ایک تصویر

اگر آپ کے پاس کوئی تصویر ہے جسے آپ دوسروں سے شئیر کرنا چاہتے ہیں تو یہاں یہی ہوتا ہے۔
Post Reply
میاں محمد اشفاق
منتظم سوشل میڈیا
منتظم سوشل میڈیا
Posts: 6107
Joined: Thu Feb 09, 2012 6:26 pm
جنس:: مرد
Location: السعودیہ عربیہ
Contact:

ایک تصویر

Post by میاں محمد اشفاق »

Image
ویتنام کی ساڑھے اٹھارہ سالہ جنگ کو ختم ہوئے بھی سینتیس سے زیادہ سال گزر چکے مگر تاریخ عالم کو آج بھی کم فوک نامی اس بچی کی یہ تصویر بہت اچھی طرح سے یاد ہے۔ بیسویں صدی کی اس اندوہناک تصویر میں بھاگنے والی یہ ننگا بچی دراصل اپنے گاؤں پر ہونے والی نیپام بموں کی امریکی بمباری سے جان بچانے کیلئے محفوظ مقام کی تلاش میں بھاگ رہی ہے۔
تصویر اپنے اندر ایک پوری تاریخ سموئے ہوئے ہے کہ کس طرح حقوق انسانی کے علمبردار امریکہ نے اس جنگ میں انسانیت سوز مظالم ڈھائے۔ تصویر ایسوسی ایٹیٹڈ پریس سے وابستہ فوٹوگرافر نک آؤٹ نے کھینچی اور اور اس پر 1973 میں Pullitzer نامی ایوارڈ حاصل کیا۔ کہا جاتا ہے کہ یہی تصویر ویتنام میں امریکی جنگ کے خاتمے کا سبب بنی تھی۔
1996 میں کم فوک نے امریکہ کا دورہ کیا اور اپنے قیام کے دوران جان پلیمر نامی اس پائلٹ سے ملاقات کی جس نے اس کے گاؤں پر نیپام بموں سے بمباری کی تھی۔ جان پلیمر روتے ہوئے کم فوک کی طرف بڑھا اور اس سے معافی مانگی اور کم فوک نے اُسے معاف بھی کر دیا۔
1997 میں کم فوک کو یونیسکو نے اپنا سفیر مقرر کیا، اور بذات خود کم فوک بھی"جنگی جرائم اور اس سے متاثرہ بچے" نامی اپنی ایک تنظیم چلا رہی ہیں۔
کم فوک کا مشہور قول ہے کہ: دنیا میں معافی سے بڑھ کر کوئی بڑا ہتھیار نہیں ہے۔
یاد رہے کہ نیپام (Neplam) بم جیلی سے ملتے جلتے گاڑھے پٹرولیم مواد سے تیار کیئے جاتے ہیں جو اپنے اھداف سے چپک کر انہیں آگ لگا دیتے ہیں۔ انتہائی تباہ کن اور خوفناک یہ بم دوسری جنگ عظیم میں امریکہ نے متعارف کرائے تھے۔
ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِمنافقت
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
محمد شعیب
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 6565
Joined: Thu Jul 15, 2010 7:11 pm
جنس:: مرد
Location: پاکستان
Contact:

Re: ایک تصویر

Post by محمد شعیب »

انسانوں نے اس زمین پر جو خونریزیاں کی ہیں، ویتنام کی جنگ ان میں سے ایک بڑی خونریزی تھی.
ویتنام کی جنگ کے کچھ احوال وکی پیڈیا سے نقل کر رہا ہوں:

جنگ ویت نام 1959ء سے 30 اپریل 1975ء تک جاری رہنے والا ایک ایک عسکری تنازع تھا جس میں عوامی جمہوریہ ویت نام (المعروف شمالی ویت نام) کی اشتراکی افواج اور قومی محاذ برائے آزادئ جنوبی ویت نام (المعروف ویت کانگ) کے دستوں نے اشتراکیت مخالف جمہوریہ ویت نام (جنوبی ویت نام) اور اس کےاتحادیوں،بالخصوص امریکہ، کے خلاف ایک کامیاب جنگ لڑی اور ویت نام کو ایک متحدہ اور واحد آزاد اشتراکی ریاست کے طور پر قائم کیا۔
اسے ویت نام تنازع اور دوسری ہند چینی جنگ بھی کہا جاتا ہے۔ ویت نام کے اشتراکی حلقے اسے امریکی جنگ یا امریکہ کے خلاف جنگ مزاحمت (ویت نامی زبان: Kháng chiến chống Mỹ) بھی کہتے ہیں۔
اس جنگ میں ویت نامی اشتراکیوں کے اتحادی سوویت اتحاد اور عوامی جمہوریہ چین تھے جبکہ اشتراکیت مخالف جنوبی ویت نامیوں کو ریاستہائے متحدہ امریکہ، جنوبی کوریا، آسٹریلیا، تھائی لینڈ اور نیوزی لینڈ کی حمایت حاصل تھی۔ خاص طور پر امریکہ نے بڑی تعداد میں اپنے فوجی جنوبی ویت نام میں اتارے۔ امریکی عسکری مشیر پہلی بار 1950ء کی دہائی میں ویت نام میں ملوث ہوئے جب انہوں نے فرانسیسی نو آبادیاتی افواج کی مدد کا آغاز کیا۔ 1956ء میں ان مشیران نے جمہوریہ ویت نام کی افواج کی تربیت کی مکمل ذمہ داری لے لی۔ 1965ء میں امریکی جنگی دستے بڑی تعداد میں ویت نام پہنچے اور 1973ء تک موجود رہے۔ ایک اندازے کے مطابق امریکہ نے اس جنگ میں اپنے ساڑھے 5 لاکھ فوجی ویت نام میں اتارے۔ [1]
اس خونریز جنگ میں سب سے زیادہ نقصان شمالی ویت نام اور ویت کانگ کا ہوا جن کی کل ہلاکتوں و گمشدگیوں کی تعداد 11 لاکھ 76 ہزار ہے۔ [2] جبکہ ان کے 6 لاکھ سے زائد زخمی ہوئے۔ [3] عوامی جمہوریہ چین کے 1446 فوجی ہلاک اور 4200 زخمی ہوئے اور سوویت اتحاد کے 16 فوجی بھی مارے گئے۔ [4] اس طرح شمالی ویت نام اور اس کے اتحادیوں کا کل جانی نقصان 11 لاکھ 77 ہزار 446 رہا جبکہ زخمیوں کی کل تعداد 6 لاکھ 4 ہزار رہی۔
دوسری جانب اتحادیوں کی جانب سے زیادہ جانی نقصان جنوبی ویت نام کا ہوا، جس کا جانی نقصان 2 لاکھ 20 ہزار 357 تھا جبکہ 11 لاکھ 70 ہزار سے زائد فوجی زخمی ہوئے۔ [5] اس جنگ میں جنوبی ویت نام کی حمایت کرنے والے امریکہ کے 58 ہزار 159،[6] جنوبی کوریا کے 4 ہزار 960 فوجی، لاؤس کے 30 ہزار، آسٹریلیا کے 520، نیو زیلینڈ کے 37 اور تھائی لینڈ کے 1351 فوجی مارے گئے۔ اس طرح اتحادیوں کا کل جانی نقصان 3 لاکھ 15 ہزار 831 ہوا جبکہ کل زخمیوں کی تعداد اندازاً 14 لاکھ 90 ہزار رہی۔
فوجیوں کے علاوہ شہری آبادی کا بھی ہلاکتوں اور زخمی ہونے کی صورت میں بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوا جن میں جنوبی ویت نام کے سب سے زیادہ یعنی 15 لاکھ 81 ہزار باشندے مارے گئے۔ [7] کمبوڈیا کے 7 لاکھ، شمالی ویت نام کے 20 لاکھ [8] اور لاؤس کے تقریباً 50 ہزار شہری اس جنگ میں مارے گئے۔
یہ جنگ 30 اپریل 1975ء کو جنوبی ویت نام کے دارالحکومت سائیگون کے سقوط تک جاری رہی جب شمالی ویت نام کے سپاہیوں نے اس پر قبضہ کر لیا۔ 2 جولائی 1976ء کو ویت نام کا اتحاد اور نئی اشتراکی جمہوریہ ویت نام کا قیام عمل میں آیا۔ سائیگون کو شمالی ویت نام کے سابق صدر ہو چی منہ کے نام سے موسوم کرتے ہوئے ہو چی منہ شہر قرار دیا گیا جو آج بھی ویت نام کا دارالحکومت ہے۔
یہ سرد جنگ کے دوران امریکہ کی ایک بڑی سیاسی شکست تھی۔

[link]http://ur.wikipedia.org/wiki/%D8%AC%D9% ... 8%A7%D9%85[/link]
Image
امریکی بی-66 اور ایف-105 طیارے شمالی ویت نام پر بمباری کرتے ہوئے
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: ایک تصویر

Post by چاند بابو »

یہ کل کی تصویر ہے،
آج کی تصویر اس سے کہیں زیادہ بھیانک ہے.
پہلے عراق پھر افغانستان پھر عرب دنیا کے بیشتر ممالک میں یہی کچھ ہوا ہے.
پھر بھی دہشتگرد مسلمان ہیں.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محمد شعیب
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 6565
Joined: Thu Jul 15, 2010 7:11 pm
جنس:: مرد
Location: پاکستان
Contact:

Re: ایک تصویر

Post by محمد شعیب »

بالکل صحیح فرمایا آپ نے چاند بابو ..
Post Reply

Return to “تصاویر”