زندگی کیا ہے آپکی نظر میں اپنی رائے کا اظہار کیجیے
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22226
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: زندگی کیا ہے آپکی نظر میں اپنی رائے کا اظہار کیجیے
بہت خوب جناب.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Re: زندگی کیا ہے آپکی نظر میں اپنی رائے کا اظہار کیجیے
بہت خوب محترمبریٹا لعلوی wrote:زندگی وقت ہے اذان سے نماز تک کا.....ویسے یہ حقیقت ہے کہ جب لوگوں کو یہ پتہ چلتا ہے کہ زندگی کیا ہے ؟ تو یہ آدھی ختم ہو چکی ہوتی ہے .....چند ماہ پہلے اسی حوالے سے ایک خوبصورت سوچ کی تحریر آنکھوں سے گزری تھی...جو کم و بیش ایسی ہی تھی...
زندگی دریا ہے آخرت اس کا ساحل اور تقویٰ اس کی کشتی .....
ہمارے ایک بہت شفیق اور مہربان پروفیسر تھے جو ایک جملے کی تسبیح کثرت سے کیا کرتے تھے ادھر کوئی ایسا ویسا واقع پیش آتا اور ادھر ان کے منہ سے اس جملے کا ورد جاری ہو جانا..کئی دفع تو انہوں نے مجھے مخاطب کر کے کہا کہ رضا میاں زندگی نام ہے مر مر کے جینے کا...ہاہاہاہا....اور وہی ورد آجکل ہماری زبان پر ہوتا ہے....ذندگی نام ہے مر مر کے جینے کا......
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
-
- ٹیم ممبر
- Posts: 40424
- Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
- جنس:: عورت
- Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه
Re: زندگی کیا ہے آپکی نظر میں اپنی رائے کا اظہار کیجیے
زندگی بعض اوقات پر امتحان لیتی ہے اور پھر بعض دفعہ وقت انسان کے ہر غم کی دوا بھی ہوجا ہے اس لئیے زندگی نام ہے احساس کی تبدیلی کا صرف مر مر کے جیئے جانے سے کیا ہوتا ہے .
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
-
- کارکن
- Posts: 75
- Joined: Fri Jul 26, 2013 12:16 pm
- جنس:: مرد
- Location: پاکستان
- Contact:
Re: زندگی کیا ہے آپکی نظر میں اپنی رائے کا اظہار کیجیے
{أضواء} wrote:زندگی بعض اوقات پر امتحان لیتی ہے اور پھر بعض دفعہ وقت انسان کے ہر غم کی دوا بھی ہوجا ہے اس لئیے زندگی نام ہے احساس کی تبدیلی کا صرف مر مر کے جیئے جانے سے کیا ہوتا ہے .
سب سے پہلے تو بہت بہت شکریہ ایک سینئیر ممبر اور اعلیٰ تعلیم یافتہ خاتون کی طرف سے کسی بھی قسم کی تنقید یا تصحیح میرے لیئے باعث فخر ہے۔۔۔۔اورکسی بھی شخص کی تنقید آپ کے لئیے رہنمائی کا ایک اہم ذریعہ بن سکتی ہے سو ہم بھی اس سے کچھ رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔
فلحال چونکہ موضوع زندگی ہے سو گفتگو کا محور بھی زندگی ہی ہونا چاہییے۔۔۔۔۔آپ نے اپنے اقتباس میں زندگی کے ساتھ وقت کا تعلق قائم کردیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔خیر یہ کوئی اتنی بڑی غلطی نہیں مسئلہ یہ ہے کہ زندگی اور وقت اصل میں ہیں کیا?
