سلسلہ تعارف اردو شعراء:: امیر حمزہ سلفی

اپنی منتخب شاعری اس جگہ پر شئیر کیجئے
Post Reply
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

سلسلہ تعارف اردو شعراء:: امیر حمزہ سلفی

Post by چاند بابو »

میں خود کو ڈسنے لگا ہوں کہانی گر حمزہ
میں خود کو پھر سے یہاں مار کر بناتا ہوں
Image
نام شاعر:امیر حمزہ سلفی
تخلص :امیر حمزہ
تاریخ پیدائش : 30 ستمبر 1996
جائے پیدائش: آبائی گاؤں مصطفی آباد (اسلام آباد)
تعلیم : علوم اسلامیہ مساوی (ایم اے اسلامیات)
ابھی تک آپ کا کوئی شعری مجموعہ نہیں ہے-


امیر حمزہ سلفی صاحب سے میرا رابطہ اردونامہ کے فیس بک صفحہ سے ہوا، ان کے اشعار پڑھے تو تجسس پیدا ہوا کہ اس شعر کے خالق کے بارے میں مزید کچھ جاننا چاہئے۔ لیکن حلقہ احباب میں سے کوئی ان سے واقف نہیں تھا، پھر ان سے بذریعہ انٹرنیٹ رابطہ ہوا تو ان سے تعارف کی درخواست کی جو انہوں نے کمال مہربانی سے روانہ کر دیا جو اردونامہ کے قارئین کے لئے شائع کیا جا رہا ہے۔
آپ کی علمی و ادبی خدمات کے اعتراف میں آپ کو ادب سرائے انٹر نیشنل اور سوشو آن کی جانب سے اعزازی سند برائے ادبی و تعلیمی خدمات، وقار سخن کی طرف سے "Certificate Of Contribution" سے نوازا گیا،آپ کی دلچسپی نظم و غزل دونوں میں, لیکن غزل کی طرف رجحان زیادہ ہے۔


ذیل میں امیر حمزہ سلفی کے کلام سے منتخب شدہ چند غزلیں اردونامہ کے قارئین کے لئے پیش خدمت ہیں۔

فراقِ شب کی اذیتوں کا کلام دکھ ہے، تمام دکھ ہے
یہاں ہر اک موڑ پر ہر اک شے کا نام دکھ ہے ،تمام دکھ ہے

سمجھ سکا ایک بھی نہ جب وہ، سوال میرا جواب میرا
لگے ہے مجھ کو کہ میرا سارا کلام، دکھ ہے، تمام دکھ ہے

خوشی بھی آوے ہے اور غمی بھی یہ زندگی کا سفر ہے پیارے
خوشی ہے مظہر بہار کا، غم کا نام دکھ ہے ، تمام دکھ ہے

قدم جمائے کھڑے رہو تم نہ حوصلے پست ہونے دینا
ہے آنے والا جو ایک آگے، مقام، دکھ ہے، تمام دکھ ہے

یہ سسکیاں، یہ مہیب راتیں، یہ بے قراری امیر حمزہ
ہیں روگ جتنے بھی ان سبھی کا امام دکھ ہے، تمام دکھ ہے
____


