جوابِ پرچہ حکومت

محترم سید تفسیراحمد صاحب کے قلم سے تشکیل پانے والی مختلف تحریریں۔
Post Reply
ھارون اعظم
کارکن
کارکن
Posts: 41
Joined: Mon Jul 26, 2010 10:54 pm

جوابِ پرچہ حکومت

Post by ھارون اعظم »

نام : حالات اور مفاد پر منحصر ہے۔ ایک نام نہیں۔

رول نمبر: 9211

کالج : قومی اور صوبائی اسمبلیاں

سوال نمبر 1: حکومت کرنے کے لیے ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے یا نوٹوں کی جواب تفصیل سے لکھیں اور اگر ہو سکے تو ایک دو مثالیں بھی دیں۔

جواب: حکومت کرنے کے لئے ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن ووٹوں کے لئے نوٹوں کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ضرورت پڑنے پر ٹھوس وعدے، ترقیاتی کاموں کی افتتاحی تختیاں بھی اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔

سوال نمبر 2: لوٹے کی تعریف کریں، نیز یہ بھی بتائیں کے لوٹے کی کتنی اقسام ہوتی ہیں

جواب: لوٹا وہ ہوتا ہے جو ضرورت پڑنے پر ”قوم کے وسیع تر مفاد میں“ اپنی پارٹی کی پیٹھ میں چھرا گھونپ کر عوام کی ”خدمت“ کرتا ہے۔
لوٹے کے بہت سارے اقسام ہیں، لیکن مشہور اقسام 2 ہیں۔ پہلی قسم، بغیر پیندے کا لوٹا، یہ وہ لوٹا ہوتا ہے جو ہر الیکشن کے بعد لڑھکتا ہے۔ پھر اگر اس کو اپنی قلابازیوں کا مناسب اور منہ مانگا معاوضہ، جیسے کہ وزارت وغیرہ، نہ ملے تو اور اگلے الیکشن سے پہلے دوبارہ بھی لڑھک سکتا ہے۔

دوسری قسم، ان لوٹوں کی ہے، جو کسی اشد ضرورت کے تحت ہی لڑھکتے ہیں۔ اپنی اس طرز عمل کو وہ عوام کی خدمت کے لئے ایک کوشش کا نام دیتے ہیں۔ اس قسم کے لوٹے اول الذکر لوٹے سے ذرا کم قیمت کے ہوتے ہیں۔ کیونکہ ان کو سیاسی شعبدہ بازی میں وہ مہارت حاصل نہیں ہوتا جو اول الذکر لوٹے کو ہوتا ہے۔

سوال نمبر 3: اچھی سے اچھی وزارت حاصل کرنے کےلیے جیل جانا ضروری ہے یا مکھن لگانا، اگر جیل جانا ضروری ہے تو کتنی دفعہ اور اگر مکھن لگانا ضروری ہے تو کتنا

جواب: اچھی سے اچھی وزارت حاصل کرنے کے لئے مکھن لگانا جیل جانے سے زیادہ ضروری ہے۔ جیل جانے والے تو بے وقوف ہوتے ہیں جو سیاسی قیدی بن کر اپنا وقت ضائع کرتے ہیں۔ مکھن لگانے کا ہنر وزارت حاصل کرنے میں بہت اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ مکھن کی مقدار کا تعین کرنا مشکل بھی ہے اور غیر ضروری بھی۔ جتنا زیادہ شکر ڈالوگے، چائے اتنی ہی میٹھی ہوگی۔

سوال نمبر 4: کسی صورت میں اگر حکومت ٹوٹ جائے تو سب سے پہلا فیصلہ کیاکرنا چاہے۔ وطن چھوڑ کر بھاگ جانا چاہے یاپھر وطن سے نکلنے کو ترجیح دینی چاہئے؟

جواب: حکومت ٹوٹنے کی صورت میں پہلی ترجیح تو یہ ہونی چاہییے کہ لوٹا کریسی کے ہنر سے کام لے کر نئے آنے والوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی جائے۔ لیکن اس معاملے میں بہت احتیاط سے کام لینے کی ضرورت ہے۔ وہ حضرات جن کی لوٹا بننے کی صلاحیت مضبوط نہ ہو، وہ ہرگز اس طریقے کو نہ آزمائیں۔ کیونکہ ناکامی کی صورت میں جیل میں چکی پیسنے کی نوبت آسکتی ہے۔ اس لئے ایسے حضرات پہلی فرصت میں بمعہ اپنے اہل وعیال کے، ملک سے بھاگنے کی کوشش کریں۔ اس صورت میں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں، کیونکہ اس فعل کو سیاسی جلاوطنی کا نام دے کر عوام کو بے وقوف بنایا جاسکتا ہے۔ آم کے آم، گھٹلیوں کے دام۔

سوال نمبر 5: اپنی حکومت زیادہ دیر تک قائم رکھنے کے لیے کون سا ڈرامہ کرنا ضروری ہے؟

جواب: اپنی حکومت کو زیادہ دیر تک قائم رکھنے کے لئے ایک ڈرامہ کافی نہیں۔ سیاستدان کو اداکاری کی صلاحیت کا حامل ہونا چاہیئے۔ اگر کسی مسئلے پر عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوجائے، تو پہلے تو ان کو وعدوں کا لولی پاپ دے کر بہلانے کی کوشش کی جائے، جو اکثر اوقات کامیاب ہوجاتی ہے۔ اگر مسئلہ شدید نوعیت کا ہو، اور لولی پاپ سے کام نہ بنے تو پھر موجودہ مسئلے سے بڑا مسئلہ پیدا کرکے لوگوں کی توجہ اس طرف مبذول کرکے کہا جائے، ارے جناب، ہمارے ملک میں اس سے بڑے مسئلے بھی ہیں۔ امید ہے یہ حربہ کارگر ہوگا۔

سوال نمبر 6: چور چوری سے جائے ہیرا پھیری سے نا جائے کی تعاریف کریں اور یہ بتائیں کہ اس سوال کا اس پرچے سے کیا تعلق ہے؟

جواب: یہ سوال ذرا ٹیڑھا ہے۔ اور جواب دینے کی صورت میں اندیشہ نقصِ امن کے تحت پرچہ نویس کو جیل کی ہوا کھانے کی نوبت آسکتی ہے۔ اس لئے معذرت۔

سوال نمبر 7: یہاں آپ کو اجازت دی جاتی ہے اپنی مرضی کا سوال لکھیں اور اپنی مرضی کا جواب لکھیں- سوالوں کے نمبر سیاست دان کی ذہانت کے مطابق وزارت کی شکل میں دیے جائیں گے۔

جواب: اس کے لئے میرا پسندیدہ سوال یہ ہوگا کہ
”کیا حکومت کے انتخاب کا طریقہ تبدیل ہونا چاہییے، اگر ہاں، تو آپ کے خیال میں متبادل طریقہ کیا ہونا چاہیئے؟“
میرا جواب یہ ہے، کہ ہم ہر 5 سال تو نہیں ۔۔۔۔ خیر، 3 سال بعد الیکشن پر خزانے کے اربوں روپے خرچ کرتے ہیں۔ جو کہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کے لئے ایک فضول خرچی کے علاوہ اور کچھ نہیں۔ اس اسراف سے چھٹکارا پانے کے لئے ایک متبادل طریقہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔ الیکشن کمیشن سارے امیدواروں کو ایک میدان میں جمع کرکے ایک ٹرینڈ طوطے کو چھوڑ دے۔ طوطا جس کے سر پر بیٹھے گا، وہی وزیراعظم ہوگا۔ پھر وزیر اعظم اپنی کابینہ کی تشکیل کے لئے ہیلی کاپٹر میں بیٹھ کر سارے امیدواروں کے اوپر جھاڑو کے تنکے پھینکے، جن لوگوں کے ہاتھ جتنے تنکے آئیں، ان کو الگ کرکے تنکوں کی تعداد کے لحاظ سے وزارتیں دی جائیں۔
نوٹ: اس طریقہ کار کے تحت الیکشن میں حصہ لینے والے امیدواروں کا کریمینل ریکارڈ اور سند یافتہ لوٹا ہونا ضروری ہے۔ شریف یعنی بدھو امیدواروں سے پیشگی معذرت۔

سوال نمبر 8: اپوزیشن میں رہ کر جس بات سے انکار کیا جاتا ہے حکومت میں آتے ہی اس بات کی حمایت کی جاتی ہے اس کی وجہ بیان کریں۔

جواب: اس کی وجہ آپ ایک مثال سے سمجھ سکتے ہیں۔ فرض کریں کہ حکومت ایک پہاڑی پر بیٹھی ہوئی ہے۔ اپوزیشن زمین پر کھڑی ہے، اور عوام کے پیروں تلے زمین کھسک گئی ہے، اس لئے وہ ہوا میں معلق ہیں۔ اب اپوزیشن والوں کو عوام اپنے سے اوپر نظر آتے ہیں، تو ان کی ہمدردی حاصل کرنے کے لئے واویلا کرتے ہیں کہ دیکھو، کیا حالت کردی ہے عوام کی۔ جبکہ حکومت اوپر سے نیچے دیکھتی ہے تو اس کو عوام زمین پر ہی نظر آتی ہے۔ اس لئے اپوزیشن اور عوام کے احتجاج کو سیاسی کھیل قرار دیتی ہے۔

یہی سیاسی کھیل جب حکومت کا تختہ الٹ کر اسے اپوزیشن اور اپوزیشن کو حکومت بناتی ہے، تو وہی ہوتا ہے جو پہلے ہورہا ہوتا ہے۔ یعنی کل کی اپوزیشن آج کی حکومت ہوتی ہے، جو پہاڑ کی چوٹی پر بیٹھی ہے۔ اب اس کو عوام زمین پر نظر آتی ہے۔ جبکہ کل کی حکومت جو آج کی اپوزیشن ہے، اس کو اب عوام ہوا میں معلق نظر آتے ہیں۔ اس لئے یہ بھی واویلا کرتے ہیں۔

رہی عوام کی حالت، تو وہ پہلے بھی ناک سے آویزاں تھے، آج بھی ہیں۔

نوٹ: ناچیز بچپن سے ہی پڑھاکو واقع ہوا ہے۔ اس لئے ہر سوال کا جواب بہت تفصیل سے دینے کا عادی ہے۔ اگر ممتحن کے مزاج شریف کو ناگوار گزرے، تو ناک بھوں چڑھانے کی بجائے، اسے بندہ کی کمزوری سمجھ کر اچھے مارکس دئیے جائیں۔ نوازش ہوگی۔

خرم بھائی کی تحریر پرچہ حکومت کو حل کرنے کی کوشش میں لکھا گیا تھا.
رضی الدین قاضی
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 13369
Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
جنس:: مرد
Location: نیو ممبئی (انڈیا)

Re: جوابِ پرچہ حکومت

Post by رضی الدین قاضی »

میں نے بغور پرچہ کی جانچ کی اور ایک عام انسان کی نظر سے صحیح پایا اس لیئے 100 میں سے 100 نمبر دیتا ہوں ۔
اعجازالحسینی
مدیر
مدیر
Posts: 10960
Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین
Contact:

Re: جوابِ پرچہ حکومت

Post by اعجازالحسینی »

:tmi: :tmi: :tmi: :tmi:
[center]ہوا کے رخ پے چلتا ہے چراغِ آرزو اب تک
دلِ برباد میں اب بھی کسی کی یاد باقی ہے
[/center]

روابط: بلاگ|ویب سائیٹ|سکرائبڈ |ٹویٹر
علی خان
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 2628
Joined: Fri Aug 07, 2009 2:13 pm
جنس:: مرد

Re: جوابِ پرچہ حکومت

Post by علی خان »

:lol:
میں آج زد میں ہوں خوش گماں نہ ہو
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں .
بلال احمد
ناظم ویڈیو سیکشن
ناظم ویڈیو سیکشن
Posts: 11973
Joined: Sun Jun 27, 2010 7:28 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: جوابِ پرچہ حکومت

Post by بلال احمد »

:D :lol: :rofl: :D :lol: :rofl: :D :lol: :rofl: :D :lol: :rofl: :D :lol: :rofl:



بہت ہی اعلی ہارون بھائی. بہت گہرا مشاہدہ ہے. :clap:
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
شازل
مشاق
مشاق
Posts: 4490
Joined: Sun Apr 12, 2009 8:48 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: جوابِ پرچہ حکومت

Post by شازل »

اس پرچے کی کیا بات ہے
اچھی کاوش پر شکریہ قبول کریں.
ھارون اعظم
کارکن
کارکن
Posts: 41
Joined: Mon Jul 26, 2010 10:54 pm

Re: جوابِ پرچہ حکومت

Post by ھارون اعظم »

پسند کرنے کے لئے تمام ساتھیوں کا شکریہ.
Post Reply

Return to “تحریریں”