انٹر نیٹ اور ہم

اردو کے بہترین ناول، افسانے پر ایک نظر، تبصرے، تجزیئے، تنقید
Post Reply
میاں محمد اشفاق
منتظم سوشل میڈیا
منتظم سوشل میڈیا
Posts: 6107
Joined: Thu Feb 09, 2012 6:26 pm
جنس:: مرد
Location: السعودیہ عربیہ
Contact:

انٹر نیٹ اور ہم

Post by میاں محمد اشفاق »

بہت سے افراد کو شايد يہ علم نہ ہو کہ وہ جسے ہي انٹرنيٹ پر جاتے ہيں ، ان کي نگرانی شروع ہوجاتي ہے اورويب پر ان کي تمام سرگرميوں کا ريکارڈ محفوظ ہونا شروع ہوجاتا ہے- اس ڈيٹا کي مدد سے ہر شخص کي الگ الگ فائل تيار کي جاتي ہے اور پھر يہ فائل اور اس کي جزيات دن ميں کئی کئی بار فروخت کي جاتي ہيں- يہ کوئي چھوٹا موٹا دھندہ نہيں ہے بلکہ اربوں ڈالر کا کاروبار ہے-
کيا آپ کو معلوم ہے کہ جب آپ اپنے کمپيوٹر ، ليپ ٹاپ يا سمارٹ موبائل فون کے ذريعے انٹرنيٹ پر جاتے ہيں اور مختلف ويب سائٹس پر کچھ تلاش کرتے ہيں يا يوٹيوب کھنگا لتے ہيں ، ويڈيوز ديکھتے ہيں، انہيں ڈاؤن لوڈ کرتے ہيں يا محض وقت گذاری کے ليے ويب پر تاک جھانک کرتے ہيں تو کوئی آپ کوديکھ رہا ہوتا ہے-
جي ہاں - يہ بالکل درست ہے- ايک خفيہ آنکھ مسلسل آپ پر نظر رکھے ہوئے ہوتي ہے- وہ صرف يہی نہيں ديکھتی کہ آپ کن کن ويب سائٹس پر گئے ہيں اور کہاں کہاں کلک کيا ہے، بلکہ وہ اس کا ويب ايڈريس بھي اپنی ياداشت ميں محفوظ بھی کر رہی ہوتي ہے- خفيہ آنکھ ان معلومات کو صرف آپ کي ہارڈ ڈسک تک ہی محدود نہيں رکھتی بلکہ اسے ا نٹرنيٹ صارفين کا ريکارڈ رکھنے والے مرکز کو منتقل کرديتی ہے-
آپ کي نگرانی کرنے والي خفيہ آنکھ آخر ہے کہاں؟ کيا آپ کے آس پاس ہے، يا آپ کے کمرے ميں کہيں چھپی ہوئي ہے يا کسي خفيہ آلے کي صورت ميں آپ کے کمپيوٹر کے اندر نصب ہے جو بڑی رازداری کے ساتھ آپ کے ماؤس کي ہر کلک کا ريکارڈ محفوظ کر رہی ہے؟ جی نہيں- يہ خفيہ آنکھ اس انٹرنيٹ سرچ انجن کے اندر موجود ہے جس کے ذريعے آپ اپنی پسند کی ويب سائٹس پر جاتے ہيں- اور جيسے ہي آپ انٹرنيٹ پر پہنچتے ہيں، آپ کي نگرانی پر معمور پوشيدہ آنکھ متحرک ہوجاتي ہے-
دنيا بھر ميں اس وقت سب سے زيادہ استعمال کيا جانے والا انٹرنيٹ سرچ انجن گوگل ہے- تقريباً 65 في صد افراد انٹرنيٹ پر گوگل کي مدد حاصل کرتے ہيں- اس دوڑ ميں ياہو17 في صد کے ساتھ دوسرے ، جب کہ مائيکروسافٹ تقريباً 11 في صد صارفين کے ساتھ تيسرے نمبر پرہے-
تمام سرچ انجن ايک مخصوص پروگرام کے ذريعے انٹرنيٹ پر جانے والے ہر فرد کي تمام سرگرمياں ريکارڈ کرتے ہيں اور ان کي مدد سے اپنے صارف کا ايک خاکہ تيار کرتے ہيں- يہ خاکہ مذکورہ شخص کے بارے ميں اہم معلومات فراہم کرتا ہے- مثلاً اس کي جنس کيا ہے؟ عمر تقريباً کتني ہے؟ اس کارجحان دنيا کے کس خطے کي جانب زيادہ ہے؟ اس کے شوق اور دلچسپياں کيا ہيں؟ وغيرہ-
