مرید باقر انصاری

اپنی منتخب شاعری اس جگہ پر شئیر کیجئے
مرید باقر انصاری
دوست
Posts: 282
Joined: Tue Mar 10, 2015 1:41 pm
جنس:: مرد
Location: تحصیل پپلاں ضلع میانوالی
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by مرید باقر انصاری »

رسمِ اُلفت میں نئی رسم جگا دے کوئی
بےوفا لوگوں کو جڑ سے ہی مٹا دے کوئی

ہر طرف پیار محبت کے سوا کچھ بھی نہ ہو
ایسا اُلفت کا نظام آ کے چلا دے کوئی

میں ہی پاگل تھا جو ہر اک سے لڑا اُس کلئے
اب کہوں کس سے مجھے یار منا دے کوئی

مجھ سے دیکھا نہیں جاتا ہے کوئی غم میں گِھرا
غم زمانے کے مرے حصے میں لا دے کوئی

میں ترے ہجر میں ٹوٹا تو عجب چین ملا
مجھ کو اک بار کبھی پھر سے رُلا دے کوئی

میرے زخموں پہ نمک پھینکے سکوں مجھ کو ملے
درد میں رہنے کا لطف اور بڑھا دے کوئی

مجھ کو مرنا تھا میں مر بھی گیا اور مِٹ بھی گیا
میرے قاتل کو تو جینے کی دعا دے کوئی

اُس کو محسن نہیں ملتا ہے دوبارہ باقرؔ
جب کسی شخص کے احسان بھُلا دے کوئی

مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
مُرید باقرؔ انصاری
مرید باقر انصاری
دوست
Posts: 282
Joined: Tue Mar 10, 2015 1:41 pm
جنس:: مرد
Location: تحصیل پپلاں ضلع میانوالی
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by مرید باقر انصاری »

کسی بھی کام میں تُجھ بِن مزا نہیں ہوتا
میں اب شراب بھی پی لُوں نشہ نہیں ہوتا

تمہارے بعد کوئی چاہتا نہیں مجھ کو
سُنا ہے تم پہ بھی کوئی فدا نہیں ہوتا

سکون یوں مجھے تنہائیوں میں ملتا ہے
ترا خیال جو مُجھ سے جدا نہیں ہوتا

میں اپنی ذات سے بڑھ کر جسے بھی چاہتا ہوں
عجیب راز ہے وہ پھر مِرا نہیں ہوتا

نصیب والے کو ملتا ہے باوفا ساتھی
ہر ایک شخص ہی تو باوفا نہیں ہوتا

وصال جس کا سکوں دل کو بخش دیتا ہے
اُسی کا ہجر بھی لذت سِوا نہیں ہوتا

ہیں بدعائیں مجھے دینے والے لاکھوں پر
کسی کے لب پہ بھی حرفِ دعا نہیں ہوتا

ہر ایک شخص کا باقرؔ مقام اپنا ہے
کبھی کسی کا کوئی ہم پلہ نہیں ہوتا

مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
مُرید باقرؔ انصاری
مرید باقر انصاری
دوست
Posts: 282
Joined: Tue Mar 10, 2015 1:41 pm
جنس:: مرد
Location: تحصیل پپلاں ضلع میانوالی
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by مرید باقر انصاری »

میں نے چاہا تھا کبھی مثلِ وفا ہو جانا
مجھ کو راس آیا نہ انساں پہ فِدا ہو جانا

اس سے بہتر ہے محبت ہی نہ کر تُو گُڑیا
اچھا لگتا نہیں پھر آبلہ پا ہو جانا

تُو نے دیکھا ہے کبھی جانِ جہاں وہ منظر
تیرے بسمل کا تری دُھن میں فنا ہو جانا

اُس کو ہر لمحہ جو ہوتی ہے ضرورت میری
اُس کو جچتا ہی نہیں مجھ سے جدا ہو جانا

اے مرے دل بڑی مشکل سے تُو بُھولا ہے اُسے
اب نئے عشق میں پھر سے نہ فنا ہو جانا

مجھ کو دکھلانا نہ مالک کبھی منظر ایسا
کسی انسان کا انساں پہ خدا ہو جانا

تجھ سے ہو گی نہ دکھاوے کی عبادت باقرؔ
کسی مظلوم کے ہونٹوں کی صدا ہو جانا

مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
مُرید باقرؔ انصاری
مرید باقر انصاری
دوست
Posts: 282
Joined: Tue Mar 10, 2015 1:41 pm
جنس:: مرد
Location: تحصیل پپلاں ضلع میانوالی
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by مرید باقر انصاری »

چاندنی رات تھی کل یاد وہ آیا کُھل کر
یاد آتے ہی مجھے اُس نے رُلایا کُھل کر

میرے محبوب نے چُھپ چُھپ کے نہ دیدار دیا
چہرہ جب اُس نے دِکھایا تو دِکھایا کُھل کر

پیار جب اُس نے کیا مجھ سے تو جی بھر کے کیا
جب ستایا بھی تو پھر اُس نے ستایا کُھل کر

چھوڑ تو مجھ کو گیا پر تھا وفادار بہت
میں نے یوں سینے سے غم اُس کا لگایا کُھل کر

اشک ٹھہرے نہ نظر آۓ کسی آنکھ میں پھر
اپنا غم جب بھی کبھی میں نے سُنایا کُھل کر

جب مری آنکھ میں آنسو نہ رہے رونے کو
دوستوں نے مجھے پھر خون رُلایا کُھل کر

رات تنہا جو ہُوا ٹوٹ کے رویا وہی شخص
جس نے ہر ایک کو محفل میں ہنسایا کُھل کر

آج باقرؔ مجھے پھر یاد اُسی کی آئ
پھر کسی نے مرا دل آج دُکھایا کُھل کر

مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
مُرید باقرؔ انصاری
مرید باقر انصاری
دوست
Posts: 282
Joined: Tue Mar 10, 2015 1:41 pm
جنس:: مرد
Location: تحصیل پپلاں ضلع میانوالی
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by مرید باقر انصاری »

تُو بتا یار ترا درد اُٹھاؤں کب تک
میں تری یاد کو سینے سے لگاؤں کب تک

آخرش میں بھی ہوں انسان مجھے جینا ہے
زیست یادوں کے سہارے میں بِتاؤں کب تک

اب تو ہر پل مری تنہائ مجھے ڈستی ہے
گھر کی دیواروں کو غم اپنا سناؤں کب تک

اپنے احباب کی بھی فکر تو رکھنی ہے مجھے
میں ترا درد لیۓ خود کو جلاؤں کب تک

آنکھیں اب اور نہیں اشک اُٹھا پائیں گی
تیرا غم لوگوں سے اے یار چھپاؤں کب تک

اب مجھے ہجر سے اے یار رہائ دے دے
اپنی حالت پہ میں لوگوں کو ہنساؤں کب تک

اب تو پل بھی نہیں کٹتا مرا تجھ بن باقرؔ
تیری تصویر کو رو رو کے مناؤں کب تک

مُــــــــــــرید بــــــــــــاقرؔ انصـــــــــــاری
مُرید باقرؔ انصاری
مرید باقر انصاری
دوست
Posts: 282
Joined: Tue Mar 10, 2015 1:41 pm
جنس:: مرد
Location: تحصیل پپلاں ضلع میانوالی
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by مرید باقر انصاری »

