حبِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اظہار میں راہِ اعتدال
بعض لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے اظہار میں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف بیان کرنے میں بے اعتدالی کا شکار ہو جاتے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایسی صفات تک کا ذکر کر جاتے ہیں جو صرف اللہ تعالیٰ کے لئے خاص ہیں۔اورقرآن کریم میں اس چیز کو ''غلو''کہاگیاہے۔
(قُلْ یٰااَھْلَ الْکِتَابِ لَاتَغْلُوْافِیْ دِیْنِکُمْ غَیْرَ الْحَقَِّّ)(المائدہ:٥/٧٨)
''کہہ دیجئے اے اہل کتاب اپنے دین میں ناحق غلونہ کرو ۔''
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کا مقصدیہ تھا کہ لوگوں کو کفر و شرک کی تاریکیوں سے نکال کر توحید کی طرف بلایا جائے۔ غیر اللہ کی بندگی سے لوگوں کو ہٹا کر اللہ کی بندگی پر لگایا جائے۔ مگریہ لوگ کفروشرک کو توحید جانتے ہیں ۔اوراہل توحیدکو گستاخِ رسول کہتے ہیں ۔
یہ سراسر ظلم ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مقصد بعثت کو پہچان کر اس کے مطابق عمل کرنے والوں کو گستاخِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کہا جائے اور محبت کے دعوے کو ڈھال بنا کر شرک کو عین اسلام ثابت کیا جائے۔ حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
'' میری تعریف میں اس طرح مبالغہ نہ کرنا جس طرح نصرانیوں نے ابن مریم علیہ السلام کی تعریف میں مبالغہ آرائی کی۔ میں تو اللہ کا بند ہ ہوں تم کہو اللہ کا بندہ اور اس کا رسول (بخاری)
ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوںنے کہا'' میری شادی کی صبح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے۔ دو ننھی بچیاں جنگ بدر میں شہید ہونے والے میرے رشتہ داروںکے بارے میں اشعار پڑھ رہی تھیں۔ بچیوں نے کہا۔
(وَفِیْنَا نَبِیُ یَعْلَمُ مَافِی غَدٍ)
''اور ہم میں ایک ایسا نبی ہے جو کل کو ہونے والی بات جانتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔''
(اَمَّا ہذا فَلاَ تَقُوْ لُوہ مَایَعْلَمُ مَافِی غدٍ الااللَّہ)
'' ایسے مت کہو جو کچھ کل ہوگا اس کو اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔''
سنن ابن ماجہ کتاب النکاح باب الغنا الدف (ح١٨٩٧)
لہذاآپ کی سچی محبت کا تقاضا یہ ہے کہ توحید سے محبت کی جائے اور اس طرح کی جائے جس طرح اس مثالی انسان سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کی جسے اللہ نے رسالت کے لئے چنا۔ آج بہت سے عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دعویداروں نے ایسی تحریریں سپردِ قلم کر رکھی ہیں۔جن میں بظاہر عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے جذبات ابھار کر محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے محبوب شئے توحید کی شدیدمخالفت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انہتائی ناپسندیدہ شے شرک کی وکالت کرتے ہوئے اسی کو اصل دین ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔
غیر اللہ کی پکار کی شرعی حیثیت
ڈ شفیق الرحمان
حب رسول
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22226
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: حب رسول
محترم ابو عبدالعزیز بہت شکریہ ایک اچھی تحریر کے لئے۔ لیکن میں کچھ عرض کرنا چاہوں گا کہ خدارا اعتدال کا نام لے کر گستاخی کی راہ مت پکڑیں کیونکہ اگر اہلِ محبت حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں بہت آگے نکل جاتے ہیں تو کچھ لوگ اعتدال میں گستاخی کی حدیں بھی عبور کرجاتے ہیں۔
جہاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نامِ نامی آجائے وہاں درود نہ بھیجنا ایک گستاخی ہی ہے اور آپ کے درج بالا پیغام میں میں باوجود کوشش کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کے ساتھ درود تلاش کرنے میں ناکام ہوا ہوں۔ جو بہرحال اب میں نے درست کر دیا ہے۔
براہ مہربانی آئندہ کوشش کیجئے گا۔
اور ہاں ضروری نہیں کہ آپ اردونامہ پر صرف ایسی تحاریر ہی لگائیں بلکہ یہاں اور بھی بہت سے موضوعات ہیں اس لئے ایسے موضوعات تب تک لگائیں جب تک ان میں اختلافِ رائے کا خدشہ نہ ہو اور جیسے ہی سمجھا جائے گاکہ آپ کی تحاریر سے اختلاف رائے کی وجہ سے فورم کا ماحول خراب ہونے کا اندیشہ ہے آپ کی تحاریر فورا حذف کی جا سکتی ہیں۔یہ اردونامہ کے قوانین کا حصہ ہے اور ہر ایک پر اس کی پاسداری لازم ہے۔
جہاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نامِ نامی آجائے وہاں درود نہ بھیجنا ایک گستاخی ہی ہے اور آپ کے درج بالا پیغام میں میں باوجود کوشش کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کے ساتھ درود تلاش کرنے میں ناکام ہوا ہوں۔ جو بہرحال اب میں نے درست کر دیا ہے۔
براہ مہربانی آئندہ کوشش کیجئے گا۔
اور ہاں ضروری نہیں کہ آپ اردونامہ پر صرف ایسی تحاریر ہی لگائیں بلکہ یہاں اور بھی بہت سے موضوعات ہیں اس لئے ایسے موضوعات تب تک لگائیں جب تک ان میں اختلافِ رائے کا خدشہ نہ ہو اور جیسے ہی سمجھا جائے گاکہ آپ کی تحاریر سے اختلاف رائے کی وجہ سے فورم کا ماحول خراب ہونے کا اندیشہ ہے آپ کی تحاریر فورا حذف کی جا سکتی ہیں۔یہ اردونامہ کے قوانین کا حصہ ہے اور ہر ایک پر اس کی پاسداری لازم ہے۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو