بڑھا کر دُکان ہم

اگر آپ شاعر ہیں اور اپنی شاعری ہمیں بھی سنانا پسند کرتے ہیں تو یہاں لکھئے
Post Reply
AbdulRasheed1
کارکن
کارکن
Posts: 117
Joined: Sun Jan 26, 2020 6:01 pm

بڑھا کر دُکان ہم

Post by AbdulRasheed1 »

وہ ہم سے بد گُمان رہے، بد گُمان ہم
سو کیا گئے کہ چھوڑ کے نِکلے مکان ہم

فاقے پڑے تو پاؤں تلے (تھی زمِیں کہاں)
ایسے کہاں کے عِشق کے تھے آسمان ہم

اب یہ کُھلا کہ جِنسِ محبّت تمام شُد
پچھتائے اپنے دِل کی بڑھا کر دُکان ہم

کرتا ہے پہلا وار جو وہ منہ کے بل گِرے
رکھتے نہیں ہیں کھینچ کبھی بھی کمان ہم

ہم چُپ رہے جو دورِ گِرانی میں اِس طرح
اِک دِن ہوا میں سانس پہ دیں گے لگان ہم

اپنی خُوشی جو بِھینٹ چڑھائی ہے ہم نے آج
جِیون کِسی بھگت کو کریں کیوں نہ دان ہم

پہلی اُڑان کی تو تھکن تک گئی نہِیں
بھرنے لگے ہیں عِشق کی پِھر سے اُڑان ہم

اِتنا یقِیں تو ہے کہ وہ لوٹے گا ایک دِن
بیٹھیں یہِیں کہِیں پہ لگا کر گِدان ہم

مانا کہ دیکھنے کو تو ہم دھان پان ہیں
مسلک ہے عِشق، عشق کی ہیں آن بان ہم

دیکھو تو چار سُو ہے حسِینوں کا اِک ہُجُوم
جاتی رہی حیات، ہُوئے رفتگان ہم

باندھا ہے عہد، عہد کا ہے پاس بھی رشِید
کُنبہ لُٹا کے رکھتے ہیں اپنی زُبان ہم

رشِید حسرتؔ
Post Reply

Return to “آپ کی شاعری”