الطاف حسین کا سیاسی ڈرون حملہ ۔ پرزے ناکارہ نکلے

ملکی اور عالمی‌ سیاست پر ایک نظر
Post Reply
سید انور محمود
کارکن
کارکن
Posts: 180
Joined: Wed Aug 03, 2011 6:14 pm
جنس:: مرد

الطاف حسین کا سیاسی ڈرون حملہ ۔ پرزے ناکارہ نکلے

Post by سید انور محمود »

تاریخ: 11 جنوری 2013
از طرف: سید انور محمود
ا[center]الطاف حسین کا سیاسی ڈرون حملہ ۔ پرزے ناکارہ نکلے[/center]سب سے پہلے میں9 جنوری کی رات سے 10 جنوری تک کراچی، کوئٹہ اور سوات میں ہونے والے پانچ بم دھماکوں میں سو سے زیادہ افراد کی شہادت پر افسوس کا اظہار کرتا ہوں اورآپ سب کے ساتھ دعاگو ہوں اللہ تعالی شہادت پانے والوں کے لوایقین کو صبر عطا فرمائے اور ہمارئے وطن پر اللہ تعالی اپنا رحم فرمائے۔

انیس سو اسی سے پینٹاگون اور سی آئی اے ایک بغیر پائلٹ کے جاسوسی جہاز بنانے کے تجربات کر رہے تھے مگر انیس سو نوے میں سی اےآئی کو ابراہم کیرم کے بنائے ہوئے ڈرون میں دلچسپی پیدا ہوئی۔ ابراہم کیرم اسرائیلی فضائیہ کا چیف ڈیزائنر تھا جو بعد میں امریکہ منتقل ہو گیا۔ ڈرون انیس سو نوے کی دہائی میں مختلف تجرباتی مراحل سے گزرتا رہا اور انیس سو پچانونے میں پہلی مرتبہ اسے بالکان میں استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ابتداء میں بغیر پائلٹ کے جہاز کو دشمن کے علاقے میں فضائی جاسوسی یا نگرانی کرنے کے مقصد سے بنایا گیا تھا لیکن بعد میں اس پر اے جی ایم ہیل فائر میزائل بھی نصب کر دیئے گئے۔ ڈرون صرف ایک جہاز ہی نہیں بلکہ یہ ایک پورا نظام ہے۔ اس پورے نظام میں چار جہاز، ایک زمینی کنٹرول سٹشین اور اس کو سیٹلائٹ سے منسلک کرنے والا حصہ ہوتا ہے۔ انیس سو پچانوے سے امریکی فوج کے زیر استعمال یہ ڈرون افغانستان اور پاکستان کے قبائلی علاقوں سے پہلے بوسنیا، سربیا، عراق اور یمن میں بھی استعمال کیئے جا چکے ہیں۔ اب بھی یمن، افغانستان اور پاکستان میں ڈرون حملے عام ہیں۔جن میں سے پاکستان کو سب سے زیادہ ڈرون حملوں کا سامنا ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نےاب سے پانچ روز قبل کہا تھا کہ اگلے 72 گھنٹوں کے دوران سیاسی ڈرون حملہ کروں گا۔ بعد میں انہوں نے یہ کہکر دو دن کا اور اضافہ کردیا کہ پرزئے تلاش کرنے ہیں ۔ برحال انکے اعلان کے بعد پاکستان بھر میں قیاس آرایئاں شروع ہوگیں ۔ معاشی اور سیاسی طور پر بدحال پاکستان اور پاکستانی عوام ایک طرف علامہ طاہرالقادری کے بیانات اور اشتہارات تو دوسری طرف الطاف حسین کے ڈرون کے انتظار میں اور زیادہ معاشی اور سیاسی طور پر بدحالی کا شکار ہوگئے۔ علامہ طاہرالقادری کے بیانات اور اشتہارات تو بارہ جنوری تک چلیں گے اور چودہ جنوری کو تحریر اسکوائر کا نتیجہ آجایگا۔ جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا ہے کہ " ڈرون صرف ایک جہاز ہی نہیں بلکہ یہ ایک پورا نظام ہے۔ اس پورے نظام میں چار جہاز، ایک زمینی کنٹرول سٹشین اور اس کو سیٹلائٹ سے منسلک کرنے والا حصہ ہوتا ہے"۔ الطاف حسین ایک سیاسی پارٹی کے سربراہ ہیں اور پارٹی کا ایک نظام ہے، انہوں نےڈرون سائنس کا پورا استمال کیا، چار سیاسی پرزئے، ایک زمینی کنٹرول سٹشین یعنی رابطہ کمیٹی اور سیٹلائٹ کو استمال کرتے ہوئے فون کے زریےپ دس جنوری کی شام ایک سیاسی ڈرون حملہ کیا۔ انکے ڈرون حملوں میں جو پرزے وہ تلاش کرکے لائےوہ کچھ اسطرح سے تھے۔
۱- چودہ جنوری کو اسلام آباد میں عوامی لانگ مارچ میں ہرقیمت پرشرکت کریں گے
۲- پاکستان میں بلدیاتی اداروں کے بغیر جمہوریت فراڈ کے سوا کچھ نہیں ہے
۳- ایم کیوایم ، سندھ کی تقسیم نہیں چاہتی لہٰذا اردوبولنے والے سندھیوں کو دیوار سے نہ لگایا جائے
۴- ایم کیوایم جاگیردارانہ نظام کے خلاف ہے