جب کوئي بھي شخص اپنے کمپيوٹر کے ذريعے پہلي بار کسي ويب سائٹ پر جاتا ہے تو اسي لمحے سرچ انجن آپ کے کمپيوٹر کي ميموري ميں ايک مخصوص نمبر منتقل کرديتا ہے- جو آپ کا شناختي نمبر کہلاتا ہے- اور پھر انٹرنيٹ پر آپ جہاں جہاں بھي جاتے ہيں، اس کي تفصيل آپ کے شناختي نمبر کے تحت ريکارڈ ہوتي چلي جاتي ہے- آپ کو ان سرگرميوں کا ريکارڈ اپنے کمپيوٹر کي cookies ميں مل سکتاہے-
جب آپ کے بارے ميں کافی معلومات اکھٹی ہوجاتي ہيں تو آپ کي شخصيت کا خاکہ بنانے کا عمل شروع ہو جاتا ہے- سرچ انجن اس کے ليے ايک مخصوص پروگرام کي مدد حاصل کرتا ہے- يہ پروگرام ان سروے رپورٹوں کي بنياد پر کام کرتا ہے جو مختلف ادارے گاہے بگاہے کراتے رہتے ہيں- تاہم يہ خاکہ حتمی نہيں ہوتا، آپ کي دلچسپيوں اور پسند ميں تبديلی کے ساتھ ساتھ اس ميں بھی مسلسل تبديلياں ہوتی رہتی ہيں -
ممکن ہے کہ آپ کو يہ خيال آ رہا ہو کہ سرچ انجن آپ کي معلومات خفيہ اداروں کے ليے اکھٹي کرتے ہيں- ليکن ايسا نہيں ہے اور اس بارے ميں آپ کو فکرمند ہونے کي ضرورت نہيں ہے کيونکہ خفيہ ايجنسيوں کے پاس ڈيٹا اکٹھا کرنے کے اپنے مؤثر نظام موجود ہيں- سرچ انجن آپ کي معلومات عموماً اپنے ليے اکھٹی کرتا ہے-
ممکن ہے کہ آپ سوچيں کہ بھلا آپ ان کے کس کام کے؟ تو اس کا آسان سا جواب يہ ہے کہ گوگل ہو يا ياہو يا پھر کوئي اور سرچ انجن،ان کي سائٹ پر ٹھونگيں مارنے والا ، يعنی کلک کرنے والا ہر شخص سونے کا انڈا دينے والا ايک پرندہ ہے اور ان کمپنيوں کي آمدنی کا سب سے بڑا ذريعہ انٹرنيٹ کے صارف ہيں-
انٹرنيٹ اس وقت اربوں ڈالر کا کاروبار ہے- ہر چھوٹا بڑا تجارتی ادارہ اپني مصنوعات کي فروخت ميں اضافے کے ليے انٹرنيٹ کي مدد لے رہا ہے- سرچ انجن ،شخصی خاکے کو سامنے رکھتے ہوئے آپ کو ان چيزوں کے اشتہار دکھاتا ہے جن ميں آپ کي دلچسپی ليتے ہيں- بات صرف آپ کو انٹرنيٹ سائٹس پر اشتہار دکھانے تک ہي محدود نہيں ہے بلکہ اکثر ملکوں ميں جب کوئي شخص جيسے ہی کسي خاص سائٹ پر کلک کرتا ہے تو اس کا ای ميل ايڈريس اسی لمحے متعلقہ کمپنيوں کو بيچ ديا ہے اور پھر کچھ ہي دير بعد کمپنيوں کي جانب سے اس کے اي ميل پر براہ راست اشتہار آنے شروع ہوجاتے ہيں-
آج کے جديد دور ميں انٹرنيٹ پرسب سے زيادہ فروخت ہونے والي چيز انسان ہے- اس کا ہر شوق، ہر خواہش، ہر دلچسپي، حتي کہ اس کي جنس، اس کي عمر، کسی خاص علاقے يا گروپ سے تعلق، غرض اس کي شخصيت کا ہر پہلو دن ميں کئی کئی بار فروخت کبا جااتا ہے- وہ بھلے سے کچھ لے يا نہ لے، مگرسرچ انجن اس کي قيمت لے رہا ہے-
انٹرنيٹ پر آپ کا پيچھا کرنے والي خفيہ آنکھ کسي اور کي نہيں بلکہ آپ کا سودا کرنے والے ساہوکار کی ہے-

