Page 8 of 8

لو کو چھونے کی ہوس میں ایک چہرہ جل گیا

Posted: Wed Nov 11, 2015 2:32 pm
by nizamuddin
[center]لو کو چھونے کی ہوس میں ایک چہرہ جل گیا
شمع کے اتنے قریب آیا کہ سایا جل گیا
پیاس کی شدت تھی سیرابی میں صحرا کی طرح
وہ بدن پانی میں کیا اترا کہ دریا جل گیا
کیا عجب کار تحیر ہے سپرد نار عشق
گھر میں جو تھا بچ گیا اور جو نہیں تھا جل گیا
گرمی دیدار ایسی تھی تماشا گاہ میں
دیکھنے والوں کی آنکھوں میں تماشا جل گیا
خود ہی خاکسر کیا اس نے مجھے اور اس کے بعد
مجھ سے خود ہی پوچھتا ہے بول کیا کیا جل گیا
صرف یادِ یار باقی رہ گئی دل میں سلیم
ایک اک کرکے سبھی اسبابِ دنیا جل گیا
(سلیم کوثر)[/center]

Re: پسندیدہ غزلیں۔۔۔۔۔۔۔ نظام الدین

Posted: Wed Nov 11, 2015 5:11 pm
by چاند بابو
بہت خوب جناب مزہ آ گیا یہ غزل پڑھ کر۔

اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں

Posted: Wed Dec 02, 2015 2:43 pm
by nizamuddin
[center]اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں
جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں
ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی
یہ خزانے تجھے ممکن ہے خرابوں میں ملیں
غم دنیا بھی غم یار میں شامل کرلو
نشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں
تو خدا ہے نہ میرا عشق فرشتوں جیسا
دونوں انساں ہیں تو کیوں اتنے حجابوں میں ملیں
آج ہم دار پر کھینچے گئے جن باتوں پر
کیا عجب کل وہ زمانے کو نصابوں میں ملیں
اب نہ وہ میں، نہ وہ تُو ہے، نہ وہ ماضی ہے فراز
جیسے دو شخص تمنا کے سرابوں میں ملیں
(احمد فراز)[/center]

دسمبر اور جدائی

Posted: Wed Dec 02, 2015 2:43 pm
by nizamuddin
دسمبر اور جدائی کا
بڑا نزدیکی سمبندھ ہے
زرد رات آکے رہتی ہے
محبت جاکے رہتی ہے
اداسی کے سمندر میں
یہ دل ڈوب جاتا ہے
آنسو بہت بہتے ہیں
ہم چپ چاپ رہتے ہیں
چمپا کے دل کے داغوں کو
ہنس کے یہ ہی کہتے ہیں
نیا جو سال آئے گا
بڑی رونق لگائے گا
جو کہ ہو نہیں پاتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(شگفتہ شفیق)

ٹھانی تھی دل میں اب نہ ملیں گے کسی سے ہم

Posted: Thu Dec 03, 2015 2:47 pm
by nizamuddin
ٹھانی تھی دل میں اب نہ ملیں گے کسی سے ہم
پر کیا کریں کہ ہوگئے ناچار جی سے ہم
ہنستے جو دیکھتے ہیں کسی کو کسی سے ہم
منہ دیکھ دیکھ روتے ہیں کس بیکسی سے ہم
ہم سے نہ بولو تم اسے کیا کہتے ہیں بھلا
انصاف کیجئے پوچھتے ہیں آپ ہی سے ہم
بے زار جان سے جو نہ ہوتے تو مانگتے
شاہد شکایتوں پہ تری مدعی سے ہم
اس کو میں جا مریں گے مدد اے ہجوم شوق
آج اور زور کرتے ہیں بے طاقتی سے ہم
صاحب نے اس غلام کو آزاد کردیا
لو بندگی کہ چھوٹ گئے بندگی سے ہم
بے روئے مثل ابر نہ نکلا غبار دل
کہتے تھے ان کو برق تبسم ہنسی سے ہم
ان ناتوانیوں پہ بھی تھے خار راہ غیر
کیوں کر نکالے جاتے نہ اس کی گلی سے ہم
کیا گل کھلے گا دیکھئے، ہے فصل گل تو دور
اور سوئے دشت بھاگتے ہیں کچھ ابھی سے ہم
منہ دیکھنے سے پہلے بھی کس دن وہ صاف تھا
بے وجہ کیوں غبار رکھیں آرسی سے ہم
ہے چھیڑ اختلاط بھی غیروں کے سامنے
ہنسنے کے بدلے روئیں نہ کیوں گدگدی سے ہم
وحشت ہے عشق پردہ نشیں میں دم بکا
منہ ڈھانکتے ہیں پردۂ چشم پری سے ہم
کیا دل کو لے گیا کوئی بیگانہ آشنا
کیوں اپنے جی کو لگتے ہیں کچھ اجنبی سے ہم
لے نام آرزو کا تو دل کو نکال لیں
مومن نہ ہوں جو ربط رکھیں بدعتی سے ہم
(مومن خان مومن)

