ایک چھوٹی سی نیکیَ!!!!!!

اردو نثری قلم پارے اس فورم میں ڈھونڈئے
Post Reply
عبدالرحمن سید
کارکن
کارکن
Posts: 193
Joined: Wed Aug 13, 2008 12:32 am
جنس:: مرد
Location: Riyadh, Saudi Arabia.
Contact:

ایک چھوٹی سی نیکیَ!!!!!!

Post by عبدالرحمن سید »

میں جو بھی کہتا ھوں اس پر میں خود بھی عمل کرنے کی اپنی پوری کوشش کرتا ھوں، اور جب اس سے مجھ کچھ اچھی تبدیلی نظر آتی ھے، تو کچھ اسے آگے بڑھا دیتا ھوں، میں اپنے آپ اس دنیا میں رھتے ھوئے سب کو بدل تو نہیں کرسکتا لیکن اپنے آپ کو بدلنے کیلئے جو کچھ مجھ سے بن پڑتا ھے، میں ضرور کرتا ھوں،!!!!!!

یہ کوئی میں اپنی بڑائی یا اپنی اچھائی بیان کرکے اپنے آپ میاں مٹھو بننے کی کوشش نہیں کررھا ھوں، بلکہ ان لوگوں کے سوالوں کا جواب دے رھا ھوں جو یہ کہتے ھیں کہ ھم اپنے آپ کو کیسے بدل سکتے ھیں جب کہ سارا معاشرہ ھی برائیوں سے گھرا ھوا ھے،!!!!!!!

جبکہ ھم اپنا قیمتی وقت بے کار سیاسی بحثوں فضول سی باتوں اور معاشرے کی برائیوں پر صرف کرتے ھیں، لیکن ھم اپنے آپ کو تبدیل کرنے کے بارے میں نہیں سوچتے، آخر کیوں ،؟؟؟؟؟؟؟

ھم سب اسی معاشرے کا حصہ ھیں، ھمیں اس وقت ھمیں اپنی حالت بدلنے کی ضرورت ھے، اگر ھم اپنے اندر اگر 10 % بھی تبدیلی لے آئیں تو اپنے پیارے وطن کو کسی حد تک خوشحالی کے طرف لے جاسکتے ھیں،!!!!!!

اس اپنے اندر تبدیلی کیلئے سب سے پہلے ھمیں اپنے گریبان میں جھانکنا ھو گا، اور یہ کم کز کم سوچنا ھوگا کہ،!!!!! ھم کیا اپنے اللٌٌہ تعالیٰ کے احکامات اور سیرت نبوی نبی اکرم (ص) پر عمل کرنے میں کتنا اپنا وقت صرف کرتے ھیں،؟؟؟؟؟

جب بھی میں چھٹی جاتا ھوں، اپنے محلے میں ھوں یا کہیں بھی آتے جاتے میں ھر ایک کو "السلام و علیکم" ضرور کہتا ھوں، چاھے وہ چھوٹا ھو یا بڑا، جان پہچان ھو یا نہ ھو،!!!!!! کوئی جواب دے یا نہ دے، اس سے مجھے کوئی غرض نہیں لیکن اپنی طرف سے یہ فریضہ ھر ممکن ادا کرنے کی کوشش کرتا ھوں، اس سے کم از کم مجھے یہ فائدہ ضرور ھوا کہ مجھے مکان کی مرمت کیلئے اور چھوٹے موٹے ضروری کاموں کے لئے کچھ زیادہ بھاگ دوڑ نہیں کرنی پڑی، وہاں کے ھر شخص نے میری ھر ممکن مدد بغیر کسی اضافی معاوضہ کے کی، جیسے وہ سب میرے اپنے ھوں، جس کیلئے میں سب کا احسان مند ھوں،!!!!!!!!!!

