مادر پدر آزاد معیشت کی جے ہو!

کمپیوٹرز ،موبائلز اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے متعلق نت نئی خبریں
Post Reply
اعجازالحسینی
مدیر
مدیر
Posts: 10960
Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین
Contact:

مادر پدر آزاد معیشت کی جے ہو!

Post by اعجازالحسینی »

موبائیل ٹیلی کام انڈسٹری کا دعویٰ ہے کہ پاکستان کی اٹھارہ کروڑ آبادی میں نو کروڑ موبائیل فون کنکشنز ہیں۔ اس اعتبار سے پاکستان کے ہر دوسرے آدمی کے پاس موبائیل فون کنکشن ہونا چاہیے۔لیکن ظاہر ہے کہ ایسا نہیں ہے۔ پاکستان کی پچاس فیصد آبادی خواتین پر مشتمل ہے اور سماجی ڈھانچہ اور خواندگی کے تناسب کی جو نوعیت ہے اس لحاظ سے ہر دوسری خاتون کے پاس موبائیل فون ممکن نہیں ہے۔ پھر یہ کہ ملک کی پچیس فیصد آبادی پندرہ برس سے کم عمر کے بچوں بچیوں پر مشتمل ہے تو کیا یہ ممکن ہے کہ ہر دوسرے ٹین ایجر کے پاس موبائیل فون کنکشن ہو؟

تو پھر چھ بڑی موبائیل کمپنیوں کے نو کروڑ کنکشن کن لوگوں کے پاس ہیں۔ان میں کچھ تو وہ کاروباری یا ملازمت پیشہ لوگ ہوں گے جن کے پاس ان کی ضرورت کے حساب سے ایک سے زائد موبائیل فون کنکشن ہونا چاہئیں۔ کچھ شوقیہ حضرات ہوں گے جو ایک سے زائد کنکشن رکھ کر خود کو اہم یا مصروف سمجھتے ہوں گے لیکن دال روٹی سے تنگ اکثریت کے پاس تو پھر بھی ایک ہی موبائیل فون کنکشن ہوگا نا؟

لیکن ایسا بالکل نہیں ہے ۔گذشتہ روز میں نے پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی (پی ٹی اے) کی ویب سائٹ پر جاکر اپنا قومی شناختی کارڈ نمبر ٹائپ کیا اور یہ انکشاف ہوا کہ میرے پاس صرف ایک موبائیل سم نہیں ہے۔ بلکہ چھ میں سے تین کمپنیوں کی سات موبائیل سمیں میرے شناختی کارڈ نمبر پر جاری ہو چکی ہیں۔ پھر میں نے اپنے دفتر کے ساتھیوں کے شناختی کارڈ نمبر ٹائپ کیے۔ ہر ایک کے نام پر کم ازکم ایک ایسی موبائیل سم جاری ہوچکی ہے کہ جس سے وہ لاعلم ہے۔

مجھے نہیں معلوم کہ اس طرح کے سکینڈل کے بعد مہذب ممالک میں ایسی موبائیل کمپنیوں کا کیا حشر کیا جاتا ہے؟ لیکن پاکستان میں حکومت نے بڑے آرام سے صارفین سے کہہ دیا ہے کہ جس جس کو بھی اپنے شناختی کارڈ پر جاری ہونے والی نامعلوم موبائیل سموں سے تشویش ہے وہ متعلقہ کمپنیوں سے رابطہ کر کے انہیں منسوخ کروالیں۔

حکومت کا نہ تو ان موبائیل کمپنیوں سے باز پرس کا کوئی ارادہ ہے اور نہ ہی ان کمپنیوں کی ملک بھر میں پھیلی ہوئی لاکھوں فرنچائز دکانوں کے ریکارڈ پر ہاتھ ڈالنے کی کوئی نیت ہے جن کے طفیل مجھ جیسے کروڑوں صارفین کے شناختی کارڈوں کی فوٹو سٹیٹ کاپیوں پر نہ جانے کس کس قماش کے لوگوں کو موبائیل سمیں جاری ہوچکی ہیں
مگر حکومت کا نہ تو ان موبائیل کمپنیوں سے باز پرس کا کوئی ارادہ ہے اور نہ ہی ان کمپنیوں کی ملک بھر میں پھیلی ہوئی لاکھوں فرنچائز دکانوں کے ریکارڈ پر ہاتھ ڈالنے کی کوئی نیت ہے جن کے طفیل مجھ جیسے کروڑوں صارفین کے شناختی کارڈوں کی فوٹو سٹیٹ کاپیوں پر نہ جانے کس کس قماش کے لوگوں کو موبائیل سمیں جاری ہوچکی ہیں۔ ہوسکتا ہے ان میں کوئی قاتل ہو، کوئی خودکش حملہ آور، کوئی جاسوس ہو تو کوئی نوسرباز یا پھر ڈاکو!

لیکن جس طرح اس ملک میں شوگر مافیا ہو کہ ڈرگ مافیا ۔سیمنٹ مافیا ہو کہ آٹا مافیا۔ سیاسی مافیا ہو یا وائیٹ کالر جرائم کی سنڈیکیٹ کوئی کسی کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا اسی طرح موبائیل کمپنیوں کے گریبانوں تک بھی کسی کی رسائی ممکن نہیں۔

میڈیا جو ہر سکینڈل کے خلاف جہاد فی سبیل اللہ میں مصروف ہے۔ اسی میڈیا پر موبائیل کمپنیوں کے خلاف تصویری و تحریری شکل میں خبر چھاپنا ایک ان ہونی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ موبائیل کمپنیوں کی اشتہاری مہمات سے حکومت اور میڈیا مالکان کو اربوں روپے ماہانہ کی آمدنی ہو رہی ہے۔ اگر آج موبائیل فون کمپنیوں کے اشتہارات بند ہوجائیں تو ایک ہفتے میں آدھا الیکٹرونک میڈیا گھٹنوں کے بل گر جائے گا اور دوسرے ہفتے میں اپنی دم پر کھڑا ہوجائےگا۔

اگر آج موبائیل فون کمپنیوں کے اشتہارات بند ہوجائیں تو ایک ہفتے میں آدھا الیکٹرونک میڈیا گھٹنوں کے بل گر جائے گا اور دوسرے ہفتے میں اپنی دم پر کھڑا ہوجائےگا
چنانچہ اب میں انتظار کررہا ہوں اس دن کا کہ جب میرے نام پر جاری کسی موبائیل سم پر کوئی اور واردات کرے گا اور پولیس یا خفیہ ایجنسی میرے در پر دستک دے کر مجھے انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے سامنے پیش کردے گی اور موبائیل کمپنیاں بغلیں بجاتی رہیں گی کہ اب موبائیل صارفین کی تعداد بڑھ کر دس کروڑ ہوگئی ہے اور اب گیارہ کروڑ کا ہندسہ پار کرگئی ہے۔

مادر پدر آزاد معیشت کی جے ہو!
بشکریہ بی بی بی سی
[center]ہوا کے رخ پے چلتا ہے چراغِ آرزو اب تک
دلِ برباد میں اب بھی کسی کی یاد باقی ہے
[/center]

روابط: بلاگ|ویب سائیٹ|سکرائبڈ |ٹویٹر
رضی الدین قاضی
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 13369
Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
جنس:: مرد
Location: نیو ممبئی (انڈیا)

Re: مادر پدر آزاد معیشت کی جے ہو!

Post by رضی الدین قاضی »

بہت ہی اہم معلومات شیئر کرنے کے لیئے شکریہ جناب۔
Post Reply

Return to “ٹیکنالوجی نیوز”