حال کے باغی،ماضی کے پجاری، مستقبل کے بھکاری (پاکستانی عوام)

اگر آپ کالم لکھنا چاہتے ہیں یا لکھتے ہیں تو اپنی نوکِ قلم کے شہکار یہاں شئیر کریں
Post Reply
محمد شعیب
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 6565
Joined: Thu Jul 15, 2010 7:11 pm
جنس:: مرد
Location: پاکستان
Contact:

حال کے باغی،ماضی کے پجاری، مستقبل کے بھکاری (پاکستانی عوام)

Post by محمد شعیب »

محسن ضیا

(پاکستان ایک نظر میں) - ہم حال سے باغی ماضی کے پجاری اور مستقبل کے بھکاری ہیں۔۔
گلہ مجھے کرپٹ سیاستدانوں،بے ضمیر حکمرانوں یا عوام کو کسی نئے لالی پاپ کی ڈگڈگی پر نچانے والے رہنماوں سے نہیں،گلہ مجھے عوام کے خون پسینے کی کمائی سے ادا کئے گئے ٹیکس کو اپنی ذات پر صرف کرنے والوں سے بھی نہیں اور گلہ تو مجھے لاشوں پر سیاست کرنے والے، وطن کو تعصب،قوم پرستی اور مذہبی شدت پسندی کی آگ میں جھونک دینے والے رہنماوں سے بھی نہیں۔ شکایت تو ہر بار ایک ہی سوراخ سے خود کو ڈسوانے والی اور اپنے ہی پاوں پر کلہاڑی مارکر واویلا مچانے والی “باشعور” پاکستانی عوام سے ہے۔
گلہ ہے توخود ہاتھی نگل کر دوسروں کو مکھی نگلتے ہوئے دیکھ کر ہائے کرپشن ہائے کرپشن کا نعرہ لگا کر انقلاب لانے کی کوششوں میں مگن سادہ لوح پاکستانیوں سے ہے۔ کہتے ہیں کہ انتظار کرنے والوں کو اتنا ہی ملتا ہے جتنا کوشش کرنے والوں سے بچ جاتا ہے لیکن ہم انتظار کو صبر کا نام دیتے ہیں اور آخر میں قسمت کو کوستے ہوئے کہتے ہیں “پاکستان ہے بھائی،یہاں ایسا ہی ہوتا ہے”۔
شکوہ ظلمتِ شب سے تو کہیں بہتر تھا۔۔
اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے۔۔
ابھی کل ہی کی تو بات ہے جب ریلوے اسٹیشن پر ٹکٹ بُک کروانے کے لئے لمبی قطار توڑتے ہوئے ایک صاحب سب سے آگے جاکر کھڑے ہوگئے،کچھ لوگ سینہ تان کر آگے بڑھے اور کہا کہ جناب ہم بھی پڑے ہیں راہوں میں جو دوگھنٹے سے کھڑے ہیں لائنوں میں۔ ان صاحب نے مونچھوں کو تاو دیتے ہوئے کہا کہ جانتے ہو میں کون ہوں۔ یہ بارعب انداز دیکھ کر کچھ لوگوں نے پہلے ہی ڈھیر ہوکر خاموشی کو ترجیح دی لیکن ایک نے ہمت کر کے پوچھ لیا کہ بھائی صاحب آپ کون ہیں جس پر انہوں نے اسے گریبان سے پکڑ کر کہا ہے میں انسپکٹر ہوں۔ بہت مشکل سے لوگوں نے پیچ میں آکر معافی تلافی کروائی اور ان صاحب کے ٹکٹ لے کر جانے کے بعد اس ستم ظریف نوجوان کو کوسنے لگے کہ آخر کیا ضرورت تھی الجھنے کی، وہ انسپکٹر تھا تمہیں اٹھا کر لے جاتا تو کیا ہوتا۔ لیکن میں سوچتا ہوں کہ آخر کوئی تو ایسا ہوتا جو نوجوان کو سمجھانے کے بجائے انسپیکٹر کو سائیڈ پر لے جا کر کہتا ہے کہ بس جناب بہت ہوگئی،آپ انسپکٹر ہوں گے تو تھانے میں ہوں گے،یہاں عام شہری کی حثیت سے آئے ہیں تو وہ رہی لائن پیچھے جا کر کھڑے ہوجائیں اور ٹکٹ کٹائیں۔
عبادتوں میں دکھاوا،قول و فعل میں تضاد،حقوق اللعباد سے نا آشنا، یا شیخ اپنی اپنی دیکھ کے مقولے پر پوری طرح عمل پیرا،دودھ میں پانی نہیں بلکہ پانی میں دودھ، بات بات پر جھوٹ، ٹریفک سگنل توڑ کر دومنٹ بچانے کی خوشی میں بغلیں بجانے سےلے کر رشوت دے کراپنا الو سیدھا کرنے میں آخر برائی ہی کیا ہے ؟یہی تو ہے ہماری سوچ جس نے ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑا۔
اول توووٹ دینے کے لئے گھر سے نہ نکلنا،نکلنا تو جاکر نئی پیکنگ میں پرانے چہروں کو یہ سوچ کر منتخب کر لینا کہ چلو آزمایا ہوا تو ہے،مارے گا بھی تو پہلے پانی کا پوچھے گا پھر چھاوں میں لےجا کر مارے گا اور پھر اگلے پانچ سال ماضی کی یاد میں آہیں بھرتے ہوئے کہنا کہ اس سے تو پچھلے ہی بھلے تھے۔ اور ہاں مستقبل کے لئے آنکھوں میں حسین سپنے سجائے حال سے قطع نظر ” یہ حکمران تو ہیں ہی کرپٹ کی دہائیاں دینا۔ اِس سارے منظر کو دیکھنے کے بات تو میں یہی سوچتا ہوں کہ واقعی ہم حال سے باغی ماضی کے پجاری اور مستقبل کے بھکاری ہیں۔۔

بشکریہ ایکسپریس
[link]http://www.express.pk/story/262063/[/link]
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: حال کے باغی،ماضی کے پجاری، مستقبل کے بھکاری (پاکستانی عو

Post by چاند بابو »

بالکل درست بات ہے.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Post Reply

Return to “اردو کالم”