عمر گزرے گی امتحان میں کیا (جون ایلیا)

اپنی منتخب شاعری اس جگہ پر شئیر کیجئے
Post Reply
محمد شعیب
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 6565
Joined: Thu Jul 15, 2010 7:11 pm
جنس:: مرد
Location: پاکستان
Contact:

عمر گزرے گی امتحان میں کیا (جون ایلیا)

Post by محمد شعیب »

گزرے گی امتحان میں کیا
داغ ہی دیں گے مجھ کو دان میں کیا

میری ہر بات بے اثر ہی رہی
نقص ہے کچھ مرے بیان میں کیا

مجھ کو تو کوئی ٹوکتا بھی نہیں
یہی ہوتا ہے خاندان میں کیا

اپنی محرومیاں چھپاتے ہیں
ہم غریبوں کی آن بان میں کیا

خود کو جانا جدا زمانے سے
آ گیا تھا مرے گمان میں کیا

شام ہی سے دکان دید ہے بند
نہیں نقصان تک دکان میں کیا

اے مرے صبح و شام دل کی شفق
تو نہاتی ہے اب بھی بان میں کیا

بولتے کیوں نہیں مرے حق میں
آبلے پڑ گئے زبان میں کیا

خامشی کہہ رہی ہے کان میں کیا
آ رہا ہے مرے گمان میں کیا

دل کہ آتے ہیں جس کو دھیان بہت
خود بھی آتا ہے اپنے دھیان میں کیا

وہ ملے تو یہ پوچھنا ہے مجھے
اب بھی ہوں میں تری امان میں کیا

یوں جو تکتا ہے آسمان کو تو
کوئی رہتا ہے آسمان میں کیا

ہے نسیم بہار گرد آلود
خاک اڑتی ہے اس مکان میں کیا

یہ مجھے چین کیوں نہیں پڑتا
ایک ہی شخص تھا جہان میں کیا
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: عمر گزرے گی امتحان میں کیا (جون ایلیا)

Post by چاند بابو »

واہ واہ جی کیا بات ہے جون ایلیا کی۔ اور شعیب بھیا کی بھی۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Post Reply

Return to “اردو شاعری”