جیمز ہیڈلے چیز james hadley chase

جاسوسی کہانیوں پرمبنی اردوکتابیں پڑھیں اور ڈاونلوڈ کیجئے
Post Reply
بریٹا لعلوی
کارکن
کارکن
Posts: 75
Joined: Fri Jul 26, 2013 12:16 pm
جنس:: مرد
Location: پاکستان
Contact:

جیمز ہیڈلے چیز james hadley chase

Post by بریٹا لعلوی »

جیمز ہیڈلے چیز کا تعارف

جیمز ہیڈلے چیز کا والد نوآبادیاتی ہندوستانی فوج میں کرنل کے عہدے پر فائز تھا۔
جیمز لندن میں پیدا ہوا تھا۔ مزید تعلیم کے لیے اسے کلکتہ بھیج دیا گیا۔ اس نے
اٹھارہ سال کی عمر میں گھر کو خیر آباد کہہ دیا اور ایک کتب فروش کی دکان پر
نمائندے کی حیثیت سے بعدازاں خود ایک کتب فروش کی حیثیت سے کام کرتا رہا۔
اس دوران حاصل ہونے والے تجربات، معلومات اور علم کے باعث اس میں اس قدر تخلیقی
صلاحیت پیدا ہو گئی کہ اس نے جرم و سزا کی کہانیوں اور واقعات پر مبنی ۸۰ سے زائد
کتب تصنیف کر ڈالیں۔ ۱۹۳۳ ء میں اس نے سائلویارے نامی خاتون سے شادی
کر لی اور ایک بچے کا باپ بن گیا۔
دوسری جنگ عظیم میں اس نے برطانوی شا ہی فضائیہ میں خدمات انجام دیں اور
بالاآخر سکواڈرن لیڈر کے عہدے تک جا پہنچا۔ وہ شاہی فضائیہ کی طرف سے شا ئع
ہونے والے مجلے کا قلمی رفیق تھا اور اس نے بے شمار کہانیوں اور مضامین کی تدوین بھی کی۔
وہ ۱۹۵۶ ء میں فرانس منتقل ہو گیا اور ۱۹۶۱ ء میں سوئٹزرلینڈ میں رہائش اختیار کر لی۔
پھر ۱۹۷۴ء میں جینیوا کے شمالی علاقے کے ایک مقام پر تنہا زندگی سے لطف اندوز ہونے لگا۔
۶فروری ۱۹۸۵ء میں وہ یہیں نہایت آرام وسکون کے ساتھ اپنے خالق حقیقی سے جا ملا۔

جیمز نے اپنی زیادہ تر کتب کی تصنیف کے لیے امریکی بدمعاش اور مجرم دنیا کے زیر استعمال
اصطلاحات سے متعلق اپنی معلومات اور علم کو زریعہ بنایا۔ اس کی اکثر کہانیوں کا مواد امریکہ
میں رونما ہونے والے واقعات پر مشتمل ہے حالانکہ وہ بذات خود کبھی بھی امریکہ میں
نہیں رہا سوائے اس کے کہ اس نے میامی اور آرلینز کا مختصر دورہ کیا تھا۔

جیمز کی بیشتر کہانیوں میں مرکزی کردار، جرائم کے ذریعے دولت مند بننے کی کوشش کرتے
ہیں، مثلاً انشورنس سے متعلقہ دھوکے بازی یا ڈاکہ زنی، لیکن ان کا منصوبہ ناکام ہو جاتا
ہے اور ہیرو کو یہ احساس ہوتا ہے کہ اسے مشکلات سے نجات حاصل کرنے کا کوئی موقع
دستیاب نہیں ہو گا۔ جیمز کی ہر کہانی کا انجام، کہانی کے عنوان کے مطابق ہوتا ہے۔
اس کی کہانیاں پڑھنے والے قاتل کے متعلق قطعی اندازہ نہیں لگا سکتے۔بعض اوقات قاری
یہ تو جانتا ہے کے قاتل کون ہے لیکن اس کی کتابوں کی خوبصورتی یہ ہے کہ جیمز انہیں ہر
وقت تجسس میں مبتلا رکھتا ہے کہ اب کیا ہو گا؟

اشیا اور افریقا میں بھی جیمز بہت مقبول اور مشہور تھا۔ اسے فرانس اور اٹلی میں بھی شہرت
حاصل ہوئی جہاں اس کی ۲۰ سے زائد کتب پر فلمیں تیار ہوئیں۔سویت یونین میں بھی
جیمز ۱۹۹۳ ۔ ۱۹۹۰ء کے عر صے میں بے حد مقبول رہا۔

پاکستان میں جیمز کی کتب کے تراجِم مختلف جرائد خاص طور پر ’’ کامران سیریز
سےشائع ہوتے رہے جنہیں قارئین نے بے حد سراہا۔

جیمز ہیڈلے چیز میرا پسندیدہ ناول نگار ہے ۔ کیا کسی اور کا بھی ہے ؟
جیمز ہیڈلے چیز کے ناول اردو اور انگریزی زبان میں یہاں مل سکتے ہیں۔

http://jhchase.blogspot.com
’’دنیا میں کوئی ایسا شخص‌نہیں‌جو 360 دن علی الصباح اٹھتا ہواور وہ اپنےگھرانے کو مالدار نہ بنا سکے۔‘‘
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: جیمز ہیڈلے چیز james hadley chase

Post by چاند بابو »

بہت خوب بریٹا لعلوی صاحب جیمز ہیڈلے کے بارے میں تفصیلی معلومات شئیر کرنے کا شکریہ.
میں نے کچھ کہانیاں تو پڑھی ہیں جو کامران سیریز کے نام سے شائع ہوتی رہی ہیں مگر اس وقت میں یہ نہیں جانتا تھا کہ یہ ترجمہ شدہ ہیں اور اگر ہیں تو کس کی اس لئے میں یہ بالکل نہیں کہہ سکتا ہے جیمز ہیڈلے میرا بھی پسندیدہ ناول نگار ہے ہاں البتہ ان پڑھی ہوئی کہانیوں کے بابت یہ ضرور کہہ سکتا ہوں کہ وہ ایک بہت اچھا ناول نگار ہے جس کی کہانیوں میں ترجمہ کے بعد بھی نہایت کشش موجود ہے.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: جیمز ہیڈلے چیز james hadley chase

Post by اضواء »

اضافی معلومات کی شئیرنگ پر آپ کا بہت بہت شکریہ
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
بریٹا لعلوی
کارکن
کارکن
Posts: 75
Joined: Fri Jul 26, 2013 12:16 pm
جنس:: مرد
Location: پاکستان
Contact:

Re: جیمز ہیڈلے چیز james hadley chase

Post by بریٹا لعلوی »

بہت شکریہ چاند بھائی.....کامران سیریز جو کہ اشتیاق احمد لکھتے تھے اوراشتیاق احمد صاحب کا انداز انداز وہی آفتاب احمد جیسا ہی ہوتا تھا...جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے اشتیاق احمد کا جو کردار تھا اسکا نام انسپکٹر کامران مرزا تھا ......خیر چیز اور الیسٹیئر میکلین کو پڑھے ہوئے عرصہ گزرگیا۔ دونوں ہی غضب کے مصنفین ہیں۔ انگریزی کتابوں کے پڑھنے کی عادت مجھے ان ہی دونوں کی کتابوں سے ہوئی۔.......اجکل سڈن شیلڈن پر سر کھپا رہا ہوں دیھکئیے کیا نتائج سامنے آتے ہیں..... :lol:
’’دنیا میں کوئی ایسا شخص‌نہیں‌جو 360 دن علی الصباح اٹھتا ہواور وہ اپنےگھرانے کو مالدار نہ بنا سکے۔‘‘
Post Reply

Return to “جاسوسی ادب”