صدر براک اوباما نے یقین ظاہر کیا ہے کہ امریکہ آئندہ سال جولائی تک افغانستان سے فوجوں کا انخلاء شروع کرنے کے قابِل ہو سکے گا۔
نیٹو کے سربراہی اجلاس میں افغانستان سے انخلاء کی نئی حکمت عملی کی منظوری دی گئی۔ منصوبے کے تحت اگلے سال سے نیٹو کی افواج سکیورٹی کا کنٹرول افغانستان کے حوالے کرنا شروع کر دیں گی۔
منصوبے کے مطابق سن 2014 کے آخر تک نیٹو کی افواج افغانستان سے مکمل طور پر نکل جائیں گی۔ تاہم نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ سکیورٹی کی ذمہ داریاں اس وقت تک افغانستان کے سکیورٹی کے اداروں کو منتقل نہیں ہوں گی جب تک وہ پوری طرح اس کے قابل نہیں ہو جاتے۔
بی بی سی
اوباما انخلاء کے نظام الاوقات پر پرعزم
Forum rules
خبردار :
فحش اور دل آزار ویڈیوز شیئر کرنا سخت منع اور فورم کے قوانین کے خلاف ہے
انتظامیہ اردو نامہ فورم
خبردار :
فحش اور دل آزار ویڈیوز شیئر کرنا سخت منع اور فورم کے قوانین کے خلاف ہے
انتظامیہ اردو نامہ فورم
-
- معاون خاص
- Posts: 5391
- Joined: Fri Mar 12, 2010 11:09 am
- جنس:: مرد
- Location: الشعيبہ - المملكةالعربيةالسعوديه
- Contact:
Re: اوباما انخلاء کے نظام الاوقات پر پرعزم
بہت مشکل ہے ..... کیونکہ یہودی لابی کے کچھ اور ہی مقاصد ہیں، اس لئے ان کے جانے کے بارے .. میںصداقت نہیں.
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: اوباما انخلاء کے نظام الاوقات پر پرعزم
نہیں یار یہ جا سکتے ہیں۔
یہ کونسا افغانستان کا عراق فتح کرنے یا یہاں تعمیرِ نو کے لئے آئے تھے۔
ان لوگوں نے ان جنگوں سے پہلے برسوں محنت کی ہے
اور اسوقت ان ممالک کے تمام جہاں پر ان لوگوں نے چڑھائی کی ہے وہاں کی تمام معدنیات،
اور دیگر وسائل کے بارے میں انہیں ان ملکوں کی حکومتوں اور اداروں سے زیادہ علم ہے۔
اور انہیں یہ بھی علم ہے کہ ان ممالک میں سے جاتے ہوئے کیسا سسٹم بنانا ہے جس سے آئندہ کبھی بھی یہ ان کے تسلط سے نکل نا سکیں۔
یہ وسائل سمیٹنے اور اسلامی حکومتوں کو کمزور کرنے کی ایک حکمتِ عملی ہے اور جب یہ ٹارگٹ انہیں حاصل ہو گئے،
ان کا اس ملک میں رہنا اپنے وسائل کا ضیائع ہے اور وہ ایسا کبھی نہیں کریں گے۔
عراق میں اب جیسا سسٹم انہوں نے دے دیا ہے اگلے سو سال تک بھی انہیں عراق سے اپنی کسی بات کا جواب نہیں میں نہیں ملے گا،
اب انہیں کیا ضرورت تھی عراق میں ٹھہرنے کی اوراپنے وسائل ضائع کرنے کی۔
ایسا ہی یہ افغانستان اور پاکستان میں کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ چین پر نظریں جما سکیں،
جب وہ اس بات میں کامیاب ہو گئے وہ چلے جائیں گے۔
یہ کونسا افغانستان کا عراق فتح کرنے یا یہاں تعمیرِ نو کے لئے آئے تھے۔
ان لوگوں نے ان جنگوں سے پہلے برسوں محنت کی ہے
اور اسوقت ان ممالک کے تمام جہاں پر ان لوگوں نے چڑھائی کی ہے وہاں کی تمام معدنیات،
اور دیگر وسائل کے بارے میں انہیں ان ملکوں کی حکومتوں اور اداروں سے زیادہ علم ہے۔
اور انہیں یہ بھی علم ہے کہ ان ممالک میں سے جاتے ہوئے کیسا سسٹم بنانا ہے جس سے آئندہ کبھی بھی یہ ان کے تسلط سے نکل نا سکیں۔
یہ وسائل سمیٹنے اور اسلامی حکومتوں کو کمزور کرنے کی ایک حکمتِ عملی ہے اور جب یہ ٹارگٹ انہیں حاصل ہو گئے،
ان کا اس ملک میں رہنا اپنے وسائل کا ضیائع ہے اور وہ ایسا کبھی نہیں کریں گے۔
عراق میں اب جیسا سسٹم انہوں نے دے دیا ہے اگلے سو سال تک بھی انہیں عراق سے اپنی کسی بات کا جواب نہیں میں نہیں ملے گا،
اب انہیں کیا ضرورت تھی عراق میں ٹھہرنے کی اوراپنے وسائل ضائع کرنے کی۔
ایسا ہی یہ افغانستان اور پاکستان میں کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ چین پر نظریں جما سکیں،
جب وہ اس بات میں کامیاب ہو گئے وہ چلے جائیں گے۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو