وطن یہ مٹ گیا تو تم بھی مٹ جاؤ گے دیوانو

اگر آپ کالم لکھنا چاہتے ہیں یا لکھتے ہیں تو اپنی نوکِ قلم کے شہکار یہاں شئیر کریں
Post Reply
زارا
کارکن
کارکن
Posts: 88
Joined: Sat Mar 19, 2011 6:46 pm
جنس:: عورت
Location: اللہ کی زمین
Contact:

وطن یہ مٹ گیا تو تم بھی مٹ جاؤ گے دیوانو

Post by زارا »

وہ بجلی کی سی تیزی سے اٹھنا اس نے وضو کیا ،جائے نماز بچھائی ،نفل پڑھنے کے بعد دعا کے لیے ہاتھ پھیلادیے :اے اﷲ! یہ بیٹا تیری امانت تھا۔ توجب چاہے اسے لے سکتا ہے لیکن آج ایک باب بیٹے کی محبت سے مغلوب ہوکر تیرے سامنے انوکھی التجا کررہا ہے ،ضد کررہا ہے تو اسے خالی ہاتھ نہ جانے دینا ۔

یااﷲ! میرا بیٹا جوان ہے اور اسے اپنی زندگی کی کئی بہاریں دیکھنا ہیں ۔میں بوڑھا ہورہا ہوں ۔جنگ ہو یا امن ،خوشحالی ہویا بدحالی عیش یا فاقے ،زندگی گزار چکا ۔اے اﷲ!تو ایک بوڑھے باپ پر جوان بیٹے کو ترجیح دیدے ۔تو اس کی بیماری مجھے ،میری صحت مندی اسے دیدے ۔

میری زندگی میرے بیٹے کو عطاکردے اور اس کی موت مجھ پر طاری کردے ۔آج تو سوداکرلے ۔میری جان کے عوض میرے بیٹے میں زندگی کی لہر دوڑا دے ۔پھر وہ دوبارہ اٹھا کمرے میں گیاجہاں اس کا بیٹابستر مرگ پر نیم دراز تھا ۔اس نے ایک نظر اپنے بیٹے کودیکھا ،وہاں مردنی کاعالم تھا ۔وہ تڑپ اٹھا اور بے تاب ہو کر بیٹے کے بستر کے گرد چکر لگانا شروع کردیے ۔آنکھوں سے بہتے آنسوؤں کے جھرنے میں وہ یہی کہتا جاتا :میں نے اس کی بیماری لے لی۔

تاریخ کی کتابیں کہتی ہیں کہ ہندوستان کے متعد د علاقوں میں فتح کے پرچم گاڑنے والا یہ مغل بادشاہ ظہیر الدین بابر چکر لگاتا جارہا تھا، ادھر اس کی آنکھیں بند ہوتی جارہی تھیں ،ادھر اس کے بیٹے کی آنکھیں کھلتی جارہی تھیں۔ابھی ساتواں چکر مکمل نہ ہواتھا کہ بابر گرگیا اور اس کی روح پرواز کرگئی ۔اس کا بیٹا یہ ہوش وحواس اٹھ بیٹھا ۔تاریخ عالم کے انوکھے واقعات سے اسے تعبیر کیاجاتا ہے۔

جس طرح تمام ترخامیوں کے باوجود ظہیر الدین بابر کو پاکستان کی بنیادوں کی ایک اینٹ قرار دیاجاتا ہے اسی طرح محمد بن قاسم محمود غزنوی ،ٹیپو سلطان جیسے ہمارے بڑوں کو بانیان پاکستان میں سے ایک شمار کیاجاتا ہے مگریہ بھی تلخ حقیقت ہے کہ جس طرح ہماری نئی نسل کو بابر کاعلم نہیں اسی طرح ان بڑوں کے کارناموں کاذکر آئے تو وہ بغلیں جھانکنے لگتی ہے۔

