ٹیولپس - غانٹول

اگر آپ کالم لکھنا چاہتے ہیں یا لکھتے ہیں تو اپنی نوکِ قلم کے شہکار یہاں شئیر کریں
Post Reply
نعیم اللہ خان
کارکن
کارکن
Posts: 3
Joined: Fri Nov 22, 2013 2:45 pm
جنس:: مرد

ٹیولپس - غانٹول

Post by نعیم اللہ خان »

Image
ٹیولپس جاتی سردیوں اور موسم بہار کے شروعات کا ایک خوبصورت کپ نما یا ستارہ نما پھول ہے جو کہ پھولوں کے اُس خاندان سے تعلق رکھتا ہے جو کہ پیازنما پودے ہوتے ہیں جن کے خاندان کا نام لیلیسہ ہے ، لیلیز کی اقسام اس خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔ ٹیولپس کا پودا پیاز کی طرح ہوتا ہے جو کہ زمین کے اندر رہتا ہے اور سردموسم میں اس کی کونپلیں زمین سے نکلنا شروع ہوجاتی ہیں۔ یہ موسمی پھولوں کی صف میں شمار ہوتا ہے کیونکہ سال میں ایک بار پھول دیتا ہے۔ ٹیولپس سینکڑوں رنگوں میں دستیاب پھول ہے ۔ ٹیولپس کی اب تک تقریباً ۷۵جنگلی اقسام ریکارڈ پر موجود ہیں جبکہ ہائبرڈ اقسام کی تعداد بہت زیادہ ہے جو حسین رنگوں کے امتزاج میں دستیاب ہیں۔ اس کے پودے کا سائز چار انچ سے لے کر۲۸انچ(اٹھائیس انچ) تک ہوسکتا ہے (پودے کا سائز مختلف اقسام میں مختلف ہے)۔ اس کے پودے پر تین سے چار سبز لمبوترے پتے نکلتے ہیں (جن کی تعداد بھی مختلف اقسام میں مختلف ہوسکتی ہے)۔ ایک بلب پر یعنی ایک پودے پر عموماً ایک ہی پھول لگتا ہے لیکن کئی دوسری ہائبرڈ اقسام میں ایک بلب پر ایک تا چار پھول بھی لگتے ہیں۔ ڈنڈی نما شاخ پرایک ہی پھول لگتا ہے جو کہ عمودی کھڑا رہتا ہے ۔ پاکستان میں ٹیولپس کی کئی جنگلی اقسا م سرد شمالی علاقہ جات کے میدانوں کھیت کھلیانوں وپہاڑوں میں عام اُگتی ہے ۔ سوات کے خوبصورت نظاروں کو مزید حسن بخشتا یہ خوبصورت پھول سردیوں کے اختتامی ایام میں جب گندم کی فصل کی نئی نئی کونپلیں ہرطرف ہریالی بکھیر رہی ہوتی ہیں اس سبز چادر میں خوبصورت سرخ گلابی رنگ پر سفید دھاریوں والے یہ پھول ستاروں کی طرح جگمگا رہے ہوتے ہیں۔ سوات میں مقامی طور پر اس پھول کا نام \"غانٹول \" ہے۔ یہ پھول یہاں کی کئی علاقائی کہاوتوں اور لوک داستانوں، شاعری و لوگ گیتوں میں بھی یاد کیا جاتا ہے۔ اگر موسم سرما کے آخری ہفتوں میں سوات جانے کا اتفاق ہو تو سوات میں شہری علاقوں سے باہر مین شاہراہوں پر بچے یہ جنگلی پھول ہاتھوں میں لئے بیچنے کے لئے کھڑے ہوتے ہیں۔ پچھلے سال اسلام آباد میں ایک سگنل پر بھی کئی بچوں کو ہاتھوں میں یہ پھول لئے دیکھا تھاجو کہ قریبی جنگلوں سے اکٹھے کرکے بیچتے ہیں۔یہ پھول گلدانوں میں سجائے جاسکتے ہیں جو کئی کئی دن تک تروتازہ رہتے ہیں۔ دنیا بھر میں یہ پھول اپنی خوبصورتی اور گلدانوں میں زیادہ دیر تک رہنے کی وجہ سے کافی مقبول ہے ۔ یورپ ، شمالی افریقہ، امریکہ ، ترکی، شام، فلسطین، لبنان، اُردن، چین، روس و روسی ریاستوں اور دنیا کے دیگرسرد علاقوں میں باقاعدہ تجارتی بنیادوں پر ان کی کاشت ہوتی ہے ۔ مارکیٹ میں ٹیولپس کے پھولوں کی بہت مانگ ہے اور دنیا بھر میں لوگ ٹیولپس کے خوبصورت رنگوں کے خوبصورت پھول نہ صرف ایک دوسرے کو تحفے میں دیتے ہیں بلکہ گھروں اور دیگر تقریبات میں بطور آرائش بھی استعمال کرتے ہیں۔ ٹیولپس کی پیداوار میں دنیا بھر میں سوئٹزرلینڈ کو نمایا ں مقام حاصل ہے جہاں اس کی کاشت، پیداوار اور مارکیٹنگ سے لے کر عام خریدار تک سارا کام جدید سائنسی خطوط اور مشینری پر کیا جاتا ہے جس سے پھولوں کی تازگی ، خوبصورتی اور نفاست