کچھ ایسا اترا میں اس سنگ دل کے شیشے میں

Posted: Fri Dec 04, 2015 3:31 pm
by nizamuddin
[center]کچھ ایسا اترا میں اس سنگ دل کے شیشے میں
کہ چند سانس بھی آئے نہ اپنے حصے میں
وہ ایک ایسے سمندر کے روپ میں آیا
کہ عمر کٹ گئی جس کو عبور کرنے میں
مجھے خود اپنی طلب کا نہیں ہے اندازہ
یہ کائنات بھی تھوڑی ہے میرے کاسے میں
ملی تو ہے مری تنہائیوں کو آزادی
جڑی ہوئی ہیں کچھ آنکھیں مگر دریچے میں
غنیم بھی کوئی مجھ کو نظر نہیں آتا
گھرا ہوا بھی ہوں چاروں طرف سے خطرے میں
مرا شعور بھی شاید وہ طفل کمسن ہے
بچھڑ گیا ہے جو گمراہیوں کے میلے میں
ہنر ہے شاعری شطرنج شوق ہے میرا
یہ جائیداد مظفر ملی ہے ورثے میں
(مظفر وارثی)[/center]

Re: پسندیدہ غزلیں۔۔۔۔۔۔۔ نظام الدین

Posted: Tue Dec 08, 2015 2:21 pm
by nizamuddin
محمد شعیب wrote:ارے واہ
کیا بلا کی غزل ہے. مزہ آگیا
پسندیدگی کا شکریہ

ناصر کاظمی کے یوم پیدائش پر ان کی دو خوبصورت غزلیں

Posted: Tue Dec 08, 2015 2:22 pm
by nizamuddin
Image

یہ بات یہ تبسم یہ ناز یہ نگاہیں

Posted: Thu Dec 10, 2015 1:23 pm
by nizamuddin
[center]یہ بات یہ تبسم یہ ناز یہ نگاہیں
آخر تم ہی بتاؤ کیونکر نہ تم کو چاہیں
اب سر اٹھا کے میں نے شکوؤں سے ہاتھ اٹھایا
مرجاؤں گا ستم گر نیچی نہ کر نگاہیں
کچھ گل ہی سے نہیں ہے روح نمو کو رغبت
گردن میں خار کی بھی ڈالے ہوئے ہے بانہیں
اللہ ری دل فریبی جلووں کے بانکپن کی
محفل میں وہ جو آئے کج ہوگئیں کلاہیں
یہ بزم جوش کس کے جلووں کی رہ گزر ہے
ہر ذرے میں ہیں غلطاں اٹھتی ہوئی نگاہیں
(جوش ملیح آبادی)[/center]

جب بہار آئی تو صحرا کی طرف چل نکلا

Posted: Sat Dec 12, 2015 3:28 pm
by nizamuddin
[center]جب بہار آئی تو صحرا کی طرف چل نکلا
صحنِ گل چھوڑ گیا، دل مرا پاگل نکلا
جب اُسے ڈھونڈنے نکلے تو نشاں تک نہ ملا
دل میں موجود رہا، آنکھ سے اوجھل نکلا
اک ملاقات تھی جو دل کو سدا یاد رہی
ہم جسے عمر سمجھتے تھے، وہ اک پل نکلا
وہ جو افسانۂ غم سن کے ہنسا کرتے تھے
اتنے روئے ہیں کہ سب آنکھ کا کاجل نکلا
ہم سکون ڈھونڈنے نکلے تھے پریشان رہے
شہر تو شہر ہے، جنگل بھی نہ جنگل نکلا
کون ایوب پریشان نہیں تاریکی میں
چاند افلاک پہ، دل سینے میں بے کل نکلا
(ایوب رومانی)[/center]

Re: پسندیدہ غزلیں۔۔۔۔۔۔۔ نظام الدین

Posted: Thu Jan 07, 2016 10:44 pm
by ایم ابراہیم حسین
nizamuddin wrote:[center]یہ بات یہ تبسم یہ ناز یہ نگاہیں
آخر تم ہی بتاؤ کیونکر نہ تم کو چاہیں
اب سر اٹھا کے میں نے شکوؤں سے ہاتھ اٹھایا
مرجاؤں گا ستم گر نیچی نہ کر نگاہیں
کچھ گل ہی سے نہیں ہے روح نمو کو رغبت
گردن میں خار کی بھی ڈالے ہوئے ہے بانہیں
اللہ ری دل فریبی جلووں کے بانکپن کی
محفل میں وہ جو آئے کج ہوگئیں کلاہیں
یہ بزم جوش کس کے جلووں کی رہ گزر ہے
ہر ذرے میں ہیں غلطاں اٹھتی ہوئی نگاہیں
(جوش ملیح آبادی)[/center]
عمدہ بہت عمدہ
بہت عمدہ انتخاب ہے آپ کا سلامت رہیں

Sent from my LenovoA3300-HV using Tapatalk