یوم تشکر یا یوم ذلالت

اگر آپ کالم لکھنا چاہتے ہیں یا لکھتے ہیں تو اپنی نوکِ قلم کے شہکار یہاں شئیر کریں
Post Reply
احمر اکبر
کارکن
کارکن
Posts: 28
Joined: Sat Sep 10, 2016 9:08 am
جنس:: مرد

یوم تشکر یا یوم ذلالت

Post by احمر اکبر »

قوم کی تقدیر بدلنے کے بلند و بانگ دعوے کرنے والےسیاستدان جب خفیہ ڈیل کر کے بک جائیں گےتو خاک عوام کی امنگوں کی ترجمانی ہو گی اتنے دن سے لوگ خان صاحب کے بدلے ڈانڈے اور آنسو گیس اور سردی کا مقابلہ کر رہے تھے زمین پر لیٹ کر ایک وقت کا کھانا کھا کر وہاں آنسو گیس کے ساتھ جنگ کرتے جیالوں سے پوچھے بنا ایک دم کسی انہونی کی طرح سب جیالوں پر اپنے احتجاج کا فیصلہ واپس لے لیا اور یوم تشکر بھی منانے کا علان کر دیا اصل میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کے لیے یہ یوم تشکر نہیں بلکہ یوم ذلالت بن جاے گا اس فیصلے سے عمران خان صاحب کو شائد کوئی فرق نہ پڑے مگر جن جیالوں کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے ان کو ایسا سننے کی امید نہیں تھی
ملک کے حالات اتنے بدتر ہو گئے تھے کہ سیاسی جماعتوں کے ورکروں کے علاوہ عام انسانوں کو بھی آنے جانے میں مشکلات ہو رہی تھی راستے بند کر دئیے گئے تھے حکومت پاکستان اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھا رہی تھی ہر طرح کا قانون شکن کام قانون کے رکھوالے کر رہے تھے دو لوگوں کی قربانی دے کر پی ٹی آئی والے مکمل پرجوش تھے مگر اچانک ایک بار پھر ہمیشہ کی طرح پاکستان کی اسٹبلشمنٹ نے کسی نہ کسی طرح مداخلت کی اور سپریم کورٹ کے حکم کے بعد اچانک حالات بدل گئے
پاکستان کی 70فیصد عوام کی سوچ عمران خان کے ساتھ تھی ان کا طریقہ کار بے شک غلط تھا مگر ان کا مطالبہ جائز تھا عملی طور پر ان کے ساتھ عوام کی تعداد کم تھی مگر ساری پاکستانی عوام کچھ نیا دیکھنے کے لیے بےتاب تھی مگر پھر سے وہی ہوا جو ہر بار ہوتا ہے ۔ وہی ہوا جس میں اپنا مفاد لے کر عوام کو پس پشت ڈال دیا جاتا ہے
عوام پاگل نہیں ہے مگر ہمارا المیہ ہے کہ ہم کو پاگل بنا دیا جاتا ہے اپنی اپنی ڈیل کے بھوکے سیاستدان کو عوام کو پاگل بنانے کا ہنر آتا ہے مگر یہ کب تک چلے گا کب تک اپنے مفاد کی خاطر ہم سب کو استعمال کیا جاتا رہے گا کب تک عوام کی آنکھوں میں دھول جونکی جاے گی
جس مقصد کے لیے بہت دن سے ملک خانہ جنگی کی حالت میں تھا وہ مقصد ایک بار پھر ایک خفیہ ڈیل کی نظر ہو گیا میں حیران ہوں عام آدمی کو ان کے لوک ڈون کی کال سے کیا فائدہ ہوا کاروبار بند رہے۔۔۔۔ آنے جانے میں مسلہ ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بے تحاشہ تکالیف بھی عوام کے حصے میں آئیں۔۔۔۔ آنسو گیس کا سامنا بھی عوام نے کیا ۔۔۔۔حوالات کی سیر بھی عوام نے کی ۔۔۔۔مگر ان سب کا فائدہ صرف چند سیاسی سپہ سالاروں کو ہوا ۔۔اپنا اپنا مقصد حاصل کیا اور پھر عوام سے پوچھے بنا آکر اعلان کر دیا کہ ہم کل یوم تشکر منائیں گے
واہ ۔۔۔ دو لوگ مروا کر عورتوں کو مار پڑوا کر عام انسانوں کی ڈانڈوں پٹائی کروا کر کس منہ سے اعلان کر دیا کہ ہم جیت گئے ہماری بات تسلیم کر لی گئی اور کل اسلام آباد میں صرف جلسہ ہو گا میں پوچھتا ہوں پہلے کیا ہونا تھا۔ آپ کی پارٹی کے کارکنوں کو گھروں سے اٹھا کر جیلوں میں ڈالا بدتمیزی کی تمام حدیں پار کر دی گیئں جو حکومت کر سکتی تھی اس نے کیا اور عوام کی امنگوں کو نظر انداز کر کے اپنا مطلب پورا ہونے ایک سیاسی نابالغ کی طرح اپنا خود ساختہ فیصلہ عوام پر مسلط کر دیا کل کے بعد آپ دیکھنا پی ٹی آئی کا گراف کیسے نیچے آجاے گا یہ بات تو ماننا پڑے گی کہ نون لیگ پھر اپنی طاقت کے زور پر اس مشکل سے نکل کر پی ٹی آئی کو پچھاڑ چکی ہے نتیجہ تو جب آے گا دیکھا جاے گا مگر عوام کو اتنا ذلیل اور خجل خوار کروا کر ڈیل ہونے کا یہ دوسرا واقعہ ہے اس سے پہلے علامہ صاحب بھی ایسی ہی غلطی کر چکے ہیں آج ان کے مریدین کے علاوہ شاید ہی کوئی ان کو پسند کرتا ہو ایسا ہی کام آج کپتان سے کروا دیا گیا ہے جس کا نتیجہ پارٹی کو اگلے الیکشن میں بھگتنا پڑے گا
کبھی پیپلز پارٹی کے جیالے بھی اپنے لیڈروں کے لیے جان دیتے تھے جیلیں کاٹتے تھے مگر جب ڈیل کا سیزن شروع ہوا تب سے عوام ان سے دور ہوتی گئی اور اب پنجاب میں ان کی پارٹی ختم ہوتی ہوئی دیکھائی دیتی ہے پی ٹی آئی پر عوام کی توقع کچھ زیادہ ہے مگر ان کے فیصلے جب تک بند کمروں میں ہوں گے وہ اسی طرح نا امید ہی لوٹیں گے
خان صاحب کے جیالوں اور جیالیوں کو اب لوگ تنز کریں گے اور کرتے ہی رہیں گے اگلے دھرنے تک اس کا نتیجہ آپ کے سامنے ہو گا ۔۔۔کل یوم تشکر مبارک ہو اس عوام کو جس نے ڈانڈے کھاے آنسو گیس کا سامنا کیا
Post Reply

Return to “اردو کالم”