انسانی جسم میں موجود کچھ غیر اہم اعضاء ۔ تحریر سحر عندلیب

اگر آپ کالم لکھنا چاہتے ہیں یا لکھتے ہیں تو اپنی نوکِ قلم کے شہکار یہاں شئیر کریں
Post Reply
سحر.سحر
کارکن
کارکن
Posts: 13
Joined: Tue Jan 01, 2019 6:48 pm
جنس:: عورت
Contact:

انسانی جسم میں موجود کچھ غیر اہم اعضاء ۔ تحریر سحر عندلیب

Post by سحر.سحر »

[align=center]انسانی جسم میں موجود کچھ غیر اہم اعضاءتحریر سحر عندلیب[/align]

سائنس کے مطابق انسانوں نے ایک بڑے بندر نمائی مخلوق سے موجودہ خوبصورت اور خوش پوش وضعدار ماڈل کی صورت اختیار کی ہے ۔ ارتقائی سفرکے دوران فطری ماحول سے مطابقت میں انسانی جسم بہت بڑی تبدیلیوں سے گزرا ہے ۔ اس سارے عمل کے دوران کچھ جسمانی حصے اپنی طاقت برقرار رکھنےکے لیے اضافی اعضا تشکیل دیتے ہیں کچھ مکمل تبدیل ہو جاتے ہیں اور کچھ کا مضبوط فطری نظام کی بدولت فورا خاتمہ ہو جاتا ہے۔ آج ہم کچھ ایسے اعضا کی بات کریں گے جو ان میں سے کسی بھی درجے کے نہیں بلکہ انسانی جسم میں موجود تو ہیں لیکن بظاہر کسی کام کے نہیں ہیں ۔
Image

باقیاتی حصے :
ویسٹیجیل آرگنز یا باقیاتی اعضا بنیادی طور پر انسانوں میں دوسرے جانوروں کے مقابلے میں چھوٹے ہیں اور تقریبا اپنا کام ختم کر چکے ہیں یا جلدی کر دیں گے۔یہ اعضا جانداروں کی فطری ماحول سے مطابقت کی عادت کی وجہ سے غیر فعال ہو چکے ہیں چونکہ یہ جسم میں موجود ہیں اور کسی فائدے کی بجائے انسانی جسم کے لئے نقصان کا باعث بھی بن سکتے ہیں ۔
1۔ اپنڈکس
2۔ عقل داڑھ
3۔جسم کے بالوں کے عضلات ( اریکٹر پلی)
4۔ دمچی کی ہڈی ( کاک سکس)
5۔مردانہ نپلز
6۔تیسرا پپوٹا (پلائیکا سیمی لیونریس )
اب ہم دیکھیں گے کہ انسانی جسم میں ان کا کیا کام ہے اور غیر فعال ہونے سے پہلے کیا کردار تھا۔

اپنڈکس:
یہ چھوٹی اور بڑی آنت کے جوڑ پہ موجود ہےجس کی وجہ سے بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ یہ عمل انہضام میں کام آتا ہے جبکہ ایسا بالکل نہیں ہے ۔اپنڈکس کا بنیادی کام ان غذاوں کے ہاضمے میں مدد کرنا ہے جو کہ مکمل نبابات پہ مشتمل ہوں اسلیے اپنڈکس ان ممالیہ کے عمل انہظام کا حصہ ہے جو کہ مکمل طور پہ نباتات خور ہیں لیکن جہاں تک انسانوں کی بات ہے تو اس کا ان میں کوئی کردار نہیں ۔ البتہ 2009 میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق اپنڈکس میں کچھ مددگار بیکٹریا سٹور ہو سکتے ہیں جوکہ ہیضے کے مریضوں کے لیے مفید ہو سکتے ہیں مگر ہمیں یہ پتہ ہے کہ اپنڈکس ورم زدہ ہو کر بہت تکلیف اور درد کا باعث بن سکتی ہے ایسی صورت میں اسکو نکال دینا ہی بہتر ہوتا ہے۔
عقل داڑھ:

بہت زیادہ درد برداشت کرنے علاج کروانے اور بالاخر عقل داڑھ نکلوا دینے کے بعد جب آپ کو پتہ چلے کہ اس کا تو کوئی کام ہی نہیں ہے تو یقینا بہت پریشانی ہوتی ہے۔ ہمارے آبائو اجداد جن کے دانت ہم سے کافی بڑے ہوا کرتے تھے عقل داڑھ ان کی ہی یادگار ہے۔ عقل داڑھ کے اب استعمال کا نہ رہنے کی وجہ بنیادی طور پر یہی ہے کہ انسانوں کے دانت ارتقا کے دوران سایز میں چھوٹے ہو جانے کی وجہ سے عقل داڑھ کو ملنے والی جگہ کم رہ گئی ہے۔ اسکی ایک اور وجہ بھی ہو سکتی ہے کہ پہلے کے انسان اپنے دانتوں سے عمر بڑھنے کے ساتھ جلدی ہاتھ دھو بیٹھا کرتے تھے اسلئے عقل داڑھ ان کو کھانے میں آسانی دیا کرتی تھی تاکہ وہ بھوکے مرنے کی بجائےزیادہ دیر تک زندہ رہ سکیں ۔


3۔ جسم کے بالوں کے عضلات یا اریکٹر پلی:
ہم سب جسم پہ بالوں کے بارے تو جانتے ہی ہیں مگر اریکٹر پلی اصل میں ہیں کیا ؟ یہ نرم عضلاتی ریشے ہیں جو کہ انسانوں میں ایک خاص احساس جس کو رونگٹے کھڑے ہونا کہتے ہیں پیدا کرتے ہیں ۔ اگر اریکٹر پلی متحرک ہوں تو نزدیکی مساموں کے بال کھڑے ہو جاتے ہیں اور ہماری جلد پہ عجیب سا احساس پیدا کرتے ہیں ۔ یہ احساس کچھ جانوروں جیسے کہ بلی کے لیے بہت اہم ہیں جو کہ اپنے جسم کے بالوں کو کھڑا کر کے خطرے کے وقت اپنے آپ کو بڑا دکھاتی ہے تاکہ وہ دشمن پہ قابو پا سکے جبکہ انسانوں میں یہ اتنے چھوٹے ہوتے ہیں کہ انکا سایز تو بڑا نہیں کرتے صرف کپکپی سی طاری کرتے ہیں جس سے ہمیں خطرے کا احساس ہوتا ہے ۔
یقینا جسم کے بال ہمیں نہ صرف سردی سے بچاتے ہیں بلکہ سر پہ موجود بال ہمیں خوبصورت بھی بناتے ہیں لیکن یہی تو جسم پہ موجود بالوں اور جسم کے بالوں کے عضلات میں فرق ہے ۔

4۔ دمچی کی ہڈی:
ہماری نوع کے آبا کی کبھی دم بھی ہوا کرتی تھی ہم اب اس سے ملحقہ کچھ بھی اپنے خاکے میں نہیں رکھتے ۔ دم چلتے وقت توازن برقرار رکھنے کے کام آتی تھی مگر انسانی جسم کے ارتقا میں دم کی ضرورت ختم ہو گئی ۔ دمچی کی ہڈی ریڑھ کی ہڈی کے اختتام پہ واقع ہوتی ہے ۔ جب انسانوں کی دم ہوا کرتی تھی تو ان کی اناٹمی کا یہ حصہ نہ صرف توازن بلکہ بقا کے لئے بھی ضروری تھا۔ تاہم جب دم ختم ہوئی تو دمچی کی ہڈی کا کام بھی باقی نہ رہا مگر ابھی تک کاکسکس کچھ چھوٹے عضلات اور پیڑو کے اعضا کو سپورٹ فراہم کرنے کا کام انجام دیتی ہے ۔ اس لیے انسانی جسم میں اس کو غیر ضروری نہیں سمجھا جا سکتا ۔

