سقراط نے زہر کا جام پینا کیوں‌پسند کیا؟

اردونامہ کی درسگاہ جہاں پر کھیل ہی کھیل میں کچھ سیکھنے سکھانے کا اہتمام موجود ہے۔
Post Reply
بریٹا لعلوی
کارکن
کارکن
Posts: 75
Joined: Fri Jul 26, 2013 12:16 pm
جنس:: مرد
Location: پاکستان
Contact:

سقراط نے زہر کا جام پینا کیوں‌پسند کیا؟

Post by بریٹا لعلوی »

بعض محقیقین نے سقراط کے بارے میں لکھا ہے کہ قرانِ کریم میں جس عظیم المرتبت ہستی "حضرت لقمان علیہ السلام " کا نام آیا ہے وہ سقراط ہی ہے۔ یہ ایک الگ بحث ہے اور الگ دھاگے کی متقاضی۔ مگر اس دھاگے کا عنوان ہے "سقراط کو زہر کا جام کیوں پینا پڑا؟"یقیناً آپ میں سے اکثر حضرات نے "مکالمات افلاطون"کا مطالعہ ضرور کیا ہوگا۔ ڈاکٹر سید عابد حسین کا ترجمہ خاصا رواں ہے۔ میرے پاس وہی ترجمہ ہے۔اردو بازار لاہون میں عام دستیاب ہے۔ خیر!
عرض کرتا ہوں‌کہ مکالمات افلاطون میں‌، دراصل افلاطون کے مکالمات پر مشتمل نہیں ہے۔ اس کتاب کا نام مکالمات افلاطون اس لیے ہے کہ اس کتاب کو افلاطون نے مدون کیا۔ بالکل ویسے جیسے تاریخ ابن خلدون کو اس لیے تاریخ ابن خلدون کہتے ہیں کہ اسے امام ابن خلدون نے تحریر کیا۔ اسی طرح احادیث کی کتابوں کے نام ہیں۔
مکالمات افلاطون میں پہلے مکالمے کو چھوڑ کر باقی تمام تقریبا سقراط کی زندگی کے آخری ایام سے متعلق ہیں۔ سقراط پر ایتھنز کی عدالت نے جو الزامات لگائے تھے۔ ان میں سر فہرست تھا کہ " تم ہمارے نوجوانوں کو بہکا رہے ہو"
ایتھنز میں ان دنوں‌داناوں کی بڑی قدرتھی۔ پروٹاغورس جیسے سوفسطائیوں سے سیکھنے کے لیے لوگ اپنے بچوں کو بھیجتے اور معاوضوں میں کھیت، گھر،سونا،گھوڑے،جانور غرض‌کچھ بھی دینے کو تیار ہوجاتے۔ سقراط کو انہی دنوں ایک کاہنہ نے بشارت دی تھی کہ " سقراط تم ایتھنز کے سب سے بڑے دانا ہو"سقراط کو کاہنہ کی بات پر یقین نہ آیا ، اس نے فیصلہ کیا کہ وہ خود اس بشارت کی تحقیق کرے گا۔ وہ ایتھنز کے سارے بڑے بڑے داناوں کے پاس جانے لگ گیا۔اور ان سے ایک خاص قسم کے طریقہ کار کے مطابق بحث کا آغاز کیا۔ وہ جہاں جاتا سامعین پر چھا جاتا۔ اس عمل سے ایتھنز کے نام نہاد دانا، بھڑک اٹھے۔انہوں نے سقراط کے خلاف ماحول بنانا شروع کردیا۔ کرتے کرتے وہ سقراط کے خلاف تین بڑے الزام اٹھانے میں‌کامیاب ہوگئے۔
1۔ یہ ہمارے نوجوانوں‌کو گمراہ کر رہا ہے۔
2۔ یہ ہمارے دیوتاوں‌کو نہیں مانتا
3۔یہ ایک الگ خدا کا تصور پیش کرتا ہے جسے کسی نے نہیں دیکھا۔
ایک بڑی عدالت لگی۔ پورا شہر جمع تھا۔ سقراط کو سب کے سامنے صفائی پیش کرنا تھی۔ سقراط صفائی کے دوران اپنی دانائ سے مجمع پر چھا گیا مگر ہونی کو کون روک سکتا ہے،سقراط کے خلاف ایک نوجوان کو بطور گواہ پیش کردیا گیا۔کہ سقراط نے اس نوجوان کو گمراہ کیا ہے۔ بس پھر تو جرم ثابت ہوگیا۔
سقراط کو دو آپشن دیے گئے
یا شہر چھوڑ دو
یا زہر کا پیالہ پی لو
اب میر اس فورم میں‌آپ لوگوں‌سے یہ سوال ہے کہ سقراط نے شہر کیوں نہ چھوڑا۔اور زہر کا پیالہ پینا کیوں‌پسند کیا؟
اگر آپ مکالمات افلاطون سے رجوع کریں تو جو جواب ملے گا وہ سقراط کے شاگردوں‌کی طرح‌آپ کو بھی لا جواب کر دے گا۔
’’دنیا میں کوئی ایسا شخص‌نہیں‌جو 360 دن علی الصباح اٹھتا ہواور وہ اپنےگھرانے کو مالدار نہ بنا سکے۔‘‘
Post Reply

Return to “درسگاہ اردونامہ”