اپنے ڈرون حملے کے آخر میں الطاف حسین نے کہا "آخر میں، میں ان دعاؤں کے ساتھ کہ اللہ تعالیٰ پاکستان پر اپنا رحم وکرم فرمائے۔ اور عوام میرے بیان کردہ آج کے ا س مقدمے کو جسے میں نے سیاسی ڈرون دھماکے سے تعبیر کیا اس کے ایک ایک لفظ پر غورکرکے اپنے ضمیر کے مطابق فیصلہ کریں کہ میں کہاں تک درست ہوں۔اور کہاں تک غلط"۔ آیئے اس ڈرون حملہ کے پرزوں کو سیاسی طور پر چیک کریں کہ یہ پرزئے کہیں ناکارہ تو نہیں تھے۔ بقول الطاف حسین ہم پہلی کلاس کی سیاسی تاریخ کے طالبعلم تو بن سکتے ہیں یا یوں سمجھیے کہ ہم کسی استاد کاریگر کے چھوٹے ہیں۔

الطاف حسین نےاپنے پہلے پرزئے "چودہ جنوری کو اسلام آباد میں عوامی لانگ مارچ میں ہرقیمت پرشرکت کریں گے" کا استمال یہ کہکر کیا " علامہ طاہرالقادری کے لانگ مارچ میں چند روز باقی ہیں ، ان جائز مطالبات کی ایم کیوایم نے نہ صرف حمایت کی بلکہ ساتھ دینے کا بھی اعلان کیا ہے ۔ انشاء اللہ ایم کیوایم چودہ جنوری کو اسلام آباد میں عوامی لانگ مارچ میں ہرقیمت پر شرکت کرے گی ۔ ایم کیوایم کی شرکت پر اعتراضات کیے جاتے ہیں کہ ایم کیوایم حکومت کی اتحادی ہے اور لانگ مارچ میں شرکت بھی کررہی ہے تو لانگ مارچ میں شرکت کا اعتراض صرف ایم کیوایم پر کیوں کیاجاتا ہے کیا موجودہ حکومت سمیت تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں نے لانگ مارچ نہیں کیے ؟جب کوئی جماعت کسی حکومتی جماعت سے اتحاد کرتی ہے تو اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہوتا کہ وہ حکومت کے ناجائز مطالبے تسلیم کرے ۔حکومت بسااوقات ایسے اقدامات کرتی ہے جو اس کی اتحادی جماعت کو پسند نہیں آتے"۔
محترم الطاف حسین صاحب ایم کیوایم یا کسی بھی سیاسی جماعت کو جمہوری اور آئینی طور پر یہ پورا پورا حق حاصل ہے کہ وہ حکومت کے خلاف ضرور لانگ مارچ کرئے لیکن اگر آپ بینظیربھٹو یا نواز شریف کے لانگ مارچ کو مثال بناتے ہیں تو یہ مناسب نہ ہوگا ، کیونکہ یہ دونوں لیڈر لانگ مارچ کے وقت حکومت مخالف لیڈرتھے، حکومت کے اتحادی نہیں تھے، ان کی جماعت کا کوئی بھی رکن وزیر یا حکومتی عہدےدار نہیں تھا۔ جبکہ آپکی جماعت نہ صرف حکومت کی اتحادی ہے بلکہ آپکی جماعت کے رکن وزیر بھی ہیں۔ پڑوسی ملک ہندوستان میں بھی اتحادی حکومت ہے اور وہاں بھی چھوٹی جماعتوں کو شکایات ہوئی لیکن ان جماعتوں نے پہلے اپنے آپ کو حکومت سے علیدہ کیا پھر احتجاج کیا۔ پاکستان میں نواب زادہ نصراللہ خان کو بابائے احتجاج کہا جاتا تھا، ان کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ وہ اگر حکومت میں ہوں تو اس کے خلاف بھی احتجاج کریں مگر ایک مرتبہ جب وہ بینظیربھٹو حکومت میں تھے تو انہوں نے کوئی احتجاج نہیں کیا۔ کہیں نادنستہ طور پر آپ کا لانگ مارچ موجودہ حکمراں ٹولے کو نئی زندگی نہ دے بیٹھے ۔موجودہ حکمراں ٹولہ تو چاہتا ہی یہ ہے کہ وہ پھر مظلوم بن جاے، اس لیے اپنے ایک وزیراعظم کو عدالت کے زریعےسیاسی شہید کرواچکے ہیں۔ اب اگر چودہ جنوری کو یا اسکے بعدیہ لولی لنگڑی جمہوریت ختم ہوی تو لٹیروں کا یہ ٹولہ ایک مرتبہ پھر مظلوم بن جایگا اور اس ملک کےمقدرمیں پھر اندھیرا ہوگا۔ برحال آپکا یہ احتجاج تایخی اور سیاسی طور پر غلط ہوگا۔

