معاشرے کی اصلاح کیسے ہو گی...؟

اگر آپ کالم لکھنا چاہتے ہیں یا لکھتے ہیں تو اپنی نوکِ قلم کے شہکار یہاں شئیر کریں
Post Reply
ایکسٹو
کارکن
کارکن
Posts: 125
Joined: Mon Dec 08, 2014 11:53 am
جنس:: مرد
Contact:

معاشرے کی اصلاح کیسے ہو گی...؟

Post by ایکسٹو »

معاشرے کی اصلاح کیسے ہو گی...؟
تحریر ~ ایکسٹو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر ہم اپنے معاشرے کی اصلاح چاہتے ہیں تو پہلے ہمیں اپنی اصلاح کرنے پڑے گی پہلے اپنے دل فرقہ واریت کی آگ سے صاف کرنے ہوں گے پہلے اپنے دلوں کی نفرتوں کو محبتوں میں بدلنا ہو گا پھر ہم اپنے معاشرے کی اصلاح کرنے کا قابل ہوں گے۔‎ ‎ہم سے اپنی اصلاح تو ہوتی نہیں ہم دوسروں کی اصلاح کرنے نکل کھڑے ہوتے‎ ‎ہیں۔ دلوں میں ‏بغض‎ ‎لے کر دوسروں کو سمجھاتے ہیں‎ ‎اگر وه نہ سمجھیں تو ان پر کفر کے فتوے ٹھونس دیتے ہیں۔ جس دل پر بغض و عداوت کا قفل پڑ جاۓ اس دل سے کبھی اچھائی کی امید نہیں کی جا سکتی وه دل ہمیں خانہ جنگی اور قتل و غارت گری کی طرف‎ ‎مائل کرتا ہے۔
آقا کریم صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔
''آدمی کے وجود میں گوشت کا ایک‎ ‎ٹکڑا ہے اگر وه صیح تو پورا جسم درست اگر وه خراب ہو جاۓ تو پورا وجود خراب ہو جاتا ہے۔‎ ‎خبردار وه دل ہے۔
)صیح مسلم کتاب المساقات(
دل کی اصلاح کیسے ہو گی‎ ‎تو ارشاد باری تعالی ہے ''خبردار دلوں کا سکون خدا کے ذکر میں ہے۔
اگر‎ ‎ھم نے اپنے معاشرے کی اصلاح‎ ‎کرنی ہے تو پہلے اپنے اوراپنے‎ ‎دلوں کی اصلاح کرنی ہے دل کی اصلاح صرف ذکر الہی سے ہی ہو سکتی ہے۔‎ ‎جب‎ ‎دلوں کی اصلاح ہو گی تو‎ ‎ھمارے نفس کی اصلاح خود بخود ہو جاۓ گی اگر ھمارے نفس کی اصلاح ہو گی تو معاشرے کی اصلاح کرنا بہت آسان کام ہو جاۓ گا۔ جیسے اولیاء الله کرتے تھے وه تو غیر مسلموں کو بھی کلمہ پڑھا دیتے تھے کیونکہ ان کے دل اور نفس‎ ‎کی اصلاح ہو چکی ہوتی تھی ان کے دل خدا کے ذکر سے غافل نہیں رہتے تھے۔
آج ھمارے دل خدا کے ذکر سے غافل ہوۓ تو اس پر‎ ‎شیطان نے ڈیرے ڈال لیۓ ھمارے دل سیاه سے سیاه ھوتے گۓ مگر ھم نے کھبی اپنے دلوں کی سیاہی پر توجہ نہ دی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ھمارے دل فساد قتل و غارت گیری اور خانہ جنگی کی جنانب راغب ہو گۓ۔ دلوں کے اس بغض کی آگ اس قدر بڑھی کہ ھم ایک دھکتا ہوا شعلہ بن گۓ اب جس کا دل چاہے وه جدھر مرضی ان شعلوں کوفساد کی ہوا دے کردھکیل دے خواه وه نسلی فسادات ہوں یا فرقہ وارنہ فسادات‎ ‎۔ اور ھم بغیر سوجھ بوجھ کے دشمن کی باتوں پر یقین کر کے اپنے ہی بھائیوں کے گلے کاٹنے شروع ہو جاتے ہیں۔
جس دل پہ قفل لگ جاۓ یا جس دل پر الله سبحانہ وتعالی مہر لگادیں وه دل کبھی بھی فساد سے باز نہیں آ سکتا ہے۔
علامہ اقبال نے کیا خوب ارشاد فرمایا۔
''دل مرده‎ ‎دل نہیں ہے اسے زنده کر دوباره
کہ یہی امتوں کے مرض کہن‎ ‎کا چاره
اگر تو آپ‎ ‎کو امت مسلمہ اور اپنے ملک و قوم کی فکر ہے اور آپ ان کی اصلاح چاہتے ہو تو آپ کو اپنے دلوں اور اپنے نفس کی اصلاح کرنی ہو گی شریعت محمدیہ صلی الله علیہ وسلم کے پابند ہو جاؤ دلوں کا خدا کے ذکر سے غافل مت کرو۔ ہمیشہ یہ تصور کرو کہ میرا دل خدا کا گھر ہے میں نے اس کو صاف ستھرا رکھنا ہے اگر دل کو صاف کرو گے تو اس پر پڑی ہوئی ظلمت کی گرد چھٹ جاۓ گی اگر نہ کرو گے تو خدا تعالی تمہارے دلوں پر ظلمت کی مہر لگا دیں پھر نہ تو تمہارا ٹھکانہ دنیا‎ ‎میں ممکن ہو گا اور نہ آخرت میں تم دنیا‎ ‎میں بھی ذلیل و خوار ہو گے اور آخرت میں بھی ۔‎ ‎جس کی زنده مثال آج طالبان کی صورت میں ہے۔ دنیا والے ان پر لعنت بھیجتے‎ ‎ہیں کیونکہ ان پر الله تعالی کی پھٹکار پڑی ہوئی ہے اور ان کے دلوں پر ظلمت کی مہر لگ چکی ہے یہ سواۓ فساد کے اور کچھ نہیں سوچتے الله نے ان پر اپنی زمین بھی تنگ کر دی یہ ہر طرف سے ذلیل وخوار ہو رہے ہیں۔
اگر آپ نے ان طالبان جیسا بننا ہے تو تمیں اپنے دل صاف کرنے کی کوئی ضرورت نہیں اگر تم الله کے مجاہد بننا چاہتے ہو اور اپنی اور اپنے معاشرے کی اصلاح کرنا چاہتے ہو تو اپنے‎ ‎دلوں کو ذکر الہی سے صاف کر‎ ‎لو۔ جس قوم کو بیگڑنے میں جتنی دیر‎ ‎اس سے کہیں زیاده اس کی اصلاح کرنے میں لگتی ہے اسی طرح جتنی دیر ھمارے دلوں کو خدا کے ذکر سے غافل رہنے میں لگی اس سے کہیں زیاده دیر ان کو ذکر الہی سے آباد کرنے میں لگ سکتی ہے۔
الله ھم سب پر رحم کرے اور ھمارے قلوب اپنے ذکر سے روشن و منور کر دے۔‎ ‎آمین ثم آمین
صلی الله علیہ وآله وسلم
‎ میرا بلاگ دیکھیں
Post Reply

Return to “اردو کالم”