فرقہ واریت کا لنگوٹ

اردونامہ کی درسگاہ جہاں پر کھیل ہی کھیل میں کچھ سیکھنے سکھانے کا اہتمام موجود ہے۔
Post Reply
اعجازالحسینی
مدیر
مدیر
Posts: 10960
Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین
Contact:

فرقہ واریت کا لنگوٹ

Post by اعجازالحسینی »

ایک مجذوب ستر پوشی کے تکلفات سے عاری دنیا و‌ما‌فیہا سے غافل استغراق کی حالت میں پڑا ہوا تھا۔ معتقدین کا جھمگٹا لگنے لگا اور دیکھتے ہی دیکھتے بوڑھے، جوان، خواتین و‌نو عمر سب ہی قسم کے معتقدین کا جم غفیر جمع ہو‌گیا۔ کچھ «بنیاد پرستوں» نے ستر پوشی کا مسئلہ اٹھا دیا۔ چندہ جمع کیا گیا اور ایک خوبصورت سا لنگوٹ بنوا کر مجذوب بابا کی ستر پوشی کر‌دی گئی۔ بابا کے آستانے پر دیگیں اترنے لگیں اور لنگر جاری ہو‌گیا، جب کبھی استغراق کی حالت سے باہر آتے تو کچھ نوالے "بابا" کی حلق سے بھی نیچے اتار دیئے جاتے۔ بابا سے ذیادہ خدام کو اپنی فکر رہتی اس لئے وہ کچھ ذیادہ ہی مجذوب کی دیکھ بھال کرنے لگے۔

ایک دن کھانا کھاتے ہوئے سالن کے کچھ قطرے لنگوٹ پر گر گئے، اس روز تو چوہوں کی عید ہو‌گئی اور لنگوٹ مچھر دانی کا سماں پیش کرنے لگا۔ معتقدین کو فکر لاحق ہوئی کہ چوہے کہیں حدود سے زیادہ آگے نہ نکل جائیں۔ چنانچہ ان «دہشت گردوں» سے نمٹنے کے لئے ایک "بلی" پالی گئی۔ بلی کے لئے دودھ درکار تھا، اس مقصد کے لئے ایک بکری پالی گئی، بکری کی دیکھ بھال کے لئے ایک گدڑیا رکھا گیا اور اس طرح زندگی کی گاڑی اپنی منزل کی طرف رواں رہی۔ ایک دن گدڑیا کسی کام سے گیا ہوا تھا، بکری بھوک کے مارے چلانے لگی، بلی نے بھی دودھ کے انتظار میں میاؤں میاؤں کر‌کے ایک عجیب سماں برپا کر‌دیا۔ بابا کے استغراق میں خلل پیدا ہوا اور نیم وا آنکھوں سے اس چڑیہ گھر کو تعجب کے ساتھ دیکھتے ہوئے آہستہ آہستہ لب ہلانے لگے جیسے کچھ کہنا چاہتے ہوں۔ معتقدین گوش بر آواز تھے، کانوں کو ہونٹوں کے قریب کر‌کے بات سمجھنے کی بھرپور کوشش کی گئی، معلوم ہوا کہ بابا پوچھ رہے ہیں «یہ سب کیا ہنگامہ ہے؟» جواب ملا کہ یہ بکری آپ کے وسیع تر مفاد کے لئے پالی گئی ہے، اس کا دودھ بلی کو پلایا جاتا ہے۔ پھر لب ہلے، پوچھا «بلی کس کے لئے پالی گئی ہے؟» جواب ملا کہ چوہوں کو مارنے کے لئے ۔ «چوہے کہاں سے آئے؟» جواب ملا کہ آپ کی لنگوٹ کو کاٹ کر سوراخ کر‌دیتے ہیں۔ بابا نے لنگوٹ کھول کر ایک طرف پھینکتے ہوئے کہا «یہ سب مصیبت اس لنگوٹ کی ہے»۔