الطاف حسین نےاپنے دوسرئے پرزئے " پاکستان میں بلدیاتی اداروں کے بغیر جمہوریت فراڈ کے سوا کچھ نہیں ہے" کا استمال یہ کہکر کیا "جمہوریت کے بلندوبانگ دعوے کرنے والی جماعتیں جمہوریت کی نرسری لوکل باڈیز کے انتخابات کی حمایت نہیں کرتی ، میں جمہوریت کے دعویداروں سے پوچھتا ہوں کہ جمہوریت کی پرائمری ادارے لوکل باڈیز کا خاتمہ کیوں کیا گیا؟انہوں نے کہاکہ پاکستان میں بلدیاتی اداروں کے بغیر جمہوریت فراڈ کے سوا کچھ نہیں ہے، جہاں لوکل باڈیز نہیں ہوں وہاں سینیٹ ، قومی وصوبائی اسمبلی کے ایوان ملک وقوم کو کوئی فائدہ نہیں پہنچاسکتے ۔یہ انتہائی تلخ حقیقت اور بدقسمتی ہے کہ پاکستا ن میں گلی گلی جمہوریت کے نظام یعنی بلدیاتی نظام کو سول حکومتوں کے دور کے بجائے صرف فوجی حکومتوں میں پہنچایا گیا”۔
محترم الطاف حسین صاحب آپکی یہ بات سو فیصد درست ہے ۔ جبکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں آجتک جتنے بھی بلدیاتی انتخابات ہوئے ہیں وہ فوجی حکومت کے دور میں ہی ہوئے ہیں۔سیاستدان ہمیشہ بلدیاتی انتخابات سے بھاگتے ہیں جبکہ فوجی حکومت اپنے لیے بلدیاتی انتخابات کو آب حیات سمجھتی ہیں۔ ایم کیو ایم کے سیدمصطفی کمال 2005 میں کراچی کے دوسرئے ناظم بنے۔ نوجوان مصطفی کمال نے وہ کمال کر دیکھایا جس کا کراچی میں رہنےوالا کوئی باشندہ تصور بھی نہیں کرسکتا تھا- ان کا دور کراچی کی ترقی میں ایک سنہری دور کے نام سے یاد رکھا جائے گا- جس ملک میں لوگ کسی کام کے ہونے کا خواب دیکھتے ہوں، وہاں لوگوں نے ایک معجزہ دیکھا، کراچی صرف چند سال کیا سے کیا ہوگیا۔ اس بات کو تقویت جب اور ملی جب سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے کام کیسے ہوتا ہے کے لیے اس کی مثال کے طور پر کراچی کے کام کا حوالہ دیا تھا۔ ان حالات کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستان کی کوئی بھی صوبائی حکومت بلدیاتی نظام کو واپس لانا نہیں چاہتی۔ یہ ہی وجہ ہے کہ صوبائی اسمبلی سے پاس شدہ بل پر اب تک عمل نہیں ہوسکا ۔ اور جب آپنے اسلام آباد لانگ مارچ کا اعلان کیا تو صوبائی وزیربلدیات نے اس بل پر عمل نہ کرنے کا اعلان تک کرڈالا۔ ویسے بھی اگر اس سال عام انتخابات ہوتے ہیں تو بلدیاتی انتخابات شاید اگلی حکومت ہی کرائے۔ اسلیے اب جبکہ آپ لانگ مارچ کررہے ہیں اور علامہ طاہرالقادری کے مطالبات میں بلدیاتی انتخابات کا مطالبہ شامل نہیں ہے، آپکا یہ کہنا "پاکستان میں بلدیاتی اداروں کے بغیر جمہوریت فراڈ کے سوا کچھ نہیں ہے" حکمراں ٹولے پر اثرانداز نہ ہوسکے گا۔

