اب امن و سلامتی والا دین ’’ اسلام ‘‘ کہاں ہے؟
ہمارا رب
- الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ۔ ۔۔بڑا مہربان‘ نہایت رحم والا ہے ۔ (سورة الفاتحة)
ذُو رَحْمَةٍ وَاسِعَةٍ۔۔۔ بڑی وسیع رحمت والا ہے۔ (سورة الأنعام)
- أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ۔۔۔ سب سے زیادہ رحم و کرم فرمانے والا ہے ۔ (سورة الأعراف)
ہمارے رب کے اسمائے حسنیٰ میں ’’ السَّلَامُ‘‘یعنی سلامتی دینے والا اور ’’الْمُؤْمِنُ‘‘یعنی امن دینے والا نمایا نام ہیں۔
- وَآمَنَهُم مِّنْ خَوْفٍ۔۔۔’’ اور (جو اپنے بندے کو) ڈر (اور خوف) میں امن (وامان) دیا ‘‘(سورة قريش:٤)
ا سلام کا ماخذ ہی سلم (salm) ہے جس کے معنی امن و سلامتی کے ہیں۔
وہ وہ پاک ذات جو سب کو سلامتی دینے‘ والا امن دینے والااور سب پر نگہبان ہے اسی نےدین اسلام کے ذریعے نہ صرف اپنے ماننے والے مومن بندوں کو بلکہ انکار کرنے والے کافروں اور شرک کرنے والے مشرکوں کو بھی دنیا میں امن و سلامتی سے نوازا۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
- وَإِن جَنَحُوا لِلسَّلْمِ فَاجْنَحْ لَهَا وَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّـهِ ۚإِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ﴿٦١﴾ سورتالانفال
" اور اے نبیؐ، اگر وہ (دشمن) صلح (امن) و سلامتی کی طرف مائل ہوں تو تم بھی اس کے لیے آمادہ ہو جاؤ اور اللہ پر بھروسہ کرو، یقیناً وہی سننے اور جاننے والا ہے۔"
- وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ ﴿١٠٧﴾ سورة الأنبياء
" (اے رسول) ہم نے آپ کو تمام عالمین کیلئے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔"
مسلمانوں کو آپس کی ملاقات میں ایک دوسرے کو سلامتی و رحمت کی دعائیں دینا سکھایا:
- السلام علیکم و رحمۃ اللہ
- ’’ اَلسَّلَامُ عَلَینَاوَعَلٰیعِبَادِاللّٰہِ الصَّالِحِینَ ‘‘
- ’’ السلام علیکم و رحمۃ اللہ ‘‘
- اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلامُ ، ومِنكَ السَّلامُ ، تباركْتَ يَاذا الجلالِ والإكرام
- اَللَّہُمَّ اَہِلَّہُ عَلَیْنَا بِالْیُمْنِ وَالْإِیمَانِ وَالسَّلَامَۃِ وَالْإِسْلَامِ رَبِّیْ وَرَبُّکَ اللَّہُ۔
- " ائے اللہ اس چاند کو ہم پر برکت وایمان ‘سلامتی و اسلام کے ساتھ نمودار فرما، اے چاند میرا اور تیرا رب اللہ ہی ہے" (جامع ترمذی ، حدیث نمبر:3373مستدرک علی الصحیحین حدیث نمبر:7875)
- سَلَامٌ هِيَ حَتَّىٰ مَطْلَعِ الْفَجْرِ﴿٥﴾ سورة القدر
" یہ رات طلوع فجر تک سلامتی ہی سلامتی ہے"
- وَإِذْ جَعَلْنَا الْبَيْتَ مَثَابَةً لِّلنَّاسِ وَأَمْنًا ۔۔ ﴿ سورة البقرة ١٢٥﴾
" ہم نے بیت اللہ کو لوگوں کے لئے ثواب اور امن وامان کی جگہ بنائی"
- وَهَـٰذَا الْبَلَدِ الْأَمِينِ﴿٣﴾ سورة التين
" اور اس امن والے شہر (مکہ) کی قَسم"
- تَوَفَّنِي مُسْلِمًا وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ ﴿١٠١﴾ سورة يوسف
" تو مجھے اسلام پر موت دے اور مجھے نیک بختوں میں شامل کر دے"
- وَاللَّـهُ يَدْعُو إِلَىٰ دَارِ السَّلَامِ۔ (سورة يونس 25)
’’ اور اللہ سلامتی کے گھر (جنت) کی طرف بلاتا ہے‘‘
اور آخرت کا گھر بھی کیا خوب ہوگا ‘ جہاں صرف سلامتی ہی سلامتی ہوگی۔
- سَلَامٌ عَلَيْكُم بِمَا صَبَرْتُمْ ۚ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ ﴿٢٤﴾ سورة الرعد
" تم پر سلامتی ہو تمہارے صبر کرنے کے صلہ میں، پس (اب دیکھو) آخرت کا گھر کیا خوب ہے۔"
ہر طرف امن و سلامتی بکھیرنے والی اس دین اسلام کے ماننے والے آج خود ہی اس کی امن پسند اصولوں سے نا واقف ہیں۔
چھوٹی چھوٹی باتوں میں فرقوں میں بٹے ہوئے ہیں اور فساد فی الارض مچا رہے ہیں۔ آج مسلمانوں کے اپنے ہی ملکوں میں مسلمانوں کے ہاتھوں نہ اپنے محفوظ ہیں اور نہ ہی پرائے۔ ہر طرف فساد ہی فساد ہے‘ امن و امان کہیں نہیں۔
کہیں طالبان ہے‘ کہیں بوکوہرام تو کہیں داعش ۔۔۔۔ اور سب اپنوں ہی کا گلا کاٹنے والے ہیں۔
اب امن و سلامتی والا دین ’’ اسلام ‘‘ کہاں ہے؟
کیا ہم اسے صرف قرآن ‘ حدیث اور تاریخ کے کتابوں میں رہنے دیں گے یا اپنی زندگی میں بھی لائیں گے؟