Page 1 of 1

بِلا عنوان ........... (كيوں كہ اس مسئلہ كو حل چائيے، عنوان نہيں)

Posted: Sun Jan 01, 2017 5:07 pm
by عزیزالرحمٰن گنڈہ پور
پاكستان ميں ايک عرصے سے طلباء جس ذہنى كرب ميں مبتلا پائے جاتے ہيں اسكا نام ہے "امتحانات"...كون كتنا لائق ہے كتنا قابل ہے اسكا اندازه امتحانات سے لگايا جاتا ہے .. انسان بهلے ہى كتنا چُست اور قابل ہو اگر امتحانات ميں فيل تو ہر چيز ميں فيل...يہ ديكهے بغير كہ امتحانات كيسے طے پاتے ہيں اور كسطرح سے چيک كيے جاتے ہيں.ہمارے ہاں كے تعليمى نظام كا يہ دستور چلا آر ہا ہے كہ سارا سال بچوں كو اسكول كى طرف دوڑ لگوائى جاتى ہے آخر كوچند ايک كو ايک درجہ ترقى دے دى جاتى ہے جبكہ باقيوں كى دوڑ گهر كو لگوائى جاتى ہے... ہوتا يوں ہے كہ سارا سال ايک نصاب پڑهايا جاتا ہے بلكہ رٹوايا جاتا ہے اور سال كے اختتام پر اسى نصاب ميں سے چند ايک سوالات پر مشتمل ايک پر چہ تهما ديا جاتا ہے جو ان كے مستقبل كا فيصلہ كرتا ہے.تمام تعليمى اداروں كا حال ايسا ہى ہے ..يونيورسيٹيز ميں يہى ڈرا مہ زرا وكهرے انداز ميں كيا جاتا ہے و ہاں وقت كو كهينچ كهانچ كے سُكيڑ ديا جاتا ہے اور مشقّتوں اور اذيّتوں كو عمرِ دراز دى جاتى ہے ادهر طالب عام كو اُونگه‍ آئى اور اُدهر قسمت لمبى تان كے سو گئى...اور اگر اونگه‍ نيند كا رُوپ اختيار كر لے تو سمجهو قسمت ابدى نيند سو گئى..امتحان كوئى بهى پاس كر سكتا هے بلكہ و ہى كر سكتا ہے جس كو اُس مخصوص پرچے پر لكهے سوالات كے جو كتاب پر بالمخصوص جوابات درج ہيں انكى طوطا كہانى كرنا آتى هو...يعنى كہ امتحانات ميں اچهے نمبرز كو اچها رٹہ چائيے جبكہ رٹا آپكو آگے بڑهنے ميں مدد نہيں ديتا... وه بچہ جس كو ايک مضمون كى پورى پورى سمجه‍ بُوجه‍ ہے اسكا ہر داؤ پيچ سمجهتا ہے مگر وه نمبرز نہيں ليتا تو كيا وه آگے بڑهنے كا حقدار نہيں...؟؟ ہمارے آج كا يہ الميہ ہےكہ اُستاد پڑهانے كو پيشہ سمجهتا ہے اور شاگرد پڑهنے كو مجبورى...يعنى علم حاصل كرنابهى ايک فيشن بن گيا...ڈگرى لينا مقصد ِحيات...نہ دهوپ ديكهو نہ چهاؤں ، نہ بادل نہ برسات ، نہ بہار نہ خزاں بس رٹے مارتے جاؤ..اب تو بارش نےبهى برسنا چهوڑ ديا اُ سے بهى معلوم ہےكہ سو ميں سے دس بچے بهيگنے كو آئيں گے باقى سب پيپر كى تيارى ميں مصروف.......... اب وقت آگيا ہے اہلِ علم طبقے كو اس سنگين مسئلے كا حل سوچنا هوگا ... امتحانات كو سرے سے ختم كرنا هوگا ... بلكہ يوں كرنا چائيے بچوں كو علم سكهايا جائے كمائى كے طريقے نہيں..همارا ملک اسى ليے ترقى كى راه ميں پيچهے ہے كيوں كہ يہاں ڈ گرى والے آگے اور علم والے پيچهے ہيں
(عزرا بتول )

انتخاب: صاحبزادہ عزیزالرحمٰن خان گنڈہ پور
Link

Re: بِلا عنوان ........... (كيوں كہ اس مسئلہ كو حل چائيے، عنوان نہيں)

Posted: Mon Jan 02, 2017 9:38 pm
by چاند بابو
مسئلہ تو واقعی بڑا ٹیڑھا ہے اور میں تو خود اسی مسئلے کا شکار ہوں۔
مگر کیا کریں کوئی سنتا ہی نہیں۔

Re: بِلا عنوان ........... (كيوں كہ اس مسئلہ كو حل چائيے، عنوان نہيں)

Posted: Wed Jan 04, 2017 9:04 pm
by محمد شعیب
یہ صرف پاکستان کا نہیں بلکہ پوری دنیا کا مسئلہ ہے۔ بندہ کے نزدیک ہر ملک میں ابتداء چند مضامین متعین کر کے صرف انہیں کی تیاری کروائی جائے۔ اور پرائمری کے بعد ہر ایک کی استعداد کے مطابق الگ الگ مضامین پڑھا جائیں۔ دسویں جماعت تک وب کو دس مضامیں پڑھانے کی ضرورت نہیں۔