رسولاللہ کے معراج کا واقعہ
Posted: Wed Sep 16, 2009 2:53 am
[center]بسم اللہ الرحمن الرحیم
اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ[/center]
[center]آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے معراج کا واقعہ[/center]
مسجد الحرام سے لے کر بیت المقدس تک براق پر سوار ہو کر حضرت جبریل کی رفاقت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جسمانی سیر کرائی گئ ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں اترے اور تمام انبیاء کرام علیہم السلام کو امام بن کر نماز پڑھائی اور مسجد اقصی کے دروازے پر براق کو باندھ دیا ۔
پھر اسی رات بیت المقدس سے آسمان دنیا کی طرف تشریف لے گۓ۔ حضرت جبریل نے آپ کے لۓ اجازت چاہی ۔ دروازہ کھول دیا گیا ۔ وہاں آپ نے ابو البشر حضرت آدم علیہ السلام سے ملاقات کی ۔ انہیں سلام کیا ۔ انہوں نے سلام کا جواب دے کر خوش آمدید کہا اور آپ کی نبوت کا اقرار کیا ۔ اللہ تعالی نے آپ کو دکھایا کہ ان کی اولاد میں نیک لوگوں کی روحیں ان کے دائیں اور برے لوگوں کی بائیں جانب ہیں ۔
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دوسرے آسمان پر لے جایا گیا جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم یحیی و عیسی علیہما السلام کو دیکھا۔
پھر تیسرے آسمان پر حضرت یوسف علیہ السلام کو ، چوتھے پر حضرت ادریس علیہ السلام کو ، پانچویں پر جضرت ہارون علیہ السلام کو اور چھٹے پر حضرت موسی علیہ السلام کو دیکھا ۔ جب حضرت موسی سے آگے بڑھے تو وہ رونے لگے ۔ پوچھا گیا ، کیوں روتے ہیں ، وہ فرمانے لگے کہ میں اس لۓ رو رہا ہوں کہ میرے بعد ایک جوان کو نبی بنایا گیا اور اس کی امت میری امت سے بہت زیادہ تعداد میں جنت میں داخل ہوگی۔
پھر ساتویں آسمان پر تشریف لے گۓ ، وہاں آپ کی ملاقات حضرت ابراھیم علیہ السلام سے ہوئی ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سدرہ المنتہی اور بیت المعمور تک اٹھالیا گیا اور اس کے بعد آپ کو اللہ جل شانہ کی جناب اعلی میں لے جایا گیا ۔ آپ اللہ تبارک و تعالی کے قریب ہوگۓ ، حتی کہ دو کمان یا اس سے بھی کم فرق رہ گیا ۔ پھر اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جو چاہا وحی بھیجی ۔
اور آپ پر پچاس نمازیں فرض کی گئیں چناچہ آپ لوٹے اور حضرت موسی علیہ السلام کے پاس سے گذرے ۔ انہوں نے دریافت کیا کہ کیا حکم ہوا ؟
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ[/center]
[center]آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے معراج کا واقعہ[/center]
مسجد الحرام سے لے کر بیت المقدس تک براق پر سوار ہو کر حضرت جبریل کی رفاقت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جسمانی سیر کرائی گئ ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں اترے اور تمام انبیاء کرام علیہم السلام کو امام بن کر نماز پڑھائی اور مسجد اقصی کے دروازے پر براق کو باندھ دیا ۔
پھر اسی رات بیت المقدس سے آسمان دنیا کی طرف تشریف لے گۓ۔ حضرت جبریل نے آپ کے لۓ اجازت چاہی ۔ دروازہ کھول دیا گیا ۔ وہاں آپ نے ابو البشر حضرت آدم علیہ السلام سے ملاقات کی ۔ انہیں سلام کیا ۔ انہوں نے سلام کا جواب دے کر خوش آمدید کہا اور آپ کی نبوت کا اقرار کیا ۔ اللہ تعالی نے آپ کو دکھایا کہ ان کی اولاد میں نیک لوگوں کی روحیں ان کے دائیں اور برے لوگوں کی بائیں جانب ہیں ۔
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دوسرے آسمان پر لے جایا گیا جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم یحیی و عیسی علیہما السلام کو دیکھا۔
پھر تیسرے آسمان پر حضرت یوسف علیہ السلام کو ، چوتھے پر حضرت ادریس علیہ السلام کو ، پانچویں پر جضرت ہارون علیہ السلام کو اور چھٹے پر حضرت موسی علیہ السلام کو دیکھا ۔ جب حضرت موسی سے آگے بڑھے تو وہ رونے لگے ۔ پوچھا گیا ، کیوں روتے ہیں ، وہ فرمانے لگے کہ میں اس لۓ رو رہا ہوں کہ میرے بعد ایک جوان کو نبی بنایا گیا اور اس کی امت میری امت سے بہت زیادہ تعداد میں جنت میں داخل ہوگی۔
پھر ساتویں آسمان پر تشریف لے گۓ ، وہاں آپ کی ملاقات حضرت ابراھیم علیہ السلام سے ہوئی ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سدرہ المنتہی اور بیت المعمور تک اٹھالیا گیا اور اس کے بعد آپ کو اللہ جل شانہ کی جناب اعلی میں لے جایا گیا ۔ آپ اللہ تبارک و تعالی کے قریب ہوگۓ ، حتی کہ دو کمان یا اس سے بھی کم فرق رہ گیا ۔ پھر اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جو چاہا وحی بھیجی ۔
اور آپ پر پچاس نمازیں فرض کی گئیں چناچہ آپ لوٹے اور حضرت موسی علیہ السلام کے پاس سے گذرے ۔ انہوں نے دریافت کیا کہ کیا حکم ہوا ؟
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