تنقید پر تنقید

محترم سید تفسیراحمد صاحب کے قلم سے تشکیل پانے والی مختلف تحریریں۔
Post Reply
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

تنقید پر تنقید

Post by سیدتفسیراحمد »

[center]تنقید پر تنقید[/center]
[hr]
[list]
تنقید کیا ہے؟
تمہیں کیا پتہ کہ ادب کیا ہے؟
کیا ادب بہترین الفاظ کو بہترین طریقے سے پیش کرنے کا نام نہیں؟
کیا تنقید، ادیب کی طرح تخیل اور جذبات کی ترجمانی نہیں کرتی ؟
کیا تنقید فلسفانہ تحریر نہیں ہے جس کا مقصد صداقت ہے، جانب داری نہیں؟
کیا تنقید، تعلیم، تجربہ اورذہن کی تہذیب نہیں کرتی ہے؟۔
کیا تنقید، عیب و ہنر کے بیان کا نام نہیں ہے؟
کیا اچھی تنقید وہ نہیں ہے جو ادب کا جمالیاتی، اخلاقی اور سماجی تجزیہ کرے؟
تو تم پھر اپنے ذاتی خیالات کا عکس کیوں ڈالتے ہو؟
تم بولتے کیوں نہیں کیا تنقید کا مقصد فن و ادب کی ترتیب و تہذیب نہیں ہے؟

تو میں کیا لکھتا ہوں۔ بولو ؟
کیا تم کو پتہ ہے کہ
میری تحریریں نظریاتی ہیں؟
وہ سماجی ہیں؟
بولو کیا وہ عمرانی ہیں؟
ہیں تو پھر کیا نفسیاتی ہیں؟
یہ بھی ہوسکتا ہے کے وہ اشتراکی ہوں!
کیا تم ان کو تاثراتی سمجھتے ہو؟
اور اگر وہ جمالیاتی ہے تو کیا تم پیچان لو گے؟
تم چپ کیوں ہو! تم بولتے کیوں نہیں۔ بولو نا
تم ان میں اسلوب اور مواد کیوں نہیں تلاش کرتے کیا میری تحریروں میں مواد کی کمی ہے اور اسلوب کی ذیادتی نہیں؟۔
تو تم اپنے فرائض کیوں نہیں انجام دیتے؟
نقاد شاعر یا ادیب کی عظمت کو معلوم کرتا ہے اس کی تخلیقات کو تاریکی سے روشنی میں لاتا ہے۔ ناقد کے لیےضروری ہے کہ وہ وسیع المطالعہ، علوئے ذوق اور وسعت نظر رکھتا ہو۔ وہ تنقید کی تہذیب بھی کرتا ہے اور ادبی کارنامے کی تحقیقی تشریح وتنقیح کرتا ہے۔ اس لیےضروری ہے کہ نقاد کی فنی واقفیت وسیع ہو۔
کیا تم یہ سب ہو؟
کیا تم آل احمد سرور ہو یا پھر سید احتشام حسین؟
کیا تم شکیل الرحمٰن ہو یا پھر سروار جعفری ؟
تم حالی، شبلی، اقبال، نیاز فتح پوری تو ہو نہیں سکتے!

کیا تم میری تخلیق میں جذبہ ، خیال، مواد، ہیئت کو تلاش کرسکتے ہو؟
جب واقعات کو بیان کرتا ہوں تو کیا ان میں تاریخی صداقت اور جذبے کا عنصر موجود ہوتا ہے۔؟
کیا میری تخلیق میں سرور و انسباط، اس وقت آتے ہیں ؟
ادب زندگی کا ترجمان ہے اور شحصت ادیب کا۔ یعنی ادیب نے جس طرح زندگی گزاری ہے اور جن واقعات و ماحول سے گزرا ہے اس کا عکس اس کی تصانیف میں ہوتا ہے۔ اسٹائل یا اسلوب کا تعلق مصنف کی شخصت سے ہے۔ ہر ادیب کا اسلوب جدا جدا ہوتا ہے۔ ہرادیب کے پاس اپنا الفاظ کا خزانہ ہوتا ہے اور وہ اپنی متنوع معلومات کی بناء پر اپنے خیالات کا اظہار اپنی تحریر میں کرتا ہے۔
بتاؤ کیایہ اسلوب ہے کے نہیں ؟ تو پھر تم اس کو میری تحریروں میں کیوں نہیں تلاش کرتے ؟
میرے طرف دیکھو۔ تم ایسا کیوں نہیں کرتے؟
تم میرے کردار، شحصیت کی تفہیم اور اس کے عصر کا جائزہ کیوں نہیں لیتے ؟
تم ناقد ہونا ۔۔۔ مگر پھر تم میری انا کو کیوں ٹھیس پہنچاتے ہو؟
ناقد تو ادیب سے بحث نہیں کرتا دوسرے ناقد کی تحریر میں کو ٹٹولتا ہے اور اپنی تنقید سے اضافہ کرتا ہے۔

اشفاق احمد اپنے “صونی ازم“ کے مضمون میں لکھتے ہیں:
“محسوس کرنے والی چیز کو حصوں میں اور چپیڑوں میں نہیں بانٹاجاسکتا۔ شاعری پر تنقید یا اس کی خوبیاں اور حسن بیان کرنا بڑی احمقانہ بات ہے ۔۔۔ شاعری یا تو دل کو لگ جاتی ہے یا نہیں لگتی۔ جو لگ جائی ہے وہ شاعری ہے جو نہیں لگتی وہ وہ تماشا ہے“۔
ھمم ۔۔۔ اشفاق احمد کیا کہہ رہے ہیں ؟۔ کیا اس مضمون کو مکمل پڑھے بغیر اور ان کی دوسری تحریرات کے پڑھےبغیر ہم اس جملے کا مفہوم سمجھ سکتے ہیں ؟

یا پھر بانو قدسیہ ، اشفاق احمد انتقال پر ایسا کیوں لکھتی ہیں ۔۔۔
ادیب برادری سے قلبی محبت کرنے والا توگیا۔آپ خود سمجھ سکتے ہیں جب جس کی شام ہوا بند ہوجاتی ہے تو باغوں کا کیا حالت ہوا کرتی ہے! میں اپنے آپ سے ہی سارے ادیبوں کا اندازہ لگا رہی ہوں۔ خدا جانے کچھ لوگ مجھ سے بھی مختلف سوچتے ہوں“۔
انہوں نے ایسا کیوں لکھا؟
کیا اشفاق احمد نے جس طرح زندگی گزاری ہے اور جن واقعات و ماحول سے گزرے ہیں ہمیں اس کا جانا ضروری نہیں؟
تم خاموش ہو ۔۔۔ تمہاری خاموشی بتا رہی ہے ۔۔۔ وہ مجھ کو کیا بتا رہی ہے؟ [/list]
Post Reply

Return to “تحریریں”