کلمہ اور ہماری اسلامی جمہوریت !!!

دنیا میں کیا ہو رہا ہے۔ کچھ نیا، کچھ اچھوتا۔
Post Reply
محمد اسفند
دوست
Posts: 449
Joined: Fri Aug 05, 2011 5:09 pm
جنس:: مرد
Location: ٹوبہ ٹیک سنگھ

کلمہ اور ہماری اسلامی جمہوریت !!!

Post by محمد اسفند »

کلمہ اور ہماری اسلامی جمہوریت !!!
ہمارے ایک دوست تھے ،ذہن اسلامی ، چہرہ مہرہ غیراسلامی ، ہم ذہن پر ہی شکر ادا کرتے ،موصوف کچھ عرصہ کے لیے ولایت تشریف لے گئے جب واپسی ہوئی تو بغل میں ایک میم تھیں! موصوف کا تعلق روایتی گھرانے سے تھا ،اس لیے یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی کہ جناب میم لے کر آئے ہیں ،رشتے داروں نے گوری کے دیدار کے لیے دوردراز سے ان کے گھر تک کا سفر کیا
، عورتیں سروں پر ڈوپٹہ لیتی ہوئی چوری چوری میم صاحبہ کو دیکھتی اور ہاتھ لگانے سے بھی ڈرتیں کہ کہیں گوری میلی نہ ہوجائے ، دولہا کی بہنیں فخریہ لہجے میں سہلیوں کو بتاتی پھرتیں کہ بھیا انگلینڈ سے میم لائے ہیں، بچے تو اس کمرے سے نکلتے ہی نہ تھے جہاں پر میم تھی اماں کو انگلش وغیرہ تو نہ آتی تھی لیکن پھر بھی روایتا چادر اور سوٹ گوری کو دیا ، بلائیں لیتی لیتی رہ گئیں کہ پتہ نہیں میم کو کیسا لگے ۔ ہاں بیٹے کو جی بھر کر دعائیں دیتی رہیں ، صرف ابا جی تھے جنہوں نے بیٹا جی سے دریافت کیا ،مسلمان کیا ہے ؟ بیٹا جی نے جواب دیا جی اس نے کلمہ پڑھا ہوا ہے ، اور اباجی مطمئن ہوگئے ! مشترکہ خاندانی نظام تھا ، کچھ عرصہ گزرا کہ ایک نیا کام شروع ہوا ، میاں کے آفس جانے سے پہلے میم دروازے کے اوپر خاوند کی باہوں میں جھول جاتی اور چہرے پر ایک پیار کی لمبی مہر ثبت کرتیں! گھر میں کچھ چہ مہ گویئاں ہوئیں ، بیٹا جی نے استفسار پر بتایا کہ سمجھ جائے گی "کلمہ پڑھا ہوا ہے" گرمیاں شروع ہوئیں گوری نے پینٹ اتار کر نیکر پہننی شروع کردی ، ابا جی تو کمرے سے باہر نکلنا چھوڑ دیا اور بھائی رات کو دیر سے گھر آنے لگے ، اماں ہر وقت گھر کی دیواروں کو تکتی رہتیں کہ کہیں سے چھوٹی تو نہیں رہ گئیں ! بیٹے سے شکوہ ہوا اس نے پھر بتایا "کلمہ پڑھا ہوا ہے"۔ ایک شادی پر گوری نے بریک و کینبرے ڈانس کا ایسا شاندار نمونہ پیش کیا کہ بڑے بڑے دل تھام کر رہ گئے ،دریافت کرنے پر پھر بتایا گیا کہ "کلمہ پڑھا ہوا ہے"۔ گوری عید وغیرہ تو کرتی لیکن ہر سال کرسمس بھی بڑے تزک و احتشام سے مناتی بیٹا جی ہر دفعہ پوچھنے پر جواب دیتے "کلمہ پڑھا ہوا ہے" ۔ وقت گزرتا چلا گیا ،برداشت پیدا ہوتی چلی گئی، بچہ ہوا تو گوری نے ختنے کروانے سے انکار کردیا کہنے لگی کہ یہ ظلم ہے ، بیٹا جی کھسیانی سی ھنسی کے ساتھ بولے سمجھ جائے گی "کلمہ پڑھا ہوا ہے" ڈانس ، میوزک ، فلمیں ، کاک ٹیل پارٹیز ، کرسمس ، سرعام بوس و کنار گھر کے کلچر کا حصہ بنے ، بھائی آہستہ آہستہ بھابی سے فری ہوتے چلے گئے ، ہاتھوں پر ہاتھ مار کر باتیں کرتے اور وہ ان کی گوری سہیلیاں ڈھونڈنے کی کوشش۔ بہنیں بھابی کے کمرے میں جاتیں اور جینز کی پینٹیں پہن پہن کا شیشے کے آگے چیک کرتیں کلمہ تو انہوں نے بھی پڑھا ہوا تھا ،بھابی سے دل کی ہر بات کھول کر بیان کرتیں ، گوری کبھی کبھار نماز جمعہ پڑھ لیتی تھی اس لیے ابا جی بھی کہنے لگے "کلمہ پڑھا ہوا ہے" ۔ ایک صرف اماں تھیں جو کہ گھر کے دروبام کو اب خوفزدہ سی نظروں سے دیکھتیں اور پوچھنے پر سر جھکا کر جواب دیتی کہ "کلمہ پڑھا ہوا ہے" ۔ دوست احباب جب بھی ملنے جاتے تو گوری خاوند کے پہلو سے چپک بیٹھتی ، ایک دو بار تو جگہ تنگ ہونے کی صورت میں گود میں بھی بیٹھنے سے گریز نہ کیا پوچھنے پر صرف اتنا جواب ملتا "کلمہ پڑھا ہوا ہے" ایک کام گوری کا اچھا تھا جب بھی کہیں باہر بازار وغیرہ نکلتی تو جینز شرٹ میں ملبوس ہونے کے باوجود سر پر ایک ڈوپٹۃ سا ڈال لیتی ۔ دیکھنے والے دیکھ کر ہی اندازہ کرلیتے کہ "کلمہ پڑھا ہوا ہے" اسلامی جمہوریت بھی مغرب کی ایک ایسی ہی گوری ہے جس کو ہمارے کچھ دینی مزاج والے بھائی بیاہ لائے۔ انہوں نے اس کو ادھر کے معاشروں کے قابل قبول ہونے کے لیے اسے کلمہ پڑھایا، قوم کے لیے اس کے رعب میں آنے کے لیے اس کا بدیسی ہونا ہی کافی تھا ،اتنی گوری اتنی چٹی "کلمہ پڑھی ہوئی جمہوریت"!! انہوں نے ہاتھ لگانے کی بھی جرآت نہ کی دور دور سے ہی دیکھ کر خوش ہوگئے کہ لو ایک کلمہ پڑھی گوری اپنے ہاں بھی آئی ہے ۔ اس نے رواج توڑے ، دستور توڑے ، آزادی کے نام پر ہر ایک چیز کو اندر لے آئی ، لیکن قوم خوش ہی رہی کہ کلمہ پڑھا ہوا ہے !! معاشرت کے نام پر یہ ہر اس میدان میں اسی طرح ناچنے لگی جو کہ غیر قوموں کا دستور تھا لوگ پھر بھی مطمئن رہے کہ اس نے کلمہ پڑھا ہوا ہے ، اس نے ہر شرک و کفر کو ایک جواز دیا ، ہر ظالم کو اقتدار تک پہنچنے کا راستہ دیا ، دین کے ہر ابا جی کو سمجھوتہ کرنا سکھایا ، کلمے کا سہارا لے کر ہر چیز کو عام کیا ، اور ہم محلے داروں کی طرح اسی بات پر خوش رہے کہ اس نے کلمہ پڑھا ہوا ہے !! اگر کسی نے بہت زیادہ شرمندگی محسوس کی بھی تو اماں جی کی طرح سر جھکا کر یہی کہا کہ کلمہ پڑھا ہوا ہے ۔ آج بھی وقت ہے کچھ یہ جمہوریت برباد کرچکی کلمے کے بھیس میں کچھ برباد کردے گی ۔ بچ جائیں اور اس اسلامی جمہوریت کو تین طلاقیں دے دیں ۔ طلاق اس کا حق ہے کیونکہ اس نے کلمہ پڑھا ہوا ہے
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: کلمہ اور ہماری اسلامی جمہوریت !!!

Post by اضواء »

طلاق طلاق طلاق ....

۔ آج بھی وقت ہے کچھ یہ جمہوریت برباد کرچکی کلمے کے بھیس میں کچھ برباد کردے گی ۔
بچ جائیں اور اس اسلامی جمہوریت کو تین طلاقیں دے دیں ۔ طلاق اس کا حق ہے
کیونکہ اس نے کلمہ پڑھا ہوا ہے


بہت خوب ... شئیرنگ پر آپ کا شکریہ
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
User avatar
darwesh
کارکن
کارکن
Posts: 32
Joined: Thu Jul 10, 2014 4:20 pm
جنس:: مرد

Re: کلمہ اور ہماری اسلامی جمہوریت !!!

Post by darwesh »

جزاكم الله ‏mujhy khushi hai k ye form ahl haq ka hai
درویش
Post Reply

Return to “دنیا میرے آگے”