فرقہ واریت کا لنگوٹ پاکستانی مجذوب کو اس طرح پہنا‌دیا گیا کہ سنی اکثریت کے علٰی الرغم اودھ کے نوابوں اور رانیوں کے رسم و‌رواج کو قانونی شکل دے دی گئی۔ عاشورہ پہ دُلدل و‌ماتمی جلوس کا سڑکوں اور گلیوں سے گزرنا انتہائی ضروری ہے، لہٰذا سال بھر میٹنگیں چلتی ہیں کہ یہ تمام رسوم و‌راج امن سے سرانجام پا‌جائیں۔ علماء و‌مشائخ کی میٹنگ، بجلی و‌پانی کے محکمہ کے اہلکاروں کی میٹنگ، سڑکوں کی تعمیر و‌ترقی کے محکمہ والوں کی میٹنگ، پولیس کے اہلکاروں کی میٹنگ، ایجنسیوں کے اہلکاروں کی میٹنگ، کابینہ کی میٹنگ، سٹی گورنمنٹ کی میٹنگ، انتظامیہ کی میٹنگ جس طرح سعودی حکومت ایک حج کے بعد دوسرے حج کے انتظامات میں مشغول ہو‌جاتی ہے، اسی طرح حکومت پاکستان ایک محرم کے بعد دوسرے محرم کی تیاری میں لگ جاتی ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان بنا ہی اس مقصد کے لئے تھا۔ یہی دو قومی نظریہ کی بنیاد ہے، اگر محرم میں ایک مخصوص فرقے کی رسوم و‌رواج ادا نہ ہو‌سکیں تو پاکستان اقوام عالم کی دوڑ میں بہت پیچھے رہ جائے گا، جدید ٹیکنالوجی اور ایٹمی توانائی کے حصول سے ہم محروم رہ جائیں گے۔ روڈ بلاک کر‌دیئے جاتے ہیں، ٹریفک روک دیا جاتا ہے، سنی اکثریتی علاقوں مخصوص فرقہ وارانہ نعرے گونجنے لگتے ہیں، سڑکوں پر ہائی پاور لاؤڈ اسپیکر لگا‌دیئے جاتے ہیں اور تازہ دم مگر افسردہ طبع نرم خو مذہبی رہنماؤں کی تقاریر سنوانے کے لئے پولیس رینجرز، فوج غرض تمام ادارے مصروف کار ہو‌جاتے ہیں۔

پرنٹ اور الکٹرانک میڈیا اس میں روح رواں کا کردار ادا کرتا ہے۔ کیا یہ کوئی قرآن و‌حدیث میں بیان شدہ کسی متفقہ مذہبی فریضہ کو ادا کیا جا‌رہا ہے؟ یا جدید ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ کے کوئی مسائل ہیں جنہیں حل کرنے کے لئے اس قدر توانائی صرف کس جا‌رہی ہے، یا پھر ہماری گرتی ہوئی معیشت کو سہارا دینے کے لئے کوئی نسخہ کیمیا دریافت کیا گیا ہے؟ آخر یہ سب کیا ہے؟ سرکاری اور نجی اداروں اور افراد کے ذریعے جس قدر اخراجات اس فرقہ وارانہ لنگوٹ کے تحفظ پر خرچ کئے جاتے ہیں اگر ان کا تخمینہ لگایا جائے تو کروڑوں نہیں اربوں کے حساب سے ہو‌گا اور اگر ایک منصوبہ بندی کے تحت یہی رقم قومی اور ملکی مفادات کے لئے صرف کی جائے تو چند سالوں کے اندر طب و‌صحت، مواصلات، تعلیم اور غربت جیسے مسائل کو نہایت خوش اسلوبی سے حل کر‌کے ملک کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کیا جا‌سکتا ہے، مسئلہ صرف لنگوٹ کو اتار پھینکنے کا ہے۔

حضرت مولیٰنا مفتی عتیق الرحمٰن صاحب
[center]ہوا کے رخ پے چلتا ہے چراغِ آرزو اب تک
دلِ برباد میں اب بھی کسی کی یاد باقی ہے
[/center]

روابط: بلاگ|ویب سائیٹ|سکرائبڈ |ٹویٹر
اسداللہ شاہ
مشاق
مشاق
Posts: 1577
Joined: Mon Jul 06, 2009 3:04 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین پر
Contact:

Re: فرقہ واریت کا لنگوٹ

Post by اسداللہ شاہ »

شکریہ
[center]والسلام طالب دعا آپکا بھائی
اسداللہ شاہ[/center]
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: فرقہ واریت کا لنگوٹ

Post by چاند بابو »

خدا کرے ملت اسلامیہ پاکستان اس لنگوٹ کو اتار پھینکنے کی سوچے۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
انصاری آفاق احمد
مشاق
مشاق
Posts: 1263
Joined: Sun Oct 25, 2009 6:48 am
جنس:: مرد
Location: India maharastra nasik malegaon
Contact:

Re: فرقہ واریت کا لنگوٹ

Post by انصاری آفاق احمد »

اسلام علیکم
اچھا انداز فکر ہے.
مگر دین کہو یا پھر مخصوص مسلک اسکے بطور آئین رائج ہونے کے لئیے اسکے ماننے والوں کا اسکو سماجی و انفرادی مفادات کا بلا کسی دوسرے انتخاب کے مفید تر ہونا ہر ایک پر عملی اعتبار سے ثابت کرنا لازمی امر ہے. اور محض مفید ہونا ہی کافی نہیں ناگریز ہونا ہر ایک کے ذہن میں آنا ضروری ہے کیا مذکورہ خواہش رکھنے والے اسکے کے لئیے تیار یا کوشاں ہیں ؟؟؟؟؟
یا اللہ تعالٰی بدگمانی سے بد اعمالی سےغیبت سےعافیت کے ساتھ بچا.
Image
Post Reply

Return to “درسگاہ اردونامہ”