بشکریہ: جمیل اختر
ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِمنافقت
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: انٹر نیٹ اور ہم

Post by اضواء »

بہت خوب :clap: زبردست v;g قیمتی معلومات پر آپ کا شکریہ
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
علی خان
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 2628
Joined: Fri Aug 07, 2009 2:13 pm
جنس:: مرد

Re: انٹر نیٹ اور ہم

Post by علی خان »

v;g
بہت ہی زبردست معلومات ہیں.
میں آج زد میں ہوں خوش گماں نہ ہو
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں .
بلال احمد
ناظم ویڈیو سیکشن
ناظم ویڈیو سیکشن
Posts: 11973
Joined: Sun Jun 27, 2010 7:28 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: انٹر نیٹ اور ہم

Post by بلال احمد »

شیئرنگ کیلئے شکریہ اشفاق بھائی، ;fl;ow;er;

یہ مضمون پہلے بھی میری نظر سے گزرا ہے شائد اردونامہ پر یا کہیں اور :!:
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
میاں محمد اشفاق
منتظم سوشل میڈیا
منتظم سوشل میڈیا
Posts: 6107
Joined: Thu Feb 09, 2012 6:26 pm
جنس:: مرد
Location: السعودیہ عربیہ
Contact:

Re: انٹر نیٹ اور ہم

Post by میاں محمد اشفاق »

بلال احمد wrote:شیئرنگ کیلئے شکریہ اشفاق بھائی، ;fl;ow;er;

یہ مضمون پہلے بھی میری نظر سے گزرا ہے شائد اردونامہ پر یا کہیں اور :!:
جس نے یہ مضمون لکھا ہے اس کا نام میں نے نیچے لکھا ہوا ہے بھرا جی اب یہ صاحب کون ہیں میں نہیں جانتا
ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِمنافقت
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
بلال احمد
ناظم ویڈیو سیکشن
ناظم ویڈیو سیکشن
Posts: 11973
Joined: Sun Jun 27, 2010 7:28 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: انٹر نیٹ اور ہم

Post by بلال احمد »

میاں محمد اشفاق wrote:جس نے یہ مضمون لکھا ہے اس کا نام میں نے نیچے لکھا ہوا ہے بھرا جی اب یہ صاحب کون ہیں میں نہیں جانتا
آپ نے مصنف کا نام اتنے جلی حروف میں لکھا ہے کہ پڑھا ہی نہیں گیا تھا پہلے h;a;h;a h;a;h;a
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: انٹر نیٹ اور ہم

Post by چاند بابو »

بہت خوب بہت معلوماتی مضمون شئیر کرنے کا بہت بہت شکریہ.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Post Reply

Return to “نقدونظر”