عجب ہوں میں کہ جو خود درد سر بناتا ہوں
مکان بن نہیں سکتا میں گھر بناتا ہوں

اتارتا ہوں میں وحشت ورق پہ پہلے ، پھر
جو رنگ اداسی کا بھرتا ہوں، ڈر بناتا ہوں

اڑانا میں نے ہے اونچی اڑان شاہیں کو
تو فکر و فن سے میں بھی بال و پر بناتا ہوں

کبھی تو کوچ ہی کرنا ہے مجھ کو دنیا سے
تو پھر میں کس لیے یاں مستقر بناتا ہوں

کشید کرتا ہوں میں بھی کسی تمنا کو
گماں تراشتا ہوں درد سر بناتا ہوں

میں خود کو ڈسنے لگا ہوں کہانی گر حمزہ
میں خود کو پھر سے یہاں مار کر بناتا ہوں

___

ایک تکلیف پسِ قلب و جگر ہوتی ہے
اکثر اس طرح سے بھی رات بسر ہوتی ہے

میں غمِ شب کو بسر کرتا ہوں مشکل سے میاں
شب گزرتے ہی کسی دکھ سے سحر ہوتی ہے

ناصحا کچھ تو کمی ہو گی تری بات میں بھی
اس لیے تیری نصیحت بے اثر ہوتی ہے

دے تو سکتا ہوں جواباً میں تجھے بھی گالی
میرے کردار کی تو ہین مگر ہوتی ہے

سلسلہ ہے یہ محبت بھی مکافات ہی کا
جو اِدھر ہوتی ہے حالت وہ اُدھر ہوتی ہے

آتے ہیں کتنے ہی دشوار مراحل حمزہ
طے جو کی جائے تو طے راہ گزر ہوتی ہے

___


خودی کا میں نے کلیجہ چبا کے چھوڑ دیا
وہ غیر تھا اسے اپنا بنا کے چھوڑ دیا

اسی امید پہ آئے گا لوٹ کر واپس
ہوا میں، میں نے پرندہ اُڑا کے چھوڑ دیا

ابھی رگوں میں یہ گھلنے لگا تھا عشق مگر
یہ زہر آپ نے آدھا پِلا کے چھوڑ دیا

وصالِ وقت تو اب آن ہی تھا پہنچا جان
یہ کس مقام پہ اے شخص آ کے چھوڑ دیا

گُماں نہ تھا کہ وہ نکلے گا خود غرض انساں
کہ فائدہ جو مِلا وہ اُٹھا کے چھوڑ دیا

کسی کا ہم سے گوارا نہیں ہے جلنا بھی
چراغ تیرگی میں بھی بُجھا کے چھوڑ دیا

تلاشِ یار میں ہی میری عمر گزرے گی
کہاں اے زندگی مجھ کو یہ لا کے چھوڑ دیا

___

خامشی سے نکلتی بات کا دکھ
جانتا ہوں تمہاری ذات کا دکھ

نیم شب کی خموشی اور غمِ دل
نوچ لیتا ہے آنکھ ، رات کا دکھ

بس میں شکوہ کناں نہیں تجھ سے
مجھ کو ویسے ہے تیری بات کا دکھ

ہار کر بھی میں جیت جاؤں گا
بس کبھو ہو جو تجھ کو مات کا دکھ

تم نے جینا ہے، میں نے جینا ہے
جاں نکالے گا یہ حیات کا دکھ

میرے جینے پہ بھی نہ راضی تھا
تجھ کو ہونا تھا کیا وفات کا دکھ

دوست غمگیں نہ ہوں مرے حمزہ
پال لوں گا میں پانچ سات کا دکھ
____
امیر حمزہ سلفی کی چند نظمیں


قیامت

ہر طرف اندھیرا ہے ظلم کا بسیرا ہے
غم کا دور دورہ ہے آفتوں نے گھیرا ہے
پھر بھی آنکھ نم کوئی، نہ کوئی ندامت ہے
اب ذرا بتاؤ تو، اور کیا قیامت ہے

چار سو ہی کانٹے ہیں، فصل گل پریشاں ہے
کیوں اداس ہیں کلیاں، باغباں بھی حیراں ہے
بلبلوں کا چہرہ بھی، درد کی علامت ہے
اب ذرا بتاؤ تو، اور کیا قیامت ہے

فکر آدمیت میں، کیا فساد برپا ہے
خواہشیں تو حاوی ہیں، آدمی ہی پسپا ہے
عشق ہے نہ رسوائی رنج ہے نہ عزلت ہے
اب ذرا بتاؤ تو، اور کیا قیامت ہے

نے خلوص کا جلوہ، نہ لحاظ باقی ہے
نے تو رند ہے کوئی، نہ ملول ساقی ہے
نے ہے مقتدی کوئی، نہ کوئی امامت ہے
اب ذرا بتاؤ تو، اور کیا قیامت ہے

گمشدہ ہیں مالی بھی، باغ اجڑا جاتا ہے
طائروں کا سناٹا بس لہو رولاتا ہے
اور سخن کے شیدائی، واہ کیا نیابت ہے
اب ذرا بتاؤ تو، اور کیا قیامت ہے
____

