پھلوں کو مافیا سے بچائیے

اگر آپ کالم لکھنا چاہتے ہیں یا لکھتے ہیں تو اپنی نوکِ قلم کے شہکار یہاں شئیر کریں
Post Reply
نذر حافی
کارکن
کارکن
Posts: 18
Joined: Mon Aug 06, 2012 4:02 pm
جنس:: مرد

پھلوں کو مافیا سے بچائیے

Post by نذر حافی »

بسم اللہ الرحمن الرحیم
پھلوں کو مافیا سے بچائیے
نذر حافی
nazarhaffi@yahoo.com
پھل ایک دن میں پک کر میٹھا نہیں ہوجاتا۔ایک بیج کو زمین کے اندر مدتوں کیمیائی اور حیاتیاتی عمل سے گزرنا پڑتاہے جس کے بعد وہ ایک پودے کی صورت میں زمین کے اوپر تند و تیز ہواوں اور سورج کی گرم شعاوں کا مقابلہ کرنے کے قابل بنتاہے۔اس کے باوجود ایک پودے کو کھینچ کر زبردستی درخت نہیں بنایاجاسکتا۔درخت بننے کے لئے بھی ایک پودے کو مسلسل مٹی ،پانی،گیس اور ہوا کے ساتھ ساتھ موسمی تغیرات کی ضرورت پڑتی ہے۔ان مراحل سے گزرے بغیر پودا درخت نہیں بن سکتا۔درخت بننے کے بعد بھی پودے کو مسلسل موسمی تربیّت کے مراحل طے کرنے پڑتے ہیں تب جاکر اس پر شگوفے کھلتے ہیں اور پھل اگتے ہیں۔کسی غنچے کو طاقت کے ساتھ مروڑ کر پھول نہیں بنایاجاسکتا اور کسی پھول کومسل کر یادبا کر قوت و طاقت سے پھل بھی نہیں بنایا جاسکتا۔جب پھل لگ جاتاہے تو پھر ایک دن میں پک کر میٹھا نہیں ہوجاتا۔پھل بھی سورج کی کرنوں اور چاندنی کی آغوش میں مقررہ عمل طے کرنے کے بعدہی میٹھا اور شیرین ہوتاہے۔
انسانی تہذیب کا شجر بھی اسی طرح ہے۔انسانی تہذیب کو بھی آگے بڑھنے اور ارتقاء کرنے کے لئے مختلف ادوار سے گزرنا پڑتاہے۔بہترین تہذیب سے بہترین ثقافت جنم لیتی ہے اور بہترین ثقافت سے بہترین تمدن وجود میں آتا ہے اور بہترین تمدن اپنی گود میں بہترین اقوام کو پروان چڑھاتاہے۔
ایک سوشیالوجیکل محقق کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنی تحقیقات کے دوران انسانی تہذیب کے ارتقائی مراحل کی رعایت کرے۔اسے تہذیب ،ثقافت اور تمدن کے فرق کو مدّنظر رکھتے ہوئے،اسے تہذیب و ثقافت اور تمدن کی ارتقائی سطح کو بھی ماپنا چاہیے۔مخاطبین کی ذہنی سطح کی پیمائش کے بعد ہی ان کی اصلاح ِ احوال کے لئے نسخہ تجویز کرنا چاہیے۔یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ ہر تحقیق ہر میدان میں کام نہیں آسکتی،ہر بات ہر شخص پر یکساں اثرات مرتّب نہیں کرتی اور ہر مریض کے لئے ایک ہی نسخہ کارگر ثابت نہیں ہوتا۔
انسانی تہذیبوں کے درمیان اسلامی تہذیب کو یہ انفرادیت حاصل ہے کہ دیگر اقوام جس قدر اپنی تہذیب سے دور ہوتی گئیں انہوں نے ترقی کی اور مسلمان جس قدر اپنی تہذیب سے دور ہوتے گئے انہوں نے تنزّل کیا۔تہذیب کوئی ایسی شئے نہیں ہے جو خود بخود ایک نسل سے دوسری نسل میں تبدیل ہوجاتی ہے۔بلکہ تہذیب کے ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل ہونے کے لئے ضروری ہے کہ موجودہ نسل اپنی آئندہ نسل کے حالات کے مطابق اپنی تہذیبی روایات کی تعبیرِ نو اور تعمیرِ نو کرے تاکہ آئندہ نسل اپنی موروثی تہذیب کے سائے میں افکارِ نو کو پروان چڑھا سکے۔
صدرِ اسلام میں صفہ کی درسگاہ اور مسجد النبی[ص] کے زیرِ سایہ جو تہذیب پروان چڑھی وہ خالصتا ایک علمی و فکری تہذیب تھی۔اسی علمی و فکری تہذیب نے ایک علمی و متمدن قوم کو جنم دیا جس کی آغوش میں سعدی، فارابی،رومی،سینا،جابر بن حیان اور طوسی جیسی گرانقدر شخصیات نے جنم لیا۔
مختلف حالات و واقعات کے پیشِ نظر جیسے جیسے مسلمان اپنی نسلِ نو کو اپنی علمی تہذیب سے دور کرتے گئے وہ غیروں کے محتاج ہوتے چلے گئے۔حتّی کہ اب نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ اب اسلامی ممالک میں تہذیب بھی غیر مسلم مالک سے درآمد کی جارہی ہے۔
موجودہ صدی کے سماجی ،صنعتی اور سیاسی انقلابات بتا رہے ہیں کہ یہ صدی مسلمانوں میں بیداری اور ان کی اپنی تہذیب کی طرف بازگشت یعنی پلٹنے کی صدی ہے۔آج کے مسلمان کو اپنی عظمتِ رفتہ کے کھوجانے کا احساس ہوچکاہے اور اپنی اصلی تہذیب کی طرف پلٹنے کے لئے ہاتھ پاوں ماررہاہے۔ایسے میں اسلامی دنیا کی بنیادوں میں ایک ایسا مافیا بھی دیمک کی طرح اپنا کام دکھارہاہے جو عالمِ اسلام کو اس کی علمی و فکری میراث کی طرف پلٹانے کے بجائے فقط نماز روزے اور طہارت کے احکام تک محدود رکھنا چاہتاہے۔
پاکستان کے ایک مایہ ناز محقق مختار مسعود کے مطابق انہیں زندگی میں دو طرح کے استاد ملے۔ایک نے انہیں بچپن میں کہا کہ خبردار قلم کو ہاتھ نہیں لگانا ،یہ صرف تمہاری پڑھنے کی عمر ہے جب تعلیم مکمل کر لو پھر لکھنا شروع کرنا جبکہ دوسرے استاد نے کہا کہ ابھی سے لکھنا شروع کرو تب جاکر برسوں بعد کچھ لکھ پاو گے۔ان کے بقول اگر میں پہلے والے استاد کی بات پر چلتاتو آج تک کچھ بھی نہ کرپاتا ۔یہ دوسرے استاد کی بات پر عمل کرنے کا نتیجہ ہے کہ میں نے اب تک بہت کچھ کرلیاہے۔
اسی طرح ہمارے ارد گرد بہت سارے ایسے لوگ ہیں جو طالبعلموں کو تعلیم کے راستے سے ہٹانے کے لئے اس طرح کے نظریات کی ترویج کرتے ہیں کہ پڑھائی لکھائی کا کیا فائدہ ہے،تعلیم چھوڑو اورچلو قوم کی خدمت کرو۔یہ تعلیم کے بغیرقوم کی خدمت کا نعرہ اس ہمدردی اور خضوع و خشوع کے ساتھ لگاتے ہیں کہ اچھے خاصے طالب علم کا دل بھی پڑھائی سے اچاٹ ہوجاتاہے۔
تعلیم و خدمت کو ایک ساتھ لے کر چلنے کی ضرورت ہے۔نہ ہی تو خدمت کے بغیر تعلیم کسی کام کی ہے اور نہ ہی ایسی خدمت امت مسلمہ کے حق میں ہے جو تعلیم کے بغیر ہو۔ تعلیم کے بغیر خدمت ایسے ہی ہے جیسے نور کے بغیر چراغ ۔
"علم دشمن مافیا" دن بدن دانستہ یا نادانستہ طور پر اسلام کی نسلِ نو کے دماغوں کو دیمک کی طرح چاٹ رہاہے۔ آج کون نہیں جانتا کہ ہمیں اسلامی بیداری کی موجودہ صدی میں اپنی ملت کو حقیقی اسلامی تہذیب سے مرتبط کرنے کے لئے علمی و فکری شخصیات کی اشد ضرورت ہے۔ہمیں ایسی علمی و فکری شخصیات کی ضرورت ہے جو ہمیں مشرق و مغر ب کی علمی و اقتصادی،فکری و نظریاتی،سائنسی و معاشرتی غلامی سے نجات دلاکر حقیقی اسلامی تہذیب کے ساتھ متصل کریں۔یہ سب کچھ ایک دم نہیں ہوسکتا اس کے لئے ہمیں مسلسل تگ و دو اور جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے اور اس کا پہلا قدم یہ ہے کہ ہم اپنے اسکولز،مدارس،کالجزاور یونیورسٹیز کے طالبعلموں کو " علم دشمن مافیا" سے محفوظ کر یں،انہیں تعلیم ترک کرنے کے بجائے تعلیم مکمل کرنے کی ترغیب دیں اور تعلیم کے ساتھ ساتھ خدمت کرنے کا ہنر بھی سکھائیں،اسی طرح ان کے ہاتھوں میں کلاشنکوف یا چندے کے باکس تھمانے کے بجائے،انہیں ان کی اصل زمہ داریوں سے آگاہ کریں اور ان کی بھرپور حوصلہ افزائی کریں۔ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ پھل ایک دن میں پک کر میٹھا نہیں ہوجاتا، پھل بھی سورج کی کرنوں اور چاندنی کی آغوش میں مقررہ عمل طے کرنے کے بعدہی میٹھا اور شیرین ہوتاہے۔اپنی ملت کے پھلوں کو مافیا سے بچائیے۔انشا اللہ طالب علموں کی سرپرستی اور حوصلہ افزائی سے وہ دن جلد ہی آئے گا جب اسلامی دنیا پھر سے حقیقی اسلامی تہذیب کا گہوارہ بن جائے گی۔
یہ تتلی فاحشہ ہے، پھول کے بستر پہ سوتی ہے
یہ جگنو شب کے پردے میں نہیں رہتا، یہ کافر ہے
بلال احمد
ناظم ویڈیو سیکشن
ناظم ویڈیو سیکشن
Posts: 11973
Joined: Sun Jun 27, 2010 7:28 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: پھلوں کو مافیا سے بچائیے

Post by بلال احمد »

تحریر کے لیے شکریہ ;fl;ow;er; ;fl;ow;er; ;fl;ow;er;
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: پھلوں کو مافیا سے بچائیے

Post by اضواء »

اللھم آمین ۔۔۔۔

بہترین موضوع پئیش کرنے پر آپ کا بہت بہت شکریہ ۔۔۔۔
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
Post Reply

Return to “اردو کالم”