زاغوں کے تصرف میں ہے عقابوں کا نشیمن

اگر آپ کالم لکھنا چاہتے ہیں یا لکھتے ہیں تو اپنی نوکِ قلم کے شہکار یہاں شئیر کریں
Post Reply
مدرس
مدیر
مدیر
Posts: 1120
Joined: Thu Apr 01, 2010 12:42 pm
جنس:: مرد
Location: krachi
Contact:

زاغوں کے تصرف میں ہے عقابوں کا نشیمن

Post by مدرس »

محترم یرید احمد نعمانی

”جب تک فلسطینیوں کے حقوق کا تحفظ نہیں ہوگا ،مشرق وسطی میں قیام امن ناممکن ہے۔“یہ الفاظ سابق امریکی صدر جمی کارٹر نے اپنے حالیہ انٹرویو میں کہے ۔جمی کارٹر کا یہ بیان ایسے لمحات میں منظر عام پر آیاہے ،جب اسرائیل کی جانب سے یہودیوں کے لیے 1300سے زائد مکانات تعمیر کئے جانے کی صدائے باز گشت ابھی تھمی نہیں تھی۔یوں تو غاصب اسرائیل کی ننگی جارحیت کسی بھی صاحب فہم وفراست پر مخفی نہیں ۔گزشتہ چھ عشروں کے دوران وہ کون سا بہیمانہ ظلم ہے ،وہ کون سی جابرانہ درندگی ہے ،وہ کون سی بربریت وچنگیزیت ہے جو نہتے ،معصوم اور بے گناہ فلسطینیوں پر روانہ رکھی گئی ہو؟ اسی جوروستم کی تازہ ترین قسط محولہ بالا خبر کی صورت میں سامنے آچکی ہے۔میڈیارپورٹ کے مطابق اسرائیلی غیر سرکاری تنظیم Peace Nowکی خاتون ترجمان ہگیٹ عفران نے بتایا:”ہارہوما“ یہودی بستی میں زیادہ تر نئے مکانوں کی تعمیر ی منظوری دی گئی ہے۔منصوبے کے تحت 983مکانات ہارہوما،42مکانات بیت اللحم اور320مکانات شمالی راموٹ کے علاقے میں تعمیر کیے جائیں گے۔“ساتھ ہی ساتھ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی مخالف، مذکورہ بالا اسرائیلی تنظیم نے اپنی حالیہ رپورٹ میں کہاہے:”اسرائیل نے ڈیڑھ ماہ میں مقبوضہ مغربی کنارے کی یہودی کالونیوں میں 1260مکانات تعمیر کیے ہیں ۔ماضی میں ان علاقوں میں ہونے والی تعمیرات کے تناسب سے یہ تعمیرات کئی گنازیادہ ہیں۔“واضح رہے کہ اسرائیل اوسطاًسالانہ1600مکانات کی تعمیرات مکمل کرتارہاہے۔ اعداد وشمار کا یہ نمایاں تناسب،تقابل اورموازنہ دجالی قوم کی کہہ مکرنیوں اورپوشیدہ مقاصد کی داستان ازخود طشت ازبام کررہاہے۔

تعجب خیزاورحیرت انگیز امر یہ ہے کہ نوتعمیراتی منصوبے کا اعلان ایسے وقت میں کیا گیاہے ،جب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو امریکا میں فلسطینیوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوششوں میں مصروف کار ہیں۔ اسرائیلی قیادت نے اسلامیان فلسطین کو ”ناصحانہ انتباہ‘ کرتے ہوئے کہاہے :”فلسطینی اسرائیل کے پڑوس میں امن سے رہنا چاہتے ہیں تو دوبارہ آمادہٴ مذاکرات ہوجائیں۔“دوسری طرف امریکی صدر بارک اوباما نے مذکورہ فیصلے کوبحالی مذاکرات میں رکاوٹ قرار دیتے ہوئے کہا:”امن مذاکرات میں پیش قدمی کے لیے اسرائیل کا یہودی بستیوں کی تعمیر کا فیصلہ مددگارنہیں ہے۔“سکے کے یہ دورخ آپس میں کتنی مماثلت رکھتے ہیں ؟اس سوال کا جواب بھی اسرائیلی مدارالمہام نے از خود ہی ”ارشاد“فرمادیا:”اگر فلسطینی حکام یہ سمجھتے ہیں کہ امریکا سمیت پوری دنیا ان کی حمایت کرے گی تو وہ غلطی پر ہیں۔“