جو میری یاد کو سینے لگا کے روتا ہے
مرا خیال ہے مجھ کو گنوا کے روتا ہے

اسے تو زعم تھا میں جان دے نہ پاؤں گا
بتاۓ کیوں وہ مجھے آزما کے روتا ہے

بھلا کے لوگ تو اپنوں کو خوش سے رہتے ہیں
یہ میرا دل ہے کہ اس کو بھلا کے روتا ہے

تمام دن جو ہنساتا ہے شہر والوں کو
وہ سارے شہر کو آخر سلا کے روتا ہے

میں کیسے مان لوں اس نے بھلا دیا مجھ کو
جو رات بھر مرے خوابوں میں آ کے روتا ہے

ہے شاید اپنی جفاؤں کا اب اسے احساس
وہ مجھ کو دیکھے تو چہرہ چھپا کے روتا ہے

جو بات بات پہ باقرؔ ہے روٹھتا مجھ سے
کمال ہے وہ مجھے پھر منا کے روتا ہے

مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
مُرید باقرؔ انصاری
مرید باقر انصاری
دوست
Posts: 282
Joined: Tue Mar 10, 2015 1:41 pm
جنس:: مرد
Location: تحصیل پپلاں ضلع میانوالی
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by مرید باقر انصاری »

پیار کرتا ہے مگر لوگوں سے ڈر جاتا ہے
یوں وہ خود اپنے ہی وعدوں سے مکر جاتا ہے

پورے ہونگے یا نہیں یہ تو ہے قسمت کی بات
اس کا احسان ہے وعدے تو وہ کر جاتا ہے

ایسے تو آندھیاں طوفان نہیں آتے ہیں
کوئ دیوانہ درِ یار پہ مر جاتا ہے

لمس جس شخص کا قسمت میں نہ لکھا نہ ہو کبھی
جانے کیوں شخص وہی دل میں اتر جاتا ہے

اک تری یاد مجھے سونے نہیں دیتی ہے
اور پھر سامنے چاند آ کے ٹھہر جاتا ہے

ہم کو اک شخص کا بچھڑن نہیں سونے دیتا
کیسے اپنوں کے بِنا انس سنور جاتا ہے

شاعری میں جو مجھے آج پزیرائ ملی
اس کا سہرا بھی مرے یار کے سر جاتا ہے

ہم اگر ٹوٹ کے بکھرے ہیں تو کیا غم باقرؔ
زندگی پھول ہے اور پھول بکھر جاتا ہے

مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
مُرید باقرؔ انصاری
مرید باقر انصاری
دوست
Posts: 282
Joined: Tue Mar 10, 2015 1:41 pm
جنس:: مرد
Location: تحصیل پپلاں ضلع میانوالی
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by مرید باقر انصاری »

جو میری آنکھ سے اوجھل ہے ڈھونڈنے تک ہے
وہ اک پہیلی کی صورت ہے بوجھنے تک ہے

مری نظر نے اسے حسن و تازگی بخشی
حسین ہے وہ مگر میرے دیکھنے تک ہے

غریب لوگ بھلا کیسے اب کے پیار کریں
کہ اب تو پیار بھی سب کچھ بٹورنے تک ہے

یہ دوستی کا ڈرامہ چلے گا کب تک یوں
جو ایک دوجے کی پگڑی اچھالنے تک ہے

تمھارے لمس کی مجھ کو نہیں ذرا خواہش
مری پیاس تو بس تم کو دیکھنے تک ہے

وہ اپنے آپ پہ باقرؔ کبھی تو روۓ گا
غرور اس کا گریباں میں جھانکنے تک ہے

مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
مُرید باقرؔ انصاری
مرید باقر انصاری
دوست
Posts: 282
Joined: Tue Mar 10, 2015 1:41 pm
جنس:: مرد
Location: تحصیل پپلاں ضلع میانوالی
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by مرید باقر انصاری »

یوں تباہ اپنی زندگی کر کے
کیا ملا ہم کو دل لگی کر کے

کیا پتا تھا ملے گا تو بھی نہیں
شہر والوں سے دشمنی کر کے

چل پڑے ہم اندھیروں کو لے کر
تیرے حصے میں روشنی کر کے

بےوفائ تجھے بھی ملنی تھی
رو نہ اب مجھ سے بےرخی کر کے

چین آتا ہے اب مرے دل کو
یاد باتیں سبھی تری کر کے

کتنا پاگل ہوں خوش میں رہتا ہوں
ضبط لوگوں کی بےحسی کر کے

مجھ کو باقرؔ ہزاروں غم جو ہیں
یوں ہی جیتا ہوں شاعری کر کے

مُـــــــــرید بـــــــــاقرؔ انصـــــــــاری
مُرید باقرؔ انصاری
مرید باقر انصاری
دوست
Posts: 282
Joined: Tue Mar 10, 2015 1:41 pm
جنس:: مرد
Location: تحصیل پپلاں ضلع میانوالی
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by مرید باقر انصاری »

