ضدی

اردو کے منتخب افسانے یہاں شیئر کریں
Post Reply
Nahidtahir
کارکن
کارکن
Posts: 9
Joined: Mon Aug 31, 2015 11:21 am
جنس:: عورت

ضدی

Post by Nahidtahir »

" ضدی  "
ناہید طاہر 
(سعودی عرب ریاض )

چار سالہ پری کاجی پتہ نہیں کیوں آج اسکول جانے کے لئے قطعی تیار نہیں تھا۔
" امی مجھے نہیں جانا ہے ۔۔۔!!! "وہ ماں سے لپٹ کرالتجا کرنے لگی۔
"اچھےبچےضد نہیں کرتے۔۔۔!!!"
"ممی پلیز۔۔۔۔! " 
"اسکول نہیں جاؤگی تو لائق ڈاکٹر کیسے بنوگی ۔۔۔؟" امی نے سمجھایا ۔
 تھوڑا سادکھ ،تھوڑی سی خوشی اور ڈھیر ساری اداسی کے ملے جلے رنگوں کو سمیٹ کروہ بس میں جا بیٹھی اور اپنی ننھی کلائی فضاء میں لہرائی "اللہ حافظ "کہتے ہوئے اسکی معصوم آنکھیں آنسوؤں سے جھلملانے لگی تھیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسکول بس سڑک پر فراٹے بھررہی تھی۔
نیند نے اسکی پلکوں کو بوجھل کردیا تھا
وہ اپنابیگ سنبھالے ہوئے آخری سیٹ پر پہنچی اورسیٹ پر دراز ہوگئی۔نیند پلکوں پر کھڑی تھی جو اُسکو باہوں میں اٹھا کر خوابِ شیریں کی سیر کو نکل گئی، جہاں رنگ برنگی ٹافیوں سے آراستہ درخت،ہمہ قسم کے جوس اور دودھ سے لبریز ندیاں ،جس کےکناروں پر آئسکریم کی گاڑیاں کھڑی تھیں۔ اس نے دوڑ کر آئسکریم کھائی، بہت ساری  ٹافیاں اکٹھا کیں۔کچھ دوری پر اسپائڈر مین ملا جو اسے اپنے ہمراہ بادلوں کی سیر کروانے لگا ،پری کو گدگدی ہورہی تھی وہ کھلکھلا کر  ہنسنے لگی اور ہنستی ہی  چلی گئی اچانک اسکا ہاتھ اسپائڈر مین کے ہاتھوں سے چھوٹ گیا۔۔۔۔۔دوسرے ہی پل وہ خلاءمیں لہراتی تیزی سےزمین پر آگری۔
"ممی۔۔۔۔۔!!!" اس نے دلخراش چیخ کے ساتھ گھبرا کر آنکھیں کھول دیں ، وہ خواب دیکھ رہی تھی اور کروٹ بدلنے کی کوشش میں سیٹ سے نیچے گرگئی تھی۔دھیرے سے اٹھی گرنے کی وجہ سے آنکھیں بھر آئیں ،بھیگی پلکوں کو صاف کرتی ہوئی دوسرے ساتھیوں پر نظر ڈالی تو ننھا سا دل زور سے دھڑک اٹھا ، بس میں کوئی موجود نہیں تھا۔۔۔۔۔وہ خوف سے لرزنےلگی اور زور زور سے رونے لگی۔
"امی۔۔۔! "
"ابو۔۔۔۔۔۔! "
لیکن افسوس پچھلی سیٹ پر سونے کی وجہ سے کسی نے توجہ نہیں دی تھی اور بس ڈرئیور گاڑی لاک کئے جاچکا تھا۔ ۔۔۔
  وہ دوڑ کر دروازہ کھولنے کی کوشش کرنے لگی  لیکن کامیاب نہیں ہوسکی۔پھر کھڑکی سے باہر جھانکا دور دور تک کوئی نظر نہیں آیا۔ اس نے زور زور سے کھڑکی پر ضرب لگائی اے سی کی وجہ سےگاڑی کے سارے گلاسس لاک تھے،وہ تھک ہارکر دوبارہ سیٹ پر آبیٹھی ۔
 آگ اگلتا سورج بس کو جلا نے لگا ۔۔۔۔۔45  ڈگری کی حرارت نے بس کو گھیرے میں لے رکھا تھا۔ اسکا ننھا سا وجود سورج کی تپش سے سلگنے لگا۔۔۔۔۔روتے روتے دل سے دھڑکنیں اور گلے سے آواز کا ساتھ چھوٹنے لگا۔۔۔۔۔
"امی۔۔۔۔۔! " وہ نڈھال ہوکر سیٹ پر لیٹ گئی۔
جیسے جیسےسورج پُر شباب ہورہا تھا ویسے ہی پری کی زیست کا ٹمٹماتا دیا چراغِ سحر میں تبدیل ہورہا تھا ،اسکی سانسیں ٹوٹنے لگیں۔۔۔۔ شدت پیاس سے زبان باہر کو نکل آئی وہ پیر رگڑ کر تڑپنے لگی۔
"ممی۔۔۔۔ممی۔۔!!! "
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوپہر ساڑھے بارہ بجے ڈرئیور اسکول پہنچا توسبھی بچے گیٹ پر اسکے منتظر کھڑے تھے۔۔۔۔بچے خوشی سے چلاتےدوڑتے ہوئے گاڑی میں چڑھنے لگے لیکن کچھ ہی پل میں انکی چہکتی ہوئی  آوازیں خوفناک چیخوں میں تبدیل ہوگئیں۔۔۔۔ڈرئیورنے گھبرا کر پیچھے دیکھا اور فوراً گاڑی سے اتر کر پیچھے کے ڈور سے گاڑی میں چڑھا۔۔۔۔۔۔
"یا اللہ رحم۔۔۔۔۔۔!!!"
اسکی چیخ رک نہ پائی۔
کچھ ہی دیر میں میڈیا نے دمام اور سعودی عرب کے چارسُو یہ خبر نشر کردی کہ
" ڈرئیور کی لاپروائی کی نذر ،ایک چار سالہ بچی آگ اگلتے سورج کے قہر کا نشانہ بنی ۔۔۔۔۔!!! "
والدین پر سکتہ طاری تھا۔
ماں جنونی اندز میں ایک ہی بات دہرا رہی تھی۔
"کاش تیری ضد کو سمجھ پاتی"
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: ضدی

