کتابیں ......

اردو کے منتخب افسانے یہاں شیئر کریں
Post Reply
انور جمال انور
کارکن
کارکن
Posts: 118
Joined: Wed Sep 26, 2012 12:08 am
جنس:: مرد

کتابیں ......

Post by انور جمال انور »

کتابیں.............. .


کتابیں پڑھتے پڑھتے جب وہ اس عظیم مقالے تک پہنچا جس میں انقلاب فرانس کے حقیقی رہبر روسو نے علوم و فنون کے خلاف دلائل دئیے تھے تو اس کی حالت غیر ہو گئی..
کتابیں انسان کی دشمن کیسے ہو سکتی ہیں..... ؟
اسے اپنا وجود کسی ویرانے میں بھٹکتی اس روح کی طرح محسوس ہوا جس کے پاس واپسی کا کوئی راستہ نہ بچا ہو......
ایسا ایک بار پہلے بھی ہو چکا تھا جب کتابوں ہی نے اسے بتایا تھا کہ
خدا اپنا وجود نہیں رکھتا...........
بھلا یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے.. اس انکشاف ہر وہ کئی روز تک چیختا رہا اور خدا ہی سے مدد طلب کرتے ہوئے اس کے وجود کے بارے میں ثبوت مانگتا رہا...

اب آسمان سے نازل کی گئیں وہی پرانی کتابیں جنہیں وہ بارہا پڑھ چکا تھا ثبوت فراہم کرنے کی بجائے شکوک پیدا کر رہی تھیں. ان میں اگلے وقتوں کی کہانیوں کے سوا اور تھا بھی کیا.......
ضرورت تھی کہ خدا کوئی نئی کتاب اتارتا.. ایسی کتاب جو جدید دور کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہوتی.. جو اس زندگی کے بارے میں ہوتی جس کے قدم آگے ہی آگے بڑھتے جا رہے تھے..جو نئے نئے سوالوں کو جنم دیتی جاتی تھی ..جسے ہر ہر مقام پر نت نئے مسائل کا سامنا تھا... اسے حیرت تھی کہ جب حیات کسی ایک جگہ ٹھہرنے کا نام نہیں تو انسانوں کی رہنمائی کا سلسلہ کیونکر ٹھہر سکتا تھا.. وہ خدا سے ایک ایسی کتاب کا طلبگار ہوا جس میں اس کے سارے الجھے سوالوں کے تسلی بخش جواب ہوتے...
مگر..... آسمان ہر خاموشی چھائی رہی....... وہ فریاد کرتا رہا.. یہاں تک کہ مایوسی اشک بن کر اس کی آنکھوں سے بہہ نکلی.... ان نمازوں کا کیا ہو گا جو اس نے نہایت جانفشانی اور خلوص سے ادا کی تھیں موسم کی پرواہ کیے بغیر...
سخت سردیوں میں ٹھنڈے پانی سے بارہا وضو کیا تھا اور گرمیوں میں لوڈ شیڈنگ کی پروا کیے بغیر پسینے میں نہاتے ہوئے بے حد سجدے کیے تھے.. اگر خدا اپنا وجود نہیں رکھتا تو مرنے کے بعد اسے اس کی محنت کا پھل کون دے گا... ؟ وہ تمام خواہشات نفسانی جن کا وہ گلہ گھونٹتا رہا تھا.. وہ تمام خوشیاں جو دسترس میں تھیں مگر دنیاوی زندگی کو عارضی خیال کرتے ہوئے جن کی طرف اس نے کبھی ہاتھ نہیں بڑھائے تھے ان کا حساب کون کرے گا...
بدقسمتی سے وہ ساٹھ برس کی عمر تک پہنچ چکا تھا.. اس نے سوچا اگر پہلے ہی اسے یہ بات معلوم ہوجاتی تو کم از کم جوانی کے کے بہترین دن تو ضائع نہ ہوتے.. مگر اب کیا ہو سکتا تھا سوائے پچھتاوے اور افسوس کے اس کے پاس کچھ نہیں بچا تھا.. ہاں اگر کچھ تھا تو وہ کتابیں تھیں.....
وہی کتابیں جن کے بارے اس کا باپ نصیحت کر گیا تھا کہ یہی تمہاری سچی دوست ہیں ان کا ساتھ کبھی نہ چھوڑنا..
شدید نفرت کے باوجود اس نے ایک بار پھر کتابوں ہی کی طرف رجوع کیا.. اسے یقین تھا کہ ایک نہ ایک دن علم کی کوئی کتاب اسے سیدھا راستہ ضرور دکھا دے گی
...مگر........... اب....... عظیم فلسفی روسو کہہ رہا تھا کہ کتابیں ہی تو انسان کی سچی خوشی کی راہ میں اصل رکاوٹ ہیں.. کتابیں اور ان کے علوم انسان کی سادہ دلی اور اخلاق چھین کر اسے چالاک, مکار, بددیانت اور منافق بنا دیتے ہیں...
روسو کی کتاب DISCOURSE on the arts and sciences. پڑھ لینے کے بعد اب وہ کسی ویرانے میں بھٹکتی روح کی طرح چل رہا تھا.. چلے جا رہا تھا....... چلے جا رہا تھا
جانے کب وہ ایک کالج کے سامنے سے گزرا..
وہ رک گیا.....
اس نے پلٹ کر دیکھا..
سینکڑوں کمروں پر مشتمل کالج کی عمارت اب اس ملزم کی طرح جھینپ رہی تھی جس کی بددیانتی اور چوری پکڑی جا چکی ہو... پھر ایک دم کالج کا بڑا دروازہ کھلا اور طالب علموں کا ریوڑ باہر نکلنے لگا ..ان کے جسموں پر صاف ستھرے یونیفارم اور پیروں میں چمکتے جوتے تھے ....مگر یہ کیا ؟ ..ان کی آنکھوں سے عیاری صاف جھلک رہی تھی....
وہ پڑھ لکھ کر چالاک ہو گئے تھے.. کسی بھی سادہ لوح انسان کو اب چٹکیوں میں بے وقوف بنا سکتے تھے.. اب وہ اپنے والدین تک کو خوبصورتی سے ٹال دینے کی صلاحیت رکھتے تھے..

بیٹے تم ہر وقت موبائل فون میں کیا کرتے ہو.... ؟
کچھ نہیں ابو.. میں آن لائن کتابیں سرچ کرتا ہوں... وہ کمال معصومیت سے جھوٹ بولتے.. حالانک ان کی آن لائن مصروفیات کچھ اور ہوا کرتیں اور ان کے سیل فون میں درجنوں ایسی فائلیں تھیں جنہیں ان کے سوا کوئی اور نہیں کھول سکتا تھا.... ان فائلوں میں برائیاں قید تھیں جنہیں وہ چھپ چھپ کر دیکھا کرتے مگر بظاہر سب کے سامنے معصوم بنے رہتے.....

اس کی زخم خوردہ روح نے کالج کی طرف سے منہ پھیر لیا.. اب وہ آگے جا رہا تھا ....
اب ایک بازار سامنے تھا.. وہاں شور شرابا تھا لوگ خریداری کر رھے تھے.. اپنی طرف سے بہت کم دام لگانے کے باوجود وہ مطمئن نہیں تھے.. معلوم تھا کہ انہیں لوٹا جا رہا ہے جبکہ دکاندار قسمیں کھا کھا کر کہہ رھے تھے کہ انہیں کچھ نہیں بچتا.. زیادہ تر نقصان ہی اٹھانا پڑتا ہے...... وہاں سچائی نام کی کوئی چیز نہیں تھی... اس کی نظر ایک مذبح خانے کے ا ندر گئی...
گائے زبح ہو چکی تھی.. مگر ابھی ایک کام باقی تھا..
یہاں بھی جدید تحقیق نے بتا دیا تھا کہ گوشت میں پانی کیسے شامل کرنا ہے... جب گائے کے جسم کی ایک نالی سے پانی کا پائپ جوڑ دیا گیا تو وہ بازار سے اندھا دھند بھاگا..

روسو کا استہزائیہ قہقہہ پیچھے پیچھے آ رہا تھا.. وہ قہقہہ کہہ رہا تھا یہی ہیں تمہاری تہذیب اور علم و ہنر کے ثمرات..
یہ ملاوٹ.. یہ دھوکہ.. یہ کھلی آنکھوں میں دھول جھونکنا.. یہ مصنوعی دوستیاں.. یہ مصنوعی تعلقات.. یہ محض دکھاوے کے لیے ایک دوسرے کا احترام....
وہ اندھا دھند بھاگ رہا تھا تاہم اس کے قدموں میں جان نہ تھی... اس کے لیے نظریات کا ٹوٹنا ایسے ہی تھا جیسے کوئی سگی اولاد کو جوان کرنے کے بعد کھو دے..
بھاگتے بھاگتے اس نے تہیہ کر لیا کہ گھر جاتے ہی اپنی بیوی کو پہلا حکم یہی دے گا کہ بچوں کو اسکول سے اٹھا لے.. وہ بچوں کو ان کی اپنی اصل فطرت کے مطابق پروان چڑھنے دے گا..
اس کا مکان رہائشی علاقے سے ذرا دور واقع تھا.. ایک ایسی جگہ جہاں پاس پڑوس کی زمینیں خالی تھیں... مکان میں داخل ہوتے ہی اس نے اپنی بیوی کو پکارا.... بیوی کہیں نظر نہ آئی تو یاد آیا کہ اب تک اس نے شادی نہیں کی..
عورتوں پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا... عورتیں ناقص العقل ھرجائی اور بے وفا ہوتی ہیں.. کتابوں میں درج اس طرح کے حقائق پڑھ کر اس نے فیصلہ کیا تھا کہ کبھی شادی نہیں کرے گا
......گھر میں سناٹا پا کر ہارے ہوئے جواری کی طرح وہ فرش پر ڈھیر ہوگیا.... کتابوں نے اسے کہیں کا نہیں رکھا تھا... عین ممکن تھا کہ وہ مر جاتا مگر ایک خیال نے از سرے نو زندگی بخش دی.. اسے یاد آیا کہ بہرحال اس کی ایک خیالی بیوی ہے جو ہمیشہ اس کے ساتھ ساتھ رہتی ہے یہ الگ بات کہ اب تک اس نے کوئی بچہ نہیں جنا تھا.....
وہ ایک مرتبہ پھر اٹھ کر بیٹھ گیا.
---------------------------------------
انور جمال انور
ایم ابراہیم حسین
کارکن
کارکن
Posts: 166
Joined: Fri Oct 31, 2014 7:08 pm
جنس:: مرد

Re: کتابیں ......

Post by ایم ابراہیم حسین »

عمدہ بہت عمدہ

Sent from my LenovoA3300-HV using Tapatalk
Post Reply

Return to “اردو افسانہ”