دکھ کی بات یہ ہے کہ ہمارے ان قومی ہیرو نے جس آزاد سلطنت کے سینے دیکھے تھے وہ اپنے قیام کے 62برس گزرنے کے باوجود محفل ایک خواب ہی ہے تعمیر کی نوبت نہیں آسکی ۔ہمارے ان محسنوں نے جس عظیم مقصد کے لیے ساری جدوجہد کی،اسے ہم فراموش کرچکے ۔جس نظریے کو پھیلانے کے لیے وہ گھر سے نکلے ،دربدر ہوئے ،انہوں نے زمانے کے سردوگرم حالات کابے جگری سے مقابلہ کیا، وہ اپنی جانوں سے بھی گزرے شہادت کا جام بھی نوش کیالیکن اس نظریے پر آنچ نہ آنے دی ،اس کی رتاہ میں حائل تاریکیوں کو اپنے لہو کی روشنیوں سے مٹاتے رہے ،وہی اسلام آج پاکستان میں اجنبی بن چکا ہے ۔اسی اسلام کا روشن روایا ت ہمارے نامہ اعمال کی سیاسی تلے دب کر رہ گئی ہیں ۔

محمد بن قاسم کو بانی پاکستان کے اس قول کہ پاکستان اسی دن بن گیا تھا جس دن پہلے مسلمان نے ہندوستان کی سرزمین میں پرقدم رکھاتھا کی روشنی میں تحریک پاکستان کا متبدی گروانا جاتا ہے ۔دیبل کی بندرگاہ پرراجہ داہر کی قیدمیں موجود عرب خاتون کی آہیں اور فریادیں جب گورنر حجاج بن یوسف تک پہنچیں تو وہ تڑپ اٹھا ۔اس نے اپنے بھتیجے محمد بن قاسم کو بھیجا جسے صرف 17سال کی عمر میں اﷲ نے وہ عزت بخشی کہ اس نے نہ صرف اس عرب خاتون کو رہا کروایا ،راجہ داہر کوشکست دی ،بلکہ سندھ کو بھی فتح کیا۔ ہمارے حکمرانوں کو بھی بن قاسم کی طرح جرات دکھانے کا موقع ملاتھا جب امریکی جیلوں سے بے گناہ عافیہ صدیقی کی صدائیں گونجی تھیں۔ اس پرہولناک تشدد کی داستانیں اس کی آہوں نے سنائی تھیں لیکن ہم پرڈالروں کا بھوت سوار تھا ۔ہمیں امداد کی ہوس تھی جس کے لیے ہم نے اپنی پاکستانیت اورعافیت بھی داؤ پرلگادی۔ صرف یہی نہیں 500ڈالر کے عوض اس تعلیم یافتہ ذہین خاتون کو امریکا کو فروخت کردینے والا مشرف آج بھی دندتا پھرتا ہے۔ڈکٹیٹر شب ختم کرنے کے دعویداراس ڈکٹیٹر پر ایک مقدمہ قائم نہ کرسکے۔

محمود غزنوی نے ہندوستان پر17 حملے دین اسلام کا جھنڈامضبوطی سے گاڑنے کے لیے کیے تھے ۔وہ ہماری طرح سونا چاندی کادیوانہ نہ تھا ۔اگرہوتا تو وہ سونے کی اشرفیوں سے اونٹوں کے اونٹ لاددینے کی پیش کش قبول کرلیتا اورسومنات کا بت نہ توڑتامگر اس نے تاریخ میں بت فروش کی بجائے بت شکن کہلانا پسند کیا ۔ایک ہم ہیں کہ خدا کے بجائے بڑی طاقتوں سے امیدلگاتے ہیں اوربڑے فخر سے خود کو محب وطن اور مسلمان بھی کہلواتے ہیں۔