ازل سے وہم ہے کیسا عجیب لوگوں کو
کہ پیار ملتا ہے بس خوشنصیب لوگوں کو

تو میرے بازو پہ سر رکھ کے یار سویا کر
جلائیں ہم بھی تو کچھ کچھ رقیب لوگوں کو

ستم گری کے سبھی گر تمھیں سکھا دیں گے
نہ آنے دینا کبھی بھی قریب لوگوں کو

مرض کہیں بھی کسی کی بھی جاں نہیں لیتا
یہ مار دیتے ہیں اکثر طبیب لوگوں کو

بھلا میں ان کو جو ٹوکوں تو ٹوکوں کس منہہ سے
کہ خود سے ملنے جو جاۓ حبیب لوگوں کو

شعور کیسے زمانے میں آۓ گا باقرؔ
کہ نفرتیں جو سکھائیں خطبیب لوگوں کو

مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
مُرید باقرؔ انصاری
مرید باقر انصاری
دوست
Posts: 282
Joined: Tue Mar 10, 2015 1:41 pm
جنس:: مرد
Location: تحصیل پپلاں ضلع میانوالی
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by مرید باقر انصاری »

ایک چہرہ میری آنکھوں میں اترتا کیوں ہے
بار بار آ کے مرے دل میں ٹھہرتا کیوں ہے

جب مرا اس کا تعلق ہی نہیں برسوں سے
پھر مرے شہر سے آخر وہ گزرتا کیوں ہے

وہ جو کہتا ہے اسے مجھ سے محبت ہی نہیں
میں جو اک پل نہ ملوں اس سے تو مرتا کیوں ہے

میں نے جب دیکھنا ہی چھوڑ دیا ہے اس کو
آئینہ دیکھتا کیوں ہے وہ سنورتا کیوں ہے

جس میں ہمت نہیں حالات سے لڑ جانے کی
پھر دکھاوے کلۓ پیار وہ کرتا کیوں ہے

جاگتا جب کہ نہیں ساتھ مرے یہ سورج
صبح ہوتے ہی مرے ساتھ ابھرتا کیوں ہے

گر اسے خوف زمانے کا نہیں ہے باقرؔ
پھر بتاۓ کہ وہ وعدوں سے مکرتا کیوں ہے

مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
مُرید باقرؔ انصاری
مرید باقر انصاری
دوست
Posts: 282
Joined: Tue Mar 10, 2015 1:41 pm
جنس:: مرد
Location: تحصیل پپلاں ضلع میانوالی
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by مرید باقر انصاری »

اب سناؤں میں حال کیا دل کا
بندہ ہر اک ملا برا دل کا

چھوڑ سکتا نہیں تُو دنیا کو
چھوڑ دے تکنا راستہ دل کا

جن کا ملنا نہیں مقدر میں
کیوں انہیں سے ہے واسطہ دل کا

پُوجتا کیوں ہے نِت نیا انساں
کیوں بدلتا ہے نِت خدا دل کا

دوست وقتی تو روز ملتے ہیں
دوست کوئ نہیں ملا دل کا

دنیا داری وہاں تمام ہوئ
ہے جہاں بھی دیا جلا دل کا

دیکھتے وہ بھی رہ گۓ باقرؔ
جب ہوا دل سے حادثہ دل کا

مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
مُرید باقرؔ انصاری
مرید باقر انصاری
دوست
Posts: 282
Joined: Tue Mar 10, 2015 1:41 pm
جنس:: مرد
Location: تحصیل پپلاں ضلع میانوالی
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by مرید باقر انصاری »