دیر تک برقرار رہتی ہے ۔
پاکستان میں بھی اس پھول کی کاشت کئی سالوں سے ہورہی ہے۔لاہور کے رائل پالم گالف کلب میں ٹیولپس کی نمائش کا اہتمام بھی کیا گیا ، جس میں مقامی طور پر اُگائی گئی بہت ساری اقسام نمائش کے لئے پیش کی گئیں تھیں۔ اب تو پاکستان میں اس کی کئی اقسام مختلف رنگوں میں دستیاب ہیں اور باغبانی کے شوقین افراد ان کوگھروں، دفاتر، ہوٹلز، پارکس میں کاشت کررہے ہیں۔ اب تو پاکستان میں مقامی نرسریوں میں اس کے پیاز نما بلب بہت آسانی سے اور مناسب قیمت پر دستیاب ہیں جو کہ کورئیر کے ذریعے بھیج دیتے ہیں۔ اس کے بلب کی یہ خاصیت بھی ہے کہ ان کی تعداد بڑھتی رہتی ہے ، اگر آپ ایک بلب لگائیں تو مناسب دیکھ بھال سے اگلے موسم میں یہ ایک سے زیادہ ہوجاتے ہیں۔ جن کو آپ الگ کرکے نیا پودا حاصل کرسکتے ہیں۔
پود ے؍بلب کا انتخاب
جب بھی ٹیولپس کے بلب خریدیں تو صحت مند بلب کا انتخاب کریں، اس کے پیاز نما بلب پر گہرے خاکی رنگ کا ایک چھلکا ہوتا ہے جو کہ پیاز کے چھلکے جیسا ہی ہوتا ہے ۔ یہ چیک کرلیں کہ اس کا پیاز نما بلب زیادہ نرم تو نہیں ہے، کیونکہ ایسے بلب اکثر اندر سے سڑھ چکے ہوتے ہیں جو کہ ضائع ہوجاتے ہیں۔ ٹیولپس کے بلب ان کی اقسام کے مطابق جسامت میں چھوٹے بڑے ہوسکتے ہیں۔
کاشت
ٹیولپس کی کاشت نہایت ہی آسان ہے بس تھوڑی احتیاط اور مناسب موسم ، مٹی اور کھادکا انتظام لازمی ہے۔ ٹیولپس کو کئی طرح سے کاشت کیا جاسکتا ہے۔ گملوں میں، پانی کے آرائشی مرتبان وگلدانوں اور کیاریوں میں۔ عموماً ٹیولپس خزاں کے موسم کے درمیان میں کاشت کئے جاتے ہیں جب درجہ حرارت کم ہوجائے۔پاکستان میں بہترین کاشت کا وقت درمیان نومبر سے دسمبر کے اواخر تک ہے۔ اس موسم میں کاشت کئے گئے ٹیولپس بہترین پھول دیتے ہیں۔ ان کو جگہ کی مناسبت سے گملوں، کنٹینرز، کارٹن، کریٹ یا دیگر کسی برتن میں بھی لگایاجاسکتا ہے۔ کیاریوں میں مختلف فارمیٹس میں ان کو کاشت کیا جاسکتا ہے۔ ایک وقت میں لگائے گئے ٹیولپس تقریباً ایک ہی وقت میں پھول دیتے ہیں ، جس کی وجہ سے پودوں اور پھولوں کاسائز ایک جیسا ہوتا ہے ، ایک ساتھ کھلے ہوئے پھول بہت ہی شاندار لگتے ہیں۔ ان کو جگہ کی مناسبت سے کیاریوں میں لگایا جاسکتا ہے۔ مختلف رنگوں کے پھول مکس یا ایک رنگ کے ایک ساتھ لگا کر خوبصورت رزلٹ لیا جاسکتا ہے۔ یہ بلب پیاز کی مانند ہوتے ہیں اور اگلے موسم میں ایک بلب کے ساتھ کئی اور چھوٹے بلب بھی لیئے جاسکتے ہیں، جن کو دوسری جگہ آسانی سے منتقل کرکے نئے پودے لئے جاسکتے ہیں۔ ان پودوں کو بھرپور دھوپ کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ دھوپ چھاوں والی جگہوں میں بھی اُگ سکتے ہیں ۔ بہترین بڑھوتری کے لئے کم ازکم 4گھنٹے دھوپ لازمی ہے۔ پودوں کو پانی مناسب وقفے سے دیا جائے، زیادہ پانی پودے کے بلب کے گل سڑھ جانے کی وجہ بن سکتا ہے۔ بڑے گملوں میں ان کے ساتھ دوسرے پودے بھی لگائے جاسکتے ہیں۔ ٹیولپس کے بلب کو زرہ گہرائی میں کاشت کریں اور اُوپر سے دوسرے موسمی پودے لگالیں، اس صورت میں کھاد کی مناسب مقدار لازمی ہے جو کہ دونوں پودوں کی خوراک کیلئے کافی ہو۔ ایسے پودے ہرگز نہ لگائیں جن کو زیادہ پانی کی ضرورت ہو۔دوسرا طریقہ یہ بھی ہے کہ کسی گلدان ، مرتبان یا آرائشی شفاف شیشے کے برتن میں چھوٹی چھوٹی کنکریاں ڈال کر ٹیولپس کے بلب رکھ دیئے جاتے ہیں اور کنکریوں کے نیچے پانی کی مناسب مقدار کو برقرار رکھ لیا جائے، کچھ دنوں کے بعد بلب سے جڑیں نکلیں گی اور پھر پودا نکل آئے گاجو بعد میں پھول بھی دے سکتا ہے۔ اسی طرح سے مناسب برتن ، مرتبا ن یا گلدان میں
بلب کو اس طرح رکھا جائے کی صرف بلب کی جڑیں پانی کی سطح کو چھوسکیں اور بلب پانی کے اُوپر ہی رہے اور گیلا نہ ہو۔
پھول آنے کے وقت ان کی کلیوں کو کاٹ کر گھر کے اندر گلدانوں میں پانی کے اندررکھ کر سجایا جاسکتا ہے ۔ جبکہ وہ پودے جن پر پھول آئیے ہوتے ہیں اُن کو بہت احتیاط سے مٹی سے نکال کر صاف کرکے، پانی کی جار، بوتل، گلدان یا مرتبان میں رکھ کر بھی کئی دن تک اس کو رکھا جاسکتا ہے۔ اس طریقے پیرنٹ بلب سے دوسرے بلب حاصل کرنے کا امکان بہت کم ہوجاتا ہے، یہاں بھی پودے کے بلب کو پانی کی سطح سے اُوپر رکھنا لازمی ہے۔
ٹیولپس کے خوبصورت پھولوں کی کاشت کو اگر حکومتی سطح پر توجہ دی گئی اور کاشتکاروں کو مناسب تربیت اور مرعات دی جائیں تو کوئی شک نہیں کہ پاکستانی کاشتکاروں کے لئے یہ بھی ایک منافع بخش کاروبار بن جائے گا۔ پاکستان کے کئی علاقے خاص کر وادی سوات کی آب و ہوا اس پھول کی کاشت و پیداور کے لئے نہایت ہی موزوں
ہے۔ پاکستان میں اس پھول کی بڑھتی ہوئی درآمد سے اُمید ہے کہ یہاں بھی اس کی کاشت فروغ ملے گا ۔
میں نے نومبر کے درمیان میں پشاور میں ٹیولپس کے پانچ اقسام کاشت کئے ہیں، جن میں ابھی کونپلیں نظرآنا شروع ہوگئی ہیں۔ پشاور میں کاشت کے لئے ان کا بہترین موسم نومبر کے درمیانی ہفتے سے لے کر دسمبر کے اوائل تک ہے۔ اس موسم میں یہاں سردی بڑھ جاتی ہے اور زمین سرد رہتی ہے، جو کہ ٹیولپس کی کاشت کے لئے آئیڈیل تصور کیا جاتا ہے۔
محمد شعیب
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 6565
Joined: Thu Jul 15, 2010 7:11 pm
جنس:: مرد
Location: پاکستان
Contact:

Re: ٹیولپس - غانٹول

Post by محمد شعیب »

شئرنگ کا شکریہ
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: ٹیولپس - غانٹول

Post by اضواء »

شئیرنگ پر آپ کا بہت بہت شکریہ
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
Post Reply

Return to “اردو کالم”