سلطان ٹیپو نے سعادت کی زندگی گزار کراور شہادت کوگلے لگاکر یہ سبق دیاتھا کہ فرد ہویاقوم دونوں کوزندگی کے لیے غیرت ،جرات اورحمیت جیسے جذبوں کی ضرورت ہوتی ہے ،وہ انگریزوں سے تقریبا 25سال نبرد آزما رہا ۔ اس نے اسلامی سطوت وشوکت کاپرچم ایسے دور میں بھی تھا ماجب صرف ہندوستانی ریاستوں کے حکمران ہی نہیں بلکہ خود اس کے کئی وزیر چندٹکوں کے لالچ میں انگریزوں سے مل چکے تھے ۔انگریز اسے شکست نہیں دے سکا ،غداروں نے خود اپنی کلہاڑی اپنے پاؤں پرماری ۔ٹیپو سلطان کہاکرتا تھا: انگریزوں اس کی لاش سے گزر کر ہی سلطنت خداداد میسور پرقابض ہوسکتا ہے۔اور اس نے اپنا یہ قول سچ کردکھایا ۔ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم میں سلطان ٹیپو توکوئی جنم نہ لے سکا ،میرصادق کی بھرمار رہی جنہوں نے ہماری ہرمسند ،ہرکرسی پرڈیرا جمالیاچنانچہ آج کا انگریز امریکا ڈرون حملوں کی صورت میں ہماری خودمختاری کو للکارتا ہے تو ہم شیر کی طرح دھاڑنے کے بجائے بکری کی طرح منمنانےلگتے ہیں ۔ہم امن معاہدوں کی پاسداری کے بجائے اپنے ہی بھائیوں کالہوبہانے کے لیے کاندھا پیش کرنے میں پیش پیش ہوتے ہیں۔

پاکستان لاکھوں قربانیوں کے ثمر میں دنیا کے نقشے پرابھرا تھالیکن جب ملک مل گیاتو ہم نے اسے ہی اپنی منزل سمجھ لیا ۔چنانچہ آگے بڑھنے سے پہلے ہم جو سستانے کے لیے لیٹے تو اب تک غفلت کی نیند میں ڈوبے ہوئے ہیں ۔وطن عزیز کی ترقی میں رکاوٹ بننے والی غلطیاں دھڑادھڑ کیے جارہے ہیں اور اس کا قصور وار بھی اپنے ہی ملک کو قرار دیتے ہیں ۔یہ سوچنے کے بجائے کہ پاکستان کو ہم نے کیادیا اس میں مگن رہتے ہیں کہ پاک سرزمین ہمیں کیادے سکی؟کبھی کبھی لگتا ہے کہ ہم سب خود کو ہمایوں سمجھ بیٹھے ہیں اورپاکستان کوبابر ۔ ہم چاہنے کے بجائے کہ اس ملک کے لیے قربانیاں دیں ،یہ خواہش کرتے ہیں کہ ہمارے ملک ہمارے لیے قربانیاں دے ۔ہم اپنی زندگی خطرات میں گھرے پاکستان پرنچھاور کرنے کے بجائے پاکستان سے اس کی رہی سہی حیات کے طلب گار ہیں لہذا جیسے جیسے دن آگے بڑھنے جارہے ہیں،پاکستان کی آنکھیں کی آنکھیں ڈھلکتی جارہی ہیں اورہماری بند آنکھیں کھلتی جا رہی ہیں ۔ہم یہ بھول کر کہ جب اپنا ملک نہ ہوگا توپھر ہم کہاں ہوں گے ؟ پہلے سے مضبوت تو انا اورزندہ ہوتے جارہے ہیں۔

تحریر: محمد جمیل اعجاز

[center]والسلام
زارا[/center]
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: وطن یہ مٹ گیا تو تم بھی مٹ جاؤ گے دیوانو

Post by چاند بابو »

جزاک اللہ بہت اچھی تحریر شئیر کرنے کا بہت بہت شکریہ۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
عتیق
مشاق
مشاق
Posts: 3184
Joined: Sun Jul 18, 2010 6:52 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: وطن یہ مٹ گیا تو تم بھی مٹ جاؤ گے دیوانو

Post by عتیق »

zub;ar zub;ar
[center]لاعزۃ الابالجھاد[/center]
اعجازالحسینی
مدیر
مدیر
Posts: 10960
Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین
Contact:

Re: وطن یہ مٹ گیا تو تم بھی مٹ جاؤ گے دیوانو

Post by اعجازالحسینی »

جزاک اللہ بہت اچھی تحریر شئیر کرنے کا بہت بہت شکریہ۔
[center]ہوا کے رخ پے چلتا ہے چراغِ آرزو اب تک
دلِ برباد میں اب بھی کسی کی یاد باقی ہے
[/center]

روابط: بلاگ|ویب سائیٹ|سکرائبڈ |ٹویٹر
Post Reply

Return to “اردو کالم”