دُنیا کی تاریخ میں اہم شخصیات

معاشرے اور معاشرت پر مبنی تحاریر کے لئے یہاں تشریف لائیں
منور چودری
مشاق
مشاق
Posts: 1480
Joined: Mon Oct 11, 2010 1:34 pm
جنس:: مرد
Location: hong kong

Re: دُنیا کی تاریخ میں اہم شخصیات

Post by منور چودری »

چاند بابو آپ کا بہت بہت شکریہ ایسے بادشاہ ہونے چاہییں آج کل تو بلکل ان کے الٹ چل رہے ہیں جاوید چودری کے ایک کالم میں پڑھا تھا کہ معمر قضافی،زولفقار علی بھٹو بے نظیر بھٹو نواز شریف اپنے دور طاقتور حکمران تھے دنیا جان کی دولت ان کے پاس تھی لیکن آخر کیا ہوا سب کحچھ چھین لیا گیا حتی کہ اپنے ملک سے بھی نکال دیئے گئے کیوں؟اس کے جواب میں وہ کہتے ہیں کہ ضرور ان کو کسی مظلوم کی بددعا لگی ہوگی جس کی وجہ سے سب کحچھ جاتا رہا....
روز آجاتا ہے وہ دردِ دل پہ دستک دینے
اک شخص کہ جسکو میں نے کھبی بھلایا ہی نہیں
اعجازالحسینی
مدیر
مدیر
Posts: 10960
Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین
Contact:

Re: دُنیا کی تاریخ میں اہم شخصیات

Post by اعجازالحسینی »

بہت خوب معلومات شئیر کرنے کا بہت بہت شکریہ میاں صاحب
[center]ہوا کے رخ پے چلتا ہے چراغِ آرزو اب تک
دلِ برباد میں اب بھی کسی کی یاد باقی ہے
[/center]

روابط: بلاگ|ویب سائیٹ|سکرائبڈ |ٹویٹر
میاں محمد اشفاق
منتظم سوشل میڈیا
منتظم سوشل میڈیا
Posts: 6107
Joined: Thu Feb 09, 2012 6:26 pm
جنس:: مرد
Location: السعودیہ عربیہ
Contact:

بابائے اردو مولوی عبدالحق

Post by میاں محمد اشفاق »

بابائے اردو مولوی عبدالحق

Image

بابائے اردو مولوی عبدالحق 1870ء میں ہاپوڑ ضلع میرٹھ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم گھر پر ہوئی پھر میرٹھ میں پڑھتے رہے۔ 1894ء میں علی گڑھ سے بی۔ اے کیا۔ علی گڑھ میں سرسید کی صحبت میسر رہی۔ ان کی آزاد خیالی اور روشن دماغی کا مولانا کے مزاج پر گہرا اثر پڑا۔
1895ء میں حیدرآباد میں ایک سکول میں ملازمت کی اس کے بعد صدر مہتمم تعلیمات ہوکر اورنگ آباد منتقل ہوگئے۔ ملازمت ترک کرکے اورنگ آباد کالج کے پرنسپل ہوگئے اور اسی عہدہ پر آخر تک فائز رہے یہاں تک کہ پنشن لی۔
عبدالحق نے اردو کی ترویج و اشاعت کے سلسلے میں بڑا کام کیا جس میں ایک جامعہ عثمانیہ کا قیام بھی ہے۔ جامعہ عثمانیہ کے ساتھ ایک وسیع دار الترجمہ بھی قائم کر لیا۔ اردو کو ذریعہ تعلیم بنانے میں بڑی جانفشانی سے کام لیا۔ انجمن ترقی اردو کا دفتر دہلی منتقل کراکے مولوی صاحب خود بھی دہلی آگئے لیکن حالات سازگار نہ تھے لٰہذا کچھ عرصہ بعد کراچی آگئے اور یہاں اردو کی ترویج و اشاعت کاکام شروع کر دیا۔ اور کالج کی بنیاد رکھی۔
عبدالحق نے اردو کی خدمت کے لیے تمام زندگی وقف کر دی تھی۔ 16اگست 1961ءکوکراچی میں وفات پائی۔

جنوری 1902ء میں آل انڈیا محمڈن ایجوکیشن کانفرنس علی گڑھ کےتحت ایک علمی شعبہ قائم کیاگیا ۔ جس کانام انجمن ترقی اردو تھا۔ مولانا شبلی نعمانی اس کے سیکرٹری رہےتھے۔ 1905ء میں نواب حبیب الرحمن خان شیروانی اور 1909ء میں عزیز مرزا اس عہدے پر فائز ہوئے۔ عزیز مرزا کے بعد 1912ء میں مولوی عبدالحق سیکرٹری منتخب ہوئے۔ مولوی صاحب اورنگ آباد (دکن ) میں ملازم تھے وہ انجمن کو اپنے ساتھ لے گئے اور اس طرھ حیدر آباد دکن اس کا مرکز بن گیا۔ انجمن کے زیر اہتمام لاکھ سے زائد جدیدعلمی ، فنی اور سائنسی اصطلاحات کا اردو ترجمہ کیاگیا۔ نیز اردو کے نادر نسخے تلاش کرکے چھاپے گئے۔ دوسہ ماہی رسائل، اردو اور سائنس جاری کیے گئے ۔ایک عظیم الشان کتب خانہ قائم کیاگیا۔ حیدرآباد دکن کی عثمانیہ یونیورسٹی انجمن ہی کی کوششوں کی مرہون منت ہے۔ اس یونیورسٹی میں ذریعہ تعلیم اردو تھا۔ انجمن نے ایک دارالترجمہ بھی قائم کیا جہاں سینکڑوں علمی کتابیں تصنیف و ترجمہ ہوئیں۔
1936ء میں انجمن کو دلی منتقل کرنے کا فیصلہ ہوا۔ اور 1938ء میں انجمن مع مولوی عبدالحق دلی آگئی۔ تقسیم ہند کے ہنگاموں میں انجمن کے کتب خانے کی بیشتر کتابیں ضائع ہوگئیں۔ مولوی صاحب کراچی آگئے اور اکتوبر 1948ء سے انجمن کا مرکز کراچی بن گیا۔ سر شیخ عبدالقادر انجمن کے صدر اور مولوی صاحب سیکرٹری تھے۔ 1950ء میں‌مولوی صاحب صدر منتخب ہوئے۔ 1949ء میں انجمن نے اردو کالج قائم کیا۔ جہاں ذریعہ تعلیم اردو ہے۔ مولوی صاحب کے انتقال (1961) کے بعد جناب اختر حسین صدر اور جمیل الدین عالی اعزازی سیکرٹری بنائےگئے۔ انجمن کی شاخیں پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں قائم ہیں۔ ہندوستان میں بھی یہ ابھی تک زندہ ہے۔

۱۹۱۲ء میں ایجوکیشنل کانفرنس کا اجلاس پھر دلّی میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں انجمن کی کارگزاری اور حالات پر بھی غور ہوا ۔ یہ طے ہوا کہ مولوی عبدالحق (اس وقت صدر مہتمم تعلیمات اورنگ آباد) کو سیکریٹری مقرر کیا جائے۔ مولوی صاحب سرسیّد کے تربیت یافتہ تھے محسن الملک کے ساتھ کام کرچکے تھے۔ مولانا حالی کے عقیدت مند اور علمی، ادبی کاموں سے دلچسپی رکھتے تھے۔ مولوی صاحب انجمن کے سیکریٹری مقرر ہوگئے۔ انجمن کو اپنے ساتھ اورنگ آباد لے آئے اور رفتہ رفتہ اس صدی میں اردو زبان و ادب کی ترقّی کی سب سے بڑی انجمن کا سب سے اہم حوالہ بن گئے۔ مولوی عبدالحق انجمنِ ترقّیٴ اُردو کے سیکریٹری ہی نہیں مجسّم ترقّی اردو تھے۔ اُن کا سونا جاگنا، اُٹھنا بیٹھنا، کھانا پینا، پڑھنا لکھنا، آنا جانا، دوستی، تعلقات، روپیہ پیسہ غرض کہ سب کچھ انجمن کے لیے تھا۔ ساری تنخواہ انجمن کی نذر کردیتے (بعد میں پینشن بھی انجمن پر ہی خرچ کرتے رہے) لکھنے پڑھنے سے جو آمدنی ہوتی وہ بھی انجمن کے کھاتے میں جاتی۔ زندہ رہے تو اردو کے لیے اور یہ بھی ریکارڈ پر ہے کہ کراچی کے جناح اسپتال میں بسترمرگ پر تھے مگر لیٹے لیٹے ”قاموس الکتب“ (جلد اوّل) کا معرکہ آرا مقدمہ لکھ دیا۔

مولوی عبدالحق نے جنھیں انجمن کے حوالے اور اردو کی خدمت سے خواص و عوام نے ”بابائے اردو“ کا خطاب دیا انجمن کو غیرمعمولی ترقّی دی۔ اس کی خدمات کا دائرہ وسیع کیا۔ وقت کے جدید تقاضوں کے مطابق علمی اور ادبی منصوبے مرتّب کیے اور ان پر بڑی دل جمعی سے کام کیا انجمن کے کاموں کی ایسی شہرت ہوئی کہ نظام دکن میر عثمان علی خاں نے ایک ذاتی فرمان کے ذریعے سے اس کی سرپرستی منظور کی اور اس کے لیے مستقل امداد جاری کردی۔

تصانیف
مقدمات عبدالحق
مرحوم دلی کالج
سرسید احمد خان حالات و افکار
چند ہمعصر
اردو کی ابتدائی نشوونما میں صوفیائے کرام کا حصہ
نصرتی
تنقیدات عبدالحق
خطبات عبدالحق
ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِمنافقت
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: دُنیا کی تاریخ میں اہم شخصیات

Post by چاند بابو »

بہت خوب میاں صاحب ایک بہترین کاوش کا بہت بہت شکریہ.
ایک چھوٹی سی بات معلومات میں اضافہ کے لئے.
حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی مختلف روایات میں گیارہ سے تیرہ ازواج کے نام ملتے ہیں۔ زیادہ تر پہلے بیوہ تھیں اور عمر میں بھی زیادہ تھیں
(زیادہ تر) سوائے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے باقی تمام ازواج مطہرات پہلے سے بیوہ تھیں.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: دُنیا کی تاریخ میں اہم شخصیات

Post by اضواء »

مفید معلومات پئیش کرنے پر آپ کا شکریہ
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
طارق راحیل
دوست
Posts: 282
Joined: Thu Nov 06, 2008 9:19 pm
جنس:: مرد
Location: کراچی
Contact:

Re: دُنیا کی تاریخ میں اہم شخصیات

Post by طارق راحیل »

جزاک اللہ خیرآ...............
محمّد طارق راحیل
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: دُنیا کی تاریخ میں اہم شخصیات

Post by چاند بابو »

شئیر کرنے کا بہت بہت شکریہ.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
میاں محمد اشفاق
منتظم سوشل میڈیا
منتظم سوشل میڈیا
Posts: 6107
Joined: Thu Feb 09, 2012 6:26 pm
جنس:: مرد
Location: السعودیہ عربیہ
Contact:

Re: دُنیا کی تاریخ میں اہم شخصیات

Post by میاں محمد اشفاق »

Image
یہ عمرمختار السنوسی نام کی طلسماتی شخصیت کے حامل جرنیل تھے، جنہوں نے نو آبادیاتی نظام کے خلاف 30 برس تک لازوال جدوجہد کی۔ وہ اپنے وقت کی دو بڑی فاشسٹ اور استعماری و استبدادی جنگی طاقتوں برطانیہ اوراطالیہ کے خلاف 1911 سے لے کر 1931 تک مسلسل بیس سال تک مصروف جہاد رہے۔
موجودہ لیبیا کے شہروں طرابلس اور بنغازی کے درمیان واقع جبلِ الْخضر پہاڑی سلسلہ اس کے عظیم جہادی کارناموں کا گواہ ہے۔وہ پہاڑی سلسلوں اور صحرائی علاقوں میں گوریلا جنگ کی ترکیبات و ترتیبات پہ دسترس رکھتے تھے اور دشمن کی سپلائی لائنوں کو کاٹنے میں ماہر مانے جاتے تھے۔ انہوں نے متعدد بار اطالوی فوجوں کی سپلائی لائنکاٹ کے وہ اُن کو نرغے میں لے کر انکی لاشوں کے ڈھیر لگا دیے۔ قابض دشمن کے فوجی دستوں پہ پے در پے وار کرکے اُنہوں نے اطالوی جنرلوں کی نیندیں حرام کر کے رکھ دیں۔

موسیٰ بن نصیر ‘ طارق بن زیاد ‘ محمد بن قاسم ‘ صلاح الدین ایوبی ‘ عقبیٰ بن نافع جیسے سالاروں کی صف میں شامل کیا جا سکنے والا یہ مرد مجاہد بزدل دشمن کی سازش اور اپنوں کی غداری کا شکار ہوکر 74 برس کی عمر میں 11 ستمبر 1931 کو گرفتار ہو گیا۔تین دن تک ناقابل بیان تشدد کے جواب میں ہر دم قران کی آیات سنانے والے بوڑھے شیر کو14 ستمبر کو ایک انتہائی جانب دارانہ عدالتی کاروئی کے نتیجے میں پھانسی کی سزا سنائی گئی۔ جج عدالت میں عمر مختار نے اطالوی جج سے کہا تھا کہ جو انگشتِ شہادت اللہ کی کبریائی اور محمد صل اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی شہادت دیتی ہے وہ جھوٹا لفظ نہیں لکھ سکتی، ہم کسی صورت تمارا غلبہ قبول نہیں کریں گے خواہ ہم زندہ رہیں یا نہ رہیں۔

سزاے موت کے اعلان کے ایک دن بعد 15 ستمبر کی رات اطالوی جنرل گرزیانی نے عمر مختار سے کسی سمجھوتے کی کوشش کی۔ لیکن اس مجاہد نے اس کی بات سننے سے انکار کردیا۔ جس کے بعد 16 ستمبر 1931 کو انہیں سر عام پھانسی دے دی گئی۔
ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِمنافقت
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: دُنیا کی تاریخ میں اہم شخصیات

Post by اضواء »

اضافی معلومات کی شئیرنگ پر آپ کا شکریہ
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
Post Reply

Return to “معاشرہ اور معاشرت”