خوش رہنے کا راز

محترم سید تفسیراحمد صاحب کے قلم سے تشکیل پانے والی مختلف تحریریں۔
Post Reply
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

خوش رہنے کا راز

Post by سیدتفسیراحمد »


[center]خوش رہنے کا راز ۔۔۔ [/center]

[hr]

  • جب ہمارے ساتھ کچھ ہوتا ہے توعموماً ہم فوری طور پرتصور کرلیتے ہیں کہ اس کا زمدار بیرونی واقعیات ہیں ۔ جب ہماری زندگی میں کوئی واقعہ یا تجربہ پیش آتا ہے تو فوراً اس پر ہمارا رد و عمل ہوتا ہے۔ اور اس ردو عمل کی وجہ سےناپسندیدہ جذباتی اور اطواری نتائج پیدا ہوجاتے ہیں۔

    ہماری یہ سوچ غط ہے کہ واقعہ یا تجربہ ، جذباتی اور اطواری نتائج پیدا کرتا ہے۔ دراصل ہمارا رد وعمل ہمارے اخلاقی نظام پر مبنی ہے۔اگر ہم ایک واقعہ اوراس کے رد و عمل کی جانچ پڑتال کریں تو یہ معلوم ہوگا کہ ایک عمر، تعلیم، سمجھ بوجھ اور معاشی گروپ کےلوگ ایک جیسےسانحہ پر ایک دوسرے مختلف جذبات کا اظہار کرتے ہیں اور راہ روش اختیار کرتے ہیں۔

    یہ کہا جاسکتا ہے کے جس واقعہ نے ہمیں تکلیف دی یا دُکھ پہنچایا اس کا ذمہ دار وہ واقعہ نہیں بالکہ درحقیقت ہم نےاس واقعہ کو اپنےاخلاقی نظام سے پرکھا۔ اور ہمہاری توقعات مجروع ہوئیں۔

    لہذا اگر ہم اپنے ناپسندہ اور دکھ پہنچانےوالےواقعیات یا تجربات کو کم کیا ختم کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے اخلاقی نظام میں تبدیلی کرنی پڑے گی۔ ہم اس نظام اعتقاد کو کنڑول کرسکتے ہیں واقعات یا تجربات کونہیں۔

    دوسرے الفاظ میں خوش رہنا ۔۔۔ توقع ( آسرا ۔ بھروسہ ۔ امید ۔ آرزو ۔ جذ بہ اور ولولہ ) اور قبولیت ( تسلیم ۔ قبولیت ۔ رضامندی ۔ سہنا۔ برداشت کرنا) کو متوازن کرنے کا نام ہے۔
    اگر توقع اور قبولیت متوازن ہیں ہم خوش ہیں۔ جب ہماری توقعات، قبولیت سے بڑھ جاتی ہیں ہم دُکھی ہوجاتے ہیں۔۔۔

    کیا اس لئےہم محبت ، شفقت اور پیار کرنا چھوڑ دیں تاکہ ُدکھ اور تکلیف سے بچ جائیں؟

    کیا ایسا کرنا میرے لیے اچھا ہوگا ؟

    مجھ کو ایسا لگتا ہے۔۔۔
Post Reply

Return to “تحریریں”