ہاۓ کتنا برا دسمبر ہے
مجھ سے پھر آ ملا دسمبر ہے

یہ بھی دکھ دے کے مجھ کو جاۓ گا
جیسے پچھلا گیا دسمبر ہے

جان چھوٹی جو بارشوں سے تو
آ گلے میں پڑا دسمبر ہے

عاشقوں کو جلانے کو پھر سے
آیا کیوں اے خدا دسمبر ہے

سوچا جب تیری کیوں کمی سی ہے
پھر پتا یہ چلا دسمبر ہے

جب سے تو چھوڑ کر گیا مجھ کو
تب سے مجھ سے خفا دسمبر ہے

مجھ کو تنہائ مار دے نہ کہیں
یار تو لوٹ آ دسمبر ہے

تیری یادوں کی گرم سانسوں سے
آج کتنا لڑا دسمبر ہے

چھوڑ باقرؔ تو دنیا داری کو
یار کو جا منا دسمبر ہے

مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
.
.
مُرید باقرؔ انصاری
مرید باقر انصاری
دوست
Posts: 282
Joined: Tue Mar 10, 2015 1:41 pm
جنس:: مرد
Location: تحصیل پپلاں ضلع میانوالی
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by مرید باقر انصاری »

بڑا شور ہے میرے شہر میں نیا سال ہے
ہاں مگر مرا انہی لوگوں سے یہ سوال ہے

کہ یہ کیسے ہے نیا سال کیا ہے نیا یہاں
پریشانیاں ، وہ مصیبتیں وہی غربتیں
اسی طرح سے میرے شہر میں ہیں اٹی ہوئ
اسی طرح بچوں کا خون بہتا ہے آج بھی
اسی طرح ماؤں کی گود اجڑتی ہے آج بھی

جو مکان کچے تھے کچے ہیں نہ بدل سکے
سبھی لوگ ویسے کے ویسے ہیں نہ بدل سکے
اسی طرح پہلے سے فرقے ہیں نہ بدل سکے

ہے دلوں میں ویسی منافقت وہ جو پہلے تھی
وہی تلخ لہجے ہیں آج تک نہ بدل سکے

ہوۓ ہاتھ پیلے غریب کی کسی بیٹی کے
نہ غریب بیٹے کے سر پہ سہرا سجا سکا
وہی پہلے ارماں دلوں میں ویسے کے ویسے ہیں

ارے لوگو کوئ تو مثل دو نۓ سال کی

اسی طرح لوگوں کا خون چوستا ہے امیر
وہی پہلے سا تو غریب کا برا حال ہے
وہ جو غمزدہ تھا غموں سے ویسے نڈھال ہے
میں یہ کیسے مان لوں شہر میں نیا سال ہے

مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
.
.
مُرید باقرؔ انصاری
مرید باقر انصاری
دوست
Posts: 282
Joined: Tue Mar 10, 2015 1:41 pm
جنس:: مرد
Location: تحصیل پپلاں ضلع میانوالی
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by مرید باقر انصاری »

تجھ سے بڑھ کر نہ کوئی اور حسیں ہونا ہے
جو ترے بعد مرے دل میں مکیں ہونا ہے

آج تو مان کے غیروں کی مجھے چھوڑ دے پر
اک نہ اک دن تو تجھے مجھ پہ یقیں ہونا ہے

میں نے سوچا تھا کہ میں اپنا بناؤں گا تجھے
کیا خبر تھی تو کہیں مجھ کو کہیں ہونا ہے

کتنا پاگل ہے مرا دل جو تجھے سوچتا ہے
جانتا بھی ہے تجھے میرا نہیں ہونا ہے

بھول بیٹھا ہے مکاں اونچے بنانے والا
ایک دن مجھ کو کہیں خاک نشیں ہونا ہے

چار پیسے ہیں تری جیب میں کر لے موجیں
تیرے عیبوں کو ابھی پردہ نشیں ہونا ہے

عاشقوں کی یہی قسمت میں لکھا ہے باقرؔ
کہ عدو ہونگے جہاں یار وہیں ہونا ہے

مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
.
.
مُرید باقرؔ انصاری
مرید باقر انصاری
دوست
Posts: 282
Joined: Tue Mar 10, 2015 1:41 pm
جنس:: مرد
Location: تحصیل پپلاں ضلع میانوالی
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by مرید باقر انصاری »

