چاند

اگر آپ کالم لکھنا چاہتے ہیں یا لکھتے ہیں تو اپنی نوکِ قلم کے شہکار یہاں شئیر کریں
Post Reply
صلاح الدین
کارکن
کارکن
Posts: 1
Joined: Sun Nov 29, 2015 7:39 pm
جنس:: مرد

چاند

Post by صلاح الدین »

چاند
فلک کی خاموش فضا میں ٹھنڈی روشنی کا پیکر یہ چمکتا ہوا چاند گو کہ خود تو ناہموارسطح،گہری کھائیوں اور بڑے بڑے چٹانوں پر مشتمل ہے لیکن انسان کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے اس کی روشنی کا فی اثر انگیز ہے۔آسمان کی پُر اسرار وادی میں ماہِ کامل اکیلے وتنہا اپنے وجود کے ساتھ پوری رات مستعد چوکیدار کی طرح گزارتاہے۔ہزاروں سال سے ایک ہی روپ میں،ایک ہی سائز اور ایک ہی ہیئت میں اس کی زندگی کٹتی آرہی ہے۔ہاں کبھی ”کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ“ کے طور پرشروع میں ہلال پھر بدرِکامل اور پھر باریک بن کر بھی جھلکیاں دکھاتا ہے۔ اس الکھ نگری کی داستان ٹھیک طرح نہ کسی کو بھی معلوم نہیں ہے۔معلوم نہیں چاند کی اس قدر خوبصورتی سے کیا اس کو خودبھی کوئی فائدہ ہے یا نہیں مگر ”پرایا دھن پرائی امانت“کے مصداق ہر ایک ماں کا لال چاند کا ٹکڑا ضرور ہوتا ہے۔چاند محبوب کے حسن کا ستعارہ ہے،الفت و محبت کا لیلوی وہ نظارہ ہے جہا ں ہر دل کا ہارا ہوا مجنون اور ہر خوابوں کا شہزادہ تاجِ سلطنت سر پر سجانے کے سپنے دیکھتا ہے۔
چاند الفت کا استعارہ ہے
جس کی جانب سبھی چکور چلیں
یوں دبے پاؤں آئی یاد تیری
جیسے چپکے سے شب میں چور چلیں
کسی کا ہوکر اس کو پیار سے ”چاند“یا ”چندا“کہ کر بلانے کا عجب فسوں ہوتا ہے۔یہ دو مختصر سے لفظ اَن چھوئے تصورات،کُومل جذبات اور اچھوتے احساسات کی ایسی دلکش تصویر کشی کرتے ہیں جو واقعتا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے تعلق رکھتے ہوں۔انسان چاند کو دیوتا سمجھ کر اس کی پوجا کرتا ہے حالانکہ وہ چاند سے کہیں زیادی خوبصورت ہے۔ہاں یہ حسن کی دیوی جب چودھویں رات کو سمندر کے لہروں پر تیرتی ہے تو قدرت کی صناعی پر دل عش عش کر اٹھتا ہے۔اختر شیرانی نے کسی ایسے دلفریب منظر کو دیکھ کر یہ چھیل چھبیلے،رنگ رنگیلے اشعار قلم بند کیے تھے ؎
مہتاب ہے یا نور کی خوابیدہ پری ہے
الماس کی مورت ہے کہ مندر میں دھری ہے
مرمر کی صراحی مئے سیمیں سے بھری ہے
اور تیرتی ہے نیل کے موجوں کے سہارے
نیل کے موجوں کے سہارے تیراکی کرتا ہوا چاند ایک عاشق اور اس کے محبوب کی آنکھوں کے افق پر طلوع ہوکر کبھی قاصد کا روپ بھی دھار لیتا ہے۔وطن سے دور کوئی دل والا جب دشمنوں کے قید میں آجاتا ہے تو چاندنی رات میں اکثر وہ یہی گنگناتا ہے ؎
کنج زنداں میں پڑا سوچتا ہوں
کتنا دلچسپ نظارا ہوگا
یہ سلاخوں میں چمکتا ہوا چاند
تیری آنگن میں بھی نکلا ہوگا
چاند کے بارے میں قرآن کریم کا اسلوب کتنا معجِز اور کس قدر حسین ہے:
”اور اللہ وہی ہے جس نے سورج کو سراپا روشنی بنایا اور چاند کو سراپا نور۔اور اس کے (سفر)کے لیے منزلیں مقرر کیں۔تاکہ تم برسوں کی گنتی اور(مہینوں) کا حساب معلوم کرسکو۔اللہ نے یہ سب کچھ بغیر کسی صحیح مقصد کے پیدا نہیں کیا۔وہ یہ نشانیاں ان لوگوں کے لیے کھول کھول کر بیان کرتا ہے جو سمجھ رکھتے ہیں“۔
Post Reply

Return to “اردو کالم”