غزل ایک چارمثلث کی چوٹی ہے

محترم سید تفسیراحمد صاحب کے قلم سے تشکیل پانے والی مختلف تحریریں۔
Post Reply
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

غزل ایک چارمثلث کی چوٹی ہے

Post by سیدتفسیراحمد »

[center]
غزل ایک چارمثلث کی چوٹی ہے
(سید تفسیراحمد)

[/center]
[hr]
[list]محبت انسانیت کا سب سے پڑا جذبہ ہے۔غزل اس جذبہ کا اظہار ایک خوبصورتی سی کرتی ہے۔ غزل ایک چارمثلث کی چوٹی ہے جس کی پیندی کے مثلث کے تین زاویہ معشوق، عاشق اور رقیب ہیں۔ اسی لئے جگر نے کہا۔

کوئی حد ہی نہیں شاید محبت کے فسانہ کی
سنتا جارہا ہے جس کو جتنا یاد ہو

محبت کے بغیرر زندگی کی حقیقت مبہم ہے۔یہ درد کی دوا ہے لیکن اس کے درد کی کوئی دوا نہیں۔ غالب کہتے ہیں۔

عشق سے طبیت نے زیست کا مزا پایا
درد کی دوا پائی درد لا دوا پایا

معشوق کا تصورکی وجہ حُسن اوراس کی نمائش پر مبنی ہے۔ ایک شاعر کہتا ہے۔
حُسن ہر رنگ میں مخصوص کشش رکھتا ہے
اور جہاں کہیں بھی حُسن و محبت ہوتی ہے وہاں رقیب کی بھی موجودگی ہوتی ہے۔ شاعر اپنے جذبات اور سوچ سے اس چار مثلث میں محبت کی تصویر بناتا ہے کہ غزل کے الفاظ ایک سہ گا نا کی طرح سریلے ہو تے ہیں۔ ایک شاعر اپنی دل کی گہرائیوں سے اپنی خواہشات اور احساسات کا بغیررکاوٹ کے اظہار کرتا ہے۔ اسکو اس کی پرواہ نہیں ہوتی کہ کوئی اس کی تخلیق کو پسند کرے گا یا نہیں۔ وہ صرف اپنے جذبات کا اظہار کردیتا ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ غالب نے کہا۔

نہ ستائش کی تمنا نہ صلے کی پرواہ
گر نہیں ہیں مرے اشعار میں معنی نہ سہی

یہ غزل کی بصیرت ہے جو پنہاں اشارے کنائے اور استعاری علامت کھنچتی ہے۔ دلیل دینا دماغ کی زبان ہے جہاں استعارہ ، الہامِ ربانی ہے۔

زلف سا پیچدار ہے ہر شعر
ہے سخن میر کا عجب ڈھنگ کا

شاعر کی بصیرت باطنی ہے جب وہ معمولی سی بھی چیزیوں کو دیکھتا ہے تو وہ انکو اپنے رنگ میں ڈھال لیتا ہے۔
مثال کے طور پرعَندَلیپ (بلبل) کو پھولوں سے محبت ہے چنا چہ جب ایک شاعر جب بلبل اور پھول کو دیکھتا ہے تو ایک عاشق اور معشوق کا تصور کرتا ہے۔
اسکا تصو ر اسے اس خیال کی طرف لاتا ہے۔پھول کو مالی(گل چین۔ پھول توڑنے والا) سے خوف ہے اور بلبل کو شکاری (صیّاد) سے۔
اسی طرح رقیب عاشقوں کا دشمن ہے۔اس لئے وہ ان کا ملاپ پسند نہیں کرتا۔چناچہ رقیب ،گل چین اور صیّّادکے درمیان ایک لڑی بن جاتی ہے۔ عاشق کا مخالف صیّاد اور معشوق کا مخالف گل چین۔
اسطرح ان سے مطالق الفظ پروبال، بے پروبال، اَسیری (قیدی) ، پامالی(اجاڑنا)، تیر، باغ،طاقتِ پرواز ، رہائی، اور قفس شعروں میں خود بخود نازل ہوتے ہیں۔ جلیل منک پوری کہتے ہیں۔[/list]
Post Reply

Return to “تحریریں”