زندگی دراصل عمل اخصاب (fertilization) سے کسی جسم میں پڑنے والی روح کے واقع ہونے سے لیکر موت پر اس روح کے اس جسم سے نکل جانے تک کا وقفہ ہوتا ہے۔
جیسا کے میں نے اذان سے نماز تک کا وقت کہا تھا۔۔۔۔۔
اور جہاں تک وقت کا تعلق ہے تو وقت کو ہم پیمائشی نظام کا ایک جزء جس سے دو واقعات کا درمیانی وقفہ معلوم کیا جاتا ہے کہہ سکتے ہیں۔۔۔۔۔
وقت اور زندگی میں واضح فرق ہے۔۔۔۔زندگی امتحان لیتی ہے اور وقت مرہم بن جاتا ہے مگر یہاں بات زندگی کو الفاظ میں بیان کرنے کی ہو رہی ہے نا کہ ذندگی میں ہونے والے واقعات کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہیاں تک میں آپ کی بات سے متفق ہوں کہ زندگی احساس کی تبدیلی کا نام ہے مگر زندگی کو ہر شخص نے اپنے الفاظ میں بیان کیا ہے جیسے اس نے زندگی کو محسوس کیا۔۔۔۔
اقبال کی مثال لیجئیے ایک مفکر کی حیثیت سے اقبال نے زندگی کا جو فلسفہ پیش کیا ہے اس میں انسان کی انفرادی اور اجتماعی دونوں حیثیتوں کی تکمیل کا خیال رکھا گیا ہے۔ اس طرح اقبال کے فلسفہ حیات میں ایک توازن پایا جاتا ہے، ورنہ کچھ لوگ فرد کو اہم مانتے ہیں اور کچھ جماعت کو۔فلسفہ حیات کا یہ توازن اور تناسب ہی شاید فکر اقبال کا سب سے بڑا کارنامہ ہے۔ اقبال نے اپنے ان نظریات و خیالات کے اظہار کے لیے دو اصطلاحات استعمال کی ہیں اوّل “خودی” اور دوئم “بے خودی”۔
اب آتے ہیں ارسطو کی طرف بوطیقا میں ارسطو نے نقل کو اہمیت دی ہے اور زندگی کی نقل کا ایک آفاقی نظریہ پیش کیا ہے ” نقل “ فن جمالیات کی ایک بنیادی اصطلاح ہے ۔ ارسطو اس لفظ کا اطلاق زندگی اور شاعری پر کرتا ہے ۔ پروفیسر بوچر کے الفاظ میں ارسطو کے ہاں نقل کا مطلب ہے حقیقی خیال کے مطابق پیدا کرنا تخلیق کرنا اور خیال کے معنی ہیں اشیاء کی اصل جو عالم مثال میں موجود ہے جس کی ناقص نقلیں اس دنیا میں نظرآتی ہیں ۔ عالم حواس کی ہر شے عالم مثال کی نقل ہے ۔ ارسطو کے نزدیک انسان حواس کے ذریعہ کسی شے کا ادراک کرتا ہے ہر شے کے اندر ایک مثالی ہیت موجود ہے ۔ لیکن خود اس شے سے اس ہیت کا ادھورا اور نامکمل اظہار ہوتا ہے ۔ارسطو کے نظرئیے کے مطابق نقل ایک تخلیقی عمل ہے۔۔۔۔۔۔۔آسان لفظوں میں ارسطو نے زندگی کے متعلق ایک ایمج تھیوری پیش کی ہے کہ یہاں جو کچھ ہو رہا ہے وہ سب کسی اور دنیا کا عکس ہے۔۔۔۔۔
خیر فلسفے کی بنیاد پر زندگی کو پرکھا جائے تو کچھ ایسی ہی تھیوریز سامنے آتی ہیں۔۔۔۔مجھے صرف آپ کی زندگی اور وقت میں فرق کی تصحیح کرنا تھی مگر یہ بےخیالی میں پورا مضمون ہی لکھ بیٹھا کچھ پتا نہیں لگتا باتوں باتوں میں بندہ کہاں کہاں سے گھوم پھر آتا ہے۔۔۔۔امید ہے آپ پر زندگی اور وقت کا بنیادی فرق واضح ہو گیا ہو گا۔
اللہ نگہبان
بریٹا لعلوی
’’دنیا میں کوئی ایسا شخصنہیںجو 360 دن علی الصباح اٹھتا ہواور وہ اپنےگھرانے کو مالدار نہ بنا سکے۔‘‘