Post by چاند بابو »

بہت خوب۔

یہ ایک حقیقی کہانی کا عکس ہے جس کی بازگشت میں کچھ عرصہ پہلے میڈیا پر سن چکا ہوں۔
بہت اچھی کاوش ہے۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Nahidtahir
کارکن
کارکن
Posts: 9
Joined: Mon Aug 31, 2015 11:21 am
جنس:: عورت

Re: ضدی

Post by Nahidtahir »

جی بلکل صحیح فرمایاآپ نے !
فورم پر کوئی ہلچل نہیں

مسلسل ایک ہفتے سے غور فرمارہی ہوں۔
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: ضدی

Post by چاند بابو »

آپ کی بات بالکل درست ہے، کچھ مصروفیات کی وجہ سے انتظامیہ فورم پر عرصہ دراز سے کوئی خاص توجہ نہیں دے پائی جس کی وجہ سے فورم ویران سا ہو گیا ہے۔
اب دوبارہ کوشش شروع کی گئی ہے فورم کو آباد کرنے کی انشااللہ جلد ہی رونقیں دوبارہ بحال ہو جائیں گی۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Nahidtahir
کارکن
کارکن
Posts: 9
Joined: Mon Aug 31, 2015 11:21 am
جنس:: عورت

Re: ضدی

Post by Nahidtahir »

ان شاءاللہ
Post Reply

Return to “اردو افسانہ”