انکل پھینکو ہوٹل گئے

بچوں کے لئے ہمہ قسم تحریریں اور بہت کچھ
Post Reply
User avatar
Ali mujtaba
کارکن
کارکن
Posts: 102
Joined: Mon Apr 03, 2017 3:49 pm
جنس:: مرد

انکل پھینکو ہوٹل گئے

Post by Ali mujtaba »

انکل پھینکو کو بہت بھوک لگی۔انکل پھینکو کے گھر میں کچھ تھا بھی نہیں ۔اچانک ان کے ایک دوست کا فون آیا ۔انکل پھینکو نے فون کو اٹھایا۔اور پوچھا کہ کون ہیں۔جواب آیا تمہارا دوست تمہارا یار قصور وار۔انکل پھینکو نے کہا قصور وار آپ۔قصور وار نے کہا ہاں میں۔چلو یار آج ہوٹل چلتے ہیں۔انکل نے خو شی سے کہا جی کیوں نہیں،چلتے ہیں۔لیکن کون سے ہوٹل چلیں۔قصور وار نے کہا چسکا ہوٹل چلتے ہیں۔میں تمہارے گھر آرہا ہوں ایک ساتھ چلیں گۓ۔انکل نے کہا ہاں ہا کیوں نہیں۔انکل پھینکو پھولے نہیں سما پارہے تھے۔انکل پھینکو نے کپڑوں کی الماری کھولی تو صرف ایک سوٹ تھا اور اس پر تو مکڑی کا جالہ بھی تھا۔انکل پھینکو نے کہا کچھ نہیں ہوتا۔جو کپڑے پہنے ہوئے ہیں یہی ٹھیک ہیں۔اچانک گھنٹی بجی انکل بھاگتے ہوئے دروازے پر گۓ۔انکل بہت خوش ہوئے کیونکہ باہر قصور وار تھے۔انکل نے کہا چلو چلتے ہیں۔انکل رکشے پر بیٹھے۔جب بھی جمپ لگتا۔انکل اپنی سیٹ سے گیر جاتے آور انکل کی اف اف نکل جاتی۔آخر ہوٹل آگیا۔انکل رکشے سے اترے اور ہوٹل کی طرف ڈور لگا دی لیکن اچانک انکل کا پاؤں پھسلا انکل نیچے گرے اور کہا اف۔پھر انکل اٹھے ہوٹل میں داخل ہوئے۔انکل سیٹ پر بیٹھے ایک ویٹر آیا اور بولا کیا چاہیے انکل نے کہا دو کپ چائے ،دس روٹیاں،دو کلو چکن آلو،ایک کلو چپس ایک چار پلیٹ پلاؤ۔قصور وار نے کہا اتنا کھاتے ہو مجھے معلوم نہیں تھا۔انکل کے سامنے کھانا آیا انکل نے بس ایک نوالہ روٹی کا کھایا اور ان کا پیٹ بھر گیا۔انکل نے کہا بس۔پھر بل آیا۔بل تھا تیس ہزار نو سو ننانوے۔قصور وار بل دیکھتے ہی بھاگ گئے۔انکل نے کہا میں پاس بل کے پیسے نہیں ہیں۔ویٹر نے ہوٹل کے مالک کو بتایا کہ انکل کے پاس تو بل کے پیسے ہی نہیں ہیں۔مالک انکل پھینکو کے پاس آۓ اور ویٹر سے کہا چوکیدار کو بولاؤ۔چوکیدار آیا ۔مالک نے کہا انکل پھینکو کو ذرا مزا چکھاؤ۔چوکیدار نے انکل کو ٹھپر مارا۔انکل نیچے گرے اور بے ہوش ہوگئے۔سید علی مجتبی،میرپور آزاد کشمیر
Post Reply

Return to “متفرقات”