پراسرار چور قسط نمبر 4

بچوں کے لئے ہمہ قسم تحریریں اور بہت کچھ
Post Reply
User avatar
Ali mujtaba
کارکن
کارکن
Posts: 102
Joined: Mon Apr 03, 2017 3:49 pm
جنس:: مرد

پراسرار چور قسط نمبر 4

Post by Ali mujtaba »

پراسرار چور قسط نمبر 4
رائٹر علی مجتبیٰ
عابد کو دیکھ کر سلمان جزباتی ہوگیا۔عابد بے ہوش تھا۔سلمان جب عابد کے قریب پہنچا تو اچانک اسے کسی نے ڈنڈا مارا اور سلمان گر کر بے ہوش ہوگیا۔جب سلمان کی آنکھ کھولی تو اس نے دیکھا کہ وہ اور اس کا بھائی عابد ایک کمرے میں بند ہے۔سلمان نے سب سے پہلے عابد کو جگایا۔عابد اپنے آپ کو کمرے میں بند دیکھ کر پریشان ہوگیا اور سلمان سے جھبٹ گیا۔سلمان نے کہا عابد پریشان نا ہو۔اللہ ہماری مدد ضرور کرے گا۔عابد نے کہا بھائی آپ ٹھیک کہہ رہے ہو اللہ ہماری مدد ضرور کرے گا۔سلمان نے عابد سے پوچھا عابد یہ تو بتاؤں کہ آپ نے ہمارے گھر کے پیچھے والے گھر میں کیا دیکھا تھا۔عابد نے کہا وہاں میں نے ایک لاش دیکھی تھی۔سلمان نے کہا کیا۔عابد نے کہا میں لاش دیکھ کر بہت ڈر گیا تھا۔اسی لیے آپ کو آ کے بتایا۔سلمان نے کہا کہ وہ لاش کس کی تھی۔عابد نے کہا وہ لاش کسی عورت کی تھی۔سلمان نے کہا کہ کیا اس کے گلے میں آپ کو زخم کے نشان نظر آئے تھے۔عابد نے کہا ہاں۔مجھے اس عورت کے گلے میں خون کے نشان نظر آئے تھے۔سلمان نے کہا اس بات کا تو صرف ایک ہی مطلب نکلتا ہے۔عابد نے کہا کیا مطلب نکلتا ہے۔سلمان نے کہا کہ مطلب یہ نکلتا ہے کہ جس چور نے ہمارے گھر چوری کی تھی اسی نے اس عورت کو قتل کیا ہوگا۔عابد نے کہا کہ ہمارے گھر میں چوری کا اس عورت کے قتل سے کیسے تعلق ہوسکتا ہے۔سلمان نے کہا عابد آپ نے کہا تھا کہ عورت کے گلے میں خون کے نشان تھے ۔اور ہمارے گھر میں بھی خون کے نشان تھے۔تو پھر اس کا مطلب یہ نکلتا ہے کہ وہ عورت اس چور کی ساتھی تھی۔تو پھر جب اس عورت نے چور سے اپنا حصہ مانگا تو چور نے اس کو چاکو مار دیا ۔اور اس لاش کو اپنے گھر لے گیا تھا کہ کسی کو اس عورت کے قتل ہونے کا پتا ہی نا چلے۔پھر اس چور نے اس عورت کے گلے پر پہلے سے پہنے ہوئے زیور کو کھنچ کر نکالا ہوگا۔جس کی وجہ سے اس عورت کہ گلے پر خون کے نشان تھے۔عابد نے کہا سلمان بھائی آپ کا تو دماغ بہت تیز ہے۔سلمان نے کہا عابد میری تعریف کرنے پر شکریہ۔عابد نے کہا کہ اب ہم اس چور کو کیسے پکڑیں گے۔سلمان نے کہا کہ چور کو پکڑنے کیلئے ہمیں اس کمرے سے نکلنا ہوگا۔عابد نے کہا کہ ہم اس کمرے سے باہر کیسے نکل سکتے ہیں۔سلمان نے عابد کی بات سن کر آگے پیچھے دیکھا تو اسے ایک کھڑکی نظر آئی۔کھڑکی سیسے کی بنی ہوئی تھی
(جاری ہے)
Post Reply

Return to “متفرقات”