5۔ مردوں کے نپلز :
کئی سالوں سے یہ موضوع زیر بحث رہا اور اس پہ کچھ عجیب دلائل سامنے آ تے رہے جن میں سے ایک نظریہ تو ہے کہ مرد عورتوں سے بنے ہیں جو کہ یقینا بالکل غلط ہے لیکن اگر آپ مردوں کے نپلز کی اصل وجہ جاننا چاہتے ہیں تو آپ کو کافی پیچھے جانا ہو گا اس وقت میں جب جنین ابھی ماں کے رحم میں ہوتا ہے ۔
مرد اور عورت دونوں کے نپلز اس لئے ہوتے ہیں کہ جنین کی نشوونما کی ابتدائی سٹیج پہ ابھی جنس کا تعین نہیں ہوتا اور نپلز مرد اور عورت دونوں کی جنس میں ہوتے ہیں ۔ نشوونما کے بعد کے مراحل کے دوران مرد یا عورت کی تخصیص ایک ہارمون ٹیسٹوسٹرون کرتا ہے ۔ یہاں یہ بات قابل توجہ ہے کہ کچھ مردوں میں بچوں کو دودھ پلانے کی صلا حیت پائی گئی ہے جو کہ نارمل حالات میں نہیں ہو سکتی اور مردوں میں چھاتی کے کینسر کے بھی لا تعداد کیسز سامنے آئے ہیں ۔

6۔ تیسرا پپوٹا :
یہ آنکھ کا وہ حصہ ہے جو کہ آنکھ کے کونے میں آنسو والی نالی کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے ۔ کچھ جانوروں مثلا کتے، مچھلی اور رینگنے والے جانوروں میں یہ مختلف کاموں اور بصارت کی حفاظت کے لئے ضروری ہوتا ہے مگر انسانوں میں بصارت یا زندہ رہنے کے لئے اسکی ضرورت نہیں ہوتی ۔ اس کا یہ مطلب بالکل نہیں کہ تیسرا پپوٹا غیر ضروری ہے بلکہ جب ہم اپنی آنکھیں گھماتے ہیں تو پلائیکا سیمی لیونرس کی وجہ سے ہی آنسو وں کا اخراج ہوتا ہے جو آنکھوں سے ڈیبرس وغیرہ باہر نکال کر آنکھ کی صفائی کر دیتے ہیں ۔ جنھوں نے ایک تیز آندھی کے دوران سمندر کنارے پہ وقت گزارا ہو یا کسی گرد آلود علاقے میں رہائش رکھی ہو وہ اس کے کام کو بہتر سمجھ سکتے ہیں ۔
یہ تو ہو گئے ہمارے جسم میں موجود وہ حصے جو ہمارے زندہ رہنے میں کوئی خاص کردار ادا نہیں کر رہے یا شاید ہم ابھی تک ان کے مکمل کردار سے واقف نہیں ہیں ہو سکتا ہے ان کا کوئی کام ابھی ظاہر نہ ہوا ہو مگر درحقیقت ہو اس لئے جب تک ہم ان کے مکمل کردار سے واقف نہیں ہوتے ہیں تو بہتر یہی ہے کہ ان کے ساتھ ہی گزارا کیا جائے اور جب تک ڈاکٹر کی ہدایت نہ ہو تو اپنے اپنڈکس کو بالکل نہ چھیڑا جائے۔
میری یہ پوسٹ اور مزید پوسٹیں پڑھنے کے لئے میرے بلاگ کا وزٹ کریں۔
https://seharsposts.blogspot.com
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: انسانی جسم میں موجود کچھ غیر اہم اعضاء ۔ تحریر سحر عندلیب

Post by چاند بابو »

بہت خوب بہت معلوماتی پوسٹ‌شئیر کرنے کا بہت شکریہ۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Post Reply

Return to “اردو کالم”