چار سُو درد کے انبار نظر آتے ہیں
بِن ترے ہم پسِ دیوار نظر آتے ہیں

اس طرح درد دیئے مجھ کو مرے اپنوں نے
سارے اپنے مجھے اغیار نظر آتے ہیں

جن کا اک پل نہ گزرتا تھا کبھی میرے بِن
جانے کیوں آج وہ اُس پار نظر آتے ہیں

کوئی کیا رسمِ مسیحائی نبھاۓ گا یہاں
سبھی الفت کے جو بیمار نظر آتے ہیں

جن کی قسمت میں لکھا ہو غمِ الفت کا عذاب
کبھی شاعر یا وہ میخار نظر آتے ہیں

ان کو بھی راس محبت نہیں آئی شاید
وہ جو روتے سرِبازار نظر آتے ہیں

کل تلک ہم بھی تھے آزاد غموں سے باقرؔ
آج سوچوں کے علمدار نظر آتے ہیں

مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
.
.
مُرید باقرؔ انصاری
مرید باقر انصاری
دوست
Posts: 282
Joined: Tue Mar 10, 2015 1:41 pm
جنس:: مرد
Location: تحصیل پپلاں ضلع میانوالی
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by مرید باقر انصاری »

اسلام علیکم

میرا پہلا مجموعہ کلام "" درد دل "" ڈاؤنلوڈ کر کے مطالعہ کریں اور اپنی راۓ سے نوازیں ..
مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
.
.
https://www.4shared.com/office/MWYXl4Oi ... ir_An.html
مُرید باقرؔ انصاری
محمد شعیب
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 6565
Joined: Thu Jul 15, 2010 7:11 pm
جنس:: مرد
Location: پاکستان
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by محمد شعیب »

مرید صاحب
اسے " آپ کی شاعری" والے زمرے میں ہونا چاہئیے۔ اسے وہیں منتقل کر دیں۔
مرید باقر انصاری
دوست
Posts: 282
Joined: Tue Mar 10, 2015 1:41 pm
جنس:: مرد
Location: تحصیل پپلاں ضلع میانوالی
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by مرید باقر انصاری »

جی زمرے کا لنک عنایت فرمائیۓ مجھے " آپ کی شاعری زمرہ نہیں مل رہا
مُرید باقرؔ انصاری
مرید باقر انصاری
دوست
Posts: 282
Joined: Tue Mar 10, 2015 1:41 pm
جنس:: مرد
Location: تحصیل پپلاں ضلع میانوالی
Contact:

Re: مرید باقر انصاری

Post by مرید باقر انصاری »

وہ مرے شہر کی گلیوں میں پھرا کرتا تھا
اس طرح سامنے آنکھوں کے رہا کرتا تھا

توڑ دیتا تھا وہ اس شخص سے ناطہ بالکل
سامنے اس کے مرا جو بھی گلہ کرتا تھا

یوں بھی ہیں میرے عدُو آج مرے شہر کے لوگ
میری خاطر وہ جو ہر اک سے لڑا کرتا تھا

آج حیراں ہوں مجھے اس نے بھلایا کیسے
مجھ سے اک پل جو علیحدہ نہ رہا کرتا تھا

اس طرح مجھ سے کئی لوگ جلا کرتے تھے
وہ بھرے شہر میں جو مجھ سے ملا کرتا تھا

آج کیوں اس کو مری یاد نہیں آتی ہے
خط مجھے اپنے لہُو سے جو لکھا کرتا تھا

کتنی الفت تھی مرے نام سے اس کو باقرؔ
ہر زباں سے ہی مرا نام سنا کرتا تھا

مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
مُرید باقرؔ انصاری
Post Reply

Return to “اردو شاعری”