درحقیقت اسرائیل کی جانب سے مصالحت کا سوانگ رچانے کا مقصدومنتہا ،دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے سوا کچھ نہیں۔چناں چہ اسرائیل نے شدیدبین الاقوامی دباؤ کو مستر کرتے ہوئے مقبوضہ بیت المقدس کے مشرقی حصے میں یہودی بستیوں کی آبادی گاری روکنے سے انکار کردیاہے۔ اسرائیلی کیبنٹ کے سیکرٹری ”زوی حازر“نے کہاہے:”مقبوضہ بیت المقدس کے علاقے میں یہودی بستیوں کی تعمیر پر پابندی ،اسرائیلی حکومت کی پالیسی نہیں۔گزشتہ 40سال کے دوران یہ پابندی عائد کی گئی، نہ آئندہ عائد کی جائے گی۔“اسرائیلی انتظامیہ کا یہ اعلامیہ بجائے خود ،اسرائیل کی نام نہاد امن پسندی پر چبھتاہواسوالیہ نشان ہے۔طرفہ تماشا یہ کہ ایک طرف امن کا پیامبر بننے کا دکھلاوا،ڈرامہ اور ڈھونگ ہے تو دوسری سمت اپنے ناحق موقف پر ڈھٹائی اورہٹ دھرمی کا کردار۔یہ دوہرا معیار غضب کی ماری قوم کا قدیم شیوہ اورپرانی عادت ہے۔وگرنہ یہ حقیقت بھی دنیا کے سامنے عیاں ہے کہ ماضی میں کیمپ ڈیوڈ اور اوسلو مذاکرات کا نتیجہ محاوراتی زبان میں ڈھاک کے تین پات سے بڑھ کر نہیں رہا۔یاد رہے کہ حالیہ امن مذاکرات کی بنیاد ،1967ء میں اسرائیلی قبضہ کو عارضی مداخلت اور وقتی تصرف تسلیم کیے جانے پر ہے۔

صہیونی منصوبوں اورتوسیع پسندانہ عزائم کا اندازہ اُس خفیہ رپورٹ سے بحسن وخوبی لگایاجاسکتاہے۔جس کے مطابق اسرائیل نے مقبوضہ بیت المقدس کے بارے میں ”اسکیم 2020“کے عنوان سے ایک نیا پروجیکٹ تیارکیاہے۔منصوبے کے مطابق شہر میں موجود فلسطینیوں کے مکانات اورملکیت میں تمام عمارات کو منہدم کرکے ان کی جگہ یہودی رہائش گاہوں کی تعمیر کرنے کے ساتھ ساتھ قبلہ اول کی تمام قدیم دیواریں بھی مسمار کی جائیں گی۔مزید برآں ارض مقدسہ کی مساجد ،مزارات اورمقدس مکانات کی تخریب بھی اس ناپاک منصوبے کا حصہ ہے۔ معروف فلسطینی وکیل اور القدس امور کے ماہر احمد الرویضی نے بتایاہے:”اس منصوبے کی شروعات مشرقی بیت المقدس کے قدیم اور فلسطینی اکثریتی علاقوں ،سلوان،بستان،شیخ جراح ،وادی الجوز اورصوانہ کے مقامات سے کی جائے گی۔“پس منظر کے طورپر یہ بات مستحضر رہے کہ 1967ء کی جنگ کے بعد اسرائیل نے غرب اردن اورمشرقی یروشلم کے علاقوں پر قبضہ کرلیا تھا۔جس کے بعد اس نے ان علاقوں میں 100سے زائد تعمیرات میں 5لاکھ یہودیوں کو بسایا،عالمی قوانین کے مطابق اس طرح کی بستیاں مکمل طورپر غیرقانونی ہیں۔

قارئین! ملعون ومعتوب قوم کی ان شرانگیزیوں سے کیا نتائج برآمد ہونے والے ہیں؟عالم اسلام کے بہتے ناسور اورسلگتے انگارے کا تحفظ کس قدر شکوک وشبھات کا شکار ہورہا ہے ؟ماضی کے طریقہ واردات کو حال میں کس قدر تسلسل ،مربوط اورمنظم طریقے سے سرانجام دیاجارہا ہے؟مسجد اقصی کی جگہ ہیکل سلیمانی کی تعمیر کو آخری شکل دینے کی بزعم خویش سازشیں کس طرح اپنے نقطہٴ عروج پر پہنچ رہی ہیں؟نو آبادیاتی منصوبوں کے پس پردہ ”بابرکت سرزمین“کو ہتھیانے کے لیے کیا کیاطاغوتی ریشہ دوانیاں کارفرماہیں؟