اس دفعہ کی چھٹی کا ایک ایسا واقعہ جس سے مجھے بہت ھی دلی سکون اور مسرت حاصل ھوئی وہ یہ کہ میں اپنی بالکونی سے اپنی گلی میں اکثر شام کے وقت بچوں کو کھیلتا دیکھ کر بہت خوش ھوتا ھوں، اس دفعہ دیکھا کہ کچھ اڑوس پڑوس کے دروازوں کے باھر پھیلے ھوئے کچرے سے ،کچھ ھوا کی شرارت کی وجہ سے بچوں کے پیروں میں کھیلتے ھوئے اس کچرے سے ایک تو بچوں کے پیر اور کپڑے گندے ھورھے تھے، دوسرے یہ کہ بچوں کے کھیل میں وہ کچرا الجھ بھی رھا تھا،!!!!!

یہ ھر روز اسی طرح ھوتا رھا، اور میرا دھیان اس کچرے کی طرف نہیں گیا بلکہ بچوں کے کھیل ان کی شرارتوں اور لڑائی جھگڑے سے لطف اندوز ھوتا رھا، کبھی میرے صحن میں ان کے کھیلنے کی چیز آگرتی تو میں یا تو خود اٹھا کر دے دیتا یا بچوں کو اجازت دیتا کہ وہ صحن کا مین گیٹ کھول کر صحن سے اپنی مطلوبہ چیز لےجائیں، اس طرح میں اپنے محلے کے بچوں میں بہت ھی احترام کی نظروں سے دیکھا جانا، اور محلے سے جب بھی گزرتا وہ بچے مجھے " انکل سلام علیکم" کہنے میں پہل ضرور کرتے، اور میں بچوں کے سر پر شفقت سے ھاتھ پھیرتا ھوا ان کے سلام کا جواب اور دعائیں دیتا ھوا گزر جاتا،!!!!!!

کچھ دن گزرنے کے بعد ایک بات میرے ذہن میں آئی اور میں خاموشی سے ایک کچرے تھیلا اٹھائے اور ھاتھ میں جھاڑو لئے، اس گلی کے آس پاس گھروں کے مین دروازوں کے سامنے جو کچرا پڑا تھا اسے صاف کرتے ھوئےتھیلی میں ڈال رھا تھا، اس سے پہلے کہ بچے کھیلنے آجائیں، اور اپنیبالکونی میں بھی ڈر کر دیکھتا رھا کہ میری بیگم نہ مجھے دیکھ لیں یا کوئی اور جسے میرے اس عمل سے کسی کو اعتراض ھو،!!!! یا کوئی بچہ نہ مجھے دیکھ لے،!!!!!!

جس بات کا ڈر تھا وہی ھوا کہ تین چار بچے اپنے اپنے گھروں سے بھاگتے ھوئے نکل آئے، اور مجھ سے جھاڑو اور تھیالا لے لیا اور خود ھی گلی کو صاف کرنے لگے،!!!!!!! اس دن کے بعد میں نے اس گلی کو ھمیشہ ھی صاف پایا اور اس گلی کے بچے خود ھی صبح اسکول سے آنے کے فوراً بعد اس اپنی گلی کو صاف کرتے اور شام کو بھی اپنے کھیلنے سے پہلے اپنی گلی کو صاف ستھرا کردیتے، اب تو بچے اور بھی زیادہ صفائی کا خیال رکھنے لگے جس کی وجہ سے ان کی کھیلوں میں دلچسپیاں بھی بڑھ گئیں اور آپس کے لڑائی جھگڑوں سے بھی پرہیز کرنے لگے،!!!!!!!

میں خود حیران پریشان تھا کہ یہ خیال مجھے پہلے دن سے کیوں نہیں آیا، اتنے دن ضائع ھوگئے، کم از کم میں اپنی گلی میں اپنے اس چھوٹے سے عمل سے بچوں میں ایک صفائی کاجذبہ پہلے سے ھی لے کر آجاتا،!!!!!!!

میرے یہاں واپسی پر محلے کے بچوں نے مجھے دل سےخوشی سے میرے پاس آکر الوداع کہا اسکے علاوہ میں نے ھر کی آنکھوں میں آنسوؤں کی چمک بھی دیکھی،!!!!!!