التجائیں

اک عجب کرب و بلا میں مبتلا ہے آدمی
پہلے کیا تھا آج کیا سے کیا ہوا ہے آدمی
اس قدر تذلیل انسانی کبھی دیکھی نہ تھی
آفتوں کے دور میں بکھرا ہوا ہے آدمی

ہر طرف شیطان کا پھیلا ہوا اک جال ہے
دیکھتا ہے تو بھی تو ,کیسا ہمارا حال ہے
وحشتوں کا جال ہے اور ظلمتیں ہر سو عیاں
تیری ناراضی ہے یا دشمن کی کوئی چال ہے

پھر سے ہے انسانیت اس رہنما کی منتظر
روح تازہ بخش دے اس لاش کو جسکی نظر
اے ہمارے رب ہمارے حال پر تو رحم کر
چھوڑ کر ہم تیرا در جائیں بھی تو جائیں کدھر

رحم کر تو یا الہی,ناتواں اس جان پر
اک کرم کی کر نظر تو حضرتِ انسان پر
بندہ عاجز کی تو سن التجائیں میرے رب
ہم نہیں قابل کہ لکھیں مولا تیری شان پر

____


اجڑی سانسیں

ہماری سانسوں کے سارے ریشے
ادھڑ رہے ہیں!
کہ بعد تیرے اداس لمحے
اداس صبحیں ، اداس شامیں ،
مرے نصیبے میں ہیں کہ شاید!
مجھے تری یاد مار دے گی.....
کہ اب تو تیرے سوا مرے پاس ہے اگر کچھ
تو اجڑی سانسیں!!!



امیر حمزہ سلفی کے چند متفرق اشعار
جیسے ہی کوئی دوسرا آیا کہانی میں
مت پوچھ کیسے پھر مرا کردار مر گیا
__
جاتے ہیں پرندے بھی تو دانے کی طلب میں
رہ جاتے ہیں تنہا یہ شجر شام سے پہلے
_
تم نے مڑ کے جو نہ دیکھا ہمیں ٹھکراتے ہوئے
انتقاماً تجھے آواز نہ دی جاتے ہوئے

جو تیری آنکھوں میں جم کے پتھر کے ہو چکے ہیں
کٹھن ہے ان آنسوؤں کا بہنا خموش رہنا
........
میں شام کے رستے میں اکیلا ہی کھڑا ہوں
کتنا تھا مجھے شوقِ سفر شام سے پہلے
.......
مل سکے کاش آگہی مجھ کو
اس لیے شش جہات میں گم ہوں
.........
مجھے یہ فخر ہے حمزہ کہ قلم بدست ہوں میں
اور اس پہ فخر ہے دوجا ،خدا پرست ہوں میں
......
افسردگی نے بدلے خد و خال یوں میاں
خود تک بھی آتے آتے زمانا پڑا مجھے
.......
وہ مرا ہو کے کسی اور کی تقدیر بنا
دل سے جاتی ہی نہیں ہے یہ چبھن میرے دوست
...........
اس سے بچھڑ کے میں بھی کہاں پہلے جیسا ہوں
لڑکی سمجھ رہی ہے کہ لڑکا مزے میں ہے
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محمد شعیب
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 6565
Joined: Thu Jul 15, 2010 7:11 pm
جنس:: مرد
Location: پاکستان
Contact:

Re: سلسلہ تعارف اردو شعراء:: امیر حمزہ سلفی

Post by محمد شعیب »

ماشاءاللہ
کلام میں "درد" اور "دکھ" کا ذکر بہت ہے۔
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: سلسلہ تعارف اردو شعراء:: امیر حمزہ سلفی

Post by چاند بابو »

محمد شعیب wrote:ماشاءاللہ
کلام میں "درد" اور "دکھ" کا ذکر بہت ہے۔
جی شعیب بھائی اکثر شعراٗ کرام کے کلام میں دکھ اور درد کو خاص اہمیت ہے خاص طور پر برصغیر کی شاعری میں۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Post Reply

Return to “اردو شاعری”