ان سوالوں کا جواب ”رچرڈ فالک “کی اس رپورٹ سے بہت عمدہ طریقے سے مل جاتاہے،جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی۔رپورٹ کے مندرجات کے مطابق:”صہیونی ویہودی مکانات کی نئی تعمیرسے اسرائیل کا فلسطینی زمین پر قبضہ مضبوط اور اورناقابل واپسی ہوجائے گا۔ایسا ہونے سے امن مذاکرات ،جس کے نتیجے میں ایک آزا دفلسطینی ریاست کا قیام عمل میں آنا ہے․․․محض ایک فریب اوردھوکہ کے سوا کچھ نہیں۔اقوام متحدہ ،امریکااور اسرائیل فلسطینیوں کے حقوق کے تحفظ میں ناکام ہوگئے ہیں۔“

گوکہ اسرائیلی قیادت نے فی الوقت تین ماہ کے لیے مغربی کنارے میں تعمیراتی عمل روکنے کا اعلان کردیاہے۔لیکن اس مدت کو ناقابل تجدید قرار دینے کے ساتھ ساتھ مقبوضہ بیت المقدس کو اس پابندی سے مستثنیٰ رکھاہواہے۔اس پرمستزاد یہ کہ واشنگٹن نے مذکورہ پابندی کے عوض تل ابیب کو ہر ممکن دفاعی تعاون کی پیشکش کی ہے۔نیز اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ اہل فلسطین کے ساتھ کسی امن سمجھوتے کی صورت میں ،امریکا صہیونی ریاست کے تحفظ اوراس کی بقا کا ضامن ہوگا۔یہود ونصاری کا اسلام مخالف گٹھ جوڑ اورباہمی بھائی چارگی صد فیصد واضح ،ظاہر اورعیاں ونمایاں ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عالم اسلام مشترکہ ومتفقہ طورپر اسرائیلی جارحیت اوراس کے غاصبانہ تسلط و درندگی کے خلاف اپنی موثر آواز بلندکرے۔متفقہ لائحہ عمل کے ذریعے امت مسلمہ کے اس بے یارومددگار ورثے اوراجتماعی اثاثے کی حفاظت وسا لمیت یقینی بنائی جائے۔ خادم الحرمین الشریفین شاہ عبداللہ نے مسئلہ فلسطین کو اپنی خارجہ پالیسی میں بنیادی اہمیت دیتے ہوئے کہا ہے:”ہم فلسطینی عوام کی جدوجہد کی حمایت جاری رکھیں گے۔“معاملے کی نزاکت ،اہمیت اورحساسیت کے پیش نظرعالم اسلام کی واحد ایٹمی ”قوت“ بھی اپنا موقف ومدعا،اسرائیل پر واضح کرے۔ اس حوالے سے عالم اسلام کی جانب سے ،جب تک مجموعی وانفرادی سطح پردو عملی ،دورنگی اور دوہرا معیار قائم وبرقرار رہے گا،تب تک عقابوں کے نشیمن پر زاغوں کا تسلط باقی رہے گا۔
شائع ہواالفاروق, ربیع الاول ۱۴۳۲ھ, Volume 27, No. 3
<a rel="nofollow" href="http:///www.darseislam.com">درس اسلام</a>
اعجازالحسینی
مدیر
مدیر
Posts: 10960
Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین
Contact:

Re: زاغوں کے تصرف میں ہے عقابوں کا نشیمن

Post by اعجازالحسینی »

بہت خوب
[center]ہوا کے رخ پے چلتا ہے چراغِ آرزو اب تک
دلِ برباد میں اب بھی کسی کی یاد باقی ہے
[/center]

روابط: بلاگ|ویب سائیٹ|سکرائبڈ |ٹویٹر
نورمحمد
مشاق
مشاق
Posts: 3928
Joined: Fri Dec 03, 2010 5:35 pm
جنس:: مرد
Location: BOMBAY _ AL HIND
Contact:

Re: زاغوں کے تصرف میں ہے عقابوں کا نشیمن

Post by نورمحمد »

v;g
مدرس
مدیر
مدیر
Posts: 1120
Joined: Thu Apr 01, 2010 12:42 pm
جنس:: مرد
Location: krachi
Contact:

Re: زاغوں کے تصرف میں ہے عقابوں کا نشیمن

Post by مدرس »

جزاک اللہ خیرا
<a rel="nofollow" href="http:///www.darseislam.com">درس اسلام</a>
Post Reply

Return to “اردو کالم”