کیا ھم سب کم از کم یہ عہد نہ کرلیں کہ ھر روز کوئی نہ کوئی چھوٹی چھوٹی نیکیوں کو اپنا کر اپنی نیکیوں میں مزید اضافہ کریں، اور شروعات اپنے اپنے گھر سے نکلنے سے ہہلے اپنے اڑوس پڑوس کے گھر کے دروازوں پر سے کچرے کو اٹھا کر ایک طرف کردیں یا اسے کسی نذدیکی کچرا دان میں ڈال دیں، کیونکہ ھماری اسی گلی میں اپنا مکان بھی ھے، اور اس مکان کی رونق اس گلی کی چمک دمک سے ھی ھے،!!!!!!!!



خوش رھیں،!!!!!!
رضی الدین قاضی
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 13369
Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
جنس:: مرد
Location: نیو ممبئی (انڈیا)

Post by رضی الدین قاضی »

سید صاحب آپ کے خیالات سے میں اتفاق رکھتا ہوں۔
معاشرے میں پھیلی برائیوں پر آپ یوں ہی لکھتے رہیئے ۔
ان شاء اللہ ! آپ کی کوشیش رائیگاں نہیں جائے گی۔
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Post by چاند بابو »

اسلام علیکم

بڑے بھیا بہت ہی خوبصورت واقعہ بیان کیا ہے واقعی کسی بھی نیکی کےلئے صرف مہمیز کی ضرورت ہوتی ہے جو آپ نے پہل کر کے پوری کردی۔ واقعی ہم سب کو یہ عہد کر لینا چاہئے کہ ہم روز کوئی نہ کوئی ایک عمل ایسا کریں جس سے ہمارے رب کی خوشی حاصل ہو اور رب کی مخلوق کو آسودگی حاصل ہو۔ میں عہد کرتا ہوں کہ میں کوشش کروں گا کہ جیسے بھی جہاں بھی میں کوئی ایسا عمل کر سکا جس کی وجہ سے کسی کو چھوٹی سے چھوٹی خوشی یا آسودگی حاصل ہو سکے ضرور کروں گا۔ انشااللہ۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
بوبی
دوست
Posts: 235
Joined: Sat Aug 15, 2009 2:13 am

Re: ایک چھوٹی سی نیکیَ!!!!!!

Post by بوبی »

جزاک اللہ انکل عبدالرحمن سید جی
بہت ہی خوبصورت تحریر ہے
میں ہاں کمی کمین اے ربَ میری کی اوقات
اُچا تیرا نام اے ربَ اُچی تیری ذات
شازل
مشاق
مشاق
Posts: 4490
Joined: Sun Apr 12, 2009 8:48 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: ایک چھوٹی سی نیکیَ!!!!!!

Post by شازل »

عبدالرحمن صاحب آپ نے ایک مفید تحریر لکھی ہے
اور اس سے سوچ پیدا ہوتی ہے کہ ہم لوگ اگر کسی کو سلام کرلیں اور وہ جواب نہ دے تو دوسری مرتبہ ہم اسے سلام تو کیا کرنا، اپنے اندر ایک کدورت کو پال لیتےہیں
بہرحال یہ معاشرے کا ایک وطیرہ بن چکا ہے اور دن بدن حالات بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں
بوبی
دوست
Posts: 235
Joined: Sat Aug 15, 2009 2:13 am

Re: ایک چھوٹی سی نیکیَ!!!!!!

Post by بوبی »

شازل wrote:عبدالرحمن صاحب آپ نے ایک مفید تحریر لکھی ہے
اور اس سے سوچ پیدا ہوتی ہے کہ ہم لوگ اگر کسی کو سلام کرلیں اور وہ جواب نہ دے تو دوسری مرتبہ ہم اسے سلام تو کیا کرنا، اپنے اندر ایک کدورت کو پال لیتےہیں
بہرحال یہ معاشرے کا ایک وطیرہ بن چکا ہے اور دن بدن حالات بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں
جی شازل بھائی ایسی ہی بات ہے میں نے بہت سے لوگوں کو دیکھا ہے کہ وہ سلام کرنے بجئے ایک دوسرے کو گالی سے نوازتے ہیں اللہ ہماری قوم کو ہدایت کی راہ دیکھئے آمین ثم آمین
میں ہاں کمی کمین اے ربَ میری کی اوقات
اُچا تیرا نام اے ربَ اُچی تیری ذات
Post Reply

Return to “نثر”