الطاف حسین نےاپنےتیسرئے پرزئے " ایم کیوایم ، سندھ کی تقسیم نہیں چاہتی لہٰذا اردوبولنے والے سندھیوں کو دیوار سے نہ لگایا جائے" " کا استمال یہ کہکر کیا " پیپلزپارٹی والے کہتے ہیں کہ لوکل باڈی کے نظام سے سندھی قوم پرست ناراض ہوجائیں گے تومیراان سے سوال ہے کیا ہم سندھی نہیں ہیں؟انہیں اردو بولنے والے سندھیوں کی ناراضگی کا خیال کیوں نہیں آتا۔ الطاف حسین نے کہاکہ ایم کیوایم یہ دھونس دھمکی اس لئے برداشت کررہی ہے کہ ہم سندھ کی تقسیم نہیں چاہتے لیکن حکومت کو چاہئے کہ وہ اردوبولنے والے سندھیوں کو دیوارسے لگانے کا عمل بند کردے ۔اگر اردوبولنے والے سندھی قوم پرست ناراض ہوگئے تو بات صرف لوکل باڈیز تک محدود نہیں رہے گی اوروہ مجبوراً سندھ کی تقسیم کا نعرہ لگانے پر مجبور ہوجائیں گے“۔
محترم الطاف حسین صاحب آپکا یہ کہنا کہ " اگر اردوبولنے والے سندھی قوم پرست ناراض ہوگئے تو بات صرف لوکل باڈیز تک محدود نہیں رہے گی اوروہ مجبوراً سندھ کی تقسیم کا نعرہ لگانے پر مجبور ہوجائیں گے"۔ دراصل بلدیاتی نظام کے سلسے کی ہی ایک کڑی ہے اور اس سلسلے میں آپکے حکمراں اتحادی آپ سے کھیل رہے ہیں۔ آپ لانگ مارچ کررہے ہیں اور علامہ طاہرالقادری کے مطالبات میں یہ مطالبہ بھی ہر گز شامل نہیں ہے کہ"اردوبولنے والے سندھیوں کو دیوار سے نہ لگایا جائے"۔ اس لیے آپکے حکمراں اتحادی بجائے پریشان ہونے کے خوش ہونگے کہ آپکے اس بیان کے بعد لازمی وہ سندھی قوم پرستوں سے اچھی سودے بازی کرسکیں گے اور دوسری طرف آپکے خلاف پرپگنڈہ کرکے ایم کیوایم کو ایک سندھ دشمن جماعت ظاہر کرینگے۔ اور یہ بات سیاسی طور پر ایم کیو ایم کے لیے نقصان دہ ہوگی۔

الطاف حسین نےاپنےچوتھےپرزئے " ایم کیوایم جاگیردارانہ نظام کے خلاف ہے " کا استمال یہ کہکر کیا "ایم کیوایم ، جمہوریت کی روح کے مطابق ملک میں جمہوریت کا نفاذ چاہتی ہے ۔ بہت سے لوگ یہ اعتراض بھی کرتے ہیں کہ ایم کیوایم جاگیردارانہ نظام کے خلاف ہے لیکن اسمبلیوں میں جاگیرداروں اور وڈیروں کے ساتھ بھی بیٹھی ہے تو ایک راستہ یہ ہے کہ ہم اپوزیشن میں بیٹھیں اور دوسرا راستہ یہ ہے کہ ہم حکومت کی حلیف جماعت بن کر اپنے پیغام اور نظریہ کو ملک کے گوشے گوشے میں پھیلائیں ۔ الطاف حسین نے کہاکہ اسلام آبادکے لانگ مارچ پر تنقید کرنے والے کہتے ہیں کہ لانگ مارچ سے جمہوریت کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے ، وقت پر الیکشن ہونے دیا جائے اور جو جماعت کامیا ب ہواسے حکومت بنانے دی جائے لیکن یہ ناقدین یہ بھول جاتے ہیں کہ اس فرسودہ جاگیردارانہ نظام میں جو بھی جماعت کامیاب ہوگی وہ اسی فرسودہ نظام کے تحت ہی کام کرے گی"۔
محترم الطاف حسین صاحب آپکا یہ کہنا کہ " اس فرسودہ جاگیردارانہ نظام میں جو بھی جماعت کامیاب ہوگی وہ اسی فرسودہ نظام کے تحت ہی کام کرے گی"، تو پھرآپکو ایک منٹ بھی ان کے اتحادی کے طور پر نہیں رہنا چاہیے۔ آپکی جماعت کے علاوہ پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ق اور اے این پی میں اسی فرسودہ نظام کے حامی ہیں۔ جاگیرداروں اور سرمایہ داروں سے یہ جماعتیں لبالب بھری ہوئی ہیں۔ پاکستان کا حکمراں طبقہ جو صرف پاکستان کا پانچ فیصدہے، جاگیردار اور سرمایہ دار ہیں، دونوں عوام کا خون چوستے ہیں اور جمہوریت کے نام پر ملوکیت قایم رکھتے ہیں۔ ایک طرف آپ کہتے ہیں کہ آپ اقتدار کے بھوکے نہیں ہیں مگر دوسری طرف آپکی جماعت کے گورنر اپنے دس سال پورئے کرچکے اور وہ بھی ملوکیت میں۔ اگر ایم کیوایم ، جمہوریت کی روح کے مطابق ملک میں جمہوریت کا نفاذ چاہتی ہے تو سب سے پہلے اُسے ملوکیت کو ختم کرنا ہوگا۔ آصف زرداری نے بلاول کو ہمارا اگلا حکمراں بنادیا ہے، اس سے بڑی ملوکیت کی مثال اور کیاہوگی۔ جدید سیاسی تاریخ میں نیلسن مینڈیلا ایک مثال ہے جو 28 سال تک قید میں تو رہے مگر اپنے نظریے سے ایک دن بھی انحراف نہیں کیا۔

الطاف حسین کے ڈرون حملے میں ان کے چاروں پرزئے اس وقت تو ناکارہ ہیں ۔ایک خبر کے مطابق علامہ طاہر القادری نے کہا ہے کہ قانون کی حکمرانی کیلئے جان دینے کو تیار ہوں، لانگ مارچ نہیں رکے گا،انتخابی اصلاحات کیلئے حکومت کو دی گئی ڈیڈ لائن آج ختم ہونے کے بعد لانگ مارچ سمیت آئندہ کی حکمت عملی کا اعلان کروں گا۔ طاہرالقادری نے مزید کہا کہ ہم قوم کو کسی بھی صورت مایوس نہیں کریں گے بلکہ انتخابی اصلاحات، ملک کی بقاء و سلامتی اور ترقی کے لئے ہر قسم کی قربانی دیں گے۔ ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایم کیو ایم اور منہاج القرآن کا لانگ مارچ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی یا کسی اور جماعت کیخلاف نہیں بلکہ کرپٹ نظام کیخلاف ہے اور ایم کیو ایم پہلے بھی حکومت کی اتحادی تھی اور آج بھی ہے۔
[center]عجب ہے تیری سیاست ،عجب ہے تیرا نظام
حسین سے بھی مراسم ، یزید کو بھی سلام
[/center]
سچ کڑوا ہوتا ہے۔ میں تاریخ کو سامنےرکھ کرلکھتا ہوں اور تاریخ میں لکھی سچائی کبھی کبھی کڑوی بھی ہوتی ہے۔
سید انور محمود
منور چودری
مشاق
مشاق
Posts: 1480
Joined: Mon Oct 11, 2010 1:34 pm
جنس:: مرد
Location: hong kong

Re: الطاف حسین کا سیاسی ڈرون حملہ ۔ پرزے ناکارہ نکلے

Post by منور چودری »

الطاف حسین کا اصل ڈرون حملہ تو قائداعظم کی زات پر ہے یہ کمینہ حضرت قائداعظم کو بھی اپنی طرح ملکہ برطانیہ کا وفادار ثابت کرنا چاہتا ہے لیکن اس کو تاریخ یاد نہیں یا یہ ہے ہی گھٹیہ انسان اس طرح کی باتیں ایک لیڈر کو زیب نہیں دیتیں قائد اعظم کے پاس جو پاسپورٹ تھا وہ قیام پاکستان سے پہلے کا تھا
روز آجاتا ہے وہ دردِ دل پہ دستک دینے
اک شخص کہ جسکو میں نے کھبی بھلایا ہی نہیں
میاں محمد اشفاق
منتظم سوشل میڈیا
منتظم سوشل میڈیا
Posts: 6107
Joined: Thu Feb 09, 2012 6:26 pm
جنس:: مرد
Location: السعودیہ عربیہ
Contact:

Re: الطاف حسین کا سیاسی ڈرون حملہ ۔ پرزے ناکارہ نکلے

Post by میاں محمد اشفاق »

الطاف حسین ہسٹری کے سیبجیکٹ پر ذیادہ توجہ دیں بجائے سیاست میں ڈروں دھماکہ کرنے پر.
ہر پاکستانی جو پاکستان کے لئے مخلص ہے وہ الطاف حسین کے بیان سے اسکی اصل نیت جان سکتا ہے مجھے تو یہ سمجھ نہیں آتی کہ جو اتنی عوام وہاں الطاف کی بھونڈی تقریر کے دوران وہاں بیٹھے ہوتے ہیں وہ کیوں ہوتے ہیں اور جب وہاں سے جاتے ہیں تو کیا حاصل کر کے جاتے ہیں الطاف حسین کی تقریر میں نہ ہی مٹھاس نہ ہی پاکستان کے لئے مخلصانہ پن اور نہ ہی مذہب سے تو ؟؟؟؟؟؟؟؟÷
ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِمنافقت
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: الطاف حسین کا سیاسی ڈرون حملہ ۔ پرزے ناکارہ نکلے

Post by چاند بابو »

الطاف حسین نے اپنے باپ پر ڈراون اٹیک کیا تھا مگر افسوس اس وقت وہ نشے میں تھا اس لئے یہ چھوٹی سی بات اس کی سمجھ میں نہیں آئی.

[center]Image[/center]
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Faisal Gujjar
کارکن
کارکن
Posts: 1
Joined: Fri May 25, 2012 3:02 pm
جنس:: مرد

Re: الطاف حسین کا سیاسی ڈرون حملہ ۔ پرزے ناکارہ نکلے

Post by Faisal Gujjar »

ye pagal kay bachay ko apnay Baap kay elawa aor koi nahi mila tha drone karnay kay liay.
سید انور محمود
کارکن
کارکن
Posts: 180
Joined: Wed Aug 03, 2011 6:14 pm
جنس:: مرد

Re: الطاف حسین کا سیاسی ڈرون حملہ ۔ پرزے ناکارہ نکلے

Post by سید انور محمود »

آپ تمام دوستوں کا اس مضمون پر تبصرہ کرنے کا شکریہ.
تمام دوستوں سے ایک ضروری گذارش ہے کہ اپنے تبصرہ میں تہذیب کا ضرور خیال رکھیں بڑی میربانی ہوگی.
سچ کڑوا ہوتا ہے۔ میں تاریخ کو سامنےرکھ کرلکھتا ہوں اور تاریخ میں لکھی سچائی کبھی کبھی کڑوی بھی ہوتی ہے۔
سید انور محمود
Post Reply

Return to “سیاست”