماحول دوست طریقوں کی زیادہ سے زیادہ فروغ دیا جائے تاکہ آنے والے دنوں میں بجلی کی زیادہ کھپت ماحول پر اثر انداز ہو کر دنیا کی تباہی کا باعث نہ بن جائے۔
تحریر: ماجد چوہدری (چاند بابو)
ایڈمن اردونامہ فورم