نٹ کھٹ بندر

بچوں کے لئے دلچسپ اور سبق آموز کہانیوں کا سلسلہ
Post Reply
User avatar
Ali mujtaba
کارکن
کارکن
Posts: 102
Joined: Mon Apr 03, 2017 3:49 pm
جنس:: مرد

نٹ کھٹ بندر

Post by Ali mujtaba »

نٹ کھٹ بندر کو کہانیاں سننے کا بہت شوق تھا۔ایک دن اس نے سوچا اتنی کہانیاں سنی ہیں لیکن کوئی کہانی لکھی نہیں ہے یہ سوچتے ہی وہ درختوں کی ڈالیوں سے چھلانگیں لگاتا لگاتا اچانک نیچے گر گیا۔سامنے سے ایک گلہری گزر رہی تھی۔اس نے جب دیکھا کہ بندر درختوں کی ڈالیوں سے چھلانگیں لگاتا ہوا نیچے گرا ہے تو بولی نٹ کھٹ بندر کیسے بندر ہو آپ چھلانگیں بھی لگانی نہیں آتی ہی ہی ہی۔یہ کہے کر گلہری چلی گئی۔بندر زمین سے اٹھا اور دل میں سوچا کہ دادی ماں صحیح ہی کہتی تھی کہ جو کام صحیح سے کرنا نہیں آتا۔اس کام پر محنت کرنی چاہیے۔ورنہ نقصان ہی ہوگا۔یہ کہے کر وہ دادی ماں کے پاس گیا اور بولا دادی ماں میں نے کہانیاں لکھنی ہے۔دادی ماں نےکہا بیٹا کہانیاں لکھنے کے لیے لکھنا آنا چاہیے اور آپ کو تو لکھنا نہیں آتا۔نٹ کھٹ بندر بولا میں لکھنا سیکھنا چاہتا ہوں۔میں کل سے ہی سکول جانا شروع کردوں گا۔دادی ماں نے کہا ٹھیک ہے۔ویسے بھی سکول جانا اچھی بات ہوتی ہے جو بچے سکول جاتے ہیں وہ بہت زیادہ ذہین ہوتے ہیں۔نٹ کھٹ بندر نے کہا شکریہ دادی ماں۔اگلے دن نٹ کھٹ بندر نے سکول جانا شروع کردیا۔پھر وہ وقت بھی آیا جب اس کو لکھنا آگیا۔ نٹ کھٹ بندر نے کہانیاں لکھنا شروع کردیا لیکن اس کی کوئی بھی کہانی کسی بھی رسالے میں شائع نہ ہوئی۔آج جب اس کے گھر رسالہ آیا تو اس نے فوراً رسالے کی فہرست دیکھی لیکن اس بار بھی اس کی کوئی بھی کہانی شائع نہیں ہوئی تھی۔وہ اداس ہوگیا۔دادی ماں نے جب نٹ کھٹ بندر کو اداس دیکھا تو بولی نٹ کھٹ بندر آپ کیوں اداس ہو۔نٹ کھٹ بندر بولا اس بار بھی میری کہانی شائع نہیں ہوئی۔دادی ماں بولی بیٹا محنت کرو کیونکہ بغیر محنت کے کامیابی حاصل نہیں کی جاسکتی۔کہانیاں لکھتے رہو۔نٹ کھٹ بندر نے کہا ٹھیک ہے دادی ماں میں آب اچھی کہانی لکھنے کی کوشش کروں گا۔پھر کیا تھا وہ روز اچھی کہانی لکھنے کی کوشش کرتا ۔آپنی کہانیوں کی خامیاں نکالتا۔تین مہینے بعد جب نٹ کھٹ بندر کے گھر رسالہ آیا تو بندر اچھلنے لگ گیا کیونکہ اس کی کہانی رسالے میں شائع ہوگئی تھی۔اس کو اپنی محنت کا صلہ مل چکا تھا۔اس نے اپنی یہ کہانی آپنے خاندان اور دوستوں کو دکھائی اور خوب داد وصول کی۔پھر وہ وقت بھی آیا جب وہ اپنے جنگل کا سب سے اچھا رائٹر بن گیا تھا۔سید علی مجتبی،میرپور آزاد کشمیر

Post Reply

Return to “بچوں کی کہانیاں”