از قلم: نائمہ غزل

اردو کے منتخب افسانے یہاں شیئر کریں
Post Reply
sanisnow88
کارکن
کارکن
Posts: 57
Joined: Wed Jul 22, 2015 2:36 pm
جنس:: عورت

از قلم: نائمہ غزل

Post by sanisnow88 »

میں جیسے ہی ماموں میاں کے گیٹ سے اندر داخل ہوا وہ آندھی طوفان کی طرح میری طرف بڑھتی چلی آئی, میں سوچتا ہی رہ گیا کہ بندہ اگر آرام سے چل کر بھی جائے تو منزل تک پہنچ ہی جاتا ہے اس کی لیے اسکا فٹبال بننا ضروری تو نہیں
اب آپ میری اس تشبیہ (فٹبال) اسے کوئی گول مٹول موٹی سی لڑکی مت سمجھ لینامیں نے تو بس اس کے ہر وقت اچھلتے کودتے رہنے کی طرف اشارہ کیا ہے ورنہ تو محترمہ خاصی دھان پان سی شخصیت کی مالک ہیں
اچھلنے کودنے کے لیےاس سے بہتر تشبیہ زہن میں نہیں آئی…
ویسے بھی محترمہ دماغ گھمانے میں کافی ماہر ہیں…
میرے ماموں کی اکلوتی بیٹی شانزے ملک, ہماری امّاں کی اکلوتی اور بے حد لاڈلی بھتیجی شانزے ملک, جس کے ہوتے ہوئے ہماری امّاں جان کو کبھی اپنے اکلوتے بیٹے کی طرف نظر کرنا بھی گوارا نا ہوتا تھا
جس کا فیورٹ مشغلہ مجھ معصوم کو بری طرح زچ کرنا تھا
اور کیوں نا ہوتا اتھارٹی جو حاصل تھی
بقول امّاں کے
"ایک تو بن ماں کی بچّی اوپر سے کوئی بہن بھائی بھی نہیں تمھیں اپنا سمجھتی ہے جب ہی تو اپنی ہر بات تم سے شیئر کرتی ہے"
اب امّاں کو کون سمجھائے کہ میں بھی ایک بن باپ کا بغیر بہن بھائی کا معصوم بچّہ ہوں
ایک بار میں نے اپنی اس رائے کا اظہار کیا بھی تو امّاں نے ناک پہ سے مکھی اڑانے کے سے انداز میں اڑا ہی دیا سمجھو
"ارے جاؤ بن باپ کے بہن بھائیوں کے معصوم بچے, میں کیا جانتی نہیں کہ دن بھر اپنے آوارہ دوستوں کے ساتھ کیا کیا گلچھرّے اڑاتے پھرتے ہو میرا منہ مت کھلواؤ ریحان میاں"
اور میں کیا ان کا منہ کھلواتا انکی اس بات سے تو خود میرا منہ بھی کھلا کا کھلا ہی رہ گیا…. :o
ویسے تو امّاں ہر وقت میرا بچّہ, میرا راجہ کہتی رہتی تھیں لیکن بھتیجی کے پیار میں ایسے آنکھیں پھیر لینگی مجھے زرا اندازہ نہ تھا حد تو یہ ہوئی کہ اپنی اس پیاری بھتیجی کے رشتہ کا مسئلہ درپیش ہوا تو مجھ معصوم کو ہی بلی کا بکرا بنایا گیا…
ہاں تو میں کیا کہہ رہا تھا
وہ محترمہ فٹبال کی مانند اچھلتی کودتی میری جانب آئیں اور اپنی بڑی بڑی آنکھوں کو مزید بڑا کرتے ہانپتے ہوئے کہنے لگیں
"آج تم کیسے آگئے ہماری طرف"
ماموں میاں کی خیریت دریافت کرنے کے لیے حاضر ہوا ہوں, اور امّاں نے تمھارے لیے یہ گاجر کا حلوہ بھجوایا ہے وہ لائے ہیں"ہم نے اپنے آنے کی وجہ بیان کی
ویسے مجھے سمجھ نہیں آتا تھا کہ اس نے میری کنجوس امّاں پہ کیا جادو کیا ہوا ہے جو اس کے لیے روز بروز نت نئے پکوان بھیجے جاتے ہیں ورنہ میری فرمائشوں پہ تو میں نے امّاں کو خرچے کی کمی کا رونا روتے ہی دیکھا تھا…
"ابّا میاں تو خیریت سے ہیں تم ادھر آؤ میں تمھیں ایک چیز دکھاتی ہوں"اس نے میرا بازو پکڑ کر کھینچنے کے انداز میں اندر کی طرف قدم بڑھائے…
"لو ریحان میاں آگئی تمھاری شامت"میں نے زیرِ لب بڑبڑانے کے انداز میں اظہارِ تعزیت کیا
"کچھ کہا تم نے"اس نے استفسار کیا
کان بھی کافی تیز پائے ہیں محترمہ نے میں خاصا بد مزا ہوا… .
پھر بھی چہرے پہ مسکراہٹ سجا کر کہا
"نہیں کچھ نہیں"
امّاں کی سخت اسٹرکشنز تھیں کہ بچی سے ڈھنگ سے بات کیا کرو ہر دم مرچیں نا چبایا کرو…
جبکہ میں نے ہمیشہ ان کی پیاری بھتیجی سے ڈھنگ سے ہی بات کی تھی بس مجھے اس کی اوٹ پٹانگ حرکتوں سے سخت چڑ تھی جو کہ کم ہونے میں ہی نہیں آتی تھیں کون کہہ سکتا تھا کہ محترمہ 21 سال کی ایک سمجھدار دوشیزہ ہیں لیکن کوئی کہے بھی تو کیسے محترمہ کبھی جو اپنے دماغ کا استعمال کر لیا کریں
میں اکثر ماموں کے گھر جانے تک اسکی پچھلی حرکتوں کو دماغ سے حزف کرنے کی کوشش کرتا تھا اور سوچتا رہتا تھا کہ آج محترمہ کو دھیان میں لا کر ضرور ہی کوئی کڑکتا پھڑکتا سا شعر کہوں گا آخر کو ہیں تو محترمہ میری اکلوتی منگیتر ہی ہو سکتا ہے کچھ کمی میری طرف سے ہی ہوتی ہو
لیکن نا جی جب بھی اس کے لیے کوئی شعر کہنے جی کوشش کی تو عقل نے کہا کہ یہ ایک لطیفہ تو کہلا سکتا ہے شعر ,نظم یا غزل ہرگز نہیں سو اب میں نے اپنے اس خیال کو عملی پیرا پہنانے کی کوشش ترک کر دی تھی…
"یہ دیکھو ریحان"اس نے ایک پورٹریٹ کی طرف اشارہ کر کے مجھے میرے خیالات کی دنیا سے باہر نکالا
اور دد طلب نظروں سے میری طرف دیکھنے لگی, میں حیران نظروں سے پورٹریٹ کی طرف دیکھنے لگا وہ بلا شبہ ایک بہترین آرٹسٹ تھی کوئی نہیں کہہ سکتا تھا یہ ایک لاابالی نظر آنے والی ایک لاپروا لڑکی کی تخلیق ہے
تصویر میں ایک عمر رسیدہ شخص ایک بچے کے ساتھا ہنستا مسکراتا موجود تھا, وہ ایک مسکین سے نظر آنے والے شخص کی تصویر تھی لیکن اس پینٹنگ میں ایک باپ اور اس کے بیٹے کی آپس کی محبت کو اجاگر کیا گیا تھا, ہنستا مسکراتا بچہّ اور اس پہ نثار ہوتا اسکا عظیم باپ
بلا شبہ وہ ایک خوبصورت تصویر تھی
"لیکن تم نے یہ کب اور کہاں بنائی"میں نے مسکراتے ہوئے اس سے استفسار کیا
"میں ایک ہفتے پہلے پاس والے مزار کی طرف گئی تھی وہاں ہی ایک دکاندار کی بنائی ہے اس کے ساتھ اسکا چھوٹا بچہ بھی تھا
میں نے ایک بار اور تصویر کی طرف رخ کر کے غور کیا تو وہ واقعی اسی دکان کا منظر بھی پیش کر رہی تھی جو مزارات کے باہر چھلّے, انگوٹھیاں, بچوں کے کھلونے اور ایسی ہی بہت سی اشیاء سے مزین ہوتی ہے…
"یہ میں نے ایک ہفتے میں ہی مکمل کی ہے"وہ ابھی بھی اپنی بنائی پینٹنگ پہ ہاتھ پھیر رہی تھی
"پتہ ہے ریحان یہ پہلے پینٹنگ بنوانے پہ راضی ہی نہیں ہو رہا تھا لیکن میں نے اس سے کافی ضد کی اور کہا کہ اس کام کے لیے یہ جتنی چاہے اجرت لے سکتا ہے, تب کہیں جا کے وہ راضی ہوا" وہ بچوّں کی سی معصومیت سے خوش ہو کر مجھے اپنے کارنامے کے بارے میں بتا رہی تھی
"پتہ ہے میں روز ابّا میاں کے آفس جانے کے بعد اس طرف چلی جاتی تھی پھر شام تک واپس بھی آجاتی تھی اور کھانے کا بھی اس طرف کوئی مسئلہ نہیں تھا"وہ تفصیل سے مجھے بتانے لگی لیکن مجھے اس کی آخری بات پہ کچھ گڑبڑ کا اندیشہ ہوا
"کھانے کا کوئی مسئلہ کیوں نہیں اس طرف"میں حیرت سے اس سے پوچھنے لگا…
"وہ اس طرف صبح و شام لنگر جو ہوتا ہے"وہ اپنے ماتھے پہ ہاتھ مارتے ہوئے مجھے ایسے سمجھانے لگی جیسے میں کوئی بدّھو اور نالائق بچہ ہوں اور وہ میری دانا ٹیچر
اور اسکی اس بات سے مجھے چار سو چالیس کا کرنٹ لگنا یقینی تھا…
اس لڑکی سے ہوئی کوئی ایک بھی ملاقات یادگار نہ ہو یہ ہو ہی نہیں سکتا
میں اپنی آنکھوں کے زاویے پھیلتے ہی جا رہے تھے
"تت تم اے ایک ہفتے تک لنگر لوٹ کے کھاتی رہی ہو" الفاظ ٹھیک سے میری زبان سے اداء نہیں ہو پارہے تھے
"افففف ریحان تم بھی نا…. لوٹنا نہیں پڑتا لائن لگا کر لے لیتے سب تم. نے کبھی یوٹیلٹی بلز جمع نہیں کروائے کیا دیکھا ہے نا لوگوں کو لائن بنائے بالکل اسی طرح" وہ میری لاعلمی پر افسوس کرنے کے ساتھ ساتھ میرے علم میں اضافہ بھی کرتی جا رہی تھی.
میری حیرت میں کوئی کمی نہیں ہوئی تھی میں ابھی تک حیرت اور صدمے سے آنکھیں پھاڑے اس کی طرف دیکھ رہا تھا. اور اس وقت وہ مجھے اپنی کنجوس امّاں کی بچت کی کوئی سازش کی طرح ہی لگ رہی تھی…
اور اب جب بھی میں اپنے مستقبل کو دھیان میں لا کر اسے سوچتا تو شاید زہن کے پردہء اسکرین پر ایک ہی منظر نظر آنے والا تھا
ایک بچّہ گود میں ایک ساتھ لگائے محترمہ پاس والے مزار پہ لنگر لوٹنے میں مگن
کم از کم اس کے اگلے کارنامے تک تو ایسا ہی ہونا تھا
میں جھرجھری لے کر رہ گیا….. :(
عزیزالرحمٰن گنڈہ پور
کارکن
کارکن
Posts: 69
Joined: Thu Feb 26, 2015 4:42 am
جنس:: مرد
Location: انٹرنیشنل اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد (iiui) پاکستان
Contact:

Re: از قلم: نائمہ غزل

Post by عزیزالرحمٰن گنڈہ پور »

عمدہ ہے لیکن لکھاری کا نام بھی لکھا جاناچاہئے

گنڈہ پور
[center]نیند ہے کہ آتی ہی نہیں
اورضمیرہےکہ سویا ہی رہتا ہے
[/center]
sanisnow88
کارکن
کارکن
Posts: 57
Joined: Wed Jul 22, 2015 2:36 pm
جنس:: عورت

Re: از قلم: نائمہ غزل

Post by sanisnow88 »

عزیزالرحمٰن گنڈہ پور wrote:عمدہ ہے لیکن لکھاری کا نام بھی لکھا جاناچاہئے

گنڈہ پور
اوپر لکھا تو ہے نائمہ غزل

Sent from my Nokia_X using Tapatalk
touseef752
کارکن
کارکن
Posts: 10
Joined: Sun Aug 16, 2015 10:41 am
جنس:: مرد

Re: از قلم: نائمہ غزل

Post by touseef752 »

Umda parhne ka maza aya urdu keyboad dastyab nahi

Sent from my GT-I9100 using Tapatalk
sanisnow88
کارکن
کارکن
Posts: 57
Joined: Wed Jul 22, 2015 2:36 pm
جنس:: عورت

Re: از قلم: نائمہ غزل

Post by sanisnow88 »

touseef752 wrote:Umda parhne ka maza aya urdu keyboad dastyab nahi

Sent from my GT-I9100 using Tapatalk
شکریہ :)
ahmedshamsheer1
کارکن
کارکن
Posts: 4
Joined: Wed Oct 21, 2015 5:57 am
جنس:: مرد

Re: از قلم: نائمہ غزل

Post by ahmedshamsheer1 »

sanisnow88 wrote:میں جیسے ہی ماموں میاں کے گیٹ سے اندر داخل ہوا وہ آندھی طوفان کی طرح میری طرف بڑھتی چلی آئی, میں سوچتا ہی رہ گیا کہ بندہ اگر آرام سے چل کر بھی جائے تو منزل تک پہنچ ہی جاتا ہے اس کی لیے اسکا فٹبال بننا ضروری تو نہیں
اب آپ میری اس تشبیہ (فٹبال) اسے کوئی گول مٹول موٹی سی لڑکی مت سمجھ لینامیں نے تو بس اس کے ہر وقت اچھلتے کودتے رہنے کی طرف اشارہ کیا ہے ورنہ تو محترمہ خاصی دھان پان سی شخصیت کی مالک ہیں
اچھلنے کودنے کے لیےاس سے بہتر تشبیہ زہن میں نہیں آئی…
ویسے بھی محترمہ دماغ گھمانے میں کافی ماہر ہیں…
میرے ماموں کی اکلوتی بیٹی شانزے ملک, ہماری امّاں کی اکلوتی اور بے حد لاڈلی بھتیجی شانزے ملک, جس کے ہوتے ہوئے ہماری امّاں جان کو کبھی اپنے اکلوتے بیٹے کی طرف نظر کرنا بھی گوارا نا ہوتا تھا
جس کا فیورٹ مشغلہ مجھ معصوم کو بری طرح زچ کرنا تھا
اور کیوں نا ہوتا اتھارٹی جو حاصل تھی
بقول امّاں کے
"ایک تو بن ماں کی بچّی اوپر سے کوئی بہن بھائی بھی نہیں تمھیں اپنا سمجھتی ہے جب ہی تو اپنی ہر بات تم سے شیئر کرتی ہے"
اب امّاں کو کون سمجھائے کہ میں بھی ایک بن باپ کا بغیر بہن بھائی کا معصوم بچّہ ہوں
ایک بار میں نے اپنی اس رائے کا اظہار کیا بھی تو امّاں نے ناک پہ سے مکھی اڑانے کے سے انداز میں اڑا ہی دیا سمجھو
"ارے جاؤ بن باپ کے بہن بھائیوں کے معصوم بچے, میں کیا جانتی نہیں کہ دن بھر اپنے آوارہ دوستوں کے ساتھ کیا کیا گلچھرّے اڑاتے پھرتے ہو میرا منہ مت کھلواؤ ریحان میاں"
اور میں کیا ان کا منہ کھلواتا انکی اس بات سے تو خود میرا منہ بھی کھلا کا کھلا ہی رہ گیا…. :o
ویسے تو امّاں ہر وقت میرا بچّہ, میرا راجہ کہتی رہتی تھیں لیکن بھتیجی کے پیار میں ایسے آنکھیں پھیر لینگی مجھے زرا اندازہ نہ تھا حد تو یہ ہوئی کہ اپنی اس پیاری بھتیجی کے رشتہ کا مسئلہ درپیش ہوا تو مجھ معصوم کو ہی بلی کا بکرا بنایا گیا…
ہاں تو میں کیا کہہ رہا تھا
وہ محترمہ فٹبال کی مانند اچھلتی کودتی میری جانب آئیں اور اپنی بڑی بڑی آنکھوں کو مزید بڑا کرتے ہانپتے ہوئے کہنے لگیں
"آج تم کیسے آگئے ہماری طرف"
ماموں میاں کی خیریت دریافت کرنے کے لیے حاضر ہوا ہوں, اور امّاں نے تمھارے لیے یہ گاجر کا حلوہ بھجوایا ہے وہ لائے ہیں"ہم نے اپنے آنے کی وجہ بیان کی
ویسے مجھے سمجھ نہیں آتا تھا کہ اس نے میری کنجوس امّاں پہ کیا جادو کیا ہوا ہے جو اس کے لیے روز بروز نت نئے پکوان بھیجے جاتے ہیں ورنہ میری فرمائشوں پہ تو میں نے امّاں کو خرچے کی کمی کا رونا روتے ہی دیکھا تھا…
"ابّا میاں تو خیریت سے ہیں تم ادھر آؤ میں تمھیں ایک چیز دکھاتی ہوں"اس نے میرا بازو پکڑ کر کھینچنے کے انداز میں اندر کی طرف قدم بڑھائے…
"لو ریحان میاں آگئی تمھاری شامت"میں نے زیرِ لب بڑبڑانے کے انداز میں اظہارِ تعزیت کیا
"کچھ کہا تم نے"اس نے استفسار کیا
کان بھی کافی تیز پائے ہیں محترمہ نے میں خاصا بد مزا ہوا… .
پھر بھی چہرے پہ مسکراہٹ سجا کر کہا
"نہیں کچھ نہیں"
امّاں کی سخت اسٹرکشنز تھیں کہ بچی سے ڈھنگ سے بات کیا کرو ہر دم مرچیں نا چبایا کرو…
جبکہ میں نے ہمیشہ ان کی پیاری بھتیجی سے ڈھنگ سے ہی بات کی تھی بس مجھے اس کی اوٹ پٹانگ حرکتوں سے سخت چڑ تھی جو کہ کم ہونے میں ہی نہیں آتی تھیں کون کہہ سکتا تھا کہ محترمہ 21 سال کی ایک سمجھدار دوشیزہ ہیں لیکن کوئی کہے بھی تو کیسے محترمہ کبھی جو اپنے دماغ کا استعمال کر لیا کریں
میں اکثر ماموں کے گھر جانے تک اسکی پچھلی حرکتوں کو دماغ سے حزف کرنے کی کوشش کرتا تھا اور سوچتا رہتا تھا کہ آج محترمہ کو دھیان میں لا کر ضرور ہی کوئی کڑکتا پھڑکتا سا شعر کہوں گا آخر کو ہیں تو محترمہ میری اکلوتی منگیتر ہی ہو سکتا ہے کچھ کمی میری طرف سے ہی ہوتی ہو
لیکن نا جی جب بھی اس کے لیے کوئی شعر کہنے جی کوشش کی تو عقل نے کہا کہ یہ ایک لطیفہ تو کہلا سکتا ہے شعر ,نظم یا غزل ہرگز نہیں سو اب میں نے اپنے اس خیال کو عملی پیرا پہنانے کی کوشش ترک کر دی تھی…
"یہ دیکھو ریحان"اس نے ایک پورٹریٹ کی طرف اشارہ کر کے مجھے میرے خیالات کی دنیا سے باہر نکالا
اور دد طلب نظروں سے میری طرف دیکھنے لگی, میں حیران نظروں سے پورٹریٹ کی طرف دیکھنے لگا وہ بلا شبہ ایک بہترین آرٹسٹ تھی کوئی نہیں کہہ سکتا تھا یہ ایک لاابالی نظر آنے والی ایک لاپروا لڑکی کی تخلیق ہے
تصویر میں ایک عمر رسیدہ شخص ایک بچے کے ساتھا ہنستا مسکراتا موجود تھا, وہ ایک مسکین سے نظر آنے والے شخص کی تصویر تھی لیکن اس پینٹنگ میں ایک باپ اور اس کے بیٹے کی آپس کی محبت کو اجاگر کیا گیا تھا, ہنستا مسکراتا بچہّ اور اس پہ نثار ہوتا اسکا عظیم باپ
بلا شبہ وہ ایک خوبصورت تصویر تھی
"لیکن تم نے یہ کب اور کہاں بنائی"میں نے مسکراتے ہوئے اس سے استفسار کیا
"میں ایک ہفتے پہلے پاس والے مزار کی طرف گئی تھی وہاں ہی ایک دکاندار کی بنائی ہے اس کے ساتھ اسکا چھوٹا بچہ بھی تھا
میں نے ایک بار اور تصویر کی طرف رخ کر کے غور کیا تو وہ واقعی اسی دکان کا منظر بھی پیش کر رہی تھی جو مزارات کے باہر چھلّے, انگوٹھیاں, بچوں کے کھلونے اور ایسی ہی بہت سی اشیاء سے مزین ہوتی ہے…
"یہ میں نے ایک ہفتے میں ہی مکمل کی ہے"وہ ابھی بھی اپنی بنائی پینٹنگ پہ ہاتھ پھیر رہی تھی
"پتہ ہے ریحان یہ پہلے پینٹنگ بنوانے پہ راضی ہی نہیں ہو رہا تھا لیکن میں نے اس سے کافی ضد کی اور کہا کہ اس کام کے لیے یہ جتنی چاہے اجرت لے سکتا ہے, تب کہیں جا کے وہ راضی ہوا" وہ بچوّں کی سی معصومیت سے خوش ہو کر مجھے اپنے کارنامے کے بارے میں بتا رہی تھی
"پتہ ہے میں روز ابّا میاں کے آفس جانے کے بعد اس طرف چلی جاتی تھی پھر شام تک واپس بھی آجاتی تھی اور کھانے کا بھی اس طرف کوئی مسئلہ نہیں تھا"وہ تفصیل سے مجھے بتانے لگی لیکن مجھے اس کی آخری بات پہ کچھ گڑبڑ کا اندیشہ ہوا
"کھانے کا کوئی مسئلہ کیوں نہیں اس طرف"میں حیرت سے اس سے پوچھنے لگا…
"وہ اس طرف صبح و شام لنگر جو ہوتا ہے"وہ اپنے ماتھے پہ ہاتھ مارتے ہوئے مجھے ایسے سمجھانے لگی جیسے میں کوئی بدّھو اور نالائق بچہ ہوں اور وہ میری دانا ٹیچر
اور اسکی اس بات سے مجھے چار سو چالیس کا کرنٹ لگنا یقینی تھا…
اس لڑکی سے ہوئی کوئی ایک بھی ملاقات یادگار نہ ہو یہ ہو ہی نہیں سکتا
میں اپنی آنکھوں کے زاویے پھیلتے ہی جا رہے تھے
"تت تم اے ایک ہفتے تک لنگر لوٹ کے کھاتی رہی ہو" الفاظ ٹھیک سے میری زبان سے اداء نہیں ہو پارہے تھے
"افففف ریحان تم بھی نا…. لوٹنا نہیں پڑتا لائن لگا کر لے لیتے سب تم. نے کبھی یوٹیلٹی بلز جمع نہیں کروائے کیا دیکھا ہے نا لوگوں کو لائن بنائے بالکل اسی طرح" وہ میری لاعلمی پر افسوس کرنے کے ساتھ ساتھ میرے علم میں اضافہ بھی کرتی جا رہی تھی.
میری حیرت میں کوئی کمی نہیں ہوئی تھی میں ابھی تک حیرت اور صدمے سے آنکھیں پھاڑے اس کی طرف دیکھ رہا تھا. اور اس وقت وہ مجھے اپنی کنجوس امّاں کی بچت کی کوئی سازش کی طرح ہی لگ رہی تھی…
اور اب جب بھی میں اپنے مستقبل کو دھیان میں لا کر اسے سوچتا تو شاید زہن کے پردہء اسکرین پر ایک ہی منظر نظر آنے والا تھا
ایک بچّہ گود میں ایک ساتھ لگائے محترمہ پاس والے مزار پہ لنگر لوٹنے میں مگن
کم از کم اس کے اگلے کارنامے تک تو ایسا ہی ہونا تھا
میں جھرجھری لے کر رہ گیا….. :(

Sent from my X5 4G using Tapatalk
ahmedshamsheer1
کارکن
کارکن
Posts: 4
Joined: Wed Oct 21, 2015 5:57 am
جنس:: مرد

Re: از قلم: نائمہ غزل

Post by ahmedshamsheer1 »

https://urdunama.org/oldforum/viewtopic.php?t=11301" onclick="window.open(this.href);return false;

Sent from my X5 4G using Tapatalk
sanisnow88
کارکن
کارکن
Posts: 57
Joined: Wed Jul 22, 2015 2:36 pm
جنس:: عورت

Re: از قلم: نائمہ غزل

Post by sanisnow88 »

ahmedshamsheer1 wrote:https://urdunama.org/oldforum/viewtopic.php?t=11301

Sent from my X5 4G using Tapatalk
یہ کیا

Sent from my Nokia_X using Tapatalk
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: از قلم: نائمہ غزل

Post by چاند بابو »

اگر از قلم: نائمہ غزل سے پہلے اس کا عنوان بھی آ جائے تو بہت بہترین ہو جائے.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
sanisnow88
کارکن
کارکن
Posts: 57
Joined: Wed Jul 22, 2015 2:36 pm
جنس:: عورت

Re: از قلم: نائمہ غزل

Post by sanisnow88 »

چاند بابو wrote:اگر از قلم: نائمہ غزل سے پہلے اس کا عنوان بھی آ جائے تو بہت بہترین ہو جائے.
جی مجھے عنوان دینا سمجھ نہیں آیا ویسے چند دوستوں کی آراء کے مطابق اسے آگے بڑھا کے مکمل کیا جائے تو زیادہ اچھا ہو جائے گا تو سوچا ہے مکمل کرنے کے بعد ہو سکتا ہے عنوان دینے میں بھی آسانی ہو جائے :)

Sent from my Nokia_X using Tapatalk
عزیزالرحمٰن گنڈہ پور
کارکن
کارکن
Posts: 69
Joined: Thu Feb 26, 2015 4:42 am
جنس:: مرد
Location: انٹرنیشنل اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد (iiui) پاکستان
Contact:

Re: از قلم: نائمہ غزل

Post by عزیزالرحمٰن گنڈہ پور »

مطلب آپ مستقل لکھاری ہیں ؟

گنڈہ پور
[center]نیند ہے کہ آتی ہی نہیں
اورضمیرہےکہ سویا ہی رہتا ہے
[/center]
ایم ابراہیم حسین
کارکن
کارکن
Posts: 166
Joined: Fri Oct 31, 2014 7:08 pm
جنس:: مرد

Re: از قلم: نائمہ غزل

Post by ایم ابراہیم حسین »

بہت ہی خوبصورت
۔
جاری رکھے
۔
سلامت رہیں آمین

Sent from my LenovoA3300-HV using Tapatalk
اریبہ راؤ
کارکن
کارکن
Posts: 183
Joined: Tue Jun 09, 2015 3:28 am
جنس:: عورت

Re: از قلم: نائمہ غزل

Post by اریبہ راؤ »

Hehehehe

Sent from my SM-G310HN using Tapatalk
اریبہ راؤ
کارکن
کارکن
Posts: 183
Joined: Tue Jun 09, 2015 3:28 am
جنس:: عورت

Re: از قلم: نائمہ غزل

Post by اریبہ راؤ »

ذبردست
فریش فریش :) .....!!
شیئرکرنے کا شکریہ

Sent from my SM-G310HN using Tapatalk
sanisnow88
کارکن
کارکن
Posts: 57
Joined: Wed Jul 22, 2015 2:36 pm
جنس:: عورت

Re: از قلم: نائمہ غزل

Post by sanisnow88 »

عزیزالرحمٰن گنڈہ پور wrote:مطلب آپ مستقل لکھاری ہیں ؟

گنڈہ پور
نہیں یہ پہلی کوشش سمجھ لیجیئے

Sent from my Nokia_X using Tapatalk
sanisnow88
کارکن
کارکن
Posts: 57
Joined: Wed Jul 22, 2015 2:36 pm
جنس:: عورت

Re: از قلم: نائمہ غزل

Post by sanisnow88 »

ایم ابراہیم حسین wrote:بہت ہی خوبصورت
۔
جاری رکھے
۔
سلامت رہیں آمین

Sent from my LenovoA3300-HV using Tapatalk
شکریہ

Sent from my Nokia_X using Tapatalk
sanisnow88
کارکن
کارکن
Posts: 57
Joined: Wed Jul 22, 2015 2:36 pm
جنس:: عورت

Re: از قلم: نائمہ غزل

Post by sanisnow88 »

آئینہ نور wrote:ذبردست
فریش فریش :) .....!!
شیئرکرنے کا شکریہ

Sent from my SM-G310HN using Tapatalk
شکریہ آئینہ نور :)

Sent from my Nokia_X using Tapatalk
عزیزالرحمٰن گنڈہ پور
کارکن
کارکن
Posts: 69
Joined: Thu Feb 26, 2015 4:42 am
جنس:: مرد
Location: انٹرنیشنل اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد (iiui) پاکستان
Contact:

Re: از قلم: نائمہ غزل

Post by عزیزالرحمٰن گنڈہ پور »

sanisnow88 wrote:
عزیزالرحمٰن گنڈہ پور wrote:مطلب آپ مستقل لکھاری ہیں ؟

گنڈہ پور
نہیں یہ پہلی کوشش سمجھ لیجیئے

Sent from my Nokia_X using Tapatalk
امید ھے آخری نہیں ہوگی
یہ سلسلہ مستقل چلتا رہیگا [emoji4]

گنڈہ پور
[center]نیند ہے کہ آتی ہی نہیں
اورضمیرہےکہ سویا ہی رہتا ہے
[/center]
sanisnow88
کارکن
کارکن
Posts: 57
Joined: Wed Jul 22, 2015 2:36 pm
جنس:: عورت

Re: از قلم: نائمہ غزل

Post by sanisnow88 »

عزیزالرحمٰن گنڈہ پور wrote:
sanisnow88 wrote:
عزیزالرحمٰن گنڈہ پور wrote:مطلب آپ مستقل لکھاری ہیں ؟

گنڈہ پور
نہیں یہ پہلی کوشش سمجھ لیجیئے

Sent from my Nokia_X using Tapatalk
امید ھے آخری نہیں ہوگی
یہ سلسلہ مستقل چلتا رہیگا [emoji4]

گنڈہ پور
جی بلکل :)

Sent from my Nokia_X using Tapatalk
ahmedshamsheer1
کارکن
کارکن
Posts: 4
Joined: Wed Oct 21, 2015 5:57 am
جنس:: مرد

Re: از قلم: نائمہ غزل

Post by ahmedshamsheer1 »

ماشااللہ
Post Reply